الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
حدیث نمبر: 1171
وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ عَلَى الْعَدُوِّ، وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَبَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، أُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَتْ فِي يَدَيَّ ".
۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابو یونس سے روایت ہے۔ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: دشمن پر رعب طاری کر کے میرے مدد کی گئی، مجھے جامع کلمات سے نوازا گیا اور میں نیند کے عالم میں تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور انہیں میرے ہاتھوں میں دے دیا گیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دشمن پر رعب طاری کر کے میری مدد کی گئی ہے اور مجھے جامع کلام سے نوازا گیا ہے، میری سوئے ہوئے کے دوران مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئیں اور انہیں میرے ہاتھوں میں رکھ دیا گیا۔
حدیث نمبر: 1172
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُوتِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمیں بیان کی، انہوں نے متعدد احادیث بیان کیں، ان میں سے یہ (بھی) تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور مجھے جامع کلمات عنایت کیے گئے ہیں
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری رعب کے ذریعے مدد کی گئی ہے اور مجھے جامع کلام عنایت فرمائی گئی ہے۔
1. باب ابْتِنَاءِ مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
1. باب: مسجد نبوی کی تعمیر۔
حدیث نمبر: 1173
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ كلاهما، عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ الضُّبَعِيِّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَنَزَلَ فِي عُلْ وَالْمَدِينَةِ، فِي حَيٍّ، يُقَالُ لَهُمْ: بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ إِنَّهُ أَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ، فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ بِسُيُوفِهِمْ، قَالَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ، رِدْفُهُ وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ، حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ، وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ثُمَّ إِنَّهُ أَمَرَ بِالْمَسْجِدِ، قَالَ: فَأَرْسَلَ إِلَى مَلَإِ بَنِي النَّجَّارِ، فَجَاءُوا، فَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا؟ قَالُوا: لَا وَاللَّهِ، لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ، قَالَ أَنَسٌ: فَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ، كَانَ فِيهِ نَخْلٌ وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَخِرَبٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّخْلِ، فَقُطِعَ وَبِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَنُبِشَتْ وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، قَالَ: فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةً، وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً، قَالَ: فَكَانُوا يَرْتَجِزُونَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ "، وَهُمْ يَقُولُونَ: اللَّهُمَّ إِنَّهُ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الآخِرَهْ فَانْصُرِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ.
۔ عبد الوارث بن سعید نے ہمیں ابو تیاح صبعی سے خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے بالائی حصے میں اس قبیلے میں فروکش ہوئے جنہیں بنو عمرو بن عوف کہا جاتا تھا اور وہاں چودہ راتیں قیام فرمایا، پھر آپ نے بنو نجار کے سرداروں کی طرف پیغام بھیجا تو وہ لوگ (پورے اہتمام سے) تلواریں لٹکائے ہوئے حاضر ہوئے۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی سواری پر دیکھ رہا ہوں، ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے سوار ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپ کے ارد گرد ہیں یہاں تک کہ آپ نے سواری کا پالان ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے آنگن میں ڈال دیا۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: (اس وقت تک) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جاتا آپ وہیں نماز ادا کر لیتے تھے۔ آپ بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد بنانے کا حکم دیا گیا۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: چنانچہ آپ نے بنو نجار کے لوگوں کی طرف پیغام بھیجا، وہ حاضر ہو گئے۔ آپ نے فرمایا: اے بنی نجار! مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت طے کرو۔ انہوں نے جواب دیا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اس جگہ وہی کچھ تھا جو میں تمہیں بتا رہا ہوں، اس میں کجھوروں کے کچھ درخت، مشرکوں کی چند قبریں اور ویرانہ تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، کجھوریں کاٹ دی گئیں، مشرکوں کی قبریں اکھیڑی گئیں اور ویرانے کو ہموار کر دیا گیا، اور لوگوں نے کجھوروں (کے تنوں) کو ایک قطار میں قبلے کی جانب گاڑ دیا اور دروازے کے (طور پر) دونوں جانب پتھر لگا دیے گئے۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: اور لوگ (صحابہ) رجزیہ اشعار پڑھ رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ تھے، وہ کہتے تھے: اے اللہ! بے شک آخرت کی بھلائی کے سوا کوئی بھلائی نہیں، اس لیے تو انصار اور مہاجرین کی نصرت فرما۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو مدینہ کے بلند حصہ میں بنو عمرو بن عوف نامی قبیلہ میں فروکش ہوئے اور یہاں چودہ راتیں قیام فرمایا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نجار کے سرداروں کو بلوایا تو وہ لوگ تلواریں لٹکائے ہوئے آئے، گویا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر دیکھ رہا ہوں۔ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہیں اور بنو نجار کے لوگ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف ہیں، یہاں تک کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنگن (سامنے کا آنگن) میں اترے، (آپصلی اللہ علیہ وسلم نے سواری کا پالان ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آنگن میں ڈال دیا) اور آپصلی اللہ علیہ وسلم یہ پسند کرتے تھے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے نماز پڑھ لیں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کا حکم دیا، چنانچہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا اور فرمایا: اپنے اس باغ کی قیمت مجھ سے لے لو، انہوں نے جواب دیا، نہیں اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت صرف اللہ سے مانگتے ہیں، انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا، اس جگہ میں جو کچھ تھا میں تمہیں بتاتا ہوں، اس میں کھجوروں کے درخت، مشرکوں کی قبریں اور ویران جگہ تھی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے کھجور کے درختوں کو کاٹ دیا گیا،مشرکوں کی قبروں کو اکھیڑ دیا گیا اور ویرانہ (کھنڈرات) کو ہموار اور برابر کر دیا گیا، اور کھجور کو مسجد کے سامنے کی جانب گاڑ دیا گیا اور دروازہ کے دونوں جانب پتھر لگائے گئے، اور صحابہ رجز پڑھ رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے سامنے تھے، وہ کہتے تھے، اے اللہ! بہتری اور بھلائی تو آخرت کی بھلائی اور بہتری ہی ہے تو انصار اور مہاجروں کی نصرت فرما۔
حدیث نمبر: 1174
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي أَبُو التَّيَّاحِ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، قَبْلَ أَنْ يُبْنَى الْمَسْجِدُ ".
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: مجھے ابوتیاح نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد بنانے سے پہلے بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے باڑے نماز پڑھ لیتے تھے، جبکہ ابھی مسجد تعمیر نہیں کی گئی تھی۔
حدیث نمبر: 1175
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، حَدّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمِثْلِهِ.
۔ (معاذ کے بجائے) خالد، یعنی ابن حارث نے روایت کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابو تیاح سے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرما رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم .... (آگے) سابقہ حدیث کے مانند ہے۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
2. باب تَحْوِيلِ الْقِبْلَةِ مِنَ الْقُدْسِ إِلَى الْكَعْبَةِ:
2. باب: بیت المقدس کی طرف سے خانہ کعبہ کی طرف قبلہ ہونا۔
حدیث نمبر: 1176
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، حَتَّى نَزَلَتِ الآيَةُ الَّتِي فِي الْبَقَرَةِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ سورة البقرة آية 144، فَنَزَلَتْ بَعْدَمَا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَمَرَّ بِنَاسٍ مِنَ الأَنْصَار وَهُمْ يُصَلُّونَ، فَحَدَّثَهُمْ، فَوَلَّوْا وُجُوهَهُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ.
ابو احوص نے ابو اسحاق سے اور انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھی یہاں تک کہ سورہ بقرۃ کی آیت: اور تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے رخ کعبہ کی طرف کرو۔ اتری۔ یہ آیت اس وقت اتری جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے۔ لوگوں میں سے ایک آدمی (یہ حکم سن) چلا تو انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا، وہ (مسجد بنی حارثہ میں، جس کا نام اس واقعے کے بعد مسجد قبلتین پڑ گیا) نماز پڑھ رہے تھے، اس نے انہیں یہ (حکم) بتایا تو انہوں نے (اثنائے نماز ہی میں) اپنے چہرے بیت اللہ کی طرف کر لیے۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف نماز پڑھی۔ یہاں تک کہ سورة بقرہ کی یہ آیت اتری اور تم جہاں کہیں بھی ہو، اپنے رخ نماز میں کعبہ کی طرف کرو۔ (بقرہ آیت: ۱۴۴) یہ آیت اس وقت اتری جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے، لوگوں میں سے ایک آدمی (یہ حکم سن کر) چلا اور انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا وہ نماز پڑھ رہے تھے تو اس نے انہیں یہ حدیث سنائی تو انہوں نے اپنے چہرے بیت اللہ کی طرف کر لیے۔
حدیث نمبر: 1177
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولُ: " صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ صُرِفْنَا نَحْوَ الْكَعْبَةِ ".
سفیان (ثوری) سے روایت ہے، کہا: مجھے ابو اسحاق نے حدیث سنائی، کہا: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ ماہ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، پھر ہمارا رخ کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا۔
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ ماہ نماز بیت المقدس کی طرف رخ کرکے پڑھی، پھر ہمیں کعبہ کی طرف پھیر دیا گیا۔
حدیث نمبر: 1178
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ، إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبَلُوهَا، وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ لوگ قبا میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن اترا اور کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا۔ یہ سن کر لوگ کعبے کی طرف پھر گئے اور پہلے ان کے منہ شام کی طرف تھے پھر کعبے کی طرف گھوم گئے۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة/حدیث: 1178]
حدیث نمبر: 1179
حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَوَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ، إِذْ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مَالِكٍ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، پھر یہ آیت: ہم آپ کا چہرہ آسمان کی طرف پھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں، ہم ضرور آپ کا رخ اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں، لہٰذا آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجئے۔ بنو سلمہ کا ایک آدمی (عباد بن بشر رضی اللہ عنہ) گزرا، (اس وقت) لوگ (مسجد قباء میں) صبح کی نماز میں رکوع کر رہے تھے اور ایک رکعت اس سے پہلے پڑھ چکے تھے، اس نے آواز دی: سنو! قبلہ تبدیل کیا جا چکا ہے۔ چنانچہ وہ جس حالت میں تھے اسی میں (رکوع ہی کے عالم میں) قبلے کی طرف پھر گئے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اسی اثنا میں کہ لوگ صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کے پاس ایک آدمی آیا۔آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔
حدیث نمبر: 1180
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُصَلِّي نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، فَنَزَلَتْ قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سورة البقرة آية 144 "، فَمَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَلِمَةَ وَهُمْ رُكُوعٌ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ، وَقَدْ صَلَّوْا رَكْعَةً، فَنَادَى أَلَا إِنَّ الْقِبْلَةَ قَدْ حُوِّلَتْ، فَمَالُوا كَمَا هُمْ نَحْوَ الْقِبْلَةِ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھا کرتے تھے، پھر یہ آیت: ہم آپ کا چہرہ آسمان کی طرف پھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں، ہم ضرور آپ کا رخ اس قبلے کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں، لہٰذا آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجئے۔ بنو سلمہ کا ایک آدمی (عباد بن بشر رضی اللہ عنہ) گزرا، (اس وقت) لوگ (مسجد قباء میں) صبح کی نماز میں رکوع کر رہے تھے اور ایک رکعت اس سے پہلے پڑھ چکے تھے، اس نے آواز دی: سنو! قبلہ تبدیل کیا جا چکا ہے۔ چنانچہ وہ جس حالت میں تھے اسی میں (رکوع ہی کے عالم میں) قبلے کی طرف پھر گئے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے، پھر یہ آیت اتری: ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ آسمان کی طرف پھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں تو ہم ضرورآپصلی اللہ علیہ وسلم کا رخ اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے، جسے آپصلی اللہ علیہ وسلم پسند کرتے ہیں (یا وہ قبلہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی تولیت میں دے دیں گے) آپصلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے۔ (بقرة آیت:۱۴۴) بنو سلمہ کا ایک آدمی گزرا اور لوگ صبح کی نماز پڑھ رہے تھے اور وہ ایک رکعت پڑھ چکے تھے تو اس نے آواز دی خبردار! قبلہ تبدیل کیا جا چکا ہے تو وہ جس حالت میں تھے، اسی حالت میں قبلہ کی طرف پھر گئے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next