الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
--. نماز سے منافق کی جان اور مال محفوظ ہو جاتے ہیں
حدیث نمبر: 574
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَهْدُ الَّذِي بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ الصَّلَاةُ فَمَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ وَابْن مَاجَه
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے اور ان (منافقین) کے مابین نماز عہد ہے پس جس نے اسے ترک کیا تو اس نے کفر کیا۔ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 574]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (346/5 ح 23325) والترمذي (2621 وقال: حسن صحيح غريب .) والنسائي (1/ 231، 232 ح 464) و ابن ماجه (1079) [و صححه ابن حبان (255) والحاکم (1/ 6، 7) ووافقه الذھبي .] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. نماز ایک نصیحت ہے
حدیث نمبر: 575
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً فِي أَقْصَى الْمَدِينَةِ وَإِنِّي أَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا فَأَنَا هَذَا فَاقْضِ فِيَّ مَا شِئْتَ. فَقَالَ عُمَرَ لَقَدْ سَتَرَكَ اللَّهُ لَو سترت نَفْسِكَ. قَالَ وَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَ َيْهِ شَيْئًا فَقَامَ الرَّجُلُ فَانْطَلَقَ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا فَدَعَاهُ وتلا عَلَيْهِ هَذِه الْآيَة (أقِم الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَات يذْهبن السَّيِّئَات ذَلِك ذكرى لِلذَّاكِرِينَ) فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ هَذَا لَهُ خَاصَّة قَالَ: «بل للنَّاس كَافَّة» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے مدینہ کے دوسرے کنارے ایک عورت سے طبع آزمائی کی، میں نے جماع کے علاوہ اس کے ساتھ سب کچھ کیا، چنانچہ میں حاضر ہوں، آپ میرے متعلق جو چاہیں فیصلہ فرمائیں، عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کہا، اللہ نے تمہاری پردہ پوشی کی تھی کاش کہ تم بھی اپنی پردہ پوشی کرتے، راوی بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا، اور وہ آدمی کھڑا ہوا اور چلا گیا، چنانچہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کسی آدمی کو اس کے پیچھے بھیجا تو اسے بلا کر یہ آیت سنائی: دن کے دونوں اطراف اور رات کی چند ساعتوں میں نماز پڑھا کریں، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں اور یہ نصیحت قبول کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے۔ حاضرین میں سے کسی نے عرض کیا: اللہ کے نبی! یہ اس کے لیے خاص ہے؟ تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نہیں، بلکہ تمام لوگوں کے لیے ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 575]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (42/ 2763)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. خالص اللہ کے لیے نماز کا فائدہ
حدیث نمبر: 576
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَاءِ وَالْوَرَقُ يَتَهَافَتُ فَأَخَذَ بِغُصْنَيْنِ مِنْ شَجَرَةٍ قَالَ فَجَعَلَ ذَلِكَ الْوَرَقُ يَتَهَافَتُ قَالَ فَقَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ» قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «إِنَّ العَبْد الْمُسلم ليصل الصَّلَاة يُرِيد بهَا وَجه الله فتهافت عَنهُ ذنُوبه كَمَا يتهافت هَذَا الْوَرَقُ عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم موسم خزاں میں باہر تشریف لائے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دو شاخوں کو پکڑا، راوی نے بیان کیا کہ پتے گرنے لگے اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمؑ نے فرمایا: اے ابوذر! میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! حاضر ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک مسلمان بندہ اللہ کی رضا کے لیے نماز پڑھتا ہے تو اس سے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت سے پتے گرتے ہیں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 576]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (5/ 179 ح 21889)
٭ فيه مزاحم بن معاوية الضبي مجھول الحال وثقه ابن حبان وحده من المتقدمين و للحديث شواھد ضعيفة، انظر تنقيح الرواة (1/ 100)»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. حضور قلب سے ادا کی گئی نماز
حدیث نمبر: 577
وَعَن زيد بن خَالِد الْجُهَنِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى سَجْدَتَيْنِ لَا يَسْهُو فِيهِمَا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص حضور قلب سے دو رکعتیں پڑھتا ہے تو اللہ اس کے سابقہ گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ حسن، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 577]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أحمد (5/ 194 ح 22033) [و أبو داود (905 مطولاً) و صححه الحاکم علٰي شرط مسلم (132/1) ووافقه الذھبي .] »


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. بےنمازی فرعون اور ہامان کے ساتھ ہو گا
حدیث نمبر: 578
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ ذَكَرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَقَالَ: «مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمن لم يحافظ عَلَيْهَا لم يكن لَهُ نور وَلَا برهَان وَلَا نجاة وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک روز نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: جس نے نماز کی حفاظت و پابندی کی تو وہ اس شخص کے لیے روز قیامت نور، دلیل اور نجات ہو گی، اور جس نے اس کی حفاظت و پابندی نہ کی تو روز قیامت اس کے لیے نور، دلیل اور نجات نہیں ہو گی اور وہ قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ حسن، رواہ احمد و الدارمی و البیھقی فی شعب الایمان۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 578]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (169/2 ح 6576) والدارمي (2/ 301، 302 ح 2724) والبيھقي في شعب الإيمان (2823)
٭ عيسي بن ھلال: وثقه الحاکم و الجمھور وھو حسن الحديث (انظر نيل المقصود: 1399)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. نماز چھوڑنا کفر ہے
حدیث نمبر: 579
وَعَن عبد الله بن شَقِيق قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْأَعْمَالِ تَركه كفر غير الصَّلَاة. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عبداللہ بن شقیق ؒ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ اعمال میں صرف ترک نماز کو کفر تصور کیا کرتے تھے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 579]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2622) [و للحديث لون آخر عند الحاکم (1/ 7 ح 12) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. شرک سے بچو اگرچہ موت آ جائے
حدیث نمبر: 580
وَعَن أبي الدَّرْدَاء قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي أَنْ لَا تُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَإِنْ قُطِّعْتَ وَحُرِّقْتَ وَلَا تَتْرُكْ صَلَاةً مَكْتُوبَة مُتَعَمدا فَمن تَركهَا مُتَعَمدا فقد بَرِئت مِنْهُ الذِّمَّةُ وَلَا تَشْرَبِ الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كل شَرّ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرے خلیل (نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) نے مجھے وصیت فرمائی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا خواہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے اور خواہ تمہیں جلا دیا جائے، اور جان بوجھ کر فرض نماز ترک نہ کرنا، جس نے عمداً اسے ترک کر دیا تو اس سے ذمہ اٹھ گیا، اور شراب نہ پینا کیونکہ وہ تمام برائیوں کی چابی ہے۔ حسن، رواہ ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 580]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه ابن ماجه (4034) [و حسنه البوصيري .]
٭ فيه شھر بن حوشب: حسن الحديث و للحديث شواھد .»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. پانچ نمازوں کے اوقات
حدیث نمبر: 581
عَن عبد اللَّهِ ابْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَقْتُ الظُّهْرِ إِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَ ظِلُّ الرَّجُلِ كَطُولِهِ مَا لَمْ يَحْضُرِ الْعَصْرُ وَوَقْتُ الْعَصْرِ مَا لَمْ تَصْفَرَّ الشَّمْسُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ مَا لَمْ يَغِبِ الشَّفَقُ وَوَقْتُ صَلَاةِ الْعِشَاءِ إِلَى نِصْفِ اللَّيْلِ الْأَوْسَطِ وَوَقْتُ صَلَاةِ الصُّبْحِ مِنْ طُلُوعِ الْفَجْرِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ فَإِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاة فَإِنَّهَا تطلع بَين قَرْني شَيْطَان» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز ظہر کا وقت، زوال آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو جانے اور عصر کا وقت نہ ہونے تک رہتا ہے، اور عصر کا وقت سورج کے زرد ہو جانے سے پہلے تک رہتا ہے، اور مغرب کا وقت شفق (غروب آفتاب کے بعد افق پر جو سرخی ہوتی ہے) کے رہنے تک رہتا ہے، اور عشاء کا وقت نصف شب تک رہتا ہے جبکہ نماز فجر کا وقت طلوع فجر سے طلوع آفتاب سے پہلے تک رہتا ہے، اور جب سورج طلوع ہونے لگے تو پھر نماز نہ پڑھو کیونکہ وہ شیطان کے سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 581]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (173 / 612)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. نماز باجماعت کے اوّل آخر اوقات
حدیث نمبر: 582
وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ لَهُ: «صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ» يَعْنِي الْيَوْمَيْنِ فَلَمَّا زَالَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَاءُ نَقِيَّةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَمَّا أَنْ كَانَ الْيَوْمُ الثَّانِي أَمَرَهُ فَأَبْرَدَ بِالظُّهْرِ فَأَبْرَدَ بِهَا فَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا وَصَلَّى الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي كَانَ وَصَلَّى الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ وَصَلَّى الْعِشَاءَ بَعْدَمَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ وَصَلَّى الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «وَقْتُ صَلَاتكُمْ بَين مَا رَأَيْتُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی آدمی نے نمازوں کے اوقات کے بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: تم دو دن ہمارے ساتھ نماز پڑھو۔ جب سورج ڈھل گیا تو آپ نے بلال کو حکم فرمایا تو انہوں نے اذان دی، پھر آپ نے حکم دیا تو انہوں نے اقامت کہی، پھر آپ نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے عصر کے لیے اقامت کہی جبکہ سورج بلند صاف چمک دار تھا، پھر آپ نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے سورج غروب ہو جانے پر مغرب کے لیے اقامت کہی، اور پھر جب شفق غائب ہو گئی تو آپ نے انہیں نماز عشاء کے لیے اقامت کہنے کا حکم فرمایا، پھر جب فجر طلوع ہو گئی تو آپ نے انہیں نماز فجر کے لیے اقامت کہنے کا حکم فرمایا، دوسرے روز آپ نے انہیں ظہر کو ٹھنڈا کرنے کا حکم فرمایا تو انہوں نے اسے خوب مؤخر کیا، آپ نے عصر پڑھی جبکہ سورج بلند تھا، آپ نے گزشتہ روز سے اسے مؤخر کیا، آپ نے شفق غائب ہو جانے سے پہلے مغرب پڑھی اور تہائی رات گزر جانے کے بعد عشاء پڑھی، اور فجر، طلوع فجر کے روشن ہو جانے پر پڑھی، پھر فرمایا: نمازوں کے اوقات معلوم کرنے والا شخص کہاں ہے؟ تو اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری نمازوں کا وقت ان اوقات کے مابین ہے جس کا تم ملاحظہ کر چکے ہو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 582]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (176/ 613)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جبرائیل علیہ السلام کا اوقات نماز کی تعلیم دینا
حدیث نمبر: 583
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّنِي جِبْرِيلُ عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ فَصَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتِ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِين كَانَ ظلّ كل شَيْء مثله وَصلى بِي يَعْنِي الْمغرب حِين أفطر الصَّائِم وَصلى بِي الْعشَاء حِينَ غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَيْهِ وَصَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ فَأَسَفَرَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل ؑ نے بیت اللہ کے قریب مجھے دو مرتبہ نماز پڑھائی (ایک مرتبہ) جب سورج تسمہ کے برابر ڈھل گیا تو انہوں نے مجھے ظہر پڑھائی، اور جب ہر چیز کا سایہ اس (چیز) کے مثل ہو گیا تو انہوں نے مجھے عصر پڑھائی، جس وقت روزہ دار افطار کرتا ہے اس وقت مجھے مغرب پڑھائی، اور شفق ختم ہو جانے پر مجھے عشاء پڑھائی، اور جس وقت روزہ دار پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے اس وقت مجھے فجر پڑھائی۔ پس اگلا روز ہوا تو انہوں نے مجھے ظہر اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ اس (چیز) کے مثل ہو گیا، اور جب ہر چیز کا سایہ دو مثل ہو گیا تو مجھے عصر پڑھائی، اور جس وقت روزہ دار افطار کرتا ہے اس وقت مجھے مغرب پڑھائی، اور تہائی رات گزرنے پر مجھے عشاء پڑھائی، اور صبح روشن ہو جانے پر نماز فجر پڑھائی، پھر وہ میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: محمد! صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یہ آپ سے پہلے انبیا علیہم السلام کا وقت ہے اور نمازوں کا وقت انہی دو اوقات کے مابین ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصلاة/حدیث: 583]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبوداود (393) والترمذي (149) [و صححه ابن خزيمة (325) و ابن الجارود (149، 150) والحاکم (1/ 193) ] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


Previous    1    2    3    4    5    6    Next