الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
--. زکوٰۃ جمع کرنے والے کو خوش رکھنا چاہئے
حدیث نمبر: 1782
عَن جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَيَأْتِيكُمْ رُكَيْبٌ مُبَغَّضُونَ فَإِذا جاؤكم فَرَحِّبُوا بِهِمْ وَخَلُّوا بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَبْتَغُونَ فَإِنْ عَدَلُوا فَلِأَنْفُسِهِمْ وَإِنْ ظَلَمُوا فَعَلَيْهِمْ وَأَرْضُوهُمْ فَإِنَّ تَمَامَ زَكَاتِكُمْ رِضَاهُمْ وَلْيَدْعُوا لَكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عنقریب کچھ سوار (چھوٹے قافلہ کی صورت میں) تمہارے پاس آئیں گے جن کو تم نا پسند کرو گے، اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو انہیں خوش آمدید کہنا، اور (زکوۃ کی مد میں) جو وہ چاہیں انہیں لینے دینا، اگر وہ انصاف کریں گے تو اپنے فائدہ کے لیے اور اگر وہ ظلم کریں گے تو وہ ان کی جان پر ہو گا، اور انہیں خوش کر دو، کیونکہ تمہاری زکوۃ کا اتمام ان کی رضا مندی ہے، اور انہیں تمہارے حق میں دعا کرنی چاہیے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1782]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1588)
٭ صخر بن إسحاق: لين، و عبد الرحمٰن بن جابر: مجھول، و حديث مسلم (989) يغني عنه، انظر الحديث الآتي (1783)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. عمال زکوۃ اگر زیادتی پر اتر آئیں
حدیث نمبر: 1783
عَن جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: جَاءَ نَاسٌ يَعْنِي مِنَ الْأَعْرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: إِنَّ نَاسًا مِنَ المصدقين يَأْتُونَا فيظلمونا قَالَ: فَقَالَ: «أَرْضُوا مُصَدِّقِيكُمْ وَإِنْ ظُلِمْتُمْ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کچھ اعرابی رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا: صدقہ وصول کرنے والے کچھ لوگ ہمارے پاس آتے ہیں تو وہ ہم پر ظلم کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے صدقہ وصول کرنے والوں کو خوش کرو۔ انہوں نے عرض کیا۔ اللہ کے رسول! خواہ وہ ہم پر ظلم کریں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اپنے صدقہ وصول کرنے والوں کو خوش کرو خواہ تم پر ظلم کیا جائے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1783]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (1589) [و مسلم: 989/29] »


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. جس مال پر زکوٰۃ ہو اسے چھپانا منع ہے
حدیث نمبر: 1784
وَعَنْ بَشِيرِ بْنِ الْخَصَاصِيَّةِ قَالَ: قُلْنَا: أَنَّ أَهْلَ الصَّدَقَةِ يَعْتَدُونَ عَلَيْنَا أَفَنَكْتُمُ مِنْ أَمْوَالِنَا بِقَدْرِ مَا يَعْتَدُونَ؟ قَالَ: «لَا» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
بشیر بن خصاصیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے عرض کیا: کہ اہل صدقہ ہم پر زیادتی کرتے ہیں، کیا ہم ان کی زیادتی کے مطابق اپنے اموال میں سے چھپا لیا کریں؟ فرمایا: نہیں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1784]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1586)
٭ ديسم: مستور لم يوثقه غير ابن حبان.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. انصاف پردروعاصل زکوۃ کا رتبہ
حدیث نمبر: 1785
وَعَن رَافع بن خديح قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَامِلُ عَلَى الصّ دَقَةِ بِالْحَقِّ كَالْغَازِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: حق و صداقت کے ساتھ صدقات وصول کرنے والا شخص، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے شخص کی طرح ہے حتیٰ کہ وہ (صدقہ وصول کرنے والا) اپنے گھر واپس آ جائے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1785]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2936) والترمذي (645 وقال: حسن)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. زکوٰۃ جمع کرنے والے کے لئے ہدایت
حدیث نمبر: 1786
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ إِلَّا فِي دُورِهِمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زکوۃ وصول کرنے والا زکوۃ سے دور بیٹھ کر مال زکوۃ اپنے پاس بلائے نہ زکوۃ دینے والے اپنا مال اپنے گھروں سے دور لے جائیں اور صدقات ان کے گھروں میں وصول کیے جائیں۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1786]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (1591)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. زکوۃ  کی فرضیت
حدیث نمبر: 1787
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنِ اسْتَفَادَ مَالًا فَلَا زَكَاة فِيهِ حَتَّى يحول عيه الْحَوْلُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذَكَرَ جَمَاعَةٌ أَنَّهُمْ وَقَفُوهُ على ابْن عمر
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مال سے استفادہ کرے تو سال گزرنے سے پہلے اس پر کوئی زکوۃ نہیں ہو گی۔ ترمذی، اور انہوں نے ایک جماعت کا ذکر کیا کہ انہوں نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ پر موقوف قرار دیا ہے۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1787]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (631)
٭ عبد الرحمٰن بن زيد بن أسلم ضعيف جدًا و للحديث شواھد ضعيفة و روي الترمذي (632) بسند صحيح عن ابن عمر رضي الله عنه قال: ’’من استفاد مالاً فلا زکوة فيه حتي يحول عليه الحول عند ربه‘‘ و انظر الحديث الآتي (1810)»


قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف

--. سال گزرنے سے پہلے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے
حدیث نمبر: 1788
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ الْعَبَّاسَ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَعْجِيل صَدَقَة قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ: فَرَخَّصَ لَهُ فِي ذَلِكَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سال گزرنے سے پہلے ہی اپنی زکوۃ جلد ادا کرنے کے بارے میں مسئلہ دریافت کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بارے میں انہیں اجازت مرحمت فرمائی۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1788]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (1624) والترمذي (678) و ابن ماجه (1795) والدارمي (385/1 ح 1643)
٭ الحکم بن عتيبة مدلس و عنعن.»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. یتیم کے مال کی حفاظت کیسے کی جائے
حدیث نمبر: 1789
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ: «أَلَا مَنْ وَلِيَ يَتِيمًا لَهُ مَالٌ فَلْيَتَّجِرْ فِيهِ وَلَا يَتْرُكْهُ حَتَّى تَأْكُلَهُ الصَّدَقَةُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: فِي إِسْنَادِهِ مقَال: لِأَن الْمثنى بن الصَّباح ضَعِيف
عمر بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا: سن لو جو شخص کسی یتیم کا سرپرست بنے اور یتیم کا کچھ مال ہو تو وہ اس سے تجارت کرے اور اسے ایسے ہی پڑا نہ رہنے دے کہ زکوۃ ہی اسے ختم کر دے۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: اس کی سند میں کلام ہے، کیونکہ مثنی بن صباح ضعیف ہیں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1789]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (641)
٭ و للحديث طرق کلھا ضعيفة.»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. مانعین زکوۃ کےخلاف سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کا اعلان جنگ
حدیث نمبر: 1790
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ: يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ على الله. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا. قَالَ عُمَرُ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَن رَأَيْت أَن قد شرح الله صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وفات پائی اور ان کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو کچھ عرب مرتد ہو گئے، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ لوگوں سے کیسے قتال کریں گے جبکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما چکے ہیں: مجھے لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے حتیٰ کہ وہ کہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، جس نے کہہ دیا، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو اس نے حق اسلام کے علاوہ اپنے مال و جان کو مجھ سے محفوظ کر لیا، جبکہ اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! جو شخص نماز اور زکوۃ میں فرق کرے گا تو میں اس سے ضرور قتال کروں گا، کیونکہ زکوۃ مال کا حق ہے، اللہ کی قسم! اگر انہوں نے بھیڑ کا بچہ، جو وہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیا کرتے تھے، مجھے دینے سے انکار کیا تو میں اس کے انکار پر بھی ان سے ضرور قتال کروں گا، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے تو بس یہی سمجھ آئی کہ اللہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو قتال کے لیے کھول دیا، میں نے پہچان لیا کہ وہ حق پر ہیں۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1790]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1399. 1400) و مسلم (20/32)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. جس مال کی زکوٰۃ نہ دی گئی وہ قیامت کے دن گنجا سانپ بن کر آئے گا
حدیث نمبر: 1791
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يَطْلُبُهُ حَتَّى يُلْقِمَهُ أَصَابِعه» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی ایک کا خزانہ روز قیامت گنجا اژدھا بن جائے گا، اس (خزانے) کا مالک اس سے فرار اختیار کرے گا جبکہ وہ اسے چھوڑے گا نہیں حتیٰ کہ وہ اس کی انگلیوں سمیت اسے کھا جائے گا۔ صحیح، رواہ احمد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الزكاة/حدیث: 1791]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (530/2 ح 10867) [و صحيح البخاري (4659) باختلاف يسير] »


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next