الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
--. ایک فتنہ وہ آئے گا کہ قتل بڑھ جائے گا
حدیث نمبر: 5389
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيُقْبَضُ الْعِلَمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ» قَالُوا: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: «الْقَتْلُ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زمانہ (قیامت کے) قریب ہوتا جائے گا، علم ختم کر دیا جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے، (دلوں میں) بخل ڈال دیا جائے گا اور ہرج زیادہ ہو جائے گا۔ انہوں نے عرض کیا، ہرج کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قتل۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5389]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (85) و مسلم (11/ 2672)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قاتل اور مقتول دونوں دوزخ میں جائیں گے
حدیث نمبر: 5390
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَأْتِي يَوْمٌ لَا يَدْرِي الْقَاتِلُ فِيمَ قَتَلَ؟ وَلَا الْمَقْتُولُ فِيمَ قُتِلَ؟ فَقِيلَ: كَيْفَ يَكُونُ ذَلِكَ؟ قَالَ: «الْهَرْجُ الْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! دنیا ختم نہیں ہو گی حتیٰ کہ لوگوں پر ایک ایسا دن بھی آئے گا کہ قاتل کو معلوم نہیں ہو گا کہ اس نے کس وجہ سے قتل کیا اور مقتول کو معلوم نہیں ہو گا کہ اسے کس وجہ سے قتل کیا گیا؟ عرض کیا گیا، یہ کس وجہ سے ہو گا؟ فرمایا: فتنے کی وجہ سے، قاتل اور مقتول (دونوں) جہنمی ہیں۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5390]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (56/ 2908)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. عبادت اور بھلائی کا ثواب میری طرف ہجرت کے برابر
حدیث نمبر: 5391
وَعَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «الْعِبَادَةُ فِي الْهَرْجِ كَهِجْرَةٍ إِلَيَّ» . رَوَاهُ مُسلم
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فتنے کے (زمانے) میں عبادت کرنا میری طرف ہجرت کرنے کی طرح ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5391]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (130/ 2948)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. حجاج بن یوسف کا ذکر
حدیث نمبر: 5392
وَعَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الْحَجَّاجِ. فَقَالَ: «اصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ زمَان إِلَّا الَّذِي بعده أشرمنه حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ» . سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
زبیر بن عدی بیان کرتے ہیں، ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے حجاج کی طرف سے ہم پر ہونے والے ظلم کے متعلق ان سے شکایت کی تو انہوں نے فرمایا: صبر کرو، کیونکہ تم پر جو وقت بھی آ رہا ہے، اس کے بعد آنے والا وقت اس سے بھی زیادہ برا ہو گا حتیٰ کہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ میں نے یہ بات تمہارے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنی ہے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5392]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (7068)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. ہر فتنہ پرواز کا ذکر
حدیث نمبر: 5393
عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَصْحَابِي أَمْ تَنَاسَوْا؟ وَاللَّهِ مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَائِدِ فِتْنَةٍ إِلَى أَنْ تَنْقَضِيَ الدُّنْيَا يَبْلُغُ مَنْ مَعَهُ ثَلَاثَمِائَةٍ فَصَاعِدًا إِلَّا قَدْ سَمَّاهُ لَنَا بِاسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ واسمِ قبيلتِه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھی بھول گئے یا انہوں نے نسیان کا اظہار کیا، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انتہائے دنیا تک ہونے والے داعیان فتنہ، جن کی تعداد تین سو سے زائد تک پہنچے گی، کے متعلق بتایا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کا نام، اس کے والد کا نام اور اس کے قبیلے کے نام کے متعلق ہمیں بتایا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5393]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (4243)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. امت کی باہمی خونریزی قیامت تک جاری رہے گی
حدیث نمبر: 5394
وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهُمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والترمذيُّ
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنی امت کے متعلق گمراہ حکمرانوں کا اندیشہ ہے، جب میری امت میں تلوار رکھ دی جائے گی تو وہ روز قیامت تک ان سے نہیں اٹھائی جائے گی۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5394]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4252) و الترمذي (2229 وقال: صحيح)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. خلافت راشدہ کی مدت
حدیث نمبر: 5395
وَعَن سفينة قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْخِلَافَةُ ثَلَاثُونَ سَنَةً ثُمَّ تَكُونُ مُلْكًا» . ثُمَّ يَقُولُ سَفِينَةُ: أَمْسِكْ: خِلَافَةَ أَبِي بَكْرٍ سَنَتَيْنِ وَخِلَافَةَ عُمَرَ عَشْرَةً وَعُثْمَانَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ وَعَلِيٍّ سِتَّةً. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
سفینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: خلافت تیس سال تک ہو گی، پھر بادشاہت ہو گی۔ پھر سفینہ بیان کرتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت دو سال شمار کر، عمر رضی اللہ عنہ کی دس سال، عثمان رضی اللہ عنہ کی بارہ سال اور علی رضی اللہ عنہ کی خلافت چھ سال شمار کر۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5395]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (5/ 220. 221 ح 22264) و الترمذي (2226 وقال: حسن) و أبو داود (4646)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

--. مختلف فتنوں کا بیان
حدیث نمبر: 5396
وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيَكُونُ بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ كَمَا كَانَ قَبْلَهُ شَرٌّ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قُلْتُ: فَمَا الْعِصْمَةُ؟ قَالَ: «السَّيْفُ» قُلْتُ: وَهَلْ بَعْدَ السَّيْفِ بَقِيَّةٌ؟ قَالَ: «نعمْ تكونُ إِمارةٌ على أَقْذَاءٍ وَهُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ» . قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يَنْشَأُ دُعَاةُ الضَّلَالِ فَإِنْ كَانَ لِلَّهِ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةٌ جَلَدَ ظَهْرَكَ وَأَخَذَ مَالَكَ فَأَطِعْهُ وَإِلَّا فَمُتْ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جَذْلِ شَجَرَةٍ» . قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يَخْرُجُ الدَّجَّالُ بَعْدَ ذَلِكَ مَعَهُ نَهْرٌ وَنَارٌ فَمَنْ وَقَعَ فِي نَارِهِ وَجَبَ أَجْرُهُ وَحُطَّ وِزْرُهُ وَمَنْ وَقَعَ فِي نَهْرِهِ وَجَبَ وِزْرُهُ وحظ أَجْرُهُ» . قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: «ثُمَّ يُنْتَجُ الْمُهْرُ فَلَا يُرْكَبُ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ» وَفِي رِوَايَة: «هُدْنَةٌ عَلَى دَخَنٍ وَجَمَاعَةٌ عَلَى أَقْذَاءٍ» . قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْهُدْنَةُ عَلَى الدَّخَنِ مَا هِيَ؟ قَالَ: «لَا ترجع قُلُوب أَقوام كَمَا كَانَتْ عَلَيْهِ» . قُلْتُ: بَعْدَ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ؟ قَالَ: «فِتْنَةٌ عَمْيَاءُ صَمَّاءُ عَلَيْهَا دُعَاةٌ عَلَى أَبْوَابِ النَّارِ فَإِنْ مُتَّ يَا حُذَيْفَةُ وَأَنْتَ عَاضٌّ عَلَى جَذْلٍ خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ تتبع أحدا مِنْهُم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا اس خیر (یعنی اسلام) کے بعد شر ہو گا جس طرح اس سے پہلے شر (یعنی کفر) تھا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں! میں نے عرض کیا: بچاؤ کا کوئی راستہ ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تلوار۔ میں نے عرض کیا، کیا تلوار کے بعد (اہل اسلام میں سے) کوئی باقی ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: امارت کے نتیجہ میں فساد ہو گا، صلح نفاق پر ہو گی اور اتحاد مفاد پرستی پر ہو گا۔ میں نے عرض کیا، پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: داعیان گمراہی ظاہر ہوں گے، اگر اللہ کے لیے زمین پر کوئی خلیفہ ہو وہ (از راہ ظلم) تیری پشت پر مارے اور تیرا مال لے لے تو تو اس کی اطاعت کر، بصورت دیگر (اگر خلیفہ نہ ہو) تو اس طرح فوت ہو کہ تو درخت کی جڑ پکڑے ہوئے ہو۔ میں نے عرض کیا، پھر کیا ہو گا؟ فرمایا: پھر اس کے بعد دجال کا ظہور ہو گا اس کے ساتھ نہر اور آگ ہو گی، جو شخص اس کی آگ میں داخل ہو گیا تو اس کا اجر واجب ہو گیا اور اس کے گناہ مٹا دیے گئے، اور جو شخص اس کی نہر میں داخل ہو گیا تو اس کا گناہ واجب ہو گیا اور اس کا اجر ختم کر دیا گیا۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، پھر کیا ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر گھوڑے کا بچہ پیدا ہو گا اور وہ ابھی سواری کے قابل نہیں ہو گا کہ قیامت قائم ہو جائے گی۔ ایک روایت میں ہے، فرمایا: کدورت پر صلح، اور مفاد پر اعتماد ہو گا۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کدورت پر صلح سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگوں کے دل (محبت کی) اس حالت پر نہیں آئیں گے جس پر وہ پہلے تھے۔ میں نے عرض کیا، اس خیر کے بعد شر ہو گا؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اندھا بہرا فتنہ، اس (فتنے) پر داعیان ہوں گے (گویا) وہ ابواب جہنم پر (کھڑے) ہیں، حذیفہ! اگر تم درخت کی جڑ کو پکڑے ہوئے فوت ہوئے تو وہ تیرے لیے اس سے بہتر ہے کہ تو ان میں سے کسی (فتنے) کی اتباع کرے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5396]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (4244، صحيح، 4247، حسن)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. فتنوں کا سامنا کس طرح کیا جائے
حدیث نمبر: 5397
وَعَن أبي ذَر قَالَ: كُنْتُ رَدِيفًا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا علىحمار فَلَمَّا جَاوَزْنَا بُيُوتَ الْمَدِينَةِ قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أ بَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ جُوعٌ تَقُومُ عَنْ فِرَاشِكَ وَلَا تَبْلُغُ مَسْجِدَكَ حَتَّى يُجْهِدَكَ الْجُوعُ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَعَفَّفْ يَا أَبَا ذَرٍّ» . قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ مَوْتٌ يَبْلُغُ الْبَيْتَ الْعَبْدُ حَتَّى إِنَّهُ يُبَاعُ الْقَبْرُ بِالْعَبْدِ؟» . قَالَ: قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَصْبِرُ يَا أَبَا ذَرٍّ» . قَالَ: «كَيْفَ بِكَ يَا أَبَا ذَرٍّ إِذَا كَانَ بِالْمَدِينَةِ قَتْلٌ تَغْمُرُ الدِّمَاءُ أَحْجَارَ الزَّيْتِ؟» قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «تَأْتِي مَنْ أَنْتَ مِنْهُ» . قَالَ: قُلْتُ: وَأَلْبَسُ السِّلَاحَ؟ قَالَ: «شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذًا» . قُلْتُ: فَكَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «إِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ فَأَلْقِ نَاحِيَةَ ثَوْبِكَ عَلَى وَجْهِكَ لِيَبُوءَ بإِثمك وإِثمه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک روز رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا، جب ہم مدینہ کے گھروں سے آگے نکل گئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں بھوک ہو گی، تم اپنے بستر سے اٹھو گے اور اپنی نماز کی جگہ تک نہیں پہنچ سکو گے حتیٰ کہ بھوک تمہیں مشقت میں مبتلا کر دے گی۔ وہ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! سوال کرنے سے بچنا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں موت عام ہو گی حتیٰ کہ قبر کی جگہ غلام کی قیمت کو پہنچ جائے گی؟ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ابوذر! تم صبر کرنا۔ فرمایا: ابوذر! تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب مدینہ میں قتل عام ہو گا خون احجارزیت (مدینہ میں ایک محلے یا جگہ کا نام ہے) تک پھیل جائے گا؟ میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ان کے پاس چلے جانا جن کے ساتھ تیرا (دینی یا خونی) تعلق ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا، میں مسلح ہو جاؤں گا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب تو آپ ان کے ساتھ شریک ہو جاؤ گے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں کیا کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تلوار کی تیزی تم پر غالب آ جائے گی تو پھر تم اپنے کپڑے کا کنارہ اپنے چہرے پر ڈال لینا تا کہ وہ (قاتل) تیرے اور اپنے گناہ کے ساتھ لوٹے۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5397]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (4261)»


قال الشيخ زبير على زئي: حسن

--. حق اور سچ اختیار کرو، باطل مکروہ چھوڑ دو
حدیث نمبر: 5398
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كَيْفَ بِكَ إِذَا أُبْقِيتَ فِي حُثَالَةٍ مِنَ النَّاسِ مَرَجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ؟ وَاخْتَلَفُوا فَكَانُوا هَكَذَا؟» وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ. قَالَ: فَبِمَ تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: «عَلَيْكَ بِمَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْكِرُ وَعَلَيْكَ بِخَاصَّةِ نَفْسِكَ وَإِيَّاكَ وَعَوَامِّهِمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «الْزَمْ بَيْتَكَ وَأَمْلِكْ عَلَيْكَ لِسَانَكَ وَخُذْ مَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْكِرُ وَعَلَيْكَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِكَ ودع أَمر الْعَامَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَصَححهُ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہاری اس وقت کیا حالت ہو گی جب تم نکمے لوگوں میں باقی رہ جاؤ گے، ان کے وعدے اور ان کی امانتیں خراب ہو جائیں گی اور وہ اختلاف کا شکار ہو جائیں گے، وہ اس طرح ہو جائیں گے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالیں، انہوں نے عرض کیا، آپ مجھے کس چیز کا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جس چیز کو جانتے ہو اسے لازم پکڑو اور جسے نہیں جانتے اسے چھوڑ دو، اور تم اپنا خیال رکھو اور عام لوگوں (کے عمل) کو چھوڑ دو۔ ایک دوسری روایت میں ہے: اپنے گھر میں رہو، اپنی زبان پر قابو رکھو، جو چیز پہچانتے ہو اسے پکڑو، جسے نہیں پہچانتے اسے چھوڑ دو، تم اپنی فکر کرو اور عام لوگوں کے معاملے کو ترک کر دو۔ ترمذی، اور انہوں نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5398]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (لم أجده) و أبو داود (4342. 4343)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


Previous    1    2    3    4    5    6    Next