الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
كتاب الفتن
--. فتنوں کی حشر سامانیاں
حدیث نمبر: 5409
وَعَن ابْن الْمسيب قَالَ: وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الْأُولَى-يَعْنِي مَقْتَلَ عُثْمَانَ-فَلَمْ يَبْقَ مِنْ أَصْحَابٍ بَدْرٍ أَحَدٌ ثُمَّ وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الثَّانِيَةُ-يَعْنِي الْحَرَّةَ-فَلَمْ يَبْقَ مِنْ أَصْحَابِ الْحُدَيْبِيَةِ أَحَدٌ ثُمَّ وَقَعَتِ الْفِتْنَةُ الثَّالِثَةُ فَلَمْ تَرْتَفِعْ وَبِالنَّاسِ طَبَاخٌ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن مسیّب ؒ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: پہلا فتنہ، یعنی عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ، رونما ہوا تو غزوۂ بدر میں شریک ہونے والا کوئی صحابی باقی نہیں تھا، پھر دوسرا فتنہ یعنی واقعہ حرہ (یزید کے دور میں مدینہ پر حملہ ہوا) تو صلح حدیبیہ میں شریک کوئی صحابی باقی نہیں تھا، پھر تیسرا فتنہ رونما ہوا تو وہ ختم نہ ہوا جبکہ لوگوں میں عقل نہ رہی۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5409]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4024)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. امت مسلمہ میں سب سے پہلا فتنہ
حدیث نمبر: 5410
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قا ل: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعَوَاهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّى يبْعَث دجالون كذابون قريب مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَيظْهر الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ وَحَتَّى يَعْرِضَهُ فَيَقُولُ الَّذِي يعرضه عَلَيْهِ: لَا أَرَبَ لِي بِهِ وَحَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ وَحَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ: يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ وَحَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ فَذَلِكَ حِينَ (لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا) وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلَانِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلَا يَتَبَايَعَانِهِ وَلَا يَطْوِيَانِهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدِ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلَا يَطْعَمُهُ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يُلِيطُ حَوْضَهُ فَلَا يَسْقِي فِيهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أُكْلَتَهُ إِلَى فِيهِ فَلَا يطْعمهَا. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ دو عظیم جماعتیں قتال کریں گی، ان کے مابین بڑی قتل و غارت ہو گی، اور ان دونوں کا دعویٰ ایک ہی ہو گا، اور تقریباً تیس دجال کذاب بھیجے جائیں گے، وہ سب یہی دعویٰ کریں گے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں، اور علم اٹھا لیا جائے گا اور زلزلے کثرت سے آئیں گے، زمانہ (قیامت کا وقت) قریب آ جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے، قتل زیادہ ہوں گے، اور تم میں مال کی کثرت ہو جائے گی اور ریل پیل ہو جائے گی، مال والا خیال کرے گا کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا؟ اور یہاں تک کہ وہ اسے کسی کو دینے کی کوشش کرے گا تو وہ شخص، جسے وہ پیش کش کرے گا، کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں، اور لوگ بڑی بڑی عمارتوں کے متعلق باہم فخر کریں گے، ایک آدمی دوسرے آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا: کاش کہ اس کی جگہ میں ہوتا، اور سورج مغرب سے نکلے گا، جب وہ (اس طرف سے) طلوع ہو گا اور لوگ اسے دیکھ لیں گے تو وہ سب ایمان لے آئیں گے لیکن اس وقت کسی شخص کا ایمان اس کے لیے فائدہ مند نہیں ہو گا جو اس سے پہلے ایمان دار نہ ہو یا اس نے اپنے ایمان کی حالت میں اچھے کام نہ کیے ہوں۔ اور قیامت اس طرح اچانک قائم ہو گی کہ دو آدمیوں نے اپنے درمیان اپنا کپڑا پھیلا رکھا ہو گا لیکن وہ نہ تو خرید و فروخت کر سکیں گے اور نہ اسے لپیٹ سکیں گے۔ اور ایک آدمی اپنی اونٹنی کا دودھ نکال چکا ہو گا لیکن وہ اسے کھ�� (پی) نہ سکا ہو گا اور قیامت قائم ہو گی کہ ایک شخص اپنے حوض کی لپائی کر رہا ہو گا لیکن وہ اس سے پی نہیں سکے گا، اور قیامت قائم ہو گی کہ (ایک آدمی) نے اپنا لقمہ منہ کی طرف اٹھا لیا ہو گا لیکن وہ اسے کھا نہیں سکے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5410]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7121) و مسلم (248/ 157)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. علامات قیامت کا بیان
حدیث نمبر: 5411
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعْرُ وَحَتَّى تُقَاتِلُوا التُّرْكَ صِغَارَ الْأَعْيُنِ حُمْرَ الْوُجُوهِ ذُلْفَ الْأُنُوفِ كأنَّ وجوهَهُم المجَانُّ المُطْرَقة» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تم ایک ایسی قوم کے ساتھ قتال کرو گے جن کے جوتے بال والے (یعنی چمڑے) کے ہوں گے، اور یہاں تک کہ تم ترکوں سے جنگ کرو جن کی آنکھیں چھوٹی ہوں گی، چہرے سرخ ہوں گے ناک چپٹی ہو گی اور ان کے چہرے ایسے ہوں گے جیسے تہ بہ تہ ڈھال ہوتی ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5411]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2928) و مسلم (62، 66 / 2912)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قیامت سے پہلے اہل عجم سے جنگ کا ذکر
حدیث نمبر: 5412
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تُقَاتِلُوا خُوزًا وَكِرْمَانَ مِنَ الْأَعَاجِمِ حُمْرَ الْوُجُوهِ فُطْسَ الْأُنُوفِ صِغَارَ الْأَعْيُنِ وُجُوهُهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ نِعَالُهُمُ الشّعْر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ تم عجمیوں میں سے خوزا اور کرمان والوں سے قتال کرو، وہ سرخ چہروں والے، چپٹی ناک والے اور چھوٹی آنکھوں والے ہوں گے، ان کے چہرے تہ بہ تہ ڈھال جیسے ہوں گے اور ان کے جوتے، بال والے (یعنی چمڑے کے) ہوں گے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5412]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (3590)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. وہ چوڑے چہرے والے ہوں گے
حدیث نمبر: 5413
وَفِي راوية لَهُ وَعَن عَمْرو بن تغلب: «عراض الْوُجُوه»
اور صحیح بخاری ہی میں عمرو بن تغلب سے مروی روایت میں ہے: چوڑے چہروں والے۔ رواہ البخاری۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5413]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2927)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. پتھر کہے گا کہ میرے پیچھے یہودی ہے اسے قتل کر دو
حدیث نمبر: 5414
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يختبئ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ فَيَقُولُ الْحَجَرُ وَالشَّجَرُ: يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ إِلَّا الْغَرْقَدَ فَإِنَّهُ من شجر الْيَهُود. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ مسلمان، یہودیوں سے قتال کریں گے، مسلمان انہیں قتل کریں گے اس وقت یہودی پتھر اور درخت کے پیچھے چھپے گا تو وہ پتھر اور درخت پکار کر کہے گا: اے مسلمان! اللہ کے بندے! یہ یہودی میرے پیچھے ہے، آؤ اور اسے قتل کرو، البتہ غرقد کا درخت نہیں کہے گا، کیونکہ وہ یہودیوں کے درختوں میں سے ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5414]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (82/ 2922)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قبیلہ قحطان کے ایک آدمی ذکر
حدیث نمبر: 5415
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ رَجُلٌ مِنْ قَحْطَانَ يَسُوقُ النَّاسَ بعصاه» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ قحطان سے ایک آدمی نکلے گا وہ لوگوں کو اپنی لاٹھی کے ساتھ ہانکے گا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5415]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3517) و مسلم (60/ 2910)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. قیامت سے پہلے جہجہا نام کے شخص کا ذکر
حدیث نمبر: 5416
وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَذْهَبُ الْأَيَّامُ وَاللَّيَالِي حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: الْجَهْجَاهُ. وَفِي رِوَايَةٍ: حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنَ الْمَوَالِي يُقَالُ لَهُ: الجَهجاه. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دن رات ختم نہیں ہوں گے (قیامت قائم نہیں ہو گی) حتیٰ کہ جہجاہ نامی شخص مالک بن جائے گا۔ ایک دوسری روایت میں ہے: حتیٰ کہ آزاد کردہ غلاموں میں سے جہجاہ نامی ایک شخص مالک بن جائے گا۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5416]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (61/ 2911)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. اسلام کی ایک جماعت آل کسریٰ کے خزانے پر قابض ہو گی
حدیث نمبر: 5417
وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَتَفْتَحَنَّ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ كَنْزَ آلِ كِسْرَى الَّذِي فِي الْأَبْيَض» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مسلمانوں کی ایک جماعت آل کسریٰ کے خزانے پر قبضہ کر لے گی جو کہ سفید محل میں ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5417]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (78/ 2919)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. قیصرہ و کسریٰ کی ہلاکت و بربادی
حدیث نمبر: 5418
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلَكَ كِسْرَى فَلَا يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ وَقَيْصَرُ لِيَهْلِكَنَّ ثُمَّ لَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ» وَسَمَّى «الْحَرْبُ خُدْعَةٌ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کسریٰ ہلاک ہو جائے گا اور اس کے بعد کوئی کسریٰ نہیں ہو گا، قیصر ہلاک ہو جائے گا اور اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہو گا، اور ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں تقسیم کیے جائیں گے۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لڑائی کا نام دھوکہ و فریب رکھا۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الفتن/حدیث: 5418]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (3027. 3028) و مسلم (76 / 2918)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next