الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 11
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ مَرْوَانَ الأَصْفَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ أَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا؟ قَالَ: بَلَى،" إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ، فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ شَيْءٌ يَسْتُرُكَ، فَلَا بَأْسَ".
مروان اصفر کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، انہوں نے قبلہ کی طرف اپنی سواری بٹھائی پھر بیٹھ کر اسی کی طرف رخ کر کے پیشاب کرنے لگے، میں نے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے) کیا اس سے منع نہیں کیا گیا ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں، اس سے صرف میدان میں روکا گیا ہے لیکن جب تمہارے اور قبلہ کے بیچ میں کوئی ایسی چیز ہو جو تمہارے لیے آڑ ہو تو کوئی حرج نہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 11]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 7451) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

5. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
5. باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت قبلہ رخ ہونے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 12
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَقَدِ ارْتَقَيْتُ عَلَى ظَهْرِ الْبَيْتِ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (ایک روز) میں (کسی ضرورت سے) گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے دو اینٹوں پر اس طرح بیٹھے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 12]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 12 (145)، 14 (149)، صحیح مسلم/الطھارة 17 (266)، سنن الترمذی/الطھارة 7 (11)، سنن النسائی/الطھارة 22 (23)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 18 (322)، (تحفة الأشراف: 8552)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القبلة 2 (3)، مسند احمد (2/12، 13)، سنن الدارمی/الطھارة 8 (694) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 13
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِبَوْلٍ، فَرَأَيْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ بِعَامٍ يَسْتَقْبِلُهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے سے منع فرمایا، (لیکن) میں نے وفات سے ایک سال پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (قضائے حاجت کی حالت میں) قبلہ رو دیکھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 7 (9)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 18 (325)، (تحفة الأشراف: 2574) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

6. باب كَيْفَ التَّكَشُّفُ عِنْدَ الْحَاجَةِ
6. باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے ستر کس وقت کھولے؟
حدیث نمبر: 14
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ حَاجَةً لا يَرْفَعُ ثَوْبَهُ حَتَّى يَدْنُوَ مِنَ الْأَرْضِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ السَّلامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ فرماتے تو اپنا کپڑا (شرمگاہ سے اس وقت تک) نہ اٹھاتے جب تک کہ زمین سے قریب نہ ہو جاتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالسلام بن حرب نے اعمش سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے، مگر یہ ضعیف ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 14]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 892، 8597)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 10 (14)، سنن الدارمی/الطھارة (7/693) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سنن بیہقی میں ”رجل مبہم“ کی صراحت ہے کہ وہ قاسم بن محمد ہیں، اور یہ ثقہ راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. باب كَرَاهِيَةِ الْكَلاَمِ عِنْدَ الْحَاجَةِ
7. باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت بات چیت مکرو ہے۔
حدیث نمبر: 15
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عِيَاضٍ، قَالَ:حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لا يَخْرُجْ الرَّجُلَانِ يَضْرِبَانِ الْغَائِطَ كَاشِفَيْنِ عَنْ عَوْرَتِهِمَا يَتَحَدَّثَانِ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَمْقُتُ عَلَى ذَلِكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لَمْ يُسْنِدْهُ إِلا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ.
ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا دو آدمی قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت شرمگاہ کھولے ہوئے آپس میں باتیں نہ کریں کیونکہ اس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو عکرمہ بن عمار کے علاوہ کسی اور نے مسنداً (مرفوعاً) روایت نہیں کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 24 (342)، (تحفة الأشراف: 4397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/36) (صحیح لغیرہ) (الصحیحہ: 3120، وتراجع الألباني: 7،)» (لیکن دوسرے طریق کی وجہ سے حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

8. باب أَيَرُدُّ السَّلاَمَ وَهُوَ يَبُولُ
8. باب: کیا پیشاب کرتے وقت آدمی سلام کا جواب دے؟
حدیث نمبر: 16
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، وَأَبُو بَكْرِ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" مَرَّ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَغَيْرِهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَيَمَّمَ ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (ایک دن) پیشاب کر رہے تھے (کہ اسی حالت میں) ایک شخص آپ کے پاس سے گزرا اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عمر وغیرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تیمم کیا، پھر اس آدمی کے سلام کا جواب دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 16]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 28 (370)، سنن الترمذی/الطھارة 67 (90)، الاستئذان 27/(2720)، سنن النسائی/الطھارة 33 (37)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 27 (353)، (تحفة الأشراف: 7696) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 17
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ حُضَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ أَبِي سَاسَانَ، عَنْ الْمُهَاجِرِ بْنِ قُنْفُذٍ، أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأَ، ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أَذْكُرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ إِلا عَلَى طُهْرٍ، أَوْ قَالَ: عَلَى طَهَارَةٍ".
مہاجر بن قنفذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیشاب کر رہے تھے تو انہوں نے آپ کو سلام کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ وضو کیا پھر (سلام کا جواب دیا اور) مجھ سے معذرت کی اور فرمایا مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ میں اللہ کا ذکر بغیر پاکی کے کروں۔ راوی کو شک ہے «على طهر» کہا، یا «على طهارة» کہا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 17]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 34 (38)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 27 (350)، (تحفة الأشراف: 11580)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/80)، سنن الدارمی/الاستئذان 13 (6283) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. باب فِي الرَّجُلِ يَذْكُرُ اللَّهَ تَعَالَى عَلَى غَيْرِ طُهْرٍ
9. باب: آدمی بغیر طہارت و پاکی کے بھی ذکر الٰہی کر سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 18
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَلَمَةَ يَعْنِي الْفَأْفَاءَ، عَنْ الْبَهِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى كُلِّ أَحْيَانِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کا ذکر ہر وقت کیا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 19 (633) تعلیقًا، صحیح مسلم/الحیض30 (373)، سنن الترمذی/الدعوات 9 (3384)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 11 (302)، (تحفة الأشراف: 16361)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/70، 153) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

10. باب الْخَاتَمِ يَكُونُ فِيهِ ذِكْرُ اللَّهِ يَدْخُلُ بِهِ الْخَلاَءَ
10. باب: جس انگوٹھی پر اللہ کا نام ہو اسے پاخانہ میں لے جانے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 19
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْحَنَفِيِّ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ وَضَعَ خَاتَمَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ، وَإِنَّمَا يُعْرَفُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ ثُمَّ أَلْقَاهُ، وَالْوَهْمُ فِيهِ مِنْ هَمَّامٍ، وَلَمْ يَرْوِهِ إِلَّا هَمَّامٌ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ میں داخل ہوتے تو اپنی انگوٹھی نکال کر رکھ دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہ حدیث منکر ہے، معروف وہ روایت ہے جسے ابن جریج نے زیاد بن سعد سے، زیاد نے زہری سے اور زہری نے انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی (اسے پہنا) پھر اسے نکال کر پھینک دیا۔ اس حدیث میں ہمام راوی سے وہم ہوا ہے، اسے صرف ہمام ہی نے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 19]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/ اللباس 16 (1746)، الشمائل 11 (88)، سنن النسائی/الزینة 51 (5216)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 11 (303)، (تحفة الأشراف: 1512)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/99، 101، 282) (منکر)» ‏‏‏‏ (مؤلف نے اس کی علت بیان کر دی ہے)

قال الشيخ الألباني: منكر

11. باب الاِسْتِبْرَاءِ مِنَ الْبَوْلِ
11. باب: پیشاب سے پاکی کا بیان۔
حدیث نمبر: 20
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لَا يَسْتَنْزِهُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، ثُمَّ غَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا، وَقَالَ: لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا"، قَالَ هَنَّادٌ: يَسْتَتِرُ مَكَانَ يَسْتَنْزِهُ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (قبر میں مدفون) ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں، ان میں سے یہ شخص تو پیشاب سے پاکی حاصل نہیں کرتا تھا، اور رہا یہ تو یہ چغل خوری میں لگا رہتا تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک تازہ ٹہنی منگوائی، اور اسے بیچ سے پھاڑ کر دونوں قبروں پر ایک ایک شاخ گاڑ دی پھر فرمایا جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں شاید ان کا عذاب کم رہے۔ ھناد نے «يستنزه» کی جگہ «يستتر» (پردہ نہیں کرتا تھا) ذکر کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 55 (216)، 56 (218)، الجنائز 81 (1361)، 88 (1378)، الأدب 46 (6052)، 49 (6055)، صحیح مسلم/الطھارة 34 (292)، سنن الترمذی/الطھارة 53 (70)، سنن النسائی/الطھارة 27 (31)، الجنائز 116 (2067)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 26 (347)، (تحفة الأشراف: 5747)، مسند احمد (1/225)، سنن الدارمی/الطھارة 61 (766) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next