الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
7. باب يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ النَّسَبِ
7. باب: دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2055
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دودھ پلانے سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو پیدائش سے حرام ہوتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2055]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرضاع 2 (1147)، سنن النسائی/النکاح 49 (3302)، (تحفة الأشراف: 16344)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 7 (2646)، فرض الخمس 4 (3105)، تفسیر سورة السجدة 9 (4792)، النکاح 22 (5103)، 117 (5239)، الأدب 93 (6156)، صحیح مسلم/الرضاع 2 (1444)، سنن ابن ماجہ/النکاح 34 (1937)، موطا امام مالک/الرضاع 3 (15)، مسند احمد (6/44، 51، 66، 72، 102)، سنن الدارمی/النکاح 48 (2295) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2056
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي؟ قَالَ:" فَأَفْعَلُ مَاذَا؟" قَالَتْ: فَتَنْكِحُهَا، قَالَ:" أُخْتَكِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ؟" قَالَتْ: لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِكَ، وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، قَالَ:" فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي"، قَالَتْ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ أَوْ ذُرَّةَ شَكَّ زُهَيْرٌ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ:" بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ"، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن (عزہ) میں رغبت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں کیا کروں، انہوں نے کہا: آپ ان سے نکاح کر لیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری بہن سے؟ انہوں نے کہا، ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم یہ (سوکن) پسند کرو گی؟ انہوں نے کہا: میں آپ کی اکیلی بیوی تو ہوں نہیں جتنی عورتیں میرے ساتھ خیر میں شریک ہیں ان سب میں اپنی بہن کا ہونا مجھے زیادہ پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے کہا: اللہ کی قسم مجھے تو بتایا گیا ہے کہ آپ درہ یا ذرہ بنت ابی سلمہ (یہ شک زہیر کو ہوا ہے) کو پیغام دے رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام سلمہ کی بیٹی کو؟ کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم (وہ تو میری ربیبہ ہے) اگر ربیبہ نہ بھی ہوتی تو وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، مجھے اور اس کے باپ کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے لہٰذا تم اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر (نکاح کے لیے) پیش نہ کیا کرو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2056]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18267)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 20 (5101)، 25 (5106)، 26 (5107)، 35 (5123)، النفقات 16 (5372)، صحیح مسلم/الرضاع 4 (1449)، سنن النسائی/النکاح 44 (3386)، سنن ابن ماجہ/النکاح 34 (1939)، مسند احمد (6/291، 309، 428) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

8. باب فِي لَبَنِ الْفَحْلِ
8. باب: مرد سے دودھ کا رشتہ۔
حدیث نمبر: 2057
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ الْعَبْدِيُّ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ أَفْلَحُ بْنُ أَبِي الْقُعَيْسِ فَاسْتَتَرْتُ مِنْهُ، قَالَ: تَسْتَتِرِينَ مِنِّي وَأَنَا عَمُّكِ؟ قَالَتْ: قُلْتُ: مِنْ أَيْنَ؟ قَالَ: أَرْضَعَتْكِ امْرَأَةُ أَخِي قَالَتْ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ:" إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس افلح بن ابوقعیس آئے تو میں نے پردہ کر لیا، انہوں نے کہا: مجھ سے پردہ کر رہی ہو، میں تو تمہارا چچا ہوں؟ میں نے کہا: چچا کس طرح سے؟ انہوں نے کہا کہ تمہیں میرے بھائی کی بیوی نے دودھ پلایا ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے نہ کہ مرد نے، پھر میرے یہاں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے سارا واقعہ آپ سے بیان کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے چچا ہیں، وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2057]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16373، 16917)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 7 (2644)، صحیح مسلم/الرضاع 2 (1445)، سنن النسائی/النکاح 49 (3303)، موطا امام مالک/ الرضاع 1(3)، مسند احمد (6/194، 271) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. باب فِي رَضَاعَةِ الْكَبِيرِ
9. باب: بڑی عمر والے کی رضاعت کا حکم۔
حدیث نمبر: 2058
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، أن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، قَالَ حَفْصٌ: فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ ثُمَّ اتَّفَقَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَ:" انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے، ان کے پاس ایک شخص بیٹھا ہوا تھا، (حفص کی روایت میں ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات ناگوار گزری، آپ کا چہرہ متغیر ہو گیا (پھر حفص اور شعبہ دونوں کی روایتیں متفق ہیں) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کے رسول یہ تو میرا رضاعی بھائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھی طرح دیکھ لو کون تمہارے بھائی ہیں؟ کیونکہ رضاعت تو غذا سے ثابت ہوتی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2058]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشہادات 7 (2647)، والنکاح 22 (5102)، صحیح مسلم/الرضاع 8 (1455)، سنن النسائی/النکاح 51 (3314)، سنن ابن ماجہ/النکاح 37 (1945)، (تحفة الأشراف: 17658)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/ 94، 138، 174، 241)، سنن الدارمی/النکاح 52 (2302) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2059
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ مُطَهَّرٍ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنٍ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:" لَا رِضَاعَ إِلَّا مَا شَدَّ الْعَظْمَ وَأَنْبَتَ اللَّحْمَ". فَقَالَ أَبُو مُوسَى: لَا تَسْأَلُونَا وَهَذَا الْحَبْرُ فِيكُمْ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا رضاعت وہی ہے جو ہڈی کو مضبوط کرے اور گوشت بڑھائے، تو ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: اس عالم کی موجودگی میں تم لوگ ہم سے مسئلہ نہ پوچھا کرو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2059]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9638)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/432) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے رواة: ابوموسی ہلالی، ان کے والد مجہول اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے بیٹے مبہم ہیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2060
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْهِلَالِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِمَعْنَاهُ، وَقَالَ: أَنْشَزَ الْعَظْمَ.
اس سند سے بھی ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے لیکن اس میں: «شد العظم» کے بجائے «أنشز العظم» کا لفظ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2060]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9638) (ضعیف) (پچھلی روایت دیکھئے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

10. باب فِيمَنْ حَرَّمَ بِهِ
10. باب: بڑی عمر میں بھی رضاعت کی حرمت ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 2061
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ كَانَ تَبَنَّى سَالِمًا وَأَنْكَحَهُ ابْنَةَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، كَمَا تَبَنَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوُرِّثَ مِيرَاثَهُ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى فِي ذَلِكَ: ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ إِلَى قَوْلِهِ: فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ سورة الأحزاب آية 5، فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ، فَجَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ، ثُمَّ الْعَامِرِيِّ، وَهِيَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا، وَكَانَ يَأْوِي مَعِي وَمَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ فِي بَيْتٍ وَاحِدٍ، وَيَرَانِي فُضْلًا، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ مَا قَدْ عَلِمْتَ، فَكَيْفَ تَرَى فِيهِ؟ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْضِعِيهِ"، فَأَرْضَعَتْهُ خَمْسَ رَضَعَاتٍ، فَكَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَبِذَلِكَ كَانَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَأْمُرُ بَنَاتِ أَخَوَاتِهَا وَبَنَاتِ إِخْوَتِهَا أَنْ يُرْضِعْنَ مَنْ أَحَبَّتْ عَائِشَةُ أَنْ يَرَاهَا وَيَدْخُلَ عَلَيْهَا وَإِنْ كَانَ كَبِيرًا خَمْسَ رَضَعَاتٍ، ثُمَّ يَدْخُلُ عَلَيْهَا، وَأَبَتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَسَائِرُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُدْخِلْنَ عَلَيْهِنَّ بِتِلْكَ الرَّضَاعَةِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ حَتَّى يَرْضَعَ فِي الْمَهْدِ، وَقُلْنَ لِعَائِشَةَ: وَاللَّهِ مَا نَدْرِي؟ لَعَلَّهَا كَانَتْ رُخْصَةً مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَالِمٍ دُونَ النَّاسِ.
ام المؤمنین عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس نے سالم کو (جو کہ ایک انصاری عورت کے غلام تھے) منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا، جس طرح کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا، اور اپنی بھتیجی ہند بنت ولید بن عتبہ بن ربیعہ سے ان کا نکاح کرا دیا، زمانہ جاہلیت میں منہ بولے بیٹے کو لوگ اپنی طرف منسوب کرتے تھے اور اسے ان کی میراث بھی دی جاتی تھی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں آیت: «ادعوهم لآبائهم» سے «فإخوانكم في الدين ومواليكم» ۱؎ تک نازل فرمائی تو وہ اپنے اصل باپ کی طرف منسوب ہونے لگے، اور جس کے باپ کا علم نہ ہوتا اسے مولیٰ اور دینی بھائی سمجھتے۔ پھر سہلہ بنت سہیل بن عمرو قرشی ثم عامری جو کہ ابوحذیفہ کی بیوی تھیں آئیں اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے تھے، اور مجھے گھر کے کپڑوں میں کھلا دیکھتے تھے اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے بارے میں جو حکم نازل فرما دیا ہے وہ آپ کو معلوم ہی ہے لہٰذا اب اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: انہیں دودھ پلا دو، چنانچہ انہوں نے انہیں پانچ گھونٹ دودھ پلا دیا، اور وہ ان کے رضاعی بیٹے ہو گئے، اسی کے پیش نظر ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اپنی بھانجیوں اور بھتیجیوں کو حکم دیتیں کہ وہ اس شخص کو پانچ گھونٹ دودھ پلا دیں جسے دیکھنا یا اس کے سامنے آنا چاہتی ہوں گرچہ وہ بڑی عمر کا آدمی ہی کیوں نہ ہو پھر وہ ان کے پاس آتا جاتا، لیکن ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور دیگر ازواج مطہرات نے اس قسم کی رضاعت کا انکار کیا جب تک کہ دودھ پلانا بچپن میں نہ ہو اور انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اللہ کی قسم ہمیں یہ معلوم نہیں شاید یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے صرف سالم کے لیے رخصت رہی ہو نہ کہ دیگر لوگوں کے لیے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2061]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/النکاح 53 (3321)، سنن ابن ماجہ/النکاح 36 (1943)، (تحفة الأشراف: 16740، 18197، 18377)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازي 12 (2960)، والنکاح 15 (5088)، صحیح مسلم/الرضاع 7 (1453)، موطا امام مالک/الرضاع 2 (12)، مسند احمد (6/ 255، 271)، سنن الدارمی/النکاح 52 (2303) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. باب هَلْ يُحَرِّمُ مَا دُونَ خَمْسِ رَضَعَاتٍ
11. باب: کیا پانچ گھونٹ سے کم دودھ پلانے سے حرمت ثابت ہو گی؟
حدیث نمبر: 2062
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ يُحَرِّمْنَ، ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ، فَتُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنَ الْقُرْآنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں نازل کی ہیں ان میں «عشر رضعات يحرمن» والی آیت بھی تھی پھر یہ آیت «خمس معلومات يحرمن» والی آیت سے منسوخ ہو گئی، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور یہ آیتیں پڑھی جا رہی تھیں (یعنی بعض لوگ پڑھتے تھے پھر وہ بھی متروک ہو گئیں)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2062]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 6 (1452)، سنن الترمذی/الرضاع 3 (1150)، سنن النسائی/النکاح 51 (3309)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1944، 1942)، (تحفة الأشراف: 17897، 17911)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الرضاع 3 (17)، مسند احمد (6/269)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2299) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2063
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلَا الْمَصَّتَانِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک یا دو چوس حرمت ثابت نہیں کرتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2063]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 5 (1450)، سنن الترمذی/الرضاع 3 (1150)، سنن النسائی/النکاح 51 (3312)، سنن ابن ماجہ/النکاح 35 (1941)، (تحفة الأشراف: 16189)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 96، 216، 247)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2297) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. باب فِي الرَّضْخِ عِنْدَ الْفِصَالِ
12. باب: دودھ چھڑانے کے وقت دودھ پلانے والی کو انعام دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2064
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعَةِ؟ قَالَ:" الْغُرَّةُ الْعَبْدُ أَوِ الْأَمَةُ". قَالَ النُّفَيْلِيُّ: حَجَّاجُ بْنُ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيُّ، وَهَذَا لَفْظُهُ.
حجاج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! دودھ پلانے کا حق مجھ سے کس طرح ادا ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لونڈی یا غلام (دودھ پلانے والی کو خدمت کے لیے دے دینے) سے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب النِّكَاحِ/حدیث: 2064]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرضاع 6 (1153)، سنن النسائی/النکاح 56 (3331)، (تحفة الأشراف: 3295)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/450)، سنن الدارمی/النکاح 50 (2300) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حجاج بن حجاج بن مالک لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    Next