الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ
کتاب: قرآن کریم کی بابت لہجوں اور قراتوں کا بیان
حدیث نمبر: 3979
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدٌ يَعْنِي ابْنَ عَقِيلٍ، عَنْ هَارُونَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ ضُعْفٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «مِنْ ضُعْفٍ» روایت کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3979]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4211) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 3980
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَسْلَمَ الْمِنْقَرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ: قَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ:"0 بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْتَفْرَحُوا 0"، قَالَ أَبُو دَاوُد: بِالتَّاءِ.
عبدالرحمٰن بن ابزی کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے «بفضل الله وبرحمته فبذلك فلتفرحوا» لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے اس انعام اور رحمت پر خوش ہونا چاہیئے (سورۃ یونس: ۵۸) پڑھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: (تاء کے ساتھ) ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3980]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 57)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/123) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 3981
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ الْأَجْلَحِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيٍّ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ: 0 بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَلِكَ فَلْتَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا تَجْمَعُونَ 0".
ابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «بفضل الله وبرحمته فبذلك فليفرحواء هو خير مما تجمعون» پڑھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3981]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 57) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 3982
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ:" أَنَّهَا سَمِعَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ: 0 إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ 0".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو «إنه عمل غير صالح» (بصیغہ ماضی) یعنی: اس نے ناسائشہ کام کیا (سورۃ ہود: ۴۶) پڑھتے سنا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3982]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/القراء ات سورة ھود 2 (2931)، (تحفة الأشراف: 15768)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/294، 322، 454، 459، 460) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3983
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ:" سَأَلْتُ أُمَّ سَلَمَةَ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ سورة هود آية 46، فَقَالَتْ: قَرَأَهَا: 0 إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ 0"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ هَارُونُ النَّحْوِيُّ، وَمُوسَى بْنُ خَلَفٍ، عَنْ ثَابِتٍ، كَمَا قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ.
شہر بن حوشب کہتے ہیں میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آیت کریمہ «إنه عمل غير صالح» کیسے پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: آپ اسے «إنه عمل غير صالح» (فعل ماضی کے ساتھ) پڑھتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے ہارون نحوی اور موسیٰ بن خلف نے ثابت سے ایسے ہی روایت کیا ہے جیسے عبدالعزیز نے کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3983]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/القراء ات سورة ھود 2 (2932)، (تحفة الأشراف: 15768) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3984
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَعَا بَدَأَ بِنَفْسِهِ، وَقَالَ:" رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْنَا وَعَلَى مُوسَى لَوْ صَبَرَ لَرَأَى مِنْ صَاحِبِهِ الْعَجَبَ، وَلَكِنَّهُ قَالَ: إِنْ سَأَلْتُكَ عَنْ شَيْءٍ بَعْدَهَا فَلا تُصَاحِبْنِي قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي سورة الكهف آية 76 طَوَّلَهَا حَمْزَةُ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا فرماتے تو پہلے اپنی ذات سے شروعات کرتے یوں کہتے: اللہ کی رحمت ہو ہم پر اور موسیٰ پر اگر وہ صبر کرتے تو اپنے ساتھی (خضر) کی طرف سے عجیب عجیب چیزیں دیکھتے، لیکن انہوں نے تو کہہ دیا  «إن سألتك عن شىء بعدها فلا تصاحبني قد بلغت من لدني» اگر اب اس کے بعد میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کروں تو بیشک آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا یقیناً آپ میری طرف سے حد عذر کو پہنچ چکے (سورۃ الکہف: ۷۶)۔ حمزہ نے «لدنی» کے نون کو کھینچ کر بتایا کہ آپ یوں پڑھا کرتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3984]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/القراء ات سورة الکھف 3 (2933)، الدعوات 9 (3385)، (تحفة الأشراف: 41)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 44 (122)، أحادیث الأنبیاء 27 (3400)، تفسیر القرآن 2 (4725)، صحیح مسلم/الفضائل 46 (2380) (صحیح) دون قولہ: ''ولکنہ قال...''» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله ولكنه

حدیث نمبر: 3985
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارِيَةِ الْعَبْدِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ حُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ قَرَأَهَا قَدْ بَلَغْتَ مِنْ لَدُنِّي سورة الكهف آية 76 وَثَقَّلَهَا".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «قد بلغت من لدني» (نون کی تشدید کے ساتھ پڑھا) اور انہوں نے اسے مشدّد پڑھ کے بتایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3985]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 42) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3986
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَسْعُودٍ الْمِصِّيصِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَوْسٍ، عَنْ مِصْدَعٍ أَبِي يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" أَقْرَأَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ كَمَا أَقْرَأَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ سورة الكهف آية 86مُخَفَّفَةً".
مصدع ابویحییٰ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہہ رہے تھے مجھے ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے «في عين حمئة» دلدل کے چشمہ میں (سورۃ الکہف: ۸۶) تخفیف کے ساتھ پڑھایا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخفف پڑھایا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3986]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/القراء ات سورة الکھف 3 (2934)، (تحفة الأشراف: 43) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3987
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو النَّمَرِيَّ، أَخْبَرَنَا هَارُونُ، أَخْبَرَنِي أَبَانُ بْنُ تَغْلِبَ، عَنْ عَطِّيَةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ عِلِّيِّينَ لَيُشْرِفُ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ فَتُضِيءُ الْجَنَّةُ لِوَجْهِهِ كَأَنَّهَا كَوْكَبٌ دُرِّيٌّ، قَالَ: وَهَكَذَا جَاءَ الْحَدِيثُ دُرِّيٌّ مَرْفُوعَةٌ الدَّالُ لَا تُهْمَزُ وَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ، وَعُمَرَ لَمِنْهُمْ وَأَنْعَمَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علیین والوں میں سے ایک شخص جنتیوں کو جھانکے گا تو جنت اس کے چہرے کی وجہ سے چمک اٹھے گی گویا وہ موتی سا جھلملاتا ہوا ستارہ ہے۔ راوی کہتے ہیں: اسی طرح «دري» دال کے پیش اور یا کی تشدید کے ساتھ حدیث وارد ہے دال کے زیر اور ہمزہ کے ساتھ نہیں اور آپ نے فرمایا ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما بھی انہیں میں سے ہیں بلکہ وہ دونوں ان سے بھی بہتر ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3987]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4190)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 14 (3658)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (96)، مسند احمد (3/50، 61) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (دوسرے الفاظ سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف وصح بلفظ آخر

حدیث نمبر: 3988
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَبْرَةَ النَّخَعِيُّ،عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُسَيْكٍ الْغُطَيْفِيِّ، قَالَ:" أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا عَنْ سَبَأٍ مَا هُوَ أَرْضٌ أَمْ امْرَأَةٌ؟ فَقَالَ:" لَيْسَ بِأَرْضٍ وَلَا امْرَأَةٍ وَلَكِنَّهُ رَجُلٌ وَلَدَ عَشْرَةً مِنْ الْعَرَبِ فَتَيَامَنَ سِتَّةٌ وَتَشَاءَمَ أَرْبَعَةٌ"، قَالَ: عُثْمَانُ الْغَطَفَانِيُّ مَكَانَ الْغُطَيْفِيِّ، وَقَالَ: حَدَّثَنَا: الْحَسَنُ بْنُ الْحَكَمِ النَّخَعِيُّ.
فروہ بن مسیک غطیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اس میں ہے تو ہم میں ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! سبا کے متعلق مجھے بتائیے کہ وہ کیا ہے؟ کسی کا نام ہے یا کوئی عورت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ نہ کوئی سر زمین ہے نہ عورت ہے بلکہ ایک شخص کا نام ہے جس کے دس عرب لڑکے ہوئے جس میں سے چھ نے یمن میں رہائش اختیار کر لی اور چار نے شام میں ۱؎۔ عثمان نے غطیفی کے بجائے غطفانی کہا ہے اور «حدثني الحسن بن الحكم النخعي» کے بجائے «حدثنا الحسن بن الحكم النخعي» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3988]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة سبأ 1 (3222)، (تحفة الأشراف: 11023) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح


Previous    1    2    3    4    Next