الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ
کتاب: قرآن کریم کی بابت لہجوں اور قراتوں کا بیان
حدیث نمبر: 3999
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ، قَالَ: ذُكِرَ كَيْفَ قِرَاءَةُ جِبْرَائِلَ، وَمِيكَائِلَ عِنْدَ الْأَعْمَشِ، فَحَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ سَعْدٍ الطَّائِيِّ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبَ الصُّورِ، فَقَالَ: عَنْ يَمِينِهِ جِبْرَائِلُ وَعَنْ يَسَارِهِ مِيكَائِلُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فرشتہ کا ذکر کیا جو صور لیے کھڑا ہے تو فرمایا: اس کے داہنی جانب جبرائل ہیں اور بائیں جانب میکائل ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 3999]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4205) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4000
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ مَعْمَرٌ: وَرُبَمَا ذَكَرَ ابْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ يَقْرَءُونَ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4 وَأَوَّلُ مَنْ قَرَأَهَا 0 مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ 0 مَرْوَانُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ وَالزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ.
عبدالرزاق کہتے ہیں ہمیں معمر نے زہری کے واسطہ سے خبر دی ہے اور معمر نے کبھی کبھی زہری کے بجائے ابن مسیب کا ذکر کیا ہے، وہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر و عمر اور عثمان «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» پڑھتے تھے اور «مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ» سب سے پہلے مروان نے پڑھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل سند زہری کی حدیث سے جو انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نیز زہری کی اس حدیث سے جو سالم سے مروی ہے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں زیادہ صحیح ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4000]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 4001
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الْأُمَوِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ:" أَنَّهَا ذَكَرَتْ أَوْ كَلِمَةً غَيْرَهَا قِرَاءَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: 0 بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَلِكِ يَوْمِ الدِّينِ 0 يُقَطِّعُ قِرَاءَتَهُ آيَةً آيَةً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ أَحْمَدَ يَقُولُ: الْقِرَاءَةُ الْقَدِيمَةُ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ذکر کیا یا اس کے علاوہ راوی نے کوئی اور کلمہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت یوں ہوتی «بسم الله الرحمن الرحيم * الحمد لله رب العالمين * الرحمن الرحيم * ملك يوم الدين» آپ ہر ہر آیت الگ الگ پڑھتے تھے (ایک آیت کو دوسری آیت میں ملاتے نہیں تھے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد کو کہتے سنا ہے کہ پرانی قرآت «مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4001]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/القراء ات سورة الفاتحة 1 (2927)، (تحفة الأشراف: 18183)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/302، 323) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4002
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى حِمَارٍ وَالشَّمْسُ عِنْدَ غُرُوبِهَا، فَقَالَ:" هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَغْرُبُ هَذِهِ؟ قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَامِيَةٍ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا آپ ایک گدھے پر سوار تھے اور غروب شمس کا وقت تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ کہاں ڈوبتا ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «فإنها تغرب في عين حامية‏"‏» یہ ایک گرم چشمہ میں ڈوبتا ہے (سورۃ الکہف: ۸۶)  ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4002]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/بدء الخلق 4 (3199)، وتفسیر القرآن 36 (4803)، والتوحید 22 (7424)، صحیح مسلم/الإیمان 72 (159)، سنن الترمذی/الفتن 22 (2186)، تفسیر القرآن سورة یٰسن 37 (3227)، (تحفة الأشراف: 11993)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/145، 152، 158ع 165، 177) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 4003
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءٍ، أَنَّ مَوْلًى لِابْنِ الْأَسْقَعِ رَجُلَ صِدْقٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ ابْنِ الْأَسْقَعِ أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُمْ فِي صُفَّةِ الْمُهَاجِرِينَ فَسَأَلَهُ إِنْسَانٌ أَيُّ آيَةٍ فِي الْقُرْآنِ أَعْظَمُ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ".
واثلہ بن الاسقع بکری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس مہاجرین کے صفے میں آئے تو آپ سے ایک شخص نے پوچھا: قرآن کی سب سے بڑی آیت کون سی ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الله لا إله إلا هو الحى القيوم لا تأخذه سنة ولا نوم» اللہ ہی معبود برحق ہے اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ زندہ ہے اور سب کو تھامنے والا ہے، اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند (سورۃ البقرہ: ۲۵۵) ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4003]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11756) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4004
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ أَبِي الْحَجَّاجِ الْمِنْقَرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ" أَنَّهُ قَرَأَ: هَيْتَ لَكَ سورة يوسف آية 23، فَقَالَ شَقِيقٌ: إِنَّا نَقْرَؤُهَا: 0 هِئْتُ لَكَ 0 يَعْنِي، فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَقْرَؤُهَا كَمَا عُلِّمْتُ أَحَبُّ إِلَيَّ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے «هَيْتَ لَكَ» ۱؎ پڑھا تو ابووائل شقیق بن سلمہ نے عرض کیا: ہم تو اسے «هِئْتُ لَكَ» پڑھتے ہیں تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے اسی طرح پڑھنا مجھے زیادہ محبوب ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4004]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر القرآن 4 (4692)، (تحفة الأشراف: 9265) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4005
حَدَّثَنَا هَنَادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ:" إِنَّ أُنَاسًا يَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: 0 وَقَالَتْ هِيتَ لَكَ 0، فَقَالَ: إِنِّي أَقْرَأُ كَمَا عُلِّمْتُ أَحَبُّ إِلَيَّ: وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ سورة يوسف آية 23".
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ اس آیت کو «وَقَالَتْ هِيتَ لَكَ» پڑھتے ہیں تو انہوں نے کہا: جیسے مجھے سکھایا گیا ہے ویسے ہی پڑھنا مجھے زیادہ پسند ہے «وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ» ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4005]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9265) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4006
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لِبَنِي إِسْرَائِيلَ {ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ تُغْفَرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ}".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل نے بنی اسرائیل سے فرمایا: «ادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة تغفر لكم خطاياكم‏» اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہوو اور زبان سے «حطة» کہو تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے (سورۃ البقرہ: ۵۸) ۱؎ (بصیغہ واحد مونث غائب مضارع مجہول)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4006]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4180) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 4007
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی ہشام بن سعد سے اسی کے مثل مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4007]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4180) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 4008
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ: أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ:" نَزَلَ الْوَحْيُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ عَلَيْنَا: سُورَةَ أَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُدَ: يَعْنِي مُخَفَّفَةً حَتَّى أَتَى عَلَى هَذِهِ الآيَاتِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری تو آپ نے ہمیں «سورة أنزلناها وفرضناها‏» یہ وہ سورت ہے جو ہم نے نازل فرمائی ہے اور مقرر کر دی ہے (سورۃ النور: ۱) پڑھ کر سنایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی مخفف پڑھا ۱؎ یہاں تک کہ ان آیات پر آئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْحُرُوفِ وَالْقِرَاءَاتِ/حدیث: 4008]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16878) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد


Previous    1    2    3    4