الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کا بیان
4. باب وَلِيِّ الْعَمْدِ يَأْخُذُ الدِّيَةَ
4. باب: مقتول کا وارث دیت لینے پر راضی ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4504
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا شُرَيْحٍ الْكَعْبِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الْقَتِيلَ مِنْ هُذَيْلٍ وَإِنِّي عَاقِلُهُ، فَمَنْ قُتِلَ لَهُ بَعْدَ مَقَالَتِي هَذِهِ قَتِيلٌ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيَرَتَيْنِ: أَنْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ، أَوْ يَقْتُلُوا".
ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو خزاعہ کے لوگو! تم نے ہذیل کے اس شخص کو قتل کیا ہے، اور میں اس کی دیت دلاؤں گا، میری اس گفتگو کے بعد کوئی قتل کیا گیا تو مقتول کے لوگوں کو دو باتوں کا اختیار ہو گا یا وہ دیت لے لیں یا قتل کر ڈالیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4504]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدیات 13 (1406)، (تحفة الأشراف: 12058)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/31) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4505
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ: إِمَّا أَنْ يُودَى، أَوْ يُقَادَ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاةٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ لِي، قَالَ الْعَبَّاسُ: اكْتُبُوا لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اكْتُبُوا لِأَبِي شَاةٍ"، وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَحْمَدَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: اكْتُبُوا لِي يَعْنِي خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا: جس کا کوئی قتل کیا گیا تو اسے اختیار ہے یا تو دیت لے لے، یا قصاص میں قتل کرے یہ سن کر یمن کا ایک شخص کھڑا ہوا جسے ابوشاہ کہا جاتا تھا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے یہ لکھ دیجئیے (عباس بن ولید کی روایت «اکتب لی» کے بجائے «اکتبوا لی» یہ صیغۂ جمع ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو شاہ کے لیے لکھ دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «اکتبوا لی» سے مراد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4505]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2017)، (تحفة الأشراف: 15383، 15365) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4506
حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا دُفِعَ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْمَقْتُولِ، فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوهُ وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کافر کے بدلے مومن کو قتل نہیں کیا جائے گا، اور جو کسی مومن کو دانستہ طور پر قتل کرے گا، وہ مقتول کے وارثین کے حوالے کر دیا جائے گا، وہ چاہیں تو اسے قتل کریں اور چاہیں تو دیت لے لیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4506]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ القسامة 27 (4805)، سنن ابن ماجہ/الدیات 6 (2630)، ویأتی برقم (4541)، (تحفة الأشراف: 8709) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

5. باب مَنْ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِ الدِّيَةِ
5. باب: جو شخص قاتل سے دیت لے کر پھر اس کو قتل کر دے اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4507
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ، وَأَحْسَبُهُ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أُعْفِيَ مَنْ قَتَلَ بَعْدَ أَخْذِهِ الدِّيَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسے ہرگز نہیں معاف کروں گا ۱؎ جو دیت لینے کے بعد بھی (قاتل کو) قتل کر دے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4507]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2221)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/363) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

6. باب فِيمَنْ سَقَى رَجُلاً سَمًّا أَوْ أَطْعَمَهُ فَمَاتَ أَيُقَادُ مِنْهُ
6. باب: آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟
حدیث نمبر: 4508
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ:" أَنّ امْرَأَةً يَهُودِيَّةً أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ فَأَكَلَ مِنْهَا، فَجِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: أَرَدْتُ لِأَقْتُلَكَ، فَقَالَ: مَا كَانَ اللَّهُ لِيُسَلِّطَكِ عَلَى ذَلِكَ، أَوْ قَالَ: عَلَيَّ، فَقَالُوا أَلَا نَقْتُلُهَا؟ قَالَ: لَا، فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود بکری لے کر آئی، آپ نے اس میں سے کچھ کھا لیا، تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے اس سلسلے میں اس سے پوچھا، تو اس نے کہا: میرا ارادہ آپ کو مار ڈالنے کا تھا، آپ نے فرمایا: اللہ تجھے کبھی مجھ پر مسلط نہیں کرے گا صحابہ نے عرض کیا: کیا ہم اسے قتل نہ کر دیں، آپ نے فرمایا: نہیں چنانچہ میں اس کا اثر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑھوں میں دیکھا کرتا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4508]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الھبة 28 (2617)، صحیح مسلم/السلام 18 (2190)، (تحفة الأشراف: 1633)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4509
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ. ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وأَبِي سَلَمَةَ قَالَ هَارُونُ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْيَهُودِ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةً مَسْمُومَةً، قَالَ: فَمَا عَرَضَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذِهِ أُخْتُ مَرْحَبٍ الْيَهُودِيَّةُ الَّتِي سَمَّتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود بکری بھیجی، لیکن آپ نے اس عورت سے کوئی تعرض نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرحب کی ایک یہودی بہن تھی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4509]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15140، 13122، 15140)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجزیة 7 (3169)، المغازي 41 (4249)، الطب 55 (5777) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سفیان بن حسین کی زہری سے روایت میں ضعف ہے، لیکن اصل حدیث صحیح ہے اور صحیح بخاری میں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 4510
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ:" أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا وَأَكَلَ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ، وَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا، فَقَالَ لَهَا: أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ، قَالَتِ الْيَهُودِيَّةُ: مَنْ أَخْبَرَكَ؟ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِي لِلذِّرَاعِ، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَتْ: قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَنْ يَضُرَّهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا اسْتَرَحْنَا مِنْهُ، فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا، وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ، وَاحْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنَ الشَّاةِ، حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ، وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي بَيَاضَةَ مِنْ الْأَنْصَارِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملایا، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا، آپ نے دست کا گوشت لے کر اس میں سے کچھ کھایا، آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت نے بھی کھایا، پھر ان سے آپ نے فرمایا: اپنے ہاتھ روک لو اور آپ نے اس یہودیہ کو بلا بھیجا، اور اس سے سوال کیا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ یہودیہ بولی: آپ کو کس نے بتایا؟ آپ نے فرمایا: دست کے اسی گوشت نے مجھے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے وہ بولی: ہاں (میں نے ملایا تھا)، آپ نے پوچھا: اس سے تیرا کیا ارادہ تھا؟ وہ بولی: میں نے سوچا: اگر نبی ہوں گے تو زہر نقصان نہیں پہنچائے گا، اور اگر نہیں ہوں گے تو ہم کو ان سے نجات مل جائے گی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا، کوئی سزا نہیں دی، اور آپ کے بعض صحابہ جنہوں نے بکری کا گوشت کھایا تھا انتقال کر گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے گوشت کھانے کی وجہ سے اپنے شانوں کے درمیان پچھنے لگوائے، جسے ابوہند نے آپ کو سینگ اور چھری سے لگایا، ابوہند انصار کے قبیلہ بنی بیاضہ کے غلام تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4510]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3006)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 11 (69) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4511
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً، نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، قَالَ: فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ: مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ؟ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَتْ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الْحِجَامَةِ.
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ خیبر کی ایک یہودی عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی، پھر راوی نے ویسے ہی بیان کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے، ابوسلمہ کہتے ہیں: پھر بشر بن براء بن معرور انصاری فوت ہو گئے، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا بھیجا اور فرمایا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا: تو وہ قتل کر دی گئی، اور انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4511]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (4509)، (تحفة الأشراف: 13122) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (ابوسلمہ نے اس حدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن اس سے پہلے اور بعد کی حدیثوں میں صراحت ہے ملاحظہ ہو نمبر: 4509 اور 4512)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 4512
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ"، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، زَادَ: فَأَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً سَمَّتْهَا، فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا وَأَكَلَ الْقَوْمُ، فَقَالَ: ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ فَإِنَّهَا أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ، فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الْأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ: مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ؟ قَالَتْ: إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ الَّذِي صَنَعْتُ وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَتْ، ثُمَّ قَالَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: مَا زِلْتُ أَجِدُ مِنَ الْأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابوہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابوسلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: اپنے ہاتھ روک لو، اس (گوشت) نے مجھے بتایا ہے کہ وہ زہر آلود ہے چنانچہ بشر بن براء بن معرور انصاری مر گئے، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا کر فرمایا: ایسا کرنے پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا؟ وہ بولی: اگر آپ نبی ہیں تو جو میں نے کیا ہے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، اور اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں نے لوگوں کو آپ سے نجات دلا دی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ قتل کر دی گئی، پھر آپ نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں فرمایا: جس میں آپ نے وفات پائی کہ میں برابر خیبر کے اس کھانے کے اثر کو محسوس کرتا رہا یہاں تک کہ اب وہ وقت آ گیا کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4512]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15025)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/359) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 4513
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ أُمَّ مُبَشِّرٍ، قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ" مَا يُتَّهَمُ بِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَإِنِّي لَا أَتَّهِمُ بِابْنِي شَيْئًا إِلَّا الشَّاةَ الْمَسْمُومَةَ الَّتِي أَكَلَ مَعَكَ بِخَيْبَرَ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَنَا لَا أَتَّهِمُ بِنَفْسِي إِلَّا ذَلِكَ، فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرُبَّمَا حَدَّثَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مُرْسَلًا، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرُبَّمَا حَدَّثَ بِهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَذَكَرَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: أَنَّ مَعْمَرًا كَانَ يُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مَرَّةً مُرْسَلًا فَيَكْتُبُونَهُ وَيُحَدِّثُهُمْ مَرَّةً بِهِ فَيُسْنِدُهُ فَيَكْتُبُونَهُ وَكُلٌّ صَحِيحٌ عِنْدَنَا، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: فَلَمَّا قَدِمَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَلَى مَعْمَرٍ، أَسْنَدَ لَهُ مَعْمَرٌ أَحَادِيثَ كَانَ يُوقِفُهَا.
کعب بن مالک روایت کرتے ہیں کہ ام مبشر رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مرض میں جس میں آپ نے وفات پائی کہا: اللہ کے رسول! آپ کا شک کس چیز پر ہے؟ میرے بیٹے کے سلسلہ میں میرا شک تو اس زہر آلود بکری پر ہے جو اس نے آپ کے ساتھ خیبر میں کھائی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے سلسلہ میں بھی میرا شک اسی پر ہے، اور اب یہ وقت آ چکا ہے کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرزاق نے کبھی اس حدیث کو معمر سے، معمر نے زہری سے، زہری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے اور کبھی معمر نے اسے زہری سے اور، زہری نے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔ اور عبدالرزاق نے ذکر کیا ہے کہ معمر اس حدیث کو ان سے کبھی مرسلاً روایت کرتے تو وہ اسے لکھ لیتے اور کبھی مسنداً روایت کرتے تو بھی وہ اسے بھی لکھ لیتے، اور ہمارے نزدیک دونوں صحیح ہے۔ عبدالرزاق کہتے ہیں: جب ابن مبارک معمر کے پاس آئے تو معمر نے وہ تمام حدیثیں جنہیں وہ موقوفاً روایت کرتے تھے ان سے متصلًا روایت کیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4513]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11139، 19815، 18358، 18375)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد


Previous    1    2    3    4    5    6    Next