الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الدِّيَاتِ
کتاب: دیتوں کا بیان
13. باب الْعَامِلِ يُصَابُ عَلَى يَدَيْهِ خَطَأً
13. باب: زکاۃ وصول کرنے والے کے ہاتھ سے لاعلمی میں کوئی زخمی ہو جائے تو کیا کرنا چاہئے۔
حدیث نمبر: 4534
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنَ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا، فَلَاجَّهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ فَشَجَّهُ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: الْقَوَدَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَكُمْ كَذَا وَكَذَا، فَلَمْ يَرْضَوْا، فَقَالَ: لَكُمْ كَذَا وَكَذَا، فَلَمْ يَرْضَوْا، فَقَالَ: لَكُمْ كَذَا وَكَذَا، فَرَضُوا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي خَاطِبٌ الْعَشِيَّةَ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ هَؤُلَاءِ اللَّيْثِيِّينَ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ، فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ كَذَا وَكَذَا فَرَضُوا، أَرَضِيتُمْ؟ قَالُوا: لَا، فَهَمَّ الْمُهَاجِرُونَ بِهِمْ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُفُّوا عَنْهُمْ فَكَفُّوا، ثُمَّ دَعَاهُمْ فَزَادَهُمْ، فَقَالَ: أَرَضِيتُمْ، فَقَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: إِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ، قَالُوا: نَعَمْ، فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَرَضِيتُمْ، قَالُوا: نَعَمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہم بن حذیفہ کو زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک شخص نے اپنی زکاۃ کے سلسلہ میں ان سے جھگڑا کر لیا، ابوجہم نے اسے مارا تو اس کا سر زخمی ہو گیا، تو لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اللہ کے رسول! قصاص دلوائیے، اس پر آپ نے ان سے فرمایا: تم اتنا اور اتنا لے لو لیکن وہ لوگ راضی نہیں ہوئے، تو آپ نے فرمایا: اچھا اتنا اور اتنا لے لو وہ اس پر بھی راضی نہیں ہوئے تو آپ نے فرمایا: اچھا اتنا اور اتنا لے لو اس پر وہ رضامند ہو گئے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج شام کو میں لوگوں کے سامنے خطبہ دوں گا اور انہیں تمہاری رضا مندی کی خبر دوں گا لوگوں نے کہا: ٹھیک ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، اور فرمایا: قبیلہ لیث کے یہ لوگ قصاص کے ارادے سے میرے پاس آئے ہیں تو میں نے ان کو اتنا اور اتنا مال پیش کیا اس پر یہ راضی ہو گئے ہیں (پھر آپ نے انہیں مخاطب کر کے پوچھا:) بتاؤ کیا تم لوگ راضی ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، تو مہاجرین ان پر جھپٹے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان سے باز رہنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ رک گئے، پھر آپ نے انہیں بلایا، اور کچھ اضافہ کیا پھر پوچھا: کیا اب تم راضی ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: میں لوگوں کو خطاب کروں گا، اور انہیں تمہاری رضا مندی کے بارے میں بتاؤں گا لوگوں نے کہا: ٹھیک ہے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطاب کیا، اور پوچھا: کیا تم راضی ہو؟ وہ بولے: ہاں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4534]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 20 (4782)، سنن ابن ماجہ/الدیات 13 (2638)، (تحفة الأشراف: 6636)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/232) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

14. باب الْقَوَدِ بِغَيْرِ حَدِيدٍ
14. باب: لوہے کے بجائے کسی اور چیز سے قصاص لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4535
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ:" أَنّ جَارِيَةً وُجِدَتْ قَدْ رُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا؟ أَفُلَانٌ أَفُلَانٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا، فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک لڑکی ملی جس کا سر دو پتھروں کے درمیان کچل دیا گیا تھا، اس سے پوچھا گیا: تمہارے ساتھ یہ کس نے کیا؟ کیا فلاں نے؟ کیا فلاں نے؟ یہاں تک کہ ایک یہودی کا نام لیا گیا، تو اس نے اپنے سر کے اشارہ سے کہا: ہاں، چنانچہ اس یہودی کو پکڑا گیا، اس نے اقبال جرم کر لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اس کا سر پتھر سے کچل دیا جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4535]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4527)، (تحفة الأشراف: 1391) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. باب الْقَوَدِ مِنَ الضَّرْبَةِ وَقَصِّ الأَمِيرِ مِنْ نَفْسِهِ
15. باب: مار پیٹ کا قصاص اور امیر کو اپنے سے قصاص دلوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4536
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ قَسْمًا أَقْبَلَ رَجُلٌ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ، فَطَعَنَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُرْجُونٍ كَانَ مَعَهُ فَجُرِحَ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَالَ فَاسْتَقِدْ فَقَالَ بَلْ عَفَوْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا اور آپ کے اوپر جھک گیا تو اس کے چہرے پر خراش آ گئی تو آپ نے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی اسے چبھو دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: آؤ قصاص لے لو ۱؎ وہ بولا: اللہ کے رسول! میں نے معاف کر دیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4536]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 16 (4777)، (تحفة الأشراف: 4147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/28) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4537
حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي فِرَاسٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَبْعَثْ عُمَّالِي لِيَضْرِبُوا أَبْشَارَكُمْ وَلَا لِيَأْخُذُوا أَمْوَالَكُمْ، فَمَنْ فُعِلَ بِهِ ذَلِكَ فَلْيَرْفَعْهُ إِلَيَّ أُقِصُّهُ مِنْهُ، قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَدَّبَ بَعْضَ رَعِيَّتِهِ أَتُقِصُّهُ مِنْهُ؟ قَالَ: إِي وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أُقِصُّهُ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَصَّ مِنْ نَفْسِهِ".
ابوفراس کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ہم سے خطاب کیا اور کہا: میں نے اپنے گورنر اس لیے نہیں بھیجے کہ وہ تمہاری کھالوں پہ ماریں، اور نہ اس لیے کہ وہ تمہارے مال لیں، لہٰذا اگر کسی کے ساتھ ایسا سلوک ہو تو وہ اسے مجھ تک پہنچائے، میں اس سے اسے قصاص دلواؤں گا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر کوئی شخص اپنی رعیت کو تادیباً سزا دے تو اس پر بھی آپ اس سے قصاص لیں گے، وہ بولے: ہاں، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں اس سے قصاص لوں گا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے اپنی ذات سے قصاص دلایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4537]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 19 (4781)، (تحفة الأشراف: 10664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/41) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

16. باب عَفْوِ النِّسَاءِ عَنِ الدَّمِ
16. باب: عورتیں قصاص معاف کر سکتی ہیں۔
حدیث نمبر: 4538
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ حِصْنًا، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ، يُخْبِرُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" عَلَى الْمُقْتَتِلِينَ أَنْ يَنْحَجِزُوا الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ وَإِنْ كَانَتِ امْرَأَةً"، قَالَ أَبُو دَاوُد: بَلَغَنِي أَنَّ عَفْوَ النِّسَاءِ فِي الْقَتْلِ جَائِزٌ إِذَا كَانَتْ إِحْدَى الْأَوْلِيَاءِ، وَبَلَغَنِي عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، فِي قَوْلِهِ: يَنْحَجِزُوا يَكُفُّوا عَنِ الْقَوَدِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لڑنے والوں پر لازم ہے کہ وہ قصاص لینے سے باز رہیں، پہلے جو سب سے قریبی ہے وہ معاف کرے، پھر اس کے بعد والے خواہ وہ عورت ہی ہو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ عورتوں کا قتل کے سلسلے میں قصاص معاف کر دینا جائز ہے جب وہ مقتول کے اولیاء میں سے ہوں، اور مجھے ابو عبید کے واسطے سے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ کے قول «ينحجزوا» کے معنی قصاص سے باز رہنے کے ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4538]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 25 (4792)، (تحفة الأشراف: 17706) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

17. باب مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّاءَ بَيْنَ قَوْمٍ
17. باب: لوگوں کے درمیان ان دیکھے تیر سے مارے گئے شخص کا کیا حکم ہے؟
حدیث نمبر: 4539
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَهَذَا حَدِيثُهُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: مَنْ قُتِلَ؟ وَقَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قُتِلَ فِي عِمِّيَّا فِي رَمْيٍ يَكُونُ بَيْنَهُمْ بِحِجَارَةٍ أَوْ بِالسِّيَاطِ أَوْ ضَرْبٍ بِعَصًا فَهُوَ خَطَأٌ وَعَقْلُهُ عَقْلُ الْخَطَإِ، وَمَنْ قُتِلَ عَمْدًا فَهُوَ قَوَدٌ، قَالَ ابْنُ عُبَيْدٍ: قَوَدُ يَدٍ ثُمَّ اتَّفَقَا، وَمَنْ حَالَ دُونَهُ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَغَضَبُهُ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلَا عَدْلٌ"، وَحَدِيثُ سُفْيَانَ أَتَمُّ.
طاؤس کہتے ہیں کہ جو مارا جائے، اور ابن عبید کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی لڑائی یا دنگے میں جو لوگوں میں چھڑ گئی ہو غیر معروف پتھر، کوڑے، یا لاٹھی سے مارا جائے ۱؎ تو وہ قتل خطا ہے، اور اس کی دیت قتل خطا کی دیت ہو گی، اور جو قصداً مارا جائے تو اس میں قصاص ہے (البتہ ابن عبید کی روایت میں ہے کہ) اس میں ہاتھ کا قصاص ہے، ۲؎ (پھر دونوں کی روایت ایک ہے کہ) جو کوئی اس کے بیچ بچاؤ میں پڑے ۳؎ تو اس پر اللہ کی لعنت، اور اس کا غضب ہو، اس کی نہ توبہ قبول ہو گی اور نہ فدیہ، یا اس کے فرض قبول ہوں گے نہ نفل اور سفیان کی حدیث زیادہ کامل ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4539]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/القسامة 26 (4793)، سنن ابن ماجہ/الدیات 8 (2635)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (4591)، (تحفة الأشراف: 5739 18828) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 4540
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آگے راوی نے سفیان کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4540]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5739، 18828) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

18. باب الدِّيَةِ كَمْ هِيَ
18. باب: دیت کی مقدار کا بیان۔
حدیث نمبر: 4541
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ. ح وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ مَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ: ثَلَاثُونَ بِنْتَ مَخَاضٍ، وَثَلَاثُونَ بِنْتَ لَبُونٍ، وَثَلَاثُونَ حِقَّةً، وَعَشَرَةُ بَنِي لَبُونٍ ذَكَرٍ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: جو غلطی سے مارا گیا تو اس کی دیت سو اونٹ ہے تیس بنت مخاض ۱؎ تیس بنت لبون ۲؎ تیس حقے ۳؎ اور دس نر اونٹ جو دو برس کے ہو چکے ہوں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4541]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/االدیات 1 (1387)، سنن ابن ماجہ/الدیات 4 (2626)، (تحفة الأشراف: 8708)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/183، 184، 185، 186، 217، 224) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 4542
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كَانَتْ قِيمَةُ الدِّيَةِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانَ مِائَةِ دِينَارٍ أَوْ ثَمَانِيَةَ آلَافِ دِرْهَمٍ، وَدِيَةُ أَهْلِ الْكِتَابِ يَوْمَئِذٍ النِّصْفُ مِنْ دِيَةِ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ: فَكَانَ ذَلِكَ كَذَلِكَ حَتَّى اسْتُخْلِفَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: أَلَا إِنَّ الْإِبِلَ قَدْ غَلَتْ، قَالَ: فَفَرَضَهَا عُمَرُ عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَلْفَ دِينَارٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا، وَعَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْحُلَلِ مِائَتَيْ حُلَّةٍ، قَالَ: وَتَرَكَ دِيَةَ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَرْفَعْهَا فِيمَا رَفَعَ مِنَ الدِّيَةِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دیت کی قیمت ۱؎ آٹھ سو دینار، یا آٹھ ہزار درہم تھی، اور اہل کتاب کی دیت اس وقت مسلمانوں کی دیت کی آدھی تھی، پھر اسی طرح حکم چلتا رہا، یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو آپ نے کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اور فرمایا: سنو، اونٹوں کی قیمت بڑھ گئی ہے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے سونے والوں پر ایک ہزار دینار، اور چاندی والوں پر بارہ ہزار (درہم) دیت ٹھہرائی، اور گائے بیل والوں پر دو سو گائیں، اور بکری والوں پر دو ہزار بکریاں، اور کپڑے والوں پر دو سو جوڑوں کی دیت مقرر کی، اور ذمیوں کی دیت چھوڑ دی، ان کی دیت میں (مسلمانوں کی دیت کی طرح) اضافہ نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4542]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 8688) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 4543
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي الدِّيَةِ عَلَى أَهْلِ الْإِبِلِ مِائَةً مِنَ الْإِبِلِ، وَعَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الشَّاءِ أَلْفَيْ شَاةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْحُلَلِ مِائَتَيْ حُلَّةٍ، وَعَلَى أَهْلِ الْقَمْحِ شَيْئًا لَمْ يَحْفَظْهُ مُحَمَّدٌ".
عطا بن ابی رباح سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیت کے سلسلے میں فیصلہ فرمایا کہ اونٹ والوں پر سو اونٹ، گائے بیل والوں پر دو سو گائیں، بکری والوں پر دو ہزار بکریاں، اور کپڑے والوں پر دو سو جوڑے کپڑے، اور گیہوں والوں پر بھی کچھ مقرر کیا جو محمد (محمد بن اسحاق) کو یاد نہیں رہا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الدِّيَاتِ/حدیث: 4543]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2482) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next