الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
5. بَابُ: فَضْلِ النِّسَاءِ
5. باب: بہترین عورت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1855
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا الدُّنْيَا مَتَاعٌ، وَلَيْسَ مِنْ مَتَاعِ الدُّنْيَا شَيْءٌ أَفْضَلَ مِنَ الْمَرْأَةِ الصَّالِحَةِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا متاع (سامان) ہے، اور دنیا کے سامانوں میں سے کوئی بھی چیز نیک اور صالح عورت سے بہتر نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1855]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 17 (1467)، سنن النسائی/النکاح 15 (3234)، (تحفة الأشراف: 8849)، مسند احمد (2/168) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1856
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ سَمُرَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَ فِي الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ مَا نَزَلَ، قَالُوا: فَأَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟، قَالَ عُمَرُ: فَأَنَا أَعْلَمُ لَكُمْ ذَلِكَ، فَأَوْضَعَ عَلَى بَعِيرِهِ، فَأَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَّ الْمَالِ نَتَّخِذُ؟، فَقَالَ:" لِيَتَّخِذْ أَحَدُكُمْ قَلْبًا شَاكِرًا، وَلِسَانًا ذَاكِرًا، وَزَوْجَةً مُؤْمِنَةً تُعِينُ أَحَدَكُمْ عَلَى أَمْرِ الْآخِرَةِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب سونے اور چاندی کے بارے میں آیت اتری تو لوگ کہنے لگے کہ اب کون سا مال ہم اپنے لیے رکھیں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اسے تمہارے لیے معلوم کر کے کر آتا ہوں، اور اپنے اونٹ پر سوار ہو کر اسے تیز دوڑایا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، میں بھی آپ کے پیچھے تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم کون سا مال رکھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں ہر کوئی شکر کرنے والا دل، ذکر کرنے والی زبان، اور ایمان والی بیوی رکھے جو اس کی آخرت کے کاموں میں مدد کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1856]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2084، ومصباح الزجاجة: 658)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 10 (3094)، مسند احمد (5/278، 282) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1857
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" مَا اسْتَفَادَ الْمُؤْمِنُ بَعْدَ تَقْوَى اللَّهِ خَيْرًا لَهُ مِنْ زَوْجَةٍ صَالِحَةٍ، إِنْ أَمَرَهَا أَطَاعَتْهُ، وَإِنْ نَظَرَ إِلَيْهَا سَرَّتْهُ، وَإِنْ أَقْسَمَ عَلَيْهَا أَبَرَّتْهُ، وَإِنْ غَابَ عَنْهَا نَصَحَتْهُ فِي نَفْسِهَا، وَمَالِهِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: تقویٰ کے بعد مومن نے جو سب سے اچھی چیز حاصل کی وہ ایسی نیک بیوی ہے کہ اگر شوہر اسے حکم دے تو اسے مانے، اور اگر اس کی جانب دیکھے تو وہ اسے خوش کر دے، اور اگر وہ اس (کے بھروسے) پر قسم کھا لے تو اسے سچا کر دکھائے، اور اگر وہ موجود نہ ہو تو عورت اپنی ذات اور اس کے مال میں اس کی خیر خواہی کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1857]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4919، ومصباح الزجاجة: 659) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

6. بَابُ: تَزْوِيجِ ذَوَاتِ الدِّينِ
6. باب: نیک اور دیندار عورت سے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1858
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" تُنْكَحُ النِّسَاءُ لِأَرْبَعٍ لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں سے چار چیزوں کی وجہ سے شادی کی جاتی ہے، ان کے مال و دولت کی وجہ سے، ان کے حسب و نسب کی وجہ سے، ان کے حسن و جمال اور خوبصورتی کی وجہ سے، اور ان کی دین داری کی وجہ سے، لہٰذا تم دیندار عورت کا انتخاب کر کے کامیاب بنو، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1858]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 15 (5090)، صحیح مسلم/الرضاع 15 (1466)، سنن ابی داود/النکاح 2 (2047)، سنن النسائی/النکاح 13 (3232)، (تحفة الأشراف: 13305)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/428)، سنن الدارمی/النکاح 4 (2216) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1859
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبيُّ ، وَجَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ الْإِفْرِيقِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَزَوَّجُوا النِّسَاءَ لِحُسْنِهِنَّ، فَعَسَى حُسْنُهُنَّ أَنْ يُرْدِيَهُنَّ، وَلَا تَزَوَّجُوهُنَّ لِأَمْوَالِهِنَّ، فَعَسَى أَمْوَالُهُنَّ أَنْ تُطْغِيَهُنَّ، وَلَكِنْ تَزَوَّجُوهُنَّ عَلَى الدِّينِ، وَلَأَمَةٌ خَرْمَاءُ سَوْدَاءُ ذَاتُ دِينٍ أَفْضَلُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں سے صرف ان کے حسن و جمال کو دیکھ کر شادی نہ کرو، ہو سکتا ہے حسن و جمال ہی ان کو تباہ و برباد کر دے، اور عورتوں سے ان کے مال و دولت کو دیکھ کر شادی نہ کرو، ہو سکتا ہے ان کے مال ان کو سرکش بنا دیں، بلکہ ان کی دین داری کی وجہ سے ان سے شادی کرو، ایک کان کٹی کالی لونڈی جو دیندار ہو زیادہ بہتر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1859]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8868، ومصباح الزجاجة: 660) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الرحمن بن زیاد بن انعم افریقی ضعیف ہیں، نیزملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1060)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

7. بَابُ: تَزْوِيجِ الأَبْكَارِ
7. باب: کنواری لڑکیوں سے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1860
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَتَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" أَبِكْرًا، أَوْ ثَيِّبًا؟"، قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ:" فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا"، قُلْتُ: كُنَّ لِي أَخَوَاتٌ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ:" فَذَاكَ إِذًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا، تو آپ نے فرمایا: جابر! کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کنواری سے یا غیر کنواری سے؟ میں نے کہا: غیر کنواری سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شادی کنواری سے کیوں نہیں کی کہ تم اس کے ساتھ کھیلتے کودتے؟ میں نے کہا: میری کچھ بہنیں ہیں، تو میں ڈرا کہ کہیں کنواری لڑکی آ کر ان میں اور مجھ میں دوری کا سبب نہ بن جائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ایسا ہے تو ٹھیک ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1860]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 16 (715)، سنن النسائی/النکاح 6 (3221)، 10 (3236)، (تحفة الأشراف: 2436)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 34 (2097)، الوکالة 8 (2409)، الجہاد 113 (2967)، المغازي 18 (4052)، النکاح 10 (5079)، 121 (5245)، 122 (5247)، النفقات 12 (5367)، الدعوات 53 (6387)، سنن ابی داود/النکاح 3 (2048)، سنن الترمذی/النکاح 13 (1100)، مسند احمد (3/294، 302، 308، 314، 362، 369، 374، 376)، سنن الدارمی/النکاح 32 (2262) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1861
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَالِمِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ عُوَيْمِ بْنِ سَاعِدَةَ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالْأَبْكَارِ، فَإِنَّهُنَّ أَعْذَبُ أَفْوَاهًا، وَأَنْتَقُ أَرْحَامًا، وَأَرْضَى بِالْيَسِيرِ".
عویم بن ساعدہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری لڑکیوں سے شادی کیا کرو، کیونکہ وہ شیریں دہن ہوتی ہیں اور زیادہ بچے جننے والی ہوتی ہیں، اور تھوڑے پہ راضی رہتی ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1861]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9756)، ومصباح الزجاجة: 661) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد الرحمن بن سالم مجہول ہے، لیکن جابر رضی اللہ عنہ کی مرفوع حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

8. بَابُ: تَزْوِيجِ الْحَرَائِرِ وَالْوَلُودِ
8. باب: آزاد اور جننے والی عورتوں سے شادی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1862
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنِ الضَّحَّاكِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ طَاهِرًا مُطَهَّرًا فَلْيَتَزَوَّجِ الْحَرَائِرَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس کو اللہ تعالیٰ سے پاک صاف ہو کر ملنے کا ارادہ ہے تو چاہئیے کہ وہ آزاد عورتوں سے شادی کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1862]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 921، ومصباح الزجاجة: 662)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/225، 493) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں کثیر بن سلیم اور سلام بن سوار ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 1863
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" انْكِحُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1863]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14181، ومصباح الزجاجة: 663) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں طلحہ بن عمرو مکی ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1784 وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 2960، صحیح أبی داود: 1789)

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. بَابُ: النَّظَرِ إِلَى الْمَرْأَةِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا
9. باب: جس عورت سے شادی کرنی ہو اس کو دیکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1864
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَمِّهِ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَسْلَمَةَ ، قَالَ: خَطَبْتُ امْرَأَةً، فَجَعَلْتُ أَتَخَبَّأُ لَهَا، حَتَّى نَظَرْتُ إِلَيْهَا فِي نَخْلٍ لَهَا، فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا وَأَنْتَ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا أَلْقَى اللَّهُ فِي قَلْبِ امْرِئٍ خِطْبَةَ امْرَأَةٍ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَنْظُرَ إِلَيْهَا".
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک عورت کو شادی کا پیغام دیا تو میں اسے دیکھنے کے لیے چھپنے لگا، یہاں تک کہ میں نے اسے اسی کے باغ میں دیکھ لیا، لوگوں نے ان سے کہا: آپ ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ صحابی رسول ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جب اللہ کسی مرد کے دل میں کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینے کا خیال پیدا کرے، تو اس عورت کو دیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1864]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11228، ومصباح الزجاجة: 664)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/493، 4/225) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں حجاج بن أرطاہ ضعیف اور مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 98)

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next