الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1865
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ ثابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ، أَرَادَ أَنْ يَتَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا" فَفَعَلَ، فَتَزَوَّجَهَا، فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ایک عورت سے نکاح کرنا چاہا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جاؤ اور اس کو دیکھ لو ایسا کرنے سے زیادہ امید ہے کہ تم دونوں کے درمیان الفت و محبت ہو، مغیرہ رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا، اور پھر شادی کی، پھر انہوں نے اس سے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا ذکر کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1865]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 490، ومصباح الزجاجة: 665)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 5 (1087)، سنن النسائی/النکاح 17 (3237)، مسند احمد (4/245، 246)، سنن الدارمی/النکاح 5 (2218) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1866
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي الرَّبِيعِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ لَهُ امْرَأَةً أَخْطُبُهَا، فَقَالَ:" اذْهَبْ فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا"، فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَخَطَبْتُهَا إِلَى أَبَوَيْهَا، وَأَخْبَرْتُهُمَا بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَأَنَّهُمَا كَرِهَا ذَلِكَ، قَالَ: فَسَمِعَتْ ذَلِكَ الْمَرْأَةُ وَهِيَ فِي خِدْرِهَا، فَقَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَكَ أَنْ تَنْظُرَ فَانْظُرْ، وَإِلَّا فَإِنِّي أَنْشُدُكَ كَأَنَّهَا أَعْظَمَتْ ذَلِكَ، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا، فَتَزَوَّجْتُهَا، فَذَكَرَ مِنْ مُوَافَقَتِهَا.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپ سے ذکر کیا کہ میں ایک عورت کو پیغام دے رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ اسے دیکھ لو، اس سے تم دونوں میں محبت زیادہ ہونے کی امید ہے، چنانچہ میں ایک انصاری عورت کے پاس آیا، اور اس کے ماں باپ کے ذریعہ سے اسے پیغام دیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان سنایا، لیکن ایسا معلوم ہوا کہ ان کو یہ بات پسند نہیں آئی، اس عورت نے پردہ سے یہ بات سنی تو کہا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھنے کا حکم دیا ہے، تو تم دیکھ لو، ورنہ میں تم کو اللہ کا واسطہ دلاتی ہوں، گویا کہ اس نے اس چیز کو بہت بڑا سمجھا، مغیرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس عورت کو دیکھا، اور اس سے شادی کر لی، پھر انہوں نے اپنی باہمی موافقت اور ہم آہنگی کا حال بتایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1866]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 5 (1087)، سنن النسائی/النکاح 17 (3237)، (تحفة الأشراف: 11489)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/244، سنن الدارمی/النکاح 5 (2218) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

10. بَابُ: لاَ يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ
10. باب: مسلمان بھائی کے شادی کے پیغام پر پیغام نہ دے۔
حدیث نمبر: 1867
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1867]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، الشروط 8 (2723)، النکاح 45 (5142)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1413)، سنن ابی داود/النکاح 18 (2080)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1134)، سنن النسائی/النکاح 20 (3241)، (تحفة الأشراف: 13123)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 1 (1)، حم (2/238، 274، 311، 318، 394، 411، 427، 457، 462، 463، 487، 489، 558، سنن الدارمی/النکاح 7 (2221) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1868
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَخْطُبِ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1868]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، البیوع 8 (1412)، (تحفة الأشراف: 8185)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 45 (5142)، سنن ابی داود/النکاح 18 (2081)، سنن الترمذی/البیوع 57 (1134)، سنن النسائی/النکاح 20 (3238)، موطا امام مالک/النکاح 1 (2)، البیوع 45 (45)، مسند احمد (2/122، 124، 126، 130، 142، 153)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2222)، البیوع 33 (2609) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1869
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، تَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي"، فَآذَنَتْهُ فَخَطَبَهَا مُعَاوِيَةُ، وَأَبُو الْجَهْمِ بْنُ صُخَيْرٍ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ تَرِبٌ لَا مَالَ لَهُ، وَأَمَّا أَبُو الْجَهْمِ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ، وَلَكِنْ أُسَامَةُ"، فَقَالَتْ بِيَدِهَا هَكَذَا: أُسَامَةُ، أُسَامَةُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طَاعَةُ اللَّهِ، وَطَاعَةُ رَسُولِهِ خَيْرٌ لَكِ"، قَالَتْ: فَتَزَوَّجْتُهُ فَاغْتَبَطْتُ بِهِ.
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے خبر دینا، آخر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، تو انہیں معاویہ ابولجہم بن صخیر اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے شادی کا پیغام دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہے معاویہ تو وہ مفلس آدمی ہیں ان کے پاس مال نہیں ہے، اور رہے ابوجہم تو وہ عورتوں کو بہت مارتے پیٹتے ہیں، لیکن اسامہ بہتر ہیں یہ سن کر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ہاتھ سے اشارہ کیا: اور کہا: اسامہ اسامہ (یعنی اپنی بے رغبتی ظاہر کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کی بات ماننا تمہارے لیے بہتر ہے، فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: آخر میں نے اسامہ سے شادی کر لی، تو دوسری عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1869]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن الترمذی/النکاح 37 (1135) سنن النسائی/النکاح 8 (3224)، الطلاق 73 (3582)، (تحفة الأشراف: 18037)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطلاق 39 (2884)، موطا امام مالک/الطلاق 23 (67)، مسند احمد (6/414، 415)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2223) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. بَابُ: اسْتِئْمَارِ الْبِكْرِ وَالثَّيِّبِ
11. باب: کنواری اور غیر کنواری دونوں سے شادی کی اجازت لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1870
حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى السُّدِّيُّ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَن ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَيِّمُ أَوْلَى بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا، وَالْبِكْرُ تُسْتَأْمَرُ فِي نَفْسِهَا"، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ: إِنَّ الْبِكْرَ تَسْتَحْيِي أَنْ تَتَكَلَّمَ، قَالَ:" إِذْنُهَا سُكُوتُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر کنواری عورت اپنے آپ پر اپنے ولی سے زیادہ حق رکھتی ہے، اور کنواری عورت سے نکاح کے سلسلے میں اجازت طلب کی جائے گی، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کنواری بولنے سے شرم کرے گی تو آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1870]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 9 (1421)، سنن ابی داود/النکاح 26 (2098)، سنن الترمذی/النکاح 17 (1108)، سنن النسائی/النکاح 31 (3262)، (تحفة الأشراف: 6517)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 2 (3)، مسند احمد (1/219، 242، 274، 354، 362)، سنن الدارمی/النکاح 13 (2234) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1871
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الثَّيِّبُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، وَإِذْنُهَا الصُّمُوتُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر کنواری عورت کا نکاح اس کی واضح اجازت کے بغیر نہ کیا جائے، اور کنواری کا نکاح بھی اس سے اجازت لے کر کیا جائے، اور کنواری کی اجازت اس کی خاموشی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1871]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/النکاح 9 (1419)، سنن الترمذی/النکاح 17 (1107)، (تحفة الأشراف: 15384)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 42 (5136)، الحیل 11 (6968، 6970)، سنن النسائی/النکاح 33 (3267)، مسند احمد (2/221، 250، 425، 434، سنن الدارمی/النکاح 13 (2232) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1872
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ الْكِنْدِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الثَّيِّبُ تُعْرِبُ عَنْ نَفْسِهَا، وَالْبِكْرُ رِضَاهَا صَمْتُهَا".
عدی کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غیر کنواری عورت اپنی رضا مندی صراحۃً ظاہر کرے، اور کنواری کی رضا مندی اس کی خاموشی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1872]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9882، ومصباح الزجاجة: 667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/192) (صحیح) (عدی کندی کا اپنے والد عدی بن عمرہ سے سماع نہیں ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. بَابُ: مَنْ زَوَّجَ ابْنَتَهُ وَهِيَ كَارِهَةٌ
12. باب: باپ بیٹی کا نکاح اس کی رضا مندی کے بغیر کر دے تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 1873
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ ، وَمُجَمِّعَ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّيْنِ، أَخْبَرَاهُ:" أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ يُدْعَى خِذَامًا أَنْكَحَ ابْنَةً لَهُ، فَكَرِهَتْ نِكَاحَ أَبِيهَا، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ لَهُ، فَرَدَّ عَلَيْهَا نِكَاحَ أَبِيهَا، فَنَكَحَتْ أَبَا لُبَابَةَ بْنَ عَبْدِ الْمُنْذِرِ، وَذَكَرَ يَحْيَى أَنَّهَا كَانَتْ ثَيِّبًا".
عبدالرحمٰن بن یزید انصاری اور مجمع بن یزید انصاری رضی اللہ عنہما خبر دیتے ہیں کہ خذام نامی ایک شخص نے اپنی بیٹی (خنساء) کا نکاح کر دیا، اس نے اپنے باپ کا کیا ہوا نکاح ناپسند کیا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے اس کے والد کا کیا ہوا نکاح فسخ کر دیا، پھر اس نے ابولبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ سے شادی کی۔ یحییٰ بن سعید نے ذکر کیا کہ وہ ثیبہ (غیر کنواری) تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1873]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 42 (5138، 5139)، الإکراہ 3 (1945)، الحیل 11 (6969)، سنن ابی داود/النکاح 26 (2101)، سنن النسائی/النکاح 35 (3270)، (تحفة الأشراف: 15824)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 14 (25)، مسند احمد (6/328)، سنن الدارمی/النکاح 4 1 (3237) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1874
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَتْ فَتَاةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ:" إِنَّ أَبِي زَوَّجَنِي ابْنَ أَخِيهِ لِيَرْفَعَ بِي خَسِيسَتَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ الْأَمْرَ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ: قَدْ أَجَزْتُ مَا صَنَعَ أَبِي، وَلَكِنْ أَرَدْتُ أَنْ تَعْلَمَ النِّسَاءُ، أَنْ لَيْسَ إِلَى الْآبَاءِ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک نوجوان عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی عرض کیا: میرے والد نے میرا نکاح اپنے بھتیجے سے کر دیا ہے، تاکہ میری وجہ سے اس کی ذلت ختم ہو جائے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو اختیار دے دیا، تو اس نے کہا: میرے والد نے جو کیا میں نے اسے مان لیا، لیکن میرا مقصد یہ تھا کہ عورتوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے باپوں کو ان پر (جبراً نکاح کر دینے کا) اختیار نہیں پہنچتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1874]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1997، ومصباح الزجاجة: 668) (ضعیف شاذ) (غایة المرام: 217)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف شاذ


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next