4. بَابُ: الْعِتْقِ
4. باب: غلام آزاد کرنے کا بیان۔
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب بن مرہ! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کریں، اور احتیاط سے کام لیں، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جو شخص کسی مسلمان کو آزاد کرے گا تو وہ اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ ہو گا، اس کی ہر ہڈی اس کی ہر ہڈی کا فدیہ بنے گی، اور جو شخص دو مسلمان لونڈیوں کو آزاد کرے گا تو یہ دونوں اس کے لیے جہنم سے نجات کا ذریعہ بنیں گی، ان کی دو ہڈیاں اس کی ایک ہڈی کے برابر ہوں گی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2522]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العتق 14 (3967)، سنن النسائی/الجہاد 26 (3146)، (تحفة الأشراف: 11163)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل الجہاد 9 (1634)، مسند احمد (4/235، 236) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا غلام آزاد کرنا سب سے زیادہ بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مالکوں کو سب سے زیادہ پسند ہو، اور جو قیمت کے اعتبار سے سب سے مہنگا ہو“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2523]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 2 (2518)، صحیح مسلم/الإیمان 35 (84)، سنن النسائی/الجہاد 17 (3131)، (تحفة الأشراف: 12004) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
5. بَابُ: مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ
5. باب: محرم رشتہ دار کی ملکیت میں آ جانے پر ان کے آزاد ہو جانے کا بیان۔
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی محرم رشتے دار کا مالک بن جائے تو وہ آزاد ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2524]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العتق 7 (3949)، سنن الترمذی/الأحکام 28 (1365)، (تحفة الأشراف: 4580، 4585)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/15، 18، 20) (صحیح)» (حدیث کو ترمذی نے حسن کہا ہے، اور حاکم نے صحیح، اور ذہبی نے ان کی موافقت فرمائی ہے، حالانکہ سند میں حسن بصری ہیں، جن کا سماع سمرة رضی اللہ عنہ سے صرف حدیث عقیقہ کا ہے، دوسری کوئی حدیث ان سے نہیں سنی ہے، لیکن حدیث اپنے طرق و شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1746)
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی محرم رشتے دار کا مالک ہو جائے تو وہ آزاد ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2525]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7157، ومصباح الزجاجة: 895)، سنن الترمذی/الأحکام 28 (1365 تعلیقاً) (صحیح)» (ملاحظہ ہو: الإرواء: 1746)
قال الشيخ الألباني: صحيح
6. بَابُ: مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَاشْتَرَطَ خِدْمَتَهُ
6. باب: غلام کو آزاد کرتے ہوئے خدمت کی شرط لگانا۔
- [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2526]
قال الشيخ الألباني: حسن
7. بَابُ: مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ
7. باب: ساجھے کا غلام ہو اور ساجھی دار اپنا حصہ آزاد کر دے تو ایسے غلام کا حکم۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی کسی (مشترک) غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے، تو اس کی ذمہ داری ہے کہ اگر اس کے پاس مال ہو تو اپنے مال سے اس کو مکمل آزاد کرائے، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو غلام سے باقی ماندہ قیمت کی ادائیگی کے لیے مزدوری کرائے، لیکن اس پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2527]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الشرکة 5 (2492)، 14 (2504)، العتق 5 (2526، 2527)، صحیح مسلم/العتق 1 (1503)، سنن ابی داود/العتق 3 (3934)، سنن الترمذی/الأحکام 14 (1348)، (تحفة الأشراف: 12211)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/255، 347، 426، 468، 472، 531) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ أُقِيمَ عَلَيْهِ بِقِيمَةِ عَدْلٍ، فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ إِنْ كَانَ لَهُ مِنَ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی غلام میں سے اپنے حصہ کو آزاد کر دے، تو کسی عادل شخص سے غلام کی قیمت لگوائی جائے گی، اور اس کے بقیہ شرکاء کے حصہ کی قیمت بھی اسے ادا کرنی ہو گی، بشرطیکہ اس کے پاس اس قدر مال ہو جتنی غلام کی قیمت ہے، اور اس طرح پورا غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا، لیکن اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو ایسی صورت میں بس اسی قدر غلام آزاد ہو گا جتنا اس نے آزاد کر دیا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2528]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 4 (2522)، الشرکة 5 (2491)، 14 (2503)، صحیح مسلم/العتق 1 (1501)، الأإیمان 12 (1501)، سنن ابی داود/العتق 6 (3940)، (تحفة الأشراف: 7604)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأحکام 14 (1346)، سنن النسائی/ البیوع 104 (4703)، موطا امام مالک/العتق 1 (1)، مسند احمد (2/2، 15، 34، 77، 105، 112، 142، 156) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
8. بَابُ: مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ
8. باب: جو شخص غلام آزاد کر دے اور اس کے پاس مال ہو تو مال کا حقدار کون ہو گا؟
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی ایسے غلام کو آزاد کرے جس کے پاس مال ہو، وہ مال غلام ہی کا ہو گا، سوائے اس کے کہ مالک غلام سے اس کے مال کی شرط لگا لے تو وہ مال مالک کا ہو گا“۔ ابن لہیعہ کی روایت میں (شرط کے بجائے) «إلا أن يستثنيه السيد» ہے (سوائے اس کے کہ مالک مال کا استثناء کر لے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2529]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العتق 11 (3962)، (تحفة الأشراف: 7604)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 17 (2379)، صحیح مسلم/البیوع 15 (1543)، سنن الترمذی/البیوع 25 (1244) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عمیر مولی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا: عمیر! میں نے تمہیں خوشی خوشی آزاد کر دیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جو شخص ایک غلام آزاد کرے اور اس کے مال کا تذکرہ نہ کرے، تو وہ مال غلام کا ہو گا“، مجھے بتاؤ تمہارے پاس کیا مال ہے؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2530]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9493، ومصباح الزجاجة: 896) (ضعیف)» (سند میں اسحاق بن ابراہیم المسعودی مجہول راوی ہیں، امام بخاری کہتے کہ حدیث کو مرفوع روایت کرنے میں ان کی متابعت نہیں کی جائے گی، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1748)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب العتق/حدیث: 2530M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9493، ومصباح الزجاجة: 897)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف