الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3172
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ابْنُ أَخِي حُسَيْنٍ الْجُعْفِيِّ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي قُرَّةُ بْنُ حَيْوَئِيلَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِّ الشِّفَارِ، وَأَنْ تُوَارَى عَنِ الْبَهَائِمِ، وَقَالَ:" إِذَا ذَبَحَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُجْهِزْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری کو تیز کرنے، اور اسے جانوروں سے چھپانے کا حکم دیا، اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی ذبح کرے تو اچھی طرح ذبح کرے تاکہ اس کی جان جلد نکل جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3172]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6905، ومصباح الزجاجة: 1098)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/108) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ اور قرة ضعیف راوی ہیں، تراجع الألبانی: رقم: 8)

حدیث نمبر: 3172M
حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
اس سند سے بھی اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3172M]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7036، ومصباح الزجاجة: 1099)» ‏‏‏‏

4. بَابُ: التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الذَّبْحِ
4. باب: ذبح کے وقت بسم اللہ کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3173
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ سورة الأنعام آية 121، قَالَ:" كَانُوا يَقُولُونَ مَا ذُكِرَ عَلَيْهِ اسْمُ اللَّهِ فَلَا تَأْكُلُوا، وَمَا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلُوهُ"، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ سورة الأنعام آية 121.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ آیت کریمہ: «إن الشياطين ليوحون إلى أوليائهم» (سورة الأنعام: 121) کی تفسیر میں کہتے ہیں: ان کی وحی یہ تھی کہ جس (ذبیحہ) پر اللہ کا نام لیا جائے اس کو مت کھاؤ، اور جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے کھاؤ، تو اللہ عزوجل نے فرمایا: «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه» جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اسے نہ کھاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3173]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأضاحي 13 (2818)، (تحفة الأشراف: 6111)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الضحایا 40 (4448) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3174
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ: أَنَّ قَوْمًا قَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ قَوْمًا يَأْتُونَا بِلَحْمٍ، لَا نَدْرِي ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمْ لَا، قَالَ:" سَمُّوا أَنْتُمْ وَكُلُوا"، وَكَانُوا حَدِيثَ عَهْدٍ بِالْكُفْرِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت (بیچنے کے لیے) لاتے ہیں، اور ہمیں نہیں معلوم کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ کہہ کر کھاؤ اور وہ لوگ (ابھی) نو مسلم تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3174]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17027)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 5 (2057)، الصید 21 (5507)، التوحید 13 (7398)، صحیح مسلم/الأضاحي 5 (1971)، سنن ابی داود/الأضاحي 19 (2829)، سنن النسائی/الضحایا 38 (4441)، موطا امام مالک/الذبائح 1 (1)، سنن الدارمی/الأضاحي 14 (2019) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

5. بَابُ: مَا يُذَكَّى بِهِ
5. باب: کس چیز سے ذبح کرنا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 3175
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، قَالَ:" ذَبَحْتُ أَرْنَبَيْنِ بِمَرْوَةٍ فَأَتَيْتُ بِهِمَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا".
محمد بن صیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک تیز دھار والے پتھر سے دو خرگوش ذبح کئے، پھر انہیں لے کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان کے کھانے کی اجازت دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3175]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 17 (2822)، سنن النسائی/الصید 25 (4318)، الضحایا 19 (4404)، (تحفة الأشراف: 11224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/12، 76، 80) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3176
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ حَاضِرَ بْنَ مُهَاجِرٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ " أَنَّ ذِئْبًا نَيَّبَ فِي شَاةٍ فَذَبَحُوهَا بِمَرْوَةٍ، فَرَخَّصَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَكْلِهَا".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بھیڑئیے نے ایک بکری میں دانت گاڑ دیئے، تو لوگوں نے اس بکری کو پتھر سے ذبح کر ڈالا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے کھانے کی اجازت دے دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3176]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الضحایا 17 (4405)، 23 (4412)، (تحفة الأشراف: 3718)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/184) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں حاضر بن مہاجر کو ابو حاتم نے مجہول کہا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 3177
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُرِّيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ ، عَنْ عَدِيِّ ابْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَصِيدُ الصَّيْدَ فَلَا نَجِدُ سِكِّينًا، إِلَّا الظِّرَارَ وَشِقَّةَ الْعَصَا، قَالَ:" أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم شکار کرتے ہیں اور ہمیں ذبح کرنے کے لیے تیز پتھر اور دھار دار لکڑی کے سوا کچھ نہیں ملتا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز سے چاہو خون بہاؤ، اور اس پر اللہ کا نام لے لو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3177]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 15 (2824)، سنن النسائی/الذبائح 20 (4309)، الضحایا 18 (4406)، (تحفة الأشراف: 9875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/256، 258) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 435)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3178
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَكُونُ فِي الْمَغَازِي فَلَا يَكُونُ مَعَنَا مُدًى، فَقَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ غَيْرَ السِّنِّ وَالظُّفْرِ، فَإِنَّ السِّنَّ عَظْمٌ، وَالظُّفْرَ مُدَى الْحَبَشَةِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ غزوات میں ہوتے ہیں اور ہمارے پاس چھری نہیں ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو خون بہا دے اور جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ بجز دانت اور ناخن سے ذبح کیے گئے جانور کے، کیونکہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3178]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 3 (2488)، 16 (2507)، الجہاد 191 (3075)، الذبائح 15 (5498)، 18 (5503)، 20 (5506)، 23 (5509)، 36 (5543)، 37 (5544)، صحیح مسلم/الاضاحی 4 (1968)، سنن ابی داود/الأضاحي 15 (2821)، سنن الترمذی/الصید 19 (1492)، سنن النسائی/الذبائح 17 (4302)، الضحایا 15 (4396)، 26 (4414)، (تحفة الأشراف: 3561)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/463، 464، 4/140، 142) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

6. بَابُ: السَّلْخِ
6. باب: کھال اتارنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3179
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ مَيْمُونٍ الْجُهَنِيُّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، قَالَ عَطَاءٌ: لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِغُلَامٍ يَسْلُخُ شَاةً، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَنَحَّ حَتَّى أُرِيَكَ"، فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ بَيْنَ الْجِلْدِ وَاللَّحْمِ فَدَحَسَ بِهَا، حَتَّى تَوَارَتْ إِلَى الْإِبِطِ، وَقَالَ: يَا غُلَامُ،" هَكَذَا فَاسْلُخْ"، ثُمَّ مَضَى وَصَلَّى لِلنَّاسِ، وَلَمْ يَتَوَضَّأْ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک لڑکے کے پاس سے ہوا جو بکری کی کھال اتار رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الگ ہو جاؤ میں تمہیں بتاتا ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک گوشت اور کھال کے بیچ داخل فرمایا یہاں تک کہ آپ کا ہاتھ بغل تک پہنچ کر چھپ گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لڑکے! اس طرح سے کھال اتارو، پھر آپ وہاں سے چلے، اور لوگوں کو نماز پڑھائی اور وضو نہیں کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3179]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 73 (185)، (تحفة الأشراف: 4158) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

7. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ ذَوَاتِ الدَّرِّ
7. باب: دودھ والے جانور کو ذبح کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3180
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَنْبَأَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا، عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، فَأَخَذَ الشَّفْرَةَ لِيَذْبَحَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكَ وَالْحَلُوبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے پاس تشریف لائے تو اس نے آپ کی ضیافت کے لیے جانور ذبح کرنے کے واسطے چھری سنبھالی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: دودھ والی سے اپنے آپ کو بچانا یعنی اسے ذبح نہ کرنا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3180]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13462)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 20 (2038)، سنن الترمذی/الزہد 39 (2369) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    Next