الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3837
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَخِيهِ عَبَّادِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْأَرْبَعِ: مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ , وَمِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ , وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ , وَمِنْ دُعَاءٍ لَا يُسْمَعُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من الأربع من علم لا ينفع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع ومن دعا لا يسمع» اے اللہ! میں چار باتوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں: اس علم سے جو فائدہ نہ دے، اس دل سے جو اللہ کے سامنے نرم نہ ہو، اس نفس سے جو آسودہ نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3837]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 367 (1548)، سنن النسائی/الاستعاذة 17 (5469)، 55 (5552)، (تحفة الأشراف: 13549)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/340، 365، 451) (یہ حدیث مکرر ہے دیکھئے: 250) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: مَا تَعَوَّذَ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
3. باب: جن چیزوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ چاہی ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 3838
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ جَمِيعًا , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ , وَعَذَابِ النَّارِ , وَمِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ , وَعَذَابِ الْقَبْرِ , وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْغِنَى , وَشَرِّ فِتْنَةِ الْفَقْرِ , وَمِنْ شَرِّ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ , اللَّهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِمَاءِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ , وَنَقِّ قَلْبِي مِنَ الْخَطَايَا , كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الْأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ , وَبَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ , كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ , وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعہ دعا کیا کرتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من فتنة النار وعذاب النار ومن فتنة القبر وعذاب القبر ومن شر فتنة الغنى وشر فتنة الفقر ومن شر فتنة المسيح الدجال اللهم اغسل خطاياي بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس وباعد بيني وبين خطاياي كما باعدت بين المشرق والمغرب اللهم إني أعوذ بك من الكسل والهرم والمأثم والمغرم» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے، اور قبر کے فتنہ اور اس کے عذاب سے، اور مالداری و فقیری کے فتنے کی برائی سے، اور مسیح الدجال کے فتنے کی برائی سے، اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو ڈال، اور میرے دل کو گناہوں سے پاک و صاف کر دے، جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک و صاف کیا ہے، اور میرے اور میرے گناہوں کے درمیان دوری کر دے جس طرح تو نے پورب اور پچھم کے درمیان دوری کی ہے، اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں سستی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3838]
تخریج الحدیث: «حدیث أبي بکر بن أبي شیبة أخرجہ: صحیح مسلم/الدعوات 14 (589)، تحفة الأشرف: 16988، وحدیث علی بن محمد قد أخرجہ: صحیح البخاری/ الدعوات 39 (6275)، صحیح مسلم/الذکر 14 (589)، (تحفة الأشراف: 17260)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 153 (580)، سنن الترمذی/الدعوات 77 (3495)، سنن النسائی/الاستعاذة 16 (5468)، مسند احمد (6/57، 207) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3839
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ , عَنْ حُصَيْنٍ , عَنْ هِلَالٍ , عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ , قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ دُعَاءٍ كَانَ يَدْعُو بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: كَانَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَمِلْتُ , وَمِنْ شَرِّ مَا لَمْ أَعْمَلْ".
فروہ بن نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہما سے سوال کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ کہتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں ان کاموں کی برائی سے جو میں نے کئے اور ان کاموں کی برائی سے جو میں نے نہیں کئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3839]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الدعاء 18 (2716)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1550)، سنن النسائی/السہو 63 (1308)، الاستعاذة 57 (5527)، (تحفة الأشراف: 17430)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 100، 139، 213، 357) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3840
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ , حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سُلَيْمٍ , حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ الْخَرَّاطُ , عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ , كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے قرآن کی سورت سکھاتے اسی طرح یہ دعا بھی ہمیں سکھاتے تھے: «اللهم إني أعوذ بك من عذاب جهنم وأعوذ بك من عذاب القبر وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال وأعوذ بك من فتنة المحيا والممات» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں زندگی اور موت کے فتنہ سے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3840]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6346، ومصباح الزجاجة: 1344)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 25 (590)، سنن ابی داود/الصلاة 367 (1542)، سنن الترمذی/الدعوات 70 (3494)، سنن النسائی/الجنائز115 (2065)، موطا امام مالک/القرآن 8 (33)، مسند احمد (1/242، 258، 298، 311) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 3841
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنْ فِرَاشِهِ , فَالْتَمَسْتُهُ , فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ , وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ , وَهُوَ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ , وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ , لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ , أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بستر پر موجود نہ پایا تو میں آپ کو ڈھونڈھنے لگی (مکان میں اندھیرا تھا) تو میرا ہاتھ آپ کے قدموں کے تلووں پر جا پڑا، دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپ (حالت سجدہ میں) یہ دعا کر رہے تھے: «اللهم إني أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، اور تیری عافیت کی تیری سزا سے، اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں تیرے عذاب سے، میں تیری تعریف کما حقہ نہیں کر سکتا، تو ویسے ہی ہے جیسے تو نے خود اپنی تعریف فرمائی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3841]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (486)، سنن ابی داود/الصلاة 152 (879)، سنن النسائی/الطہارة 120 (169)، التطبیق 47 (1101)، 71 (1131)، (تحفة الأشراف: 17807)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 8 (13)، مسند احمد (6/58، 201) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3842
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عِيَاضٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّةِ وَالذِّلَّةِ , وَأَنْ تَظْلِمَ أَوْ تُظْلَمَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ سے فقیری، مال کی کمی، ذلت، ظلم کرنے اور ظلم کئے جانے سے پناہ مانگو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3842]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الاستعاذة 14 (5465)، (تحفة الأشراف: 2235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/305) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن مصعب صدوق لیکن کثیر الغلط راوی ہیں، اور اسحاق بن عبد اللہ بن أبی فروہ متروک، لیکن فعل رسول ﷺ سے ایسا ثابت ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1445 وصحیح ابی داود: 1381)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3843
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَلُوا اللَّهَ عِلْمًا نَافِعًا , وَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اللہ تعالیٰ سے اس علم کا سوال کرو جو فائدہ پہنچائے، اور اس علم سے پناہ مانگو جو فائدہ نہ پہنچائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3843]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3007، ومصباح الزجاجة: 1345) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 3844
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ , عَنْ عُمَرَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ:" الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ , وَأَرْذَلِ الْعُمُرِ , وَعَذَابِ الْقَبْرِ , وَفِتْنَةِ الصَّدْرِ" , قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي: الرَّجُلَ يَمُوتُ عَلَى فِتْنَةٍ , لَا يَسْتَغْفِرُ اللَّهَ مِنْهَا.
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بزدلی، بخیلی، ارذل عمر (انتہائی بڑھاپا)، قبر کے عذاب اور دل کے فتنہ سے پناہ مانگتے تھے۔ وکیع نے کہا: دل کا فتنہ یہ ہے کہ آدمی برے اعتقاد پر مر جائے، اور اللہ تعالیٰ سے اس کے بارے میں توبہ و استغفار نہ کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3844]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 367 (1539)، سنن النسائی/الاستعاذة 2 (5445)، (تحفة الأشراف: 10617)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/54) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث پر حکم ضعیف أبی داود میں ہے، لیکن یہ حدیث صحیح اور ضعیف ابن ماجہ میں آئی ہی نہیں ہے، اور اسی لئے سنن أبی داود کے دارالمعارف کے نسخہ میں (1539)، نمبر پربیاض ہے، محققین مسند أحمد نے اس کو صحیح کہا ہے: 145 و 388)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

4. بَابُ: الْجَوَامِعِ مِنَ الدُّعَاءِ
4. باب: جامع دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3845
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا أَبُو مَالِكٍ سَعْدُ بْنُ طَارِقٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَتَاهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , كَيْفَ أَقُولُ حِينَ أَسْأَلُ رَبِّي؟ قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي , وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي" , وَجَمَعَ أَصَابِعَهُ الْأَرْبَعَ إِلَّا الْإِبْهَامَ ," فَإِنَّ هَؤُلَاءِ يَجْمَعْنَ لَكَ دِينَكَ وَدُنْيَاكَ".
طارق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا (اس وقت کہ جب) ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جب اپنے رب سے سوال کروں تو کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم یہ کہو: «اللهم اغفر لي وارحمني وعافني وارزقني» اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، اور مجھے عافیت دے اور مجھے رزق عطا فرما، اور آپ نے انگوٹھے کے علاوہ چاروں انگلیاں جمع کر کے فرمایا: یہ چاروں کلمات تمہارے لیے دین اور دنیا دونوں کو اکٹھا کر دیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3845]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکروالدعاء 10 (2797)، (تحفة الأشراف: 4977)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/472، 4/353، 356، 382، 6/394) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3846
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أَخْبَرَنِي جَبْرُ بْنُ حَبِيبٍ , عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهَا هَذَا الدُّعَاءَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنَ الْخَيْرِ كُلِّهِ , عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ , مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الشَّرِّ كُلِّهِ , عَاجِلِهِ وَآجِلِهِ , مَا عَلِمْتُ مِنْهُ وَمَا لَمْ أَعْلَمْ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ مَا سَأَلَكَ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا عَاذَ بِهِ عَبْدُكَ وَنَبِيُّكَ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ , وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ , وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ , وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ , وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَجْعَلَ كُلَّ قَضَاءٍ قَضَيْتَهُ لِي خَيْرًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ دعا سکھائی: «اللهم إني أسألك من الخير كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم وأعوذ بك من الشر كله عاجله وآجله ما علمت منه وما لم أعلم اللهم إني أسألك من خير ما سألك عبدك ونبيك وأعوذ بك من شر ما عاذ به عبدك ونبيك اللهم إني أسألك الجنة وما قرب إليها من قول أو عمل وأعوذ بك من النار وما قرب إليها من قول أو عمل وأسألك أن تجعل كل قضاء قضيته لي خيرا» اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی ساری بھلائی کی دعا مانگتا ہوں جو مجھ کو معلوم ہے اور جو نہیں معلوم، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں دنیا اور آخرت کی تمام برائیوں سے جو مجھ کو معلوم ہیں اور جو معلوم نہیں، اے اللہ! میں تجھ سے اس بھلائی کا طالب ہوں جو تیرے بندے اور تیرے نبی نے طلب کی ہے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں اس برائی سے جس سے تیرے بندے اور تیرے نبی نے پناہ چاہی ہے، اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا طالب ہوں اور اس قول و عمل کا بھی جو جنت سے قریب کر دے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں جہنم سے اور اس قول و عمل سے جو جہنم سے قریب کر دے، اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ ہر وہ حکم جس کا تو نے میرے لیے فیصلہ کیا ہے بہتر کر دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3846]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17986، ومصباح الزجاجة: 1346)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/134، 147) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ام کلثوم کے بارے میں بوصیری نے کلام کیا ہے، جب کہ مسلم نے ان سے روایت کی ہے، اور حدیث کی تصحیح ابن حبان، حاکم، ذہبی اور البانی نے کی ہے، نیز شواہد بھی ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1542)

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next