الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الدعاء
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3866
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ , عَنْ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا دَعَوْتَ اللَّهَ , فَادْعُ بِبُطُونِ كَفَّيْكَ , وَلَا تَدْعُ بِظُهُورِهِمَا , فَإِذَا فَرَغْتَ , فَامْسَحْ بِهِمَا وَجْهَكَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو تو اپنے ہاتھ کی اندرونی ہتھیلیوں سے دعا کیا کرو، ان کی پشت اپنی طرف کر کے دعا نہ کرو، پھر جب دعا سے فارغ ہو جاؤ تو اپنے ہاتھ اپنے منہ پر پھیرو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3866]
تخریج الحدیث: «(یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: نمبر: 1181) (ضعیف) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 434)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

14. بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى
14. باب: صبح شام کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3867
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي عَيَّاشٍ الزُّرَقِيِّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبِحُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , لَهُ الْمُلْكُ , وَلَهُ الْحَمْدُ , وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ , كَانَ لَهُ عَدْلَ رَقَبَةٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل , وَحُطَّ عَنْهُ عَشْرُ خَطِيئَاتٍ , وَرُفِعَ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ , وَكَانَ فِي حِرْزٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ , وَإِذَا أَمْسَى فَمِثْلُ ذَلِكَ حَتَّى يُصْبِحَ" , قَالَ: فَرَأَى رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبَا عَيَّاشٍ يَرْوِي عَنْكَ كَذَا وَكَذَا , فَقَالَ:" صَدَقَ أَبُو عَيَّاشٍ".
ابوعیاش زرقی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کے وقت یہ دعا پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اور اسی کے لیے حمد و ثنا، وہی ہر چیز پر قادر ہے تو اسے اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب ملتا ہے، اور اس کے دس گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں، اور اس کے دس درجے بڑھا دئیے جاتے ہیں، اور وہ شام تک شیطان سے محفوظ رہتا ہے، اور اگر شام کے وقت یہ پڑھے تو وہ صبح تک ایسے ہی رہتا ہے تو ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ابوعیاش آپ سے ایسی اور ایسی حدیث بیان کرتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوعیاش سچ کہتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3867]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 110 (5077)، (تحفة الأشراف: 12076)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/356، 420) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3868
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَصْبَحْتُمْ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِذَا أَمْسَيْتُمْ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب صبح کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيى وبك نموت وإذا أمسيتم فقولوا اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ ہم نے تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، اور تیرے ہی نام پر مریں گے، اور شام کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مریں گے، اور تیری ہی طرف پلٹ کر جانا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3868]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12695)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 110 (5068)، سنن الترمذی/الدعوات 13 (3391)، مسند احمد (2/354، 522) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3869
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ , قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَا مِنْ عَبْدٍ , يَقُولُ فِي صَبَاحِ كُلِّ يَوْمٍ , وَمَسَاءِ كُلِّ لَيْلَةٍ: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ , ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَيَضُرَّهُ شَيْءٌ" , قَالَ: وَكَانَ أَبَانُ قَدْ أَصَابَهُ طَرَفٌ مِنَ الْفَالِجِ , فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ , فَقَالَ لَهُ أَبَانُ: مَا تَنْظُرُ إِلَيَّ؟ أَمَا إِنَّ الْحَدِيثَ كَمَا قَدْ حَدَّثْتُكَ , وَلَكِنِّي لَمْ أَقُلْهُ يَوْمَئِذٍ لِيُمْضِيَ اللَّهُ عَلَيَّ قَدَرَهُ.
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی بندہ ہر دن صبح اور شام تین بار یہ کہے: «بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم» اس اللہ کے نام سے جس کے نام لینے سے زمین اور آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے، وہ سمیع و علیم (یعنی سننے اور جاننے والا ہے) تو اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ راوی کہتے ہیں: ابان کچھ فالج سے متاثر ہو گئے تو وہ شخص انہیں دیکھنے لگا، ابان نے اس سے کہا: مجھے کیا دیکھتے ہو؟ سنو! حدیث ویسے ہی ہے جیسے میں نے تم سے بیان کی، لیکن میں اس دن یہ دعا نہیں پڑھ سکا تھا تاکہ اللہ تعالیٰ اپنی تقدیر مجھ پر نافذ کر دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3869]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 110 (5088، 5089)، سنن الترمذی/الدعوات 13 (3388)، (تحفة الأشراف: 9778)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/62، 72) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3870
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ , حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ , عَنْ سَابِقٍ , عَنْ أَبِي سَلَّامٍ , خَادِمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ , أَوْ إِنْسَانٍ , أَوْ عَبْدٍ , يَقُولُ حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ: رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا , وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا , وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا , إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
خادم رسول ابوسلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان یا کوئی آدمی یا کوئی بندہ (یہ راوی کا شک ہے کہ کون سا کلمہ ارشاد فرمایا) صبح و شام یہ کہتا ہے: «رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا» ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے سے راضی و خوش ہیں) تو اللہ تعالیٰ پر اس کا یہ حق بن گیا کہ وہ قیامت کے دن اسے خوش کرے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3870]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12050، ومصباح الزجاجة: 1357)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 110 (5072)، مسند احمد (4/337، 5/367) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سابق بن ناجیہ مجہول العین اور ابو سلام مجہول ہیں، اور سند میں اضطراب ہے، بعض روایات میں ابوسلام نے خادم النبی ﷺ سے روایت کی ہے، اور یہ مبہم ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 5020)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3871
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيُّ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا عُبَادَةُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا جُبَيْرُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَعُ هَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ , حِينَ يُمْسِي وَحِينَ يُصْبِحُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ , اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي , اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِي , وَآمِنْ رَوْعَاتِي , وَاحْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ , وَمِنْ خَلْفِي , وَعَنْ يَمِينِي , وَعَنْ شِمَالِي , وَمِنْ فَوْقِي , وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي" , قَالَ وَكِيعٌ يَعْنِي: الْخَسْفَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام ان دعاؤں کو نہیں چھوڑتے تھے: «اللهم إني أسألك العفو والعافية في الدنيا والآخرة اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي ومالي اللهم استر عوراتي وآمن روعاتي واحفظني من بين يدي ومن خلفي وعن يميني وعن شمالي ومن فوقي وأعوذ بك أن أغتال من تحتي» اے اللہ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں عفو اور عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے دین و دنیا اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت کا طالب ہوں، اے اللہ! میرے عیوب چھپا دے، میرے دل کو مامون کر دے، اور میرے آگے پیچھے، دائیں بائیں، اور اوپر سے میری حفاظت فرما، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں نیچے سے ہلاک کئے جانے سے۔ وکیع کہتے ہیں: «أغتال من تحتي» کے معنی دھنسا دئیے جانے کے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3871]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 110 (5074)، سنن النسائی/الاستعاذة 59 (5531)، عمل الیوم واللیلة 181 (566)، (تحفة الأشراف: 6673) وقد أخرجہ: مسند احمد (2/25) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3872
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُيَيْنَةَ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ ثَعْلَبَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ , خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ , وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ , أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ , أَبُوءُ بِنِعْمَتِكَ وَأَبُوءُ بِذَنْبِي , فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ" , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَهَا فِي يَوْمِهِ وَلَيْلَتِهِ فَمَاتَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ أَوْ تِلْكَ اللَّيْلَةِ , دَخَلَ الْجَنَّةَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء بنعمتك وأبوء بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے، تو نے ہی مجھے پیدا کیا، میں تیرا ہی بندہ ہوں، اپنی طاقت بھر میں تیرے عہد و وعدہ پر قائم ہوں، اپنے کئے ہوئے کے شر سے میں تیری پناہ چاہتا ہوں، مجھے تیرے احسانات اور اپنے گناہوں کا اعتراف ہے، میری بخشش فرما، بلاشبہ تو ہی گناہوں کو بخشنے والا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی شخص دن اور رات میں یہ دعا پڑھے، اور اسی دن یا اسی رات اس شخص کا انتقال ہو جائے، تو ان شاءاللہ وہ جنت میں داخل ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3872]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 110 (5070)، (تحفة الأشراف: 2004)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/356) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. بَابُ: مَا يَدْعُو بِهِ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ
15. باب: بستر پر لیٹتے وقت کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3873
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ , حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ:" اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ , وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ , فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى , مُنْزِلَ التَّوْرَاةِ , وَالْإِنْجِيلِ , وَالْقُرْآنِ الْعَظِيمِ , أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ دَابَّةٍ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا , أَنْتَ الْأَوَّلُ فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الْآخِرُ فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الظَّاهِرُ فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ , وَأَنْتَ الْبَاطِنُ فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ , اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ , وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم رب السموات ورب الأرض ورب كل شيء فالق الحب والنوى منزل التوراة والإنجيل والقرآن العظيم أعوذ بك من شر كل دابة أنت آخذ بناصيتها أنت الأول فليس قبلك شيء وأنت الآخر فليس بعدك شيء وأنت الظاهر فليس فوقك شيء وأنت الباطن فليس دونك شيء اقض عني الدين وأغنني من الفقر» اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے رب! ہر چیز کے رب! دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر پودا نکالنے والے! توراۃ، انجیل اور قرآن عظیم کو نازل کرنے والے! میں تیری پناہ چاہتا ہوں زمین پر رینگنے والی ہر مخلوق کے شر و فساد سے، جس کی پیشانی تیرے ہاتھوں میں ہے، تو ہی سب سے پہلے ہے، تجھ سے پہلے کوئی نہیں تھا، اور تو ہی سب سے آخر ہے تیرے بعد کوئی نہیں، اور تو ہی ظاہر ہے تیرے اوپر کوئی نہیں، اور تو ہی باطن ہے تجھ سے ورے کوئی چیز نہیں، میرا قرض ادا کرا دے اور فقر و مسکنت سے مجھے آزاد کرا دے آسودہ حال بنا دے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3873]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12733)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکر والدعاء 17 (2713)، سنن ابی داود/الأدب 107 (5051)، سنن الترمذی/الدعوات 19 (3400)، مسند احمد (2/381) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3874
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَضْطَجِعَ عَلَى فِرَاشِهِ , فَلْيَنْزِعْ دَاخِلَةَ إِزَارِهِ , ثُمَّ لِيَنْفُضْ بِهَا فِرَاشَهُ , فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ , ثُمَّ لِيَضْطَجِعْ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ , ثُمَّ لِيَقُلْ: رَبِّ بِكَ وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ , فَإِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي فَارْحَمْهَا , وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا فَاحْفَظْهَا بِمَا حَفِظْتَ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر لیٹنے کا ارادہ کرے تو اپنے تہبند کا داخلی کنارہ کھینچ کر اس سے اپنا بستر جھاڑے، اس لیے کہ اسے نہیں پتہ کہ (جانے کے بعد) بستر پر کون سی چیز پڑی ہے، پھر داہنی کروٹ لیٹے اور کہے: «رب بك وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين» میرے رب! میں نے تیرا نام لے کر اپنا پہلو رکھا ہے، اور تیرے ہی نام پر اس کو اٹھاؤں گا، پھر اگر تو میری جان کو روک لے (یعنی اب میں نہ جاگوں اور مر جاؤں) تو اس پر رحم فرما، اور اگر تو چھوڑ دے (اور میں جاگوں) تو اس کی حفاظت فرما ان چیزوں کے ذریعہ جن سے تو نے اپنے نیک بندوں کی حفاظت فرماتا ہے)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3874]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 13 (6320 تعلیقاً)، التوحید 13 (7393 تعلیقاً)، (تحفة الأشراف: 12984)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الذکروالدعاء 17 (2714)، مسند احمد (2/283، 432، 295)، سنن الدارمی/الاستئذان 51 (2726) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3875
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ , وَسَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ عُقَيْلٍ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ , عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ , نَفَثَ فِي يَدَيْهِ , وَقَرَأَ , وَمَسَحَ بِهِمَا جَسَدَهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو اپنے دونوں ہاتھوں میں پھونک مارتے، اور معوذتین: «قل أعوذ برب الفلق» و «قل أعوذ برب الناس» پڑھتے، اور انہیں اپنے جسم پر پھیر لیتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3875]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 12 (6319)، سنن الترمذی/الدعوات 21 (3402)، سنن ابی داود/الأدب 107 (5056)، (تحفة الأشراف: 16537)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/116، 154) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next