الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الرضاع
کتاب: رضاعت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1156
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَتَادَةُ عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، " أَنَّ زَوْجَ بَرِيرَةَ كَانَ عَبْدًا أَسْوَدَ، لِبَنِي الْمُغِيرَةِ يَوْمَ أُعْتِقَتْ بَرِيرَةُ وَاللَّهِ لَكَأَنِّي بِهِ فِي طُرُقِ الْمَدِينَةِ وَنَوَاحِيهَا، وَإِنَّ دُمُوعَهُ لَتَسِيلُ عَلَى لِحْيَتِهِ يَتَرَضَّاهَا، لِتَخْتَارَهُ فَلَمْ تَفْعَلْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَسَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةُ هُوَ سَعِيدُ بْنُ مِهْرَانَ وَيُكْنَى أَبَا النَّضْرِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ بریرہ کے شوہر بنی مغیرہ کے ایک کالے کلوٹے غلام تھے، جس دن بریرہ آزاد کی گئیں، اللہ کی قسم، گویا میں انہیں مدینے کے گلی کوچوں اور کناروں میں اپنے سامنے دیکھ رہا ہوں کہ ان کے آنسو ان کی داڑھی پر بہہ رہے ہیں، وہ انہیں منا رہے ہیں کہ وہ انہیں ساتھ میں رہنے کے لیے چن لیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1156]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 15 (5282)، 16 (5283)، سنن ابی داود/ الطلاق 19 (2232)، (تحفة الأشراف: 5998) و6189) (صحیح) و أخرجہ کل من: سنن ابی داود/ الطلاق (2231)، و مسند احمد (1/215)، وسنن الدارمی/الطلاق 15 (2338) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2075)

8. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ
8. باب: بچہ شوہر یا مالک کا ہو گا۔
حدیث نمبر: 1157
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَعُثْمَانَ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَعَمْرِو بْنِ خَارِجَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ صاحب فراش (یعنی شوہر یا مالک) کا ہو گا ۱؎ اور زانی کے لیے پتھر ہوں گے ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، عثمان، عائشہ، ابوامامہ، عمرو بن خارجہ، عبداللہ بن عمر، براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1157]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 10 (1458)، سنن النسائی/الطلاق 48 (3512)، سنن ابن ماجہ/النکاح 59 (2006) مسند احمد (2/239) (تحفة الأشراف: 13134) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الفرائض 17 (6750)، والحدود 23 (6818)، مسند احمد (2/280، 386، 409، 492) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح

9. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَرَى الْمَرْأَةَ تُعْجِبُهُ
9. باب: آدمی کسی عورت کو دیکھے اور وہ اسے پسند آ جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1158
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ هُوَ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً فَدَخَلَ عَلَى زَيْنَبَ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، وَخَرَجَ وَقَالَ:" إِنَّ الْمَرْأَةَ إِذَا أَقْبَلَتْ أَقْبَلَتْ فِي صُورَةِ شَيْطَانٍ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمُ امْرَأَةً فَأَعْجَبَتْهُ، فَلْيَأْتِ أَهْلَهُ فَإِنَّ مَعَهَا مِثْلَ الَّذِي مَعَهَا". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ، حَدِيثٌ صَحِيحٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ هُوَ هِشَامُ بْنُ سَنْبَرٍ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کو دیکھا تو آپ زینب رضی الله عنہا کے پاس تشریف لائے اور آپ نے اپنی ضرورت پوری کی اور باہر تشریف لا کر فرمایا: عورت جب سامنے آتی ہے تو وہ شیطان کی شکل میں آتی ہے ۱؎، لہٰذا جب تم میں سے کوئی کسی عورت کو دیکھے اور وہ اسے بھلی لگے تو اپنی بیوی کے پاس آئے اس لیے کہ اس کے پاس بھی اسی جیسی چیز ہے جو اس کے پاس ہے۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر کی حدیث صحیح حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- ہشام دستوائی دراصل ہشام بن سنبر ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1158]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم/النكاح 2 (1403)، سنن ابي داود/ النكاح 44 (2151)، مسند احمد (3/330) (تحفة الأشراف: 2975)، (صحيح) وأخرجه: مسند احمد (3/330، 341، 348، 395) من غير هذا الوجه.»

قال الشيخ الألباني: صحيح

10. باب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ
10. باب: عورت پر شوہر کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 1159
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَسُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، وَطَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَأَنَسٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں معاذ بن جبل، سراقہ بن مالک بن جعشم، عائشہ، ابن عباس، عبداللہ بن ابی اوفی، طلق بن علی، ام سلمہ، انس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1159]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15104) (صحیح) (اس سند سے حدیث حسن ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (1853)

حدیث نمبر: 1160
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ، وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنُّورِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
طلق بن علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی کو اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے بلائے تو اسے فوراً آنا چاہیئے اگرچہ وہ تنور پر ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1160]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي فی الکبری) (تحفة الأشراف: 5026) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3257 / التحقيق الثانى) ، الصحيحة (1202)

حدیث نمبر: 1161
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي نَصْرٍ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ، دَخَلَتِ الْجَنَّةَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت مر جائے اور اس کا شوہر اس سے خوش ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1161]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 4 (1854)، (تحفة الأشراف: 18294) (ضعیف) (مساور اور ان کی والدہ دونوں مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1854) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (407) ، ضعيف الجامع الصغير (2227) //

11. باب مَا جَاءَ فِي حَقِّ الْمَرْأَةِ عَلَى زَوْجِهَا
11. باب: شوہر پر عورت کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 1162
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْمَلُ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَخِيَارُكُمْ خِيَارُكُمْ لِنِسَائِهِمْ خُلُقًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان میں سب سے کامل مومن وہ ہے جو سب سے بہتر اخلاق والا ہو، اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اخلاق میں اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1162]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15059) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (284)

حدیث نمبر: 1163
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَذَكَّرَ وَوَعَظَ، فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ قِصَّةً، فَقَالَ: " أَلَا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٌ عِنْدَكُمْ لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا، غَيْرَ ذَلِكَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ، وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا، أَلَا إِنَّ لَكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ حَقًّا، وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ، فَلَا يُوطِئْنَ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ، وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمْ لِمَنْ تَكْرَهُونَ، أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ، أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: عَوَانٌ عِنْدَكُمْ يَعْنِي: أَسْرَى فِي أَيْدِيكُمْ.
سلیمان بن عمرو بن احوص کہتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہوئے۔ آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی۔ اور (لوگوں کو) نصیحت کی اور انہیں سمجھایا۔ پھر راوی نے اس حدیث میں ایک قصہ کا ذکر کیا اس میں یہ بھی ہے کہ آپ نے فرمایا: سنو! عورتوں کے ساتھ خیر خواہی کرو۔ اس لیے کہ وہ تمہارے پاس قیدی ہیں۔ تم اس (ہمبستری اور اپنی عصمت اور اپنے مال کی امانت وغیرہ) کے علاوہ اور کچھ اختیار نہیں رکھتے (اور جب وہ اپنا فرض ادا کرتی ہوں تو پھر ان کے ساتھ بدسلوکی کا جواز کیا ہے) ہاں اگر وہ کسی کھلی ہوئی بیحیائی کا ارتکاب کریں (تو پھر تمہیں انہیں سزا دینے کا ہے) پس اگر وہ ایسا کریں تو انہیں بستروں سے علاحدہ چھوڑ دو اور انہیں مارو لیکن اذیت ناک مار نہ ہو، اس کے بعد اگر وہ تمہاری مطیع ہو جائیں تو پھر انہیں سزا دینے کا کوئی اور بہانہ نہ تلاش کرو، سنو! جس طرح تمہارا تمہاری بیویوں پر حق ہے اسی طرح تم پر تمہاری بیویوں کا بھی حق ہے۔ تمہارا حق تمہاری بیویوں پر یہ ہے کہ وہ تمہارے بستر پر ایسے لوگوں کو نہ روندنے دیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو، اور تمہارے گھر میں ایسے لوگوں کو آنے کی اجازت نہ دیں جنہیں تم اچھا نہیں سمجھتے۔ سنو! اور تم پر ان کا حق یہ ہے کہ تم ان کے لباس اور پہنے میں اچھا سلوک کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- «عوان عندكم» کا معنی ہے تمہارے ہاتھوں میں قیدی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1163]
تخریج الحدیث: «*تخريج: سنن ابن ماجہ/النکاح 3 (1851)، والمؤلف في تفسیر التوبة (3087) (تحفة الأشراف: 10691) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1851)

12. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ
12. باب: عورتوں کی دبر میں صحبت کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1164
حدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَهَنَّادٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِيسَى بْنِ حِطَّانَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الرَّجُلُ مِنَّا يَكُونُ فِي الْفَلَاةِ فَتَكُونُ مِنْهُ الرُّوَيْحَةُ، وَيَكُونُ فِي الْمَاءِ قِلَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ، وَلَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَعْجَازِهِنَّ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وسَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: لَا أَعْرِفُ لِعَلِيِّ بْنِ طَلْقٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ، وَلَا أَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ، مِنْ حَدِيثِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ السُّحَيْمِيِّ، وَكَأَنَّهُ رَأَى أَنَّ هَذَا رَجُلٌ آخَرُ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
علی بن طلق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! ہم میں ایک شخص صحرا (بیابان) میں ہوتا ہے، اور اس کو ہوا خارج ہو جاتی ہے (اور وضو ٹوٹ جاتا ہے) اور پانی کی قلت بھی ہوتی ہے (تو وہ کیا کرے؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کی جب ہوا خارج ہو جائے تو چاہیئے کہ وہ وضو کرے، اور عورتوں کی دبر میں صحبت نہ کرو، اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی بن طلق کی حدیث حسن ہے،
۲- اور میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ سوائے اس ایک حدیث کے علی بن طلق کی کوئی اور حدیث مجھے نہیں معلوم، جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو، اور طلق بن علی سحیمی کی روایت سے میں یہ حدیث نہیں جانتا۔ گویا ان کی رائے یہ ہے کہ یہ صحابہ میں سے کوئی اور آدمی ہیں،
۳- اس باب میں عمر، خزیمہ بن ثابت، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1164]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 82 (205)، والصلاة 193 (1005)، سنن الدارمی/الطہارة 114 (1181) (ضعیف) (اس کے دو راوی عیسیٰ بن حطان اور ان کے شیخ مسلم بن سلام الحنفی دونوں کے بارے میں ابن حجر نے کہا ہے کہ مقبول ہیں، یعنی جب ان کا کوئی متابع یا شاہد ہو، لیکن یہاں کوئی چیز ان کو تقویت پہنچانے والی نہیں ہے اس واسطے دونوں لین الحدیث ہیں، اس لیے حدیث ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 353)»

قال الشيخ الألباني: // ضعيف الجامع الصغير (607) ، المشكاة (314 و 1006) ، ضعيف أبي داود (35 / 205) //

حدیث نمبر: 1165
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَى رَجُلٍ، أَتَى رَجُلًا أَوِ امْرَأَةً فِي الدُّبُرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَى وَكيِعُُُ هَذَا الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص کی طرف (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا کسی عورت کی دبر میں صحبت کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1165]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (وأخرجہ النسائي في الکبریٰ) (تحفة الأشراف: 6363) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (3195)


Previous    1    2    3    Next