الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الرضاع
کتاب: رضاعت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 1166
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مُسْلِمٍ وَهُوَ ابْنُ سَلَّامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا فَسَا أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ، وَلَا تَأْتُوا النِّسَاءَ فِي أَعْجَازِهِنَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَلِيٌّ هَذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ طَلْقٍ.
علی بن طلق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ہوا خارج کرے تو چاہیئے کہ وضو کرے اور تم عورتوں کی دبر میں صحبت نہ کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
علی سے مراد علی بن طلق ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1166]
تخریج الحدیث: «انظر رقم 1164 (ضعیف) (اس میں مسلم بن سلام ضعیف راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (26) // عندنا برقم (35 / 205) ولفظه أتم ; لكن الشطر الثاني صحيح بما بعده (1166)

13. باب مَا جَاءَ فى كَرَاهِيَةِ خُرُوجِ النِّسَاءِ فِي الزِّينَةِ
13. باب: بناؤ سنگار کر کے عورتوں کے باہر نکلنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1167
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ بِنْتِ سَعْدٍ وَكَانَتْ خَادِمًا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الرَّافِلَةِ فِي الزِّينَةِ فِي غَيْرِ أَهْلِهَا كَمَثَلِ ظُلْمَةِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا نُورَ لَهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، وَمُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ وَهُوَ صَدُوقٌ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ شُعْبَةُ، وَالثَّوْرِيُّ، وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ.
میمونہ بنت سعد رضی الله عنہا کہ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خادمہ تھیں، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے شوہر کے علاوہ غیروں کے سامنے بناؤ سنگار کر کے اترا کر چلنے والی عورت کی مثال قیامت کے دن کی تاریکی کی طرح ہے، اس کے پاس کوئی نور نہیں ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف موسیٰ بن عبیدہ ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- موسیٰ بن عبیدہ اپنے حفظ کے تعلق سے ضعیف قرار دیے جاتے ہیں، وہ صدوق ہیں، ان سے شعبہ اور ثوری نے بھی روایت کی ہے۔
۳- اور بعض نے اسے موسیٰ بن عبیدہ سے روایت کیا ہے، اور اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1167]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18089) (ضعیف) (اس کے راوی ”موسیٰ بن عبیدہ“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1800) // ضعيف الجامع الصغير (5236) //

14. باب مَا جَاءَ فى الْغَيْرَةِ
14. باب: غیرت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1168
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ الصَّوَّافِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَغَارُ وَالْمُؤْمِنُ يَغَارُ وَغَيْرَةُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمُؤْمِنُ مَا حَرَّمَ عَلَيْهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَذَا الْحَدِيثُ وَكِلَا الْحَدِيثَيْنِ صَحِيحٌ، وَالْحَجَّاجُ الصَّوَّافُ هُوَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ، وَأَبُو عُثْمَانَ اسْمُهُ مَيْسَرَةُ، وَالْحَجَّاجُ يُكْنَى أَبَا الصَّلْتِ وَثَّقَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ، قَالَ: سَأَلْتَ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ فَقَالَ: ثِقَةٌ فَطِنٌ كَيِّسٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کو غیرت آتی ہے اور مومن کو بھی غیرت آتی ہے، اللہ کی غیرت اس پر ہے کہ مومن کوئی ایسا کام کرے جسے اللہ نے اس پر حرام کیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- اور یہ حدیث یحییٰ بن ابی کثیر (اس طریق سے بھی) سے مروی ہے «عن أبي سلمة عن عروة عن أسماء بنت أبي بكر عن النبي صلى الله عليه وسلم» یہ دونوں حدیثیں صحیح ہیں،
۳- حجاج صواف ہی حجاج بن ابی عثمان ہیں۔ ابوعثمان کا نام میسرہ ہے اور حجاج کی کنیت ابوصلت ہے۔ یحییٰ بن سعید نے ان کی توثیق کی ہے۔ یحییٰ بن سعید القطان نے حجاج صواف کے بارے میں کہا: وہ ثقہ ذہین اور ہوشیار ہیں،
۴- اس باب میں عائشہ اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1168]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/التوبة 6 (2761) (تحفة الأشراف: 15363) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ تُسَافِرَ الْمَرْأَةُ وَحْدَهَا بِغَيْرِ مَحْرَمٍ
15. باب: عورت کے تنہا سفر کرنے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1169
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ تُسَافِرَ سَفَرًا يَكُونُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا إِلَّا وَمَعَهَا أَبُوهَا، أَوْ أَخُوهَا، أَوْ زَوْجُهَا، أَوِ ابْنُهَا، أَوْ ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا ". وَفِي الْبَاب: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَابْنِ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرُوِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ "، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَكْرَهُونَ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تُسَافِرَ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمَرْأَةِ، إِذَا كَانَتْ مُوسِرَةً، وَلَمْ يَكُنْ لَهَا مَحْرَمٌ هَلْ تَحُجُّ؟، فَقَالَ: بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَجِبُ عَلَيْهَا الْحَجُّ، لِأَنَّ الْمَحْرَمَ مِنَ السَّبِيلِ لِقَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، فَقَالُوا: إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا مَحْرَمٌ، فَلَا تَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلًا، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا كَانَ الطَّرِيقُ آمِنًا فَإِنَّهَا تَخْرُجُ مَعَ النَّاسِ فِي الْحَجِّ، وَهُوَ قَوْلُ: مَالِكٍ، وَالشَّافِعِيِّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ تین دن ۱؎ یا اس سے زائد کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کا باپ یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم نہ ہو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: عورت ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا سفر کسی محرم کے بغیر نہ کرے۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ عورت کے لیے درست نہیں سمجھتے کہ محرم کے بغیر سفر کرے۔ اہل علم کا اس عورت کے بارے میں اختلاف ہے کہ جو حج کی استطاعت رکھتی ہو لیکن اس کا کوئی محرم نہ ہو تو وہ حج کرے یا نہیں؟ بعض اہل علم کہتے ہیں: اس پر حج نہیں ہے، اس لیے کہ محرم بھی اللہ تعالیٰ کے ارشاد «من استطاع إليه سبيلا» میں استطاعت سبیل میں داخل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب اس کا کوئی محرم نہ ہو تو وہ استطاعت سبیل نہیں رکھتی۔ یہ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے۔ اور بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب راستہ مامون ہو، تو وہ لوگوں کے ساتھ حج میں جا سکتی ہے۔ یہی مالک اور شافعی کا بھی قول ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1169]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 74 (1340)، سنن ابی داود/ المناسک 2 (1726)، سنن ابن ماجہ/المناسک 2 (1723)، مسند احمد (2/340، 493) (تحفة الأشراف: 14316)، سنن الدارمی/الاستئذان 46 (2720) (صحیح) وأخرجہ: صحیح البخاری/فضل الصلاة في مسجد مکة والمدینة 6 (1197)، وجزاء الصید 26 (1864)، والصوم 67 (1995)، من غیر ہذا الوجہ وبلفظ ”سفر یومین“»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2898)

حدیث نمبر: 1170
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُسَافِرُ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی عورت ایک دن اور ایک رات کی مسافت کا سفر محرم کے بغیر نہ کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1170]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج (1339)، سنن ابی داود/ المناسک 2 (1723)، مسند احمد (2/340، (تحفة الأشراف: 14316) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 4 (1088)، سنن ابن ماجہ/المناسک 7 (2899)، موطا امام مالک/الاستئذان 14 (37)، مسند احمد 2/236، 347، 423، 445) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2899)

16. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الدُّخُولِ عَلَى الْمُغِيبَاتِ
16. باب: غیر محرم عورت کے ساتھ تنہائی میں ہونے کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1171
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ "، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟، قَالَ: " الْحَمْوُ الْمَوْتُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَإِنَّمَا مَعْنَى كَرَاهِيَةِ الدُّخُولِ عَلَى النِّسَاءِ عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ "، وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْحَمْوُ يُقَالُ: هُوَ أَخُو الزَّوْجِ كَأَنَّهُ كَرِهَ لَهُ أَنْ يَخْلُوَ بِهَا.
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں کے پاس خلوت (تنہائی) میں آنے سے بچو، اس پر انصار کے ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! دیور (شوہر کے بھائی) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: دیور موت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، جابر اور عمرو بن العاص رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- عورتوں کے پاس خلوت (تنہائی) میں آنے کی حرمت کا مطلب وہی ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت (تنہائی) میں ہوتا ہے تو اس کا تیسرا شیطان ہوتا ہے،
۴- «حمو» شوہر کے بھائی یعنی دیور کو کہتے ہیں، گویا آپ نے دیور کے بھاوج کے ساتھ تنہائی میں ہونے کو حرام قرار دیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1171]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 111 (5232)، صحیح مسلم/السلام 8 (2172) (تحفة الأشراف: 9958) مسند احمد (4/149، 153)، سنن الدارمی/الاستئذان 14 (2684) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (181)

17. باب
17. باب: غیر محرم عورتوں سے خلوت کی حرمت سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1172
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَلِجُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنْ أَحَدِكُمْ مَجْرَى الدَّمِ "، قُلْنَا: وَمِنْكَ، قَالَ: " وَمِنِّي وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ، فَأَسْلَمُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُهُمْ فِي مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وسَمِعْت عَلِيَّ بْنَ خَشْرَمٍ، يَقُولُ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ فِي تَفْسِيرِ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلَكِنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ، فَأَسْلَمُ، يَعْنِي أَسْلَمُ أَنَا مِنْهُ، قَالَ سُفْيَانُ: وَالشَّيْطَانُ لَا يُسْلِمُ، وَلَا تَلِجُوا عَلَى الْمُغِيبَاتِ، وَالْمُغِيبَةُ الْمَرْأَةُ الَّتِي يَكُونُ زَوْجُهَا غَائِبًا، وَالْمُغِيبَاتُ: جَمَاعَةُ الْمُغِيبَةِ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ایسی عورتوں کے گھروں میں داخل نہ ہو، جن کے شوہر گھروں پر نہ ہوں، اس لیے کہ شیطان تم میں سے ہر ایک کے اندر ایسے ہی دوڑتا ہے جیسے خون جسم میں دوڑتا ہے، ہم نے عرض کیا: آپ کے بھی؟ آپ نے فرمایا: ہاں میرے بھی، لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد کی ہے، اس لیے میں (اس کے شر سے) محفوظ رہتا ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔ بعض لوگوں نے مجالد بن سعید کے حفظ کے تعلق سے کلام کیا ہے،
۲- سفیان بن عیینہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «ولكن الله اعانني عليه فاسلم» لیکن اللہ نے میری مدد کی ہے اس لیے میں محفوظ رہتا ہوں کی تشریح میں کہتے ہیں: اس سے مراد یہ ہے کہ میں اس شیطان سے محفوظ رہتا ہوں، نہ یہ کہ وہ اسلام لے آیا ہے (کیونکہ): شیطان مسلمان نہیں ہوتا،
۳- «ولاتلجوا على المغيبات» میں «مغیبة» سے مراد وہ عورت ہے، جس کا شوہر موجود نہ ہو، «مغيبات»، «مغيبة» کی جمع ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1172]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2349) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”مجالد بن سعید“ کے اندر کچھ کلام ہے، صحیح سنن ابی داود 1133، 1134، تخریج فقہ السیرة 65)»

قال الشيخ الألباني: صحيح - الطرف الأول يشهد له ما قبله وسائره فى " الصحيح " -، ابن ماجة (1779) ، تخريج فقه السيرة (6)

18. باب
18. باب: عورتوں سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1173
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُوَرِّقٍ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ فَإِذَا خَرَجَتِ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت (سراپا) پردہ ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اس کو تاکتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1173]
تخریج الحدیث: «تفرد المؤلف بہذا الشق بہذا السند، وأخرج أبوداود الصلاة (54/570) بہذا السند الشق الأول، لہذا الحدیث فقط ”صلاة المرأة في بیتہا…الخ (تحفة الأشراف: 9529) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3109) ، الإرواء (273) ، التعليق على ابن خزيمة (1685)

19. باب
19. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1174
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا قَالَتْ زَوْجَتُهُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ: لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللَّهُ، فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكَ دَخِيلٌ يُوشِكُ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَرِوَايَةُ إِسْمَاعِيل بْنِ عَيَّاشٍ، عَنِ الشَّامِيِّينَ أَصْلَحُ وَلَهُ، عَنْ أَهْلِ الْحِجَازِ، وَأَهْلِ الْعِرَاقِ مَنَاكِيرُ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت بھی اپنے شوہر کو دنیا میں تکلیف پہنچاتی ہے تو (جنت کی) بڑی آنکھوں والی حوروں میں سے اس کی بیوی کہتی ہے: تو اسے تکلیف نہ دے۔ اللہ تجھے ہلاک کرے، یہ تو ویسے بھی تیرے پاس بس مسافر ہے، قریب ہے کہ یہ تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آ جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں،
۲- اسماعیل بن عیاش کی روایتیں جنہیں انہوں نے اہل شام سے روایت کی ہیں بہتر ہے، لیکن اہل حجاز اور اہل عراق سے ان کی روایتیں منکر ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1174]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 62 (2041)، (تحفة الأشراف: 11356) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2014)


Previous    1    2    3