الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
8. باب الْحُكْمِ فِي الدِّمَاءِ
8. باب: خون کے فیصلہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1396
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحْكَمُ بَيْنَ الْعِبَادِ فِي الدِّمَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ مَرْفُوعًا , وَرَوَى بَعْضُهُمْ , عَنْ الْأَعْمَشِ وَلَمْ يَرْفَعُوهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (آخرت میں) بندوں کے درمیان سب سے پہلے خون کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ کی حدیث حسن صحیح ہے، اسی طرح کئی لوگوں نے اعمش سے مرفوعاً روایت کی ہے،
۲- اور بعض نے اعمش سے روایت کی ہے ان لوگوں نے اسے مرفوع نہیں کہا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1396]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 48 (6533)، والدیات 1 (6864)، صحیح مسلم/القسامة 8 (1678)، سنن النسائی/المحاربة 2 (3997)، سنن ابن ماجہ/الدیات 1 (2617)، (تحفة الأشراف: 9246)، و مسند احمد (1/388، 441، 442) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2615)

حدیث نمبر: 1397
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَوَّلَ مَا يُقْضَى بَيْنَ الْعِبَادِ فِي الدِّمَاءِ ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (آخرت میں) بندوں کے درمیان سب سے پہلے خون کا فیصلہ کیا جائے گا۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1397]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1396)

حدیث نمبر: 1398
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ , حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى , عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , حَدَّثَنَا أَبُو الْحَكَمِ الْبَجَلِيُّ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , وَأَبَا هُرَيْرَةَ , يَذْكُرَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ أَهْلَ السَّمَاءِ , وَأَهْلَ الْأَرْضِ , اشْتَرَكُوا فِي دَمِ مُؤْمِنٍ , لَأَكَبَّهُمُ اللَّهُ فِي النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آسمان اور زمین والے (سارے کے سارے) ایک مومن کے خون میں ملوث ہو جائیں تو اللہ ان (سب) کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1398]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4411 و 14846) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (925) ، التعليق الرغيب (3 / 202)

9. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَقْتُلُ ابْنَهُ يُقَادُ مِنْهُ أَمْ لاَ
9. باب: آدمی اپنے بیٹے کو قتل کر دے تو کیا قصاص لیا جائے گا یا نہیں؟
حدیث نمبر: 1399
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ مَالِكِ بْنِ جُعْشَمٍ , قَالَ: " حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيدُ الْأَبَ مِنَ ابْنِهِ , وَلَا يُقِيدُ الِابْنَ مِنْ أَبِيهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ سُرَاقَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِصَحِيحٍ , رَوَاهُ إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ , عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ الصَّبَّاحِ , وَالْمُثَنَّى بْنُ الصَّبَّاحِ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ , وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ , أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ , عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ عُمَرَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , مُرْسَلًا , وَهَذَا حَدِيثٌ فِيهِ اضْطِرَابٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ , أَنَّ الْأَبَ إِذَا قَتَلَ ابْنَهُ لَا يُقْتَلُ بِهِ , وَإِذَا قَذَفَ ابْنَهُ لَا يُحَدُّ.
سراقہ بن مالک بن جعشم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، (تو دیکھا) کہ آپ باپ کو بیٹے سے قصاص دلواتے تھے اور بیٹے کو باپ سے قصاص نہیں دلواتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سراقہ رضی الله عنہ کی اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اس کی سند صحیح نہیں ہے، اسے اسماعیل بن عیاش نے مثنیٰ بن صباح سے روایت کی ہے اور مثنیٰ بن صباح حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں،
۲- اس حدیث کو ابوخالد اُحمر نے بطریق: «عن الحجاج بن أرطاة عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده عن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے،
۴- یہ حدیث عمرو بن شعیب سے مرسلاً بھی مروی ہے، اس حدیث میں اضطراب ہے،
۴- اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ باپ جب اپنے بیٹے کو قتل کر دے تو بدلے میں (قصاصاً) اسے قتل نہیں کیا جائے گا اور جب باپ اپنے بیٹے پر (زنا کی) تہمت لگائے تو اس پر حد قذف نافذ نہیں ہو گی۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1399]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3818) (ضعیف) (سند میں ”المثنی بن صباح“ ضعیف ہیں، اخیر عمر میں مختلط ہو گئے تھے، نیز حدیث میں بہت اضطراب ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الإرواء (7 / 272) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (2214) //

حدیث نمبر: 1400
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يُقَادُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ ".
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: باپ سے بیٹے کا قصاص نہیں لیا جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1400]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 22 (2662)، (تحفة الأشراف: 10582)، و مسند احمد (1/16، 23) (صحیح) (متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ورنہ ”حجاج بن ارطاة متکلم فیہ راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2662)

حدیث نمبر: 1401
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ , وَلَا يُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مَرْفُوعًا , إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ الْمَكِّيُّ قَدْ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجدوں میں حدود نہیں قائم کی جائیں گی اور بیٹے کے بدلے باپ کو (قصاص میں) قتل نہیں کیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس سند سے اس حدیث کو ہم صرف اسماعیل بن مسلم کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں اور اسماعیل بن مسلم مکی کے حفظ کے سلسلے میں بعض اہل علم نے کلام کیا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1401]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الحدود 31 (2599)، والدیات 22 (2661)، (تحفة الأشراف: 5740) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2599 و 2661)

10. باب مَا جَاءَ لاَ يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلاَّ بِإِحْدَى ثَلاَثٍ
10. باب: ان تین اسباب میں سے کسی ایک کے پائے جانے پر ہی کسی مسلم کا خون حلال ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 1402
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: الثَّيِّبُ الزَّانِي , وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ , وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ , الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ عُثْمَانَ , وَعَائِشَةَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون جو اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں، حلال نہیں سوائے تین باتوں میں سے کسی ایک کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یا جان کو جان کے بدلے مارا جائے، یا وہ اپنا دین چھوڑ کر جماعت مسلمین سے الگ ہو گیا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن مسعود رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عثمان، عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1402]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 6 (6878)، صحیح مسلم/القسامة 6 (1676)، سنن ابی داود/ الحدود 1 (4351)، سنن النسائی/المحاربة 5 (4021)، سنن ابن ماجہ/الحدود1 (2534)، (تحفة الأشراف: 9567)، و مسند احمد (1/382، 428، 444، 465) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2534)

11. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقْتُلُ نَفْسًا مُعَاهِدَةً
11. باب: ذمی اور معاہدہ والوں کے قاتل کے بارے میں وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1403
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ هُوَ الْبَصْرِيُّ , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَلَا مَنْ قَتَلَ نَفْسًا مُعَاهِدًا لَهُ ذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَقَدْ أَخْفَرَ بِذِمَّةِ اللَّهِ فَلَا يُرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ , وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ خَرِيفًا ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي بَكْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار! جس نے کسی ایسے ذمی ۱؎ کو قتل کیا جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ حاصل تھی تو اس نے اللہ کے عہد کو توڑ دیا، لہٰذا وہ جنت کی خوشبو نہیں پا سکے گا، حالانکہ اس کی خوشبو ستر سال کی مسافت (دوری) سے آئے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوہریرہ کی حدیث کئی سندوں سے مروی ہے،
۳- اس باب میں ابوبکرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1403]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 32 (2687)، (تحفة الأشراف: 14140) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2687)

12. باب
12. باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 1404
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَى الْعَامِرِيَّيْنِ بِدِيَةِ الْمُسْلِمِينَ , وَكَانَ لَهُمَا عَهْدٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ , لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ , وَأَبُو سَعْدٍ الْبَقَّالُ اسْمُهُ: سَعِيدُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ عامر کے دو آدمیوں کو مسلمانوں کے برابر دیت دی، (کیونکہ) ان دونوں کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عہد و پیمان تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- حدیث کے راوی ابوسعد بقال کا نام سعید بن مرزبان ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1404]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6093) (ضعیف الإسناد) (سند میں ”ابو سعد البقال“ ضعیف اور مدلس ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

13. باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ وَلِيِّ الْقَتِيلِ فِي الْقِصَاصِ وَالْعَفْوِ
13. باب: قصاص اور عفو کے سلسلے میں مقتول کے ولی (وارث) کے فیصلے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1405
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مَكَّةَ قَامَ فِي النَّاسِ , فَحَمِدَ اللَّهَ , وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ: " وَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يَعْفُوَ , وَإِمَّا أَنْ يَقْتُلَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ , وَأَنَسٍ , وَأَبِي شُرَيْحٍ خُوَيْلِدِ بْنِ عَمْرٍو.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب اللہ نے اپنے رسول کے لیے مکہ کو فتح کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں کھڑے ہو کر اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: جس کا کوئی شخص مارا گیا ہو اسے دو باتوں میں سے کسی ایک کا اختیار ہے: یا تو معاف کر دے یا (قصاص میں) اسے قتل کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے (کماسیأتی)،
۲- اس باب میں وائل بن حجر، انس، ابوشریح اور خویلد بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1405]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 39 (112)، واللقطة 7 (2434)، والدیات 8 (6880)، صحیح مسلم/الحج 82 (1355)، سنن ابی داود/ الدیات 4 (4505)، سنن النسائی/القسامة 30 (4789)، سنن ابن ماجہ/الدیات 3 (2624)، ویأتي في العلم برقم 2667، (تحفة الأشراف: 15383)، و مسند احمد (2/238) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2624)


Previous    1    2    3    4    Next