الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
10. باب مَا جَاءَ فِي الرَّايَاتِ
10. باب: جھنڈے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1680
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ مَوْلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: بَعَثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ إِلَى الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَسْأَلُهُ عَنْ رَايَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " كَانَتْ سَوْدَاءَ مُرَبَّعَةً مِنْ نَمِرَةٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَالْحَارِثِ بْنِ حَسَّانَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ، وَأَبُو يَعْقُوبَ الثَّقَفِيُّ اسْمُهُ: إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَرَوَى عَنْهُ أَيْضًا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى.
یونس بن عبید مولیٰ محمد بن قاسم کہتے ہیں کہ مجھ کو محمد بن قاسم نے براء بن عازب رضی الله عنہما کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کے بارے میں سوال کرنے کے لیے بھیجا، براء نے کہا: آپ کا جھنڈا دھاری دار چوکور اور کالا تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف ابن ابی زائدہ کی روایت سے جانتے ہیں،
۳- اس باب میں علی، حارث بن حسان اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- ابویعقوب ثقفی کا نام اسحاق بن ابراہیم ہے، ان سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بھی روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1680]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 76 (2591)، (تحفة الأشراف: 1922) (صحیح) (لیکن ”چوکور“ کا لفظ صحیح نہیں ہے، اس کے راوی ابو یعقوب الثقفی ضعیف ہیں اور اس لفظ میں ان کا متابع یا شاہد نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله " مربعة "، صحيح أبي داود (2333)

حدیث نمبر: 1681
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاق وَهُوَ السَّالِحَانِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا مِجْلَزٍ لَاحِقَ بْنَ حُمَيْدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " كَانَتْ رَايَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْدَاءَ، وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا کالا اور پرچم سفید تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن عباس کی یہ روایت اس سند سے حسن غریب ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1681]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 20 (2818)، (تحفة الأشراف: 6542) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2818)

11. باب مَا جَاءَ فِي الشِّعَارِ
11. باب: شعار (یعنی جنگ میں کوڈ لفظ کے استعمال) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1682
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ، عَمَّنْ سَمِعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنْ بَيَّتَكُمُ الْعَدُوُّ فَقُولُوا: " حم " لَا يُنْصَرُونَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَهَكَذَا رَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي إِسْحَاق، مِثْلَ رِوَايَةِ الثَّوْرِيِّ، وَرُوِيَ عَنْهُ، عَنْ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
مہلب بن ابی صفرۃ ان لوگوں سے روایت کرتے ہیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: اگر رات میں تم پر دشمن حملہ کریں تو تم «حم لا ينصرون» کہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بعض لوگوں نے اسی طرح ثوری کی روایت کے مثل ابواسحاق سبیعی سے روایت کی ہے، اور ابواسحاق سے یہ حدیث بواسطہ «عن المهلب بن أبي صفرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے مرسل طریقہ سے بھی آئی ہے،
۲- اس باب میں سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1682]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 78 (2597)، (تحفة الأشراف: 15679)، و مسند احمد (4/289) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (3948 / التحقيق الثانى)

12. باب مَا جَاءَ فِي صِفَةِ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
12. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی تلوار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1683
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُجَاعٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: صَنَعْتُ سَيْفِي عَلَى سَيْفِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، وَزَعَمَ سَمُرَةُ أَنَّهُ صَنَعَ سَيْفَهُ عَلَى سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ حَنَفِيًّا " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، فِي عُثْمَانَ بْنِ سَعْدٍ الْكَاتِبِ، وَضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے اپنی تلوار سمرہ بن جندب رضی الله عنہ کی تلوار کی طرح بنائی، اور سمرہ رضی الله عنہ کا خیال تھا کہ انہوں نے اپنی تلوار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلوار کی طرح بنائی تھی اور آپ کی تلوار قبیلہ بنو حنیفہ کے طرز پر بنائی گئی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- یحییٰ بن سعید قطان نے عثمان بن سعد کاتب کے سلسلے میں کلام کیا ہے اور حافظہ میں انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1683]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4632) (ضعیف) (اس کے راوی عثمان بن سعد الکاتب ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف مختصر الشمائل المحمدية (88)

13. باب مَا جَاءَ فِي الْفِطْرِ عِنْدَ الْقِتَالِ
13. باب: لڑائی کے وقت روزہ نہ رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1684
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَنْبَأَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " لَمَّا بَلَغَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ، مَرَّ الظَّهْرَانِ، فَآذَنَنَا بِلِقَاءِ الْعَدُوِّ، فَأَمَرَنَا بِالْفِطْرِ، فَأَفْطَرْنَا أَجْمَعُونَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مرالظہران ۱؎ پہنچے اور ہم کو دشمن سے مقابلہ کی خبر دی تو آپ نے روزہ توڑنے کا حکم دیا، لہٰذا ہم سب لوگوں نے روزہ توڑ دیا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1684]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 4284) (صحیح) وأخرجہ: صحیح مسلم/الصیام 16 (1120)، سنن ابی داود/ الصیام 42 (2406)، سنن النسائی/الصیام 59 (2311)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2081)

14. باب مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ عِنْدَ الْفَزَعِ
14. باب: گھبراہٹ کے وقت باہر نکلنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1685
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، قَالَ: رَكِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَقَالَ: " مَا كَانَ مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے گھوڑے پر سوار ہو گئے اس گھوڑے کو «مندوب» کہا جاتا تھا: کوئی گھبراہٹ کی بات نہیں تھی، اس گھوڑے کو ہم نے چال میں سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1685]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الہبة 33 (2627)، والجہاد 55 (2867)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/49)، سنن ابی داود/ الأدب 87 (4988)، (تحفة الأشراف: 1238) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2772)

حدیث نمبر: 1686
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وأبو داود، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَاسْتَعَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لَنَا يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَقَالَ: " مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں گھبراہٹ کا ماحول تھا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے «مندوب» نامی گھوڑے کو ہم سے عاریۃ لیا ہم نے کوئی گھبراہٹ نہیں دیکھی اور گھوڑے کو چال میں ہم نے سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1686]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (1685)

حدیث نمبر: 1687
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ، وَأَجْوَدِ النَّاسِ، وَأَشْجَعِ النَّاسِ، قَالَ: وَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً سَمِعُوا صَوْتًا، قَالَ: فَتَلَقَّاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ وَهُوَ مُتَقَلِّدٌ سَيْفَهُ، فَقَالَ: " لَمْ تُرَاعُوا، لَمْ تُرَاعُوا "، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَجَدْتُهُ بَحْرًا "، يَعْنِي: الْفَرَسَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے جری (نڈر)، سب سے سخی، اور سب سے بہادر تھے، ایک رات مدینہ والے گھبرا گئے، ان لوگوں نے کوئی آواز سنی، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تلوار لٹکائے ابوطلحہ کے ایک ننگی پیٹھ والے گھوڑے پر سوار ہو کر لوگوں کے پاس پہنچے اور فرمایا: تم لوگ فکر نہ کرو، تم لوگ فکر نہ کرو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے چال میں گھوڑے کو سمندر پایا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1687]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 4 2 (2820)، و82 (2908)، و 165 (3040)، والأدب 39 (6033)، صحیح مسلم/الفضائل 11 (2307/48)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 9 (2772)، (تحفة الأشراف: 289)، (وانظر ما تقدم برقم 1685) (صحیح)»

15. باب مَا جَاءَ فِي الثَّبَاتِ عِنْدَ الْقِتَالِ
15. باب: جنگ میں دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جانے اور ثابت قدم رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1688
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بِنِ عَازِبٍ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَجُلٌ: أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا عُمَارَةَ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ تَلَقَّتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم سے ایک آدمی نے کہا: ابوعمارہ! ۱؎ کیا آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے فرار ہو گئے تھے؟ کہا: نہیں، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری، بلکہ جلد باز لوگوں نے پیٹھ پھیری تھی، قبیلہ ہوازن نے ان پر تیروں سے حملہ کر دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے ۲؎، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: میں نبی ہوں، جھوٹا نہیں ہوں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں علی اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1688]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 61 (2884)، و97 (2930)، والمغازي 54 (4315-4317)، صحیح مسلم/الجہاد 28 (1776)، (تحفة الأشراف: 1848)، و مسند احمد (4/289) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (209)

حدیث نمبر: 1689
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُنَا يَوْمَ حُنَيْنٍ وَإِنَّ الْفِئَتَيْنِ لَمُوَلِّيَتَانِ، وَمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِائَةُ رَجُلٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ غزوہ حنین کے دن ہماری صورت حالت یہ تھی کہ مسلمانوں کی دونوں جماعت پیٹھ پھیرے ہوئی تھی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سو آدمی بھی نہیں تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسے ہم عبیداللہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1689]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7894) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد


Previous    1    2    3    4    5    6    Next