الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيفه همام بن منبه کل احادیث (139)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيفه همام بن منبه
متفرق
متفرق
11. قربانی کے جانور پر سواری کی اجازت
حدیث نمبر: 11
وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَدَنَةً مُقَلَّدَةً، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ارْكَبْهَا"، فَقَالَ: إِنَّهَا بَدَنَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ:" وَيْلَكَ ارْكَبْهَا، وَيْلَكَ ارْكَبْهَا"
اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ ایک آدمی قربانی کے جانور کو اس کے گلے میں پٹہ ڈالے پیدل ہانکے چلا جا رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اس پر سوار ہو جا، اس شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ قربانی کا جانور ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھ پر افسوس ہے! اس پر سوار ہو جا، تجھ پر افسوس ہے! اس پر سوار بھی ہو جا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 11]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الحج، باب جواز ركوب البدنة المهداة لمن احتاج إليها، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر، عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال ....، رقم: 3208، 3210 - صحيح بخاري، رقم: 1689، 1690، 2755، 6160 - مسند أحمد: 33/16، رقم: 9/8108 - سنن نسائي، رقم: 2801 - سنن أبوداؤد، رقم: 1760 - سنن ترمذي، رقم: 911، عن أنس - شرح السنة: 195/7-196، رقم: 1955 - مؤطا، ص: 246 (19)، كتاب الحج (45)، باب ما يجوز من الهدي - السنن الكبرىٰ للبيهقي: 236/5، كتاب الحج، باب ركوب البدنة إذا اضطر إليه.»

12. کم ہسنا اور زیادہ رونا
حدیث نمبر: 12
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تمہیں بھی معلوم ہو جائے تو تم روتے زیادہ اور کم ہنستے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 12]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الايمان والنذور، رقم: 6637، حدثنا إبراهيم بن موسىٰ: أخبرنا هشام - هو ابن يوسف - عن معمر، عن همام، عن أبى هريرة قال: قال أبوالقاسم صلى الله عليه وسلم .... - صحيح مسلم، كتاب الصلاة، رقم: 961- مسند أحمد: 34/16، رقم: 10/8109 - شرح السنة: 368/14، رقم: 4170 - سنن ترمذي، رقم: 2313 . سنن ابن ماجه، رقم: 4191- سنن دارمي، رقم: 2735 - مؤطا، كتاب الصلاة، حديث رقم: 1.»

13. چہرے پر مارنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 13
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَاتَلَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيَتَجَنَّبِ الْوَجْهَ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کو مارے تو چہرے (پر مارنے) سے اجتناب کرے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب العتق، رقم: 2559، حدثني عبدالله بن محمد: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر، عن همام عن أبى هريرة رضى الله عنه عنه.... - صحيح مسلم، رقم: 6651، 6656 - شرح السنة: 265/10 - مسند أحمد، رقم: 8339 - مسند حميدي، رقم: 1121 - مسند أبى يعلىٰ، رقم: 6274 - صحيح ابن حبان، رقم: 5605 - الشريعة للآجري، ص: 314 - السنن الكبرىٰ للبيهقي: 327/8 - سنن أبوداؤد، رقم: 4493.»

14. دوزخ کی آگ شدت میں دنیاوی آگ سے 70 گنا زیادہ ہے
حدیث نمبر: 14
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَارُكُمْ هَذِهِ مَا يُوقِدُ بَنُو آدَمَ جُزْءٌ مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ"، فَقَالُوا: وَاللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَتَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَإِنَّهَا فُضِّلَتْ عَلَيْهَا بِتِسْعَةٍ وَسِتِّينَ جُزْءًا، كُلُّهُنَّ مِثْلُ حَرِّهَا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری یہ آگ جو بنی آدم جلاتے ہیں (حرارت میں) جہنم کی آگ سے ستر (۷۰) حصوں میں سے ایک حصہ ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم یا رسول اللہ! ہم (گنہگاروں کے عذاب کے لیے تو) یہ (ہماری دنیا کی) آگ بھی بہت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواباً) فرمایا: جہنم کی آگ اس (دنیا کی آگ سے) انہتر (۶۹) درجے زیادہ ہے اور ان میں سے ہر ہر درجہ حرارت میں اسی کے مثل ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 14]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الجنة، وصفة نعيمها وأهلها، باب جهنم أعاذنا الله منها، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر، عن همام بن منبه، عن أبى هريرة عن النبى صلى الله عليه وسلم، بمثل حديث أبى الزناد غير أنه قال: كلهن مثل حرها، رقم: 7166 - صحيح بخاري، رقم: 3265 - مصنف عبدالرزاق: 423/11، رقم: 20897 - مسند أحمد: 35/16، رقم: 12/8111 - مؤطا، ص: 614 (57)، كتاب جهنم (1)، باب ما جاء فى صفة جهنم.» لیکن یہاں پر بخاری اور مؤطا کی روایت میں تھوڑا اختلاف ہے۔

15. اللہ عزوجل کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے
حدیث نمبر: 15
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ، كَتَبَ كِتَابًا فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي"
اور رسول اللہ صلی للہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا تو اپنی کتاب (لوح محفوظ) میں، جو اس کے عرش پر موجود ہے، اس نے لکھا کہ بے شک میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب بدء الخلق، رقم: 3194، وكتاب التوحيد، رقم: 7404، 7453، 7553، 7554 - صحيح مسلم، رقم: 6969، 6970، 6971 - مسند أحمد: 35/16، رقم: 13/8112، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - شرح السنة: 375/14 - سنن الترمذي، رقم: 3563 - سنن ابن ماجه، رقم: 4295 - مسند حميدي، رقم: 1126 - ابن خزيمة فى التوحيد، ص: 7 - صحيح ابن حبان، رقم: 6145 - الأسماء والصفات للبيهقي: 8/2 - تحفة الأشراف: 250/10، رقم: 14139.»

16. روزے کی فضیلت
حدیث نمبر: 16
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ يَوْمًا أَحَدُكُمْ صَائِمًا فَلا يَجْهَلْ وَلا يَرْفُثْ، فَإِنِ امْرُؤٌ قَاتَلَهُ أَوْ شَاتَمَهُ فَلْيَقُلْ: إِنِّي صَائِمٌ، إِنِّي صَائِمٌ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: روزہ ڈھال ہے، پس اگر تم میں سے کوئی شخص کسی دن روزہ دار ہو، نہ تو جہالت سے پیش آئے اور نہ ہی فحش کلامی کرے۔ پس اگر کوئی شخص اس سے لڑائی کرے یا اسے گالی دے تو اس (روزہ دار) کو چاہیے کہ (جواباً) کہے: میں روزہ دار ہوں، میں روزہ دار ہوں۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 16]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الصوم، رقم: 1894، 1904 - صحيح مسلم، كتاب الصيام، رقم: 2705، 2706 - سنن ترمذي، رقم: 764 - مصنف عبدالرزاق، رقم: 8443 - شرح السنة: 225/6، 226 - مؤطا امام مالك: 310/1 (18)، كتاب الصيام (22)، باب جامع الصيام - مسند أحمد: 36/16، رقم: 14/1813، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - مشكوٰة، رقم: 1959.»

17. روزہ دار کے منہ کی بو مشک سے بھی زیادہ خوشبودار ہے
حدیث نمبر: 17
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَخَلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، يَذَرُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابَهُ مِنْ جَرَّايَ، فَالصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسندیدہ اور پاکیزہ ہے۔ (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) بندہ اپنی شہوت، اپنا کھانا، اور اپنا پینا میرے لیے چھوڑتا ہے، پس روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 17]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الصوم، رقم: 1894، 1904 - صحيح مسلم، كتاب الصيام، رقم: 2703، 2704، 2706، 2707، 2708 - سنن ترمذي، رقم: 764 - مسند أحمد: 37/16، رقم: 15/8114، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - شرح السنة: 225/6، 226 - مؤطا امام مالك: 310/1 (18)، كتاب الصيام (22)، باب جامع الصيام - مشكوٰة، رقم: 1959.»

18. ایک نبی کا چیونٹیوں کا جلانا
حدیث نمبر: 18
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِجَهَازِهِ فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ فِي النَّارِ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: فَهَلا نَمْلَةً وَاحِدَةً"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی ایک درخت کے سائے میں اترے، وہاں انہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے حکم دیا، چنانچہ ان کا سارا سامان درخت کے نیچے سے اٹھا لیا گیا، پھر چیونٹیوں کو آگ لگوا کر جلا ڈالا، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی بھیجی کہ تم کو تو ایک ہی چیونٹی نے کاٹا تھا، فقط اسی کو جلانا تھا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب السلام، رقم: 5851، حدثنا محمد بن رافع: قال حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبوهريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: قال .... - صحيح بخاري، كتاب الجهاد والسير، رقم: 319، وكتاب بدء الخلق، رقم: 3319 - شرح السنة: 197/12، 198، رقم: 3268 - مسند أحمد: 39/16، 40، رقم: 16/8115.»

19. رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا شوق جہاد فی سبیل اللہ
حدیث نمبر: 19
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَوْلا أَنْ أَشُقَّ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَلَكِنْ لا أَجِدُ سَعَةً فَأَحْمِلَهُمْ، وَلا يَجِدُونَ سَعَةً فَيَتَّبِعُونِي، وَلا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَقْعُدُوا بَعْدِي"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مجھے مومنوں پر دشواری کا احتمال نہ ہوتا تو میں اللہ کی راہ میں لڑنے والی کسی جماعت سے پیچھے نہ بیٹھتا۔ لیکن خود میرے پاس اتنی وسعت نہیں کہ میں ان سب کو سوار کر کے اپنے ساتھ لے چلوں، اور انہیں بھی اتنی سواریاں میسر نہیں کہ وہ ان پر سوار ہو کر میرے ساتھ چلیں، اور نہ وہ اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ میرے (جانے کے بعد) وہ پیچھے بیٹھے رہیں۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 19]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الامارة، رقم: 4863 - حدثنا محمد بن رافع: قال حدثنا عبدالرزاق: قال حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - صحيح بخاري، كتاب الايمان، رقم: 36، كتاب الجهاد والسير، 2972، 2797 - مصنف عبدالرزاق: 253/5، رقم: 9529 - مسند أحمد: 38/16، رقم: 17/8116.»

20. ہر نبی کے لیے ایک دعائے مستجاب
حدیث نمبر: 20
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ تُسْتَجَابُ لَهُ، فَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أُؤَخِّرَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کو ایک دعا حاصل ہوتی ہے جو قبول کی جاتی ہے۔ پس ان شاء اللہ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو قیامت تک اپنی امت کی شفاعت کے لیے ملتوی اور مؤخر رکھوں۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الدعوات، رقم: 6304، 6305، وكتاب التوحيد، 7474 - صحيح مسلم، كتاب الايمان، رقم: 487، 488، 489، 490، 492، 493، 494، 498 - سنن ترمذي، رقم: 3602 - مسند أحمد: 39/16، رقم: 18/8117، حدثنا عبدالرزاق بن همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم .... - تفسير عبدالرزاق، ص: 150 - شرح السنة: 5/5، رقم: 1235.»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next