الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
11. بَابُ: {قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا}:
11. باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «قولوا آمنا بالله وما أنزل إلينا» کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 4485
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ بِالْعِبْرَانِيَّةِ، وَيُفَسِّرُونَهَا بِالْعَرَبِيَّةِ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ وَلَا تُكَذِّبُوهُمْ وَقُولُوا: آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا سورة البقرة آية 136" الْآيَةَ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہیں علی بن مبارک نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے، انہیں ابوسلمہ نے کہ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اہل کتاب (یہودی) توراۃ کو خود عبرانی زبان میں پڑھتے ہیں لیکن مسلمانوں کے لیے اس کی تفسیر عربی میں کرتے ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اہل کتاب کی نہ تصدیق کرو اور نہ تم تکذیب کرو بلکہ یہ کہا کرو «آمنا بالله وما أنزل إلينا» یعنی ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس چیز پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4485]
12. بَابُ: {سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلاَّهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ}:
12. باب: آیت کی تفسیر ”بہت جلد بیوقوف لوگ کہنے لگیں گے کہ مسلمانوں کو ان کے پہلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا، آپ کہہ دیں کہ اللہ ہی کے لیے سب مشرق و مغرب ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف ہدایت کر دیتا ہے“۔
حدیث نمبر: 4486
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، سَمِعَ زُهَيْرًا , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوْ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ وَهُمْ رَاكِعُونَ، قَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ الَّذِي مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ رِجَالٌ قُتِلُوا لَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ سورة البقرة آية 143.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا میں نے زہیر سے سنا، انہوں نے ابواسحاق سے اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے سولہ یا سترہ مہینے تک نماز پڑھی لیکن آپ چاہتے تھے کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ (کعبہ) ہو جائے (آخر ایک دن اللہ کے حکم سے) آپ نے عصر کی نماز (بیت اللہ کی طرف رخ کر کے) پڑھی اور آپ کے ساتھ بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی پڑھی۔ جن صحابہ نے یہ نماز آپ کے ساتھ پڑھی تھی، ان میں سے ایک صحابی مدینہ کی ایک مسجد کے قریب سے گزرے۔ اس مسجد میں لوگ رکوع میں تھے، انہوں نے اس پر کہا کہ میں اللہ کا نام لے کر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے، تمام نمازی اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف پھر گئے۔ اس کے بعد لوگوں نے کہا کہ جو لوگ کعبہ کے قبلہ ہونے سے پہلے انتقال کر گئے، ان کے متعلق ہم کیا کہیں۔ (ان کی نمازیں قبول ہوئیں یا نہیں؟) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما كان الله ليضيع إيمانكم إن الله بالناس لرءوف رحيم‏» اللہ ایسا نہیں کہ تمہاری عبادات کو ضائع کرے، بیشک اللہ اپنے بندوں پر بہت بڑا مہربان اور بڑا رحیم ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4486]
13. بَابُ قَوْلِهِ: {وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا}:
13. باب: آیت کی تفسیر ”اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط (یعنی امت عادل) بنایا، تاکہ تم لوگوں پرگواہ رہو اور رسول تم پر گواہ رہیں“۔
حدیث نمبر: 4487
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , وَأَبُو أُسَامَةَ وَاللَّفْظُ لِجَرِيرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُدْعَى نُوحٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَبِّ، فَيَقُولُ: هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ: لِأُمَّتِهِ هَلْ بَلَّغَكُمْ، فَيَقُولُونَ: مَا أَتَانَا مِنْ نَذِيرٍ، فَيَقُولُ: مَنْ يَشْهَدُ لَكَ، فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ، فَتَشْهَدُونَ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143 فَذَلِكَ قَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143، وَالْوَسَطُ: الْعَدْلُ.
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر اور ابواسامہ نے بیان کیا۔ (حدیث کے الفاظ جریر کی روایت کے مطابق ہیں) ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ابواسامہ نے بیان کیا (یعنی اعمش کے واسطہ سے کہ) ہم سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن نوح علیہ السلام کو بلایا جائے گا۔ وہ عرض کریں گے، «لبيك وسعديك»: یا رب! اللہ رب العزت فرمائے گا، کیا تم نے میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے کہ میں نے پہنچا دیا تھا، پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا، کیا انہوں نے تمہیں میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ لوگ کہیں گے کہ ہمارے یہاں کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا (نوح علیہ السلام سے) کہ آپ کے حق میں کوئی گواہی بھی دے سکتا ہے؟ وہ کہیں گے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کی امت میری گواہ ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ان کے حق میں گواہی دے گی کہ انہوں نے پیغام پہنچا دیا تھا اور رسول (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی امت کے حق میں گواہی دیں گے (کہ انہوں نے سچی گواہی دی ہے) یہی مراد ہے اللہ کے اس ارشاد سے «وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا‏» کہ اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط بنایا تاکہ تم لوگوں کے لیے گواہی دو اور رسول تمہارے لیے گواہی دیں۔ آیت میں لفظ «وسط» کے معنی عادل، منصف، بہتر کے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4487]
14. بَابُ قَوْلِهِ: {وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَإِنْ كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلاَّ عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ}:
14. باب: آیت کی تفسیر ”اور جس قبلہ پر آپ اب تک تھے، اسے تو ہم نے اسی لیے رکھا تھا کہ ہم جان لیں رسول کی اتباع کرنے والے کو، الٹے پاؤں واپس چلے جانے والوں میں سے، یہ حکم بہت بھاری ہے مگر ان لوگوں پر نہیں جنہیں اللہ نے راہ دکھا دی ہے اور اللہ ایسا نہیں کہ ضائع ہو جانے دے، تمہارے ایمان (یعنی پہلی نمازوں) کو اور اللہ تو لوگوں پر بڑا مہربان ہے“۔
حدیث نمبر: 4488
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: بَيْنَا النَّاسُ يُصَلُّونَ الصُّبْحَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ إِذْ جَاءَ جَاءٍ، فَقَالَ:" أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْآنًا أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا فَتَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ ہی رہے تھے کہ ایک صاحب آئے اور انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا ہے کہ آپ نماز میں کعبہ کی طرف منہ کریں، لہٰذا آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف رخ کر لیں۔ سب نمازی اسی وقت کعبہ کی طرف پھر گئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4488]
15. بَابُ قَوْلِهِ: {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ} إِلَى: {عَمَّا تَعْمَلُونَ}:
15. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک ہم نے دیکھ لیا آپ کے منہ کا باربار آسمان کی طرف اٹھنا، سو ہم آپ کو ضرور پھیر دیں گے اس قبلہ کی طرف جسے آپ چاہتے ہیں“ آخر آیت «عما تعملون» تک۔
حدیث نمبر: 4489
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" لَمْ يَبْقَ مِمَّنْ صَلَّى الْقِبْلَتَيْنِ غَيْرِي".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے سوا ان صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی اور کوئی اب زندہ نہیں رہا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4489]
16. بَابُ: {وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ} إِلَى قَوْلِهِ: {إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ}:
16. باب: آیت کی تفسیر ”اور اگر آپ ان لوگوں کے سامنے جنہیں کتاب مل چکی ہے، ساری ہی دلیلیں لے آئیں جب بھی یہ آپ کے قبلہ کی طرف منہ نہ کریں گے“ آخر آیت «إنك إذا لمن الظالمين» تک۔
حدیث نمبر: 4490
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، أَلَا فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَ وَجْهُ النَّاسِ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا بِوُجُوهِهِمْ إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب وہاں آئے اور کہا کہ رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف منہ کریں، پس آپ لوگ بھی اب کعبہ کی طرف رخ کر لیں۔ راوی نے بیان کیا کہ لوگوں کا منہ اس وقت شام (بیت المقدس) کی طرف تھا، اسی وقت لوگ کعبہ کی طرف پھر گئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4490]
17. بَابُ: {الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ} إِلَى قَوْلِهِ: {مِنَ الْمُمْتَرِينَ}:
17. باب: آیت کی تفسیر ”جن لوگوں کو ہم کتاب دے چکے ہیں، وہ آپ کو پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بیشک ان میں کے کچھ لوگ البتہ چھپاتے ہیں حق کو“ آخر آیت «من الممترين» تک۔
حدیث نمبر: 4491
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب (مدینہ سے) آئے اور کہا کہ رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے اور آپ کو حکم ہوا ہے کہ کعبہ کی طرف منہ کر لیں۔ اس لیے آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف پھر جائیں۔ اس وقت ان کا منہ شام کی طرف تھا۔ چنانچہ سب نمازی کعبہ کی طرف پھر گئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4491]
18. بَابُ: {وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ أَيْنَمَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ}:
18. باب: آیت کی تفسیر ”اور ہر ایک کے لیے کوئی رخ ہوتا ہے، جدھر وہ متوجہ رہتا ہے، سو تم نیکیوں کی طرف بڑھو، تم جہاں کہیں بھی ہو گے اللہ تم سب کو پا لے گا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے“۔
حدیث نمبر: 4492
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ سُفْيَانَ , حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ صَرَفَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4492]
19. بَابُ: {وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ}:
19. باب: آیت کی تفسیر ”اور آپ جس جگہ سے بھی باہر نکلیں نماز میں اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف موڑ لیا کریں اور یہ حکم آپ کے پروردگار کی طرف سے بالکل حق ہے اور اللہ اس سے بےخبر نہیں، جو تم کر رہے ہو“۔
حدیث نمبر: Q4493
شَطْرُهُ: تِلْقَاؤُهُ.
‏‏‏‏ لفظ «شطره» کے معنی قبلہ کی طرف کے ہیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: Q4493]
حدیث نمبر: 4493
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" بَيْنَا النَّاسُ فِي الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ إِذْ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ:" أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، فَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَاسْتَدَارُوا كَهَيْئَتِهِمْ فَتَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ، وَكَانَ وَجْهُ النَّاس إِلَى الشَّأْمِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب آئے اور کہا کہ رات قرآن نازل ہوا ہے اور کعبہ کی طرف منہ کر لینے کا حکم ہوا ہے۔ اس لیے آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف منہ کر لیں اور جس حالت میں ہیں، اسی طرح اس کی طرف متوجہ ہو جائیں (یہ سنتے ہی) تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کعبہ کی طرف متوجہ ہو گئے۔ اس وقت لوگوں کا منہ شام کی طرف تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ/حدیث: 4493]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next