الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
نماز کے اوقات کا بیان
حدیث نمبر: 345
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے تمہاری بقا (کی مدت) باعتبار ان امتوں کے جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں، ایسی ہی ہے جیسے نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک۔ توریت والوں کو توریت دی گئی اور انھوں نے کام کیا، یہاں تک کہ دن آدھا ہو گیا، وہ تھک گئے اور انھیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا۔ اس کے بعد انجیل والوں کو انجیل دی گئی اور انھوں نے عصر کی نماز تک کام کیا، پھر وہ تھک گئے اور انھیں ایک ایک قیراط دے دیا گیا۔ اس کے بعد ہم لوگوں کو قرآن دیا گیا اور ہم نے غروب آفتاب تک کام کیا تو ہمیں دو دو قیراط دیے گئے تو دونوں اہل کتاب نے کہا کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ان لوگوں کو دو دو قیراط دیے اور ہمیں ایک ہی قیراط دیا حالانکہ ہم نے کام زیادہ کیا ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا کہ کیا میں نے تمہاری مزدوری میں سے کچھ کم دیا ہے؟ وہ بولے نہیں تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ میری رحمت ہے جسے میں چاہتا ہوں دیتا ہوں (تمہارا کیا اجارہ ہے؟) [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 345]
14. مغرب کا وقت (کب شروع ہوتا ہے؟)۔
حدیث نمبر: 346
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مغرب کی نماز پڑھتے تھے تو ہم میں سے ہر ایک (نماز پڑھ کے) ایسے وقت لوٹ آتا تھا کہ وہ اپنے تیر کے گرنے کے مقامات کو دیکھ لیتا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 346]
حدیث نمبر: 347
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز ٹھیک دوپہر کو پڑھتے تھے اور عصر کی ایسے وقت کہ آفتاب صاف اور چمک رہا ہوتا تھا اور مغرب کی جب آفتاب غروب ہو جاتا اور عشاء کی کبھی کسی وقت، کبھی کسی وقت۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو جلدی پڑھ لیتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے کہ لوگوں نے دیر کی تو دیر سے پڑھتے اور صبح کی نماز وہ لوگ یا یہ کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندھیرے میں پڑھتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 347]
15. جس نے اس امر کو برا جانا ہے کہ مغرب کو عشاء کہا جائے۔
حدیث نمبر: 348
سیدنا عبداللہ مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اعراب تمہاری نماز مغرب کے نام پر تم سے غلبہ نہ کریں (یعنی نماز مغرب کا کچھ اور نام رکھ دیں) اور فرمایا: اعراب کہتے ہیں کہ وہ (یعنی مغرب) عشاء ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 348]
16. عشاء (کی نماز) کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 349
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک شب عشاء کی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاخیر کر دی اور یہ (واقعہ) اشاعت اسلام سے پہلے (کا ہے) پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں نکلے یہاں تک کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر) کہا کہ عورتیں اور بچے سو رہے، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور فرمایا زمین والوں میں سوا تمہارے کوئی اس نماز کا منتظر نہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 349]
حدیث نمبر: 350
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے وہ ساتھی جو کشتی میں میرے ہمراہ آئے تھے، بقیع بطحان میں ٹھہرے ہوئے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے تو ان میں سے ایک ایک گروپ باری باری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاتا تھا۔ پھر (ایک دن) ہم سب یعنی میں اور میرے ساتھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے کام میں مصروفیت تھی لہٰذا (عشاء کی) نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاخیر کر دی یہاں تک کہ رات آدھی ہو گئی۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز ختم کر چکے تو جو لوگ وہاں موجود تھے ان سے فرمایا: اس وقت میں تمہارے سوا کوئی نماز نہیں پڑھتا یا اس طرح فرمایا: کسی نے نماز نہیں پڑھی۔ معلوم نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان دو جملوں میں سے) کیا فرمایا: ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم اس بات سے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہم نے سنی، خوش ہو کر لوٹے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 350]
17. جو شخص (نیند) سے مغلوب ہو جائے تو اس کے لیے عشاء سے پہلے سو رہنا (جائز ہے)۔
حدیث نمبر: 351
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کی تو امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا، پہلے گزری ہے (دیکھئیے کتاب: نماز کے اوقات کا بیان۔۔۔ باب: عشاء کی نماز کی فضیلت۔۔۔) اس روایت میں اتنا زیادہ کہتی ہیں کہ صحابہ رضی اللہ عنہم (عشاء کی نماز) شفق کے غائب ہو جانے کے بعد رات کی پہلی تہائی تک پڑھ لیتے تھے۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نکلے گویا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اس وقت دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک سے پانی ٹپک رہا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اپنے سرمبارک پر رکھے ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اپنی امت پر گراں نہ سمجھتا تو یقیناً انھیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز اسی طرح (اسی وقت) پڑھا کریں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 351]
حدیث نمبر: 352
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بتاتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر پر ہاتھ کیسے رکھا تو انھوں نے اپنی انگلیوں کے درمیان کچھ تفریق کر دی اور اپنی انگلیوں کے سرے، سر کے ایک طرف رکھ دیے پھر ان کو ملا کر اس طرح سر پر کھینچ لائے یہاں تک کہ ان کا انگوٹھا ان کے کان کی لو سے، چہرے کے قریب ڈاڑھی کے کنارے سے مل گیا۔ نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور نہ جلدی بس اسی طرح کیا جیسے میں نے تمہیں بتایا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 352]
18. عشاء کا وقت آدھی رات تک (رہتا ہے)۔
حدیث نمبر: 353
سیدنا انس رضی اللہ عنہ (عشاء کی نماز کے متعلق) بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ گویا میں اس شب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کی چمک کو دیکھ رہا ہوں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 353]
19. نماز فجر کی فضیلت (کا بیان)۔
حدیث نمبر: 354
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دو ٹھنڈی نمازیں پڑھ لے گا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 354]

Previous    1    2    3    4    5    Next