الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
نماز کے اوقات کا بیان
20. فجر کا وقت۔
حدیث نمبر: 355
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سحری کھائی اور پھر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے تو میں نے پوچھا کہ ان دونوں کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ تو سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بقدر پچاس یا ساٹھ آیات (کی تلاوت) کے (فاصلہ تھا)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 355]
حدیث نمبر: 356
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ سحری کھایا کرتا تھا پھر مجھے اس بات کی جلدی ہوتی تھی کہ میں فجر کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ادا کروں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 356]
21. فجر کی نماز کے بعد آفتاب کے بلند ہونے سے پہلے (کوئی اور) نماز پڑھنا (جائز نہیں ہے)۔
حدیث نمبر: 357
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے سامنے چند پسندیدہ شخصیات نے کہ ان میں سب سے زیادہ پسندیدہ میرے نزدیک امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ تھے، یہ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے بعد آفتاب نکلنے سے پہلے اور عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے سے پہلے، نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 357]
حدیث نمبر: 358
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اے لوگو!) تم اپنی نمازیں طلوع آفتاب کے وقت نہ ادا کرو اور نہ غروب آفتاب کے وقت۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 358]
حدیث نمبر: 359
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب آفتاب کا کنارا نکل آئے تو نماز موقوف کر دو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو جائے اور جب آفتاب کا کنارا چھپ جائے تو نماز موقوف کر دو یہاں تک کہ (پورا آفتاب) چھپ جائے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 359]
حدیث نمبر: 360
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی بیع اور دو قسم کی پوشاک پہننے سے منع فرمایا ہے (اور یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے دیکھئیے کتاب: نماز کا بیان۔۔۔ باب: ستر جس کو ڈھانپنا ضروری ہے) اس حدیث میں اتنا زیادہ کہا ہے: اور دو نمازوں سے منع فرمایا: (1) فجر کے بعد نماز سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ آفتاب (اچھی طرح) نکل آئے اور (2) عصر کے بعد (نماز سے منع فرمایا) یہاں تک کہ آفتاب (اچھی طرح) غروب ہو جائے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 360]
22. غروب آفتاب سے پہلے نماز کا قصد نہ کرے۔
حدیث نمبر: 361
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انھوں نے کہا (اے لوگو!) تم ایک نماز ایسی پڑھتے ہو کہ بیشک ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اختیار کی ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے پڑھتے نہیں دیکھا اور یقیناً آپ نے اس سے ممانعت فرمائی یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 361]
23. عصر (کی نماز) کے بعد قضاء نمازوں کا پڑھ لینا (جائز ہے)۔
حدیث نمبر: 362
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم اس کی جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا سے لے گیا کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد دو رکعتیں ترک نہیں فرمائیں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے جا ملے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے جا ملے، اس وقت (جسم بھاری ہونے کا باعث) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے بوجھل ہو جاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بہت سی نمازیں بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کو یعنی عصر کے بعد دو رکعتیں (ہمیشہ) پڑھا کرتے تھے اور گھر ہی میں پڑھتے تھے، اس خوف سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر گراں نہ گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہی بات پسند فرماتے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر آسان ہو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 362]
حدیث نمبر: 363
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں کو پوشیدہ و آشکارا کبھی ترک نہ فرماتے تھے، صبح کی نماز سے پہلے دو رکعتیں اور عصر کی نماز کے بعد دو رکعتیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 363]
24. وقت کے چلے جانے کے بعد (قضاء نماز کے لیے بھی) اذان کہنا۔
حدیث نمبر: 364
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے ایک شب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کیا تو بعض لوگوں نے کہا کہ کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم اخیر شب میں مع ہم سب لوگوں کے آرام فرماتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تم نماز (فجر) سے (غافل ہو کر) سو جاؤ۔ چنانچہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بولے کہ میں تم سب کو جگا دوں گا۔ لہٰذا سب لیٹے رہے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اپنی پیٹھ اپنی اونٹنی سے ٹیک کر بیٹھ گئے مگر ان پر بھی نیند غالب آ گئی اور وہ بھی سو گئے۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے وقت بیدار ہوئے کہ آفتاب کا کنارا نکل آیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال! تمہارا کہنا کہاں گیا؟ انھوں نے عرض کی کہ ایسی نیند میرے اوپر کبھی نہیں ڈالی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (سچ ہے) اللہ نے تمہاری جانوں کو جس وقت چاہا قبض کر لیا اور جس وقت چاہا واپس کیا، اے بلال! اٹھو اور لوگوں میں نماز کے لیے اذان دے دو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا اور جب آفتاب بلند ہو گیا اور سفید ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 364]

Previous    1    2    3    4    5    Next