15. باپ اور دوسرا کوئی ولی باکرہ (بالغہ) اور ثیبہ کا نکاح اس کی رضامندی کے بغیر نہیں سکتے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیوہ عورت کا نکاح اس سے اجازت لیے بغیر نہ کیا جائے اور نہ باکرہ کا نکاح بغیر اس کی اجازت کے کیا جائے۔“ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! باکرہ کی اجازت کیونکر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا خاموش ہو جانا ہی (اس کی) رضامندی ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1848]
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کنواری لڑکی تو شرم کرتی ہو گی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس کا خاموش ہو جانا ہی (اس کی) رضامندی ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1849]
16. اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کا نکاح کر دے اور وہ (اس نکاح سے) ناخوش ہو تو وہ نکاح ناجائز ہے۔
سیدہ خنساء بنت خذام انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے باپ نے ان کا نکاح کر دیا اور وہ ثیبہ تھیں (یعنی خاوند کر چکی تھیں) وہ اس نکاح سے ناخوش تھیں، پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں (اور یہ ذکر کیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ نکاح (جو ان کے باپ نے کر دیا تھا) فسخ کر دیا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1850]
17. اپنے کسی مسلمان بھائی کے پیغام (نکاح) پر پیغام نہ بھیجے جب تک کہ وہ اس سے نکاح کر لے یا پیغام نہ چھوڑ دے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص کسی دوسرے کے بھاؤ پر بھاؤ کرے اور نہ ایک مرد اپنے بھائی کے پیغام (نکاح) پر پیغام بھیجے جب تک کہ پہلا منگیتر اپنی منگنی نہ چھوڑ دے یا پیغام بھیجنے والے دوسرے آدمی کو اجازت دیدے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1851]
18. ان شرطوں کا بیان کہ جن کا نکاح میں طے کرنا درست نہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی عورت کو اپنے خاوند سے یہ درخواست کرنا درست نہیں کہ وہ اس کی بہن (سوکن) کو طلاق دیدے، اس لیے کہ اس کے حصے کا پیالہ بھی خود انڈیل لے، یہ نہیں ہو سکتا، جتنا اس کی قسمت میں ہے وہی ملے گا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1852]
19. جو عورتیں دلہن کو (دولہا کے پاس) لے جائیں اور اس کے لیے ان کی برکت کی دعا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک دلہن کو ایک انصاری شخص کے پاس لے گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ تمہارے ساتھ کچھ کھیل کود کا سامان تو تھا ہی نہیں (دیکھو!) انصاری لوگ کھیل کود سے خوش ہوتے ہیں“۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1853]
20. جب خاوند اپنی بیوی کے پاس آئے تو کیا کہے؟
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی اپنی بیوی کے پاس آتے وقت یہ کلمات دعا کہے ”اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں۔ یا اللہ! مجھے شیطان کے شر سے بچائے اور جو اولاد ہمیں دے شیطان کو اس سے دور رکھ۔“ پھر ان کو کوئی اولاد نصیب ہو تو اسے شیطان ضرر نہ پہنچا سکے گا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1854]
21. ولیمہ کرنا اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی بیوی کا ولیمہ ایسا نہیں کیا جیسا ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کے ساتھ ان کا ولیمہ کیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1855]
22. جو ایک بکری سے کم ولیمہ کرے (تو جائز ہے)۔
سیدہ صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں کا ولیمہ دو مد جو ہی میں کر دیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1856]
23. دعوت ولیمہ اور ہر ایک دعوت کا قبول کرنا لازم ہے اور سات دن تک ولیمہ کی دعوت کرتے رہنا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے اور تو ضرور جائے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1857]