33. عورت کے پاس بجز محرم کے کوئی تنہائی میں نہ جائے اور جس عورت کا خاوند موجود نہ ہو اس کے پاس جانا۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورتوں کے پاس (تنہائی میں) جانے سے پرہیز کرو۔“ ایک انصاری شخص نے کہا کہ آپ دیور کے لیے بتائیے (کہ اس کا کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دیور تو موت ہے (یعنی اس سے زیادہ بچنا چاہیے)۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1868]
34. کوئی عورت کسی عورت سے مل کر اس کی تعریف اپنے شوہر سے نہ کرے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت، عورت سے مل کر اس کی تعریف اپنے خاوند سے اس طرح نہ کرے جیسے وہ کھلم کھلا دیکھ رہا ہے (ایسا نہ ہو کہ کوئی فتنہ پیدا ہو جائے)۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1869]
35. آدمی لمبے سفر سے رات کو اپنے گھر میں نہ آئے (ایسا نہ ہو کہ اپنے گھر والوں پر تہمت لگانے کا موقع پیدا ہو)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہیں گھر سے غائب ہوئے عرصہ دراز گر جائے تو رات کو اپنے گھر نہ آیا کرو۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1870]
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رات کو اپنے گھر پہنچو تو گھر والوں کے پاس نہ جاؤ، یہاں تک کہ وہ عورت جس کا خاوند غائب تھا استرہ لے لے (یعنی پاکی کر لے) اور جس کے بال بکھرے ہیں، کنگھی کر لے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1871]