الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
حدیث نمبر: 503
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده رضي الله عنهم أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال في كنز وجده رجل في خربة: «‏‏‏‏إن وجدته في قرية مسكونة فعرفه وإن وجدته في قرية غير مسكونة ففيه وفي الركاز الخمس» أخرجه ابن ماجه بإسناد حسن.
سیدنا عمرو بن شعیب رحمہ اللہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خزانے کے بارے میں جو کسی آدمی کو ویرانے سے حاصل ہوا ہو (ملا ہو) فرمایا اگر تو نے یہ خزانہ کسی آباد جگہ سے پایا ہے تو اس کی تحقیق کیلئے اعلان کرو اور اگر تو نے کسی غیر آباد جگہ سے پایا ہے تو اس میں اور معدنیات میں (پانچواں حصہ) ہے۔ اسے ابن ماجہ نے حسن سند سے نکالا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 503]
تخریج الحدیث: «قال المؤلف "أخرجه ابن ماجه" ولم أجده، وأخرجه أبوداود، اللقطة، حديث:1710، وصححه الحاكم:2 /56، ووافقه الذهبي.»

حدیث نمبر: 504
وعن بلال بن الحارث رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أخذ من المعادن القبلية الصدقة. رواه أبو داود.
سیدنا بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل (جگہ کا نام) میں واقع کانوں سے زکوٰۃ وصول کی۔ (ابوداؤد) [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 504]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج والإمارة، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3061.»

2. باب صدقة الفطر
2. صدقہ فطر کا بیان
حدیث نمبر: 505
عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: فرض رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم زكاة الفطر صاعا من تمر أو صاعا من شعير على العبد والحر والذكر والأنثى والصغير والكبير من المسلمين وأمر بها أن تؤدى قبل خروج الناس إلى الصلاة. متفق عليه. ولابن عدي من وجه آخر والدارقطني بإسناد ضعيف: «‏‏‏‏أغنوهم عن الطواف في هذا اليوم» .
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے غلام، آزاد، مرد، عورت، بچے، بوڑھے سب پر صدقہ فطر واجب کیا ہے۔ ایک صاع (ٹوپا) کھجوروں سے یا ایک صاع جو سے اور اس کے متعلق حکم دیا ہے کہ یہ فطرانہ نماز کیلئے نکلنے سے پہلے ادا کر دیا جائے۔ (بخاری و مسلم) ابن عدی اور دارقطنی میں ضعیف سند سے ہے کہ اس روز غرباء کو در بدر پھرنے سے بے نیاز کر دو۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 505]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب فرض صدقة الفطر،حديث:1503، ومسلم، الزكاة، باب زكاة الفطر علي المسلمين من التمر والشعير، حديث:984، وحديث "أغنوهم عن الطواف.." أخرجه ابن عدي:7 /2519، والدارقطني:2 /153، فيه أبومعشر نجيح السندي وهو ضعيف، وللحديث شواهد ضعيفة.»

حدیث نمبر: 506
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: كنا نعطيها في زمن النبي صلى الله عليه وآله وسلم صاعا من طعام أو صاعا من تمر أو صاعا من شعير أو صاعا من زبيب. متفق عليه. وفي رواية:" أو صاعا من أقط". قال أبو سعيد: أما أنا فلا أزال أخرجه كما كنت أخرجه في زمن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم. ولأبي داود: لا أخرج أبدا إلا صاعا.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں گندم سے ایک صاع اور کھجور سے ایک صاع اور جو سے ایک صاع اور کشمش (منقی) سے ایک صاع (فطرانہ) دیا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) اور ایک روایت میں ہے کہ پنیر میں سے ایک صاع نکالا کرتے تھے۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو ہمیشہ وہی مقدار نکالتا رہوں گا جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نکالا کرتا تھا اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ میں تو ہمیشہ ایک صاع ہی نکالوں گا۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 506]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب صاع من زبيب،حديث:1508، ومسلم، الزكاة، باب زكاة الفطر علي المسلمين من التمر والشعير، حديث:985، وأبوداود، الزكاة، حديث:1616-1618.»

حدیث نمبر: 507
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: فرض رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث وطعمة للمساكين فمن أداها قبل الصلاة فهي زكاة مقبولة ومن أداها بعد الصلاة فهي صدقة من الصدقات. رواه أبو داود وابن ماجه وصححه الحاكم.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ فطر (فطرانہ) روزہ دار کی لغویات اور فحش گوئی سے روزہ کو پاک کرنے کیلئے اور مساکین کو کھانا کھلانے کیلئے مقرر کیا ہے۔ جو اسے نماز ادا کرنے سے پہلے ادا کر دے وہ مقبول ہے اور جو ادائیگی نماز کے بعد دیا جائے تو یہ صدقوں میں سے ایک صدقہ ہے۔ اسے ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 507]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الزكاة، باب زكاة الفطر، حديث:1609، وابن ماجه، الزكاة، حديث:1827، والحاكم:1 /409.»

3. باب صدقة التطوع
3. نفلی صدقے کا بیان
حدیث نمبر: 508
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «سبعة يظلهم الله في ظله يوم لا ظل إلا ظله» ‏‏‏‏ فذكر الحديث وفيه: «‏‏‏‏ورجل تصدق بصدقة فأخفاها حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات قسم کے آدمی ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ ایسے روز میں سایہ عطا کریں گے کہ جس روز اس سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہو گا۔ پھر ساری حدیث بیان کی۔ اس میں ہے کہ ان سات آدمیوں میں وہ آدمی بھی شامل ہے جو ایسے طریقہ سے مخفی طور پر صدقہ دے کہ بائیں ہاتھ تک کو خبر نہ ہونے پائے کہ دائیں ہاتھ سے کیا دیا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 508]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب الصدقة باليمين، حديث:1423، ومسلم، الزكاة، باب فضل إخفاء الصدقة، حديث:1031.»

حدیث نمبر: 509
وعن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «‏‏‏‏كل امرىء في ظل صدقته حتى يفصل بين الناس» ‏‏‏‏ رواه ابن حبان والحاكم.
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ہر آدمی اپنے صدقہ کے سایہ میں کھڑا ہو گا یہاں تک کہ لوگوں کا فیصلہ ہو جائے۔ (ابن حبان و مستدرک حاکم) [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 509]
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن حبان (الموارد)، حديث:817، والحاكم:1 /416 وصححه علي شرط مسلم، ووافقه الذهبي، وأحمد:4 /147، 148.»

حدیث نمبر: 510
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏أيما مسلم كسا مسلما ثوبا على عري كساه الله من خضر الجنة وأيما مسلم أطعم مسلما على جوع أطعمه الله من ثمار الجنة وأيما مسلم سقى مسلما على ظمإ سقاه الله من الرحيق المختوم» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وفي إسناده لين.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان اپنے برہنہ بھائی کو کپڑا پہنائے گا تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کے سبز ریشمی کپڑے پہنائے گا اور جو مسلمان اپنے کسی بھوکے مسلمان بھائی کو کھانا کھلائے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے پھل کھلائے گا اور جو مسلمان اپنے پیاسے مسلمان بھائی کو پانی (یا مشروب) پلائے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت کی مہر بند پاکیزہ شراب پلائے گا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا۔ اس کی سند میں کمزوری ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 510]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الزكاة، باب في فضل سقي الماء، حديث:1682. *أبوخالد الدالاني مدلس وعنعن، وللحديث طريق آخر عندالترمذي، صفة القامية، حديث:2449 وسنده ضعيف جدًا باطل.»

حدیث نمبر: 511
وعن حكيم بن حزام رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏اليد العليا خير من اليد السفلى وابدأ بمن تعول وخير الصدقة ما كان عن ظهر غنى ومن يستعفف يعفه الله ومن يستغن يغنه الله» .‏‏‏‏ متفق عليه واللفظ للبخاري.
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ آغاز و ابتداء ان سے کر جن کی تو کفالت اور عیالداری کرتا ہے اور بہتر صدقہ وہ ہے جو اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد دیا جائے۔ جو شخص دست سوال دراز کرنے سے بچے گا اللہ تعالیٰ اسے بچا لے گا اور جو استغناء کا مظاہرہ کرے گا اللہ تعالیٰ اسے مستغنی (بےپروا) کر دے گا۔ (بخاری و مسلم) متن حدیث کے الفاظ بخاری کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 511]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الزكاة، باب لا صدقة إلا عن ظهر غني، حديث:1427، ومسلم، الزكاة، باب بيان أن أفضل الصدقة صدقة الصحيح الشحيح، حديث:1034.»

حدیث نمبر: 512
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قيل: يا رسول الله أي الصدقة أفضل؟ قال: «‏‏‏‏جهد المقل وابدأ بمن تعول» . أخرجه أحمد وأبو داود وصححه ابن خزيمة وابن حبان والحاكم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کم مال والے کا صدقہ اور صدقہ کی ابتداء ان سے کر جن کی تو کفالت کرتا ہے۔ اسے احمد، ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ ابن خزیمہ، ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الزكاة/حدیث: 512]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الزكاة، باب في الرخصة في ذلك، حديث:1677، وأحمد:2 /358، 3 /412، وابن حبان (الإحسان):5 /144، حديث:333، والحاكم:1 /414، وابن خزيمة:4 /99، حديث:2444، 2451.»


Previous    1    2    3    4    5    Next