الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الجهاد
مسائل جہاد
حدیث نمبر: 1100
وعن عوف بن مالك رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قضى بالسلب للقاتل. رواه أبو داود وأصله عند مسلم.
سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ ساز و سامان (غازی) قاتل کیلئے ہے۔ اس کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1100]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في الإمام يمنع القاتل السلب إن رأي....، حديث:2719، ومسلم، الجهاد، حديث:1753.»

حدیث نمبر: 1101
وعن عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه في قصة قتل أبي جهل قال: فابتدراه بسيفيهما حتى قتلاه ثم انصرفا إلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فأخبراه فقال: «‏‏‏‏أيكما قتله؟ هل مسحتما سيفيكما؟» ‏‏‏‏ قالا: لا قال: فنظر فيهما فقال: «كلاكما قتله» ‏‏‏‏ فقضى صلى الله عليه وآله وسلم بسلبه لمعاذ بن عمرو بن الجموح. متفق عليه.
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے ابوجہل کے قتل کے قصہ میں مروی ہے کہ دونوں اپنی اپنی تلوار لے کر ابوجہل کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھے اور انہوں نے اسے قتل کر دیا۔ اس کے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پھرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوجہل کے قتل کی خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم دونوں میں سے کس نے اسے قتل کیا؟ نیز دریافت فرمایا کہ کیا تم نے تلواریں صاف کر لی ہیں؟ دونوں بولے نہیں۔ عبدالرحمٰن نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کی تلواروں کو ملاحظہ کیا اور فرمایا تم دونوں نے اسے قتل کیا ہے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل کا ساز و سامان معاذ بن عمرو بن جموح کو دینے کا فیصلہ فرمایا۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1101]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب من لم يخمس الأسلاب، حديث:3141، ومسلم، الجهاد والسير، باب استحقاق القاتل سلب القتيل، حديث:1752.»

حدیث نمبر: 1102
وعن مكحول رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم نصب المنجنيق على أهل الطائف. أخرجه أبو داود في المراسيل ورجاله ثقات ووصله العقيلي بإسناد ضعيف عن علي رضي الله عنه.
سیدنا مکحول رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف پر منجنیق نصب کی۔ اسے ابوداؤد نے اپنی مراسیل میں تخریج کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں مگر عقیل نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ضعیف سند کے ساتھ موصول قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1102]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:335، بإسناد صحيح عنه، وحديث علي: أخرجه العقيلي في الضعفاء:2 /244، وسنده ضعيف جدًا. فيه عبدالله بن خراش منكر الحديث، وللحديث شواهد مرسلة عند البيهقي:9 /84، والترمذي، الأدب، حديث:2762 ب وغيرهما.»

حدیث نمبر: 1103
وعن أنس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم دخل مكة وعلى رأسه المغفر فلما نزعه جاءه رجل فقال: ابن خطل متعلق بأستار الكعبة فقال: «اقتلوه» ‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سر سے اتارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اس نے کہا کہ ابن خطل کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے قتل کر دو۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1103]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجهاد، باب قتل الأسير وقتل الصبر، حديث:3044، ومسلم، الحج، باب جواز دخول مكة بغير إحرام، حديث:1357.»

حدیث نمبر: 1104
وعن سعيد بن جبير رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قتل يوم بدر ثلاثة صبرا. أخرجه أبو داود في المراسيل ورجاله ثقات.
سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے روز تین آدمیوں کو باندھ کر قتل کیا۔ اسے ابوداؤد نے اپنی مراسیل میں نقل کیا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1104]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود في المراسيل، حديث:337، بسند صحيح عند به مطولاً، وعلته الإرسال.»

حدیث نمبر: 1105
وعن عمران بن حصين رضي الله عنهما: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فدى رجلين من المسلمين برجل من المشركين. أخرجه الترمذي وصححه وأصله عند مسلم.
سیدنا عمران حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین کے ایک قیدی مرد کے بدلہ میں دو مسلمان مردوں کو چھڑوایا۔ اس کی تخریج ترمذی نے کی ہے اور اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1105]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، السير، باب ما جاء في قتل الأساري والفداء، حديث:1568، ومسلم، النذر، حديث:1641.»

حدیث نمبر: 1106
وعن صخر بن العيلة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال:«إن القوم إذا أسلموا أحرزوا دماءهم وأموالهم» ‏‏‏‏أخرجه أبو داود ورجاله موثقون.
سیدنا صخر بن عیلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب لوگ اسلام قبول کر لیتے ہیں تو اپنے خون اور اپنے مال محفوظ کر لیتے ہیں۔ اس کو روایت ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1106]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج والفيء والإمارة، باب في إقطاع الأرضين، حديث:3067.* عثمان لم يوثقه غير ابن حبان، وأبوحازم بن صحز بن العيلة مستور.»

حدیث نمبر: 1107
وعن جبير بن مطعم رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال في أسارى بدر: «‏‏‏‏لو كان المطعم بن عدي حيا ثم كلمني في هؤلاء النتنى لتركتهم له» ‏‏‏‏ رواه البخاري.
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسیران بدر کے متعلق فرمایا اگر مطعم بن عدی بقید حیات ہوتا پھر وہ میرے پاس آ کر ان مرداروں کے متعلق بات چیت کرتا تو میں ان کو اس کی خاطر چھوڑ دیتا۔ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1107]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ما منّ النبي صلي الله عليه وسلم علي الأساري من غير أن يخمس، حديث:3139.»

حدیث نمبر: 1108
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: أصبنا سبايا يوم أوطاس لهن أزواج؛ فتحرجوا فأنزل الله تعالى: «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» أخرجه مسلم.
سیدنا ابو سعيد خدرى رضی اللہ عنہ سے روايت ہے كہ اوطاس کے دن کچھ لونڈیاں ہمارے ہاتھ لگیں جن کے شوہر زندہ تھے۔ مسلمانوں نے ان کے خاوندوں کی موجودگی کو باعث حرج سمجھا تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» تم پر خاوند والی عورتیں حرام ہیں، مگر وہ جن کے تم مالک ہوئے ہو۔ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1108]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الرضاع، باب جواز وطيء المسبية بعد الاِ ستبراء...، حديث:1456.»

حدیث نمبر: 1109
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم سرية وأنا فيهم قبل نجد فغنموا إبلا كثيرة فكانت سهمانهم اثني عشر بعيرا ونفلوا بعيرا بعيرا. متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہ روانہ فرمایا، میں بھی اس میں موجود تھا بہت سے اونٹ مال غنیمت میں حاصل ہوئے، ان میں سے ہر ایک کے حصے میں سے بارہ بارہ اونٹ مال غنیمت کے طور پر آئے اور پھر انہیں ایک ایک اونٹ زائد دیا گیا (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1109]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ومن الدليل علي أن الخمس لنوائب المسلمين...، حديث:3134، ومسلم، الجهاد والسير، باب الأنفال، حديث:1749.»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next