وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم خيبر فأصبنا فيها غنما فقسم فينا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم طائفة وجعل بقيتها في المغنم. رواه أبو داود ورجاله لا بأس بهم.
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ غزوہ خیبر لڑا۔ اس میں ہمارے ہاتھ کچھ بکریاں غنیمت میں آئیں۔ ان میں سے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں تقسیم کر دیں اور باقی کو غنیمت کے اموال میں شامل فرما دیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ایسے ہیں جن میں کوئی حرج نہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1120]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في بيع الطعام إذا فضل عن الناس في أرض العدو، حديث:2707.»
وعن أبي رافع رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «إني لا أخيس بالعهد ولا أحبس الرسل» رواه أبو داود والنسائي وصححه ابن حبان.
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بیشک میں نہ تو عہد شکنی کرتا اور نہ قاصدوں و سفیروں کو قید کرتا ہوں۔“ اسے ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1121]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في الإمام يستجن به في العهود، حديث:2758، وابن حبان (الإحسان):7 /191، حديث:4857.»
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «أيما قرية أتيتموها فأقمتم فيها فسهمكم فيها وأيما قرية عصت الله ورسوله فإن خمسها لله ورسوله ثم هي لكم» رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ” تم جس بستی میں بھی آؤ اور اس میں قیام رکھو تو اس میں تمہارا حصہ ہے اور جو بستی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمان ہو تو اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول کا ہے پھر وہ بھی تمہیں میں تقسیم ہو گا۔“ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1122]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجهاد والسير، باب حكم الفيء، حديث:1756.»
2. باب الجزية والهدنة
2. جزیہ اور صلح کا بیان
عن عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أخذها يعني الجزية من مجوس هجر. رواه البخاري وله طريق في الموطأ فيها انقطاع.
سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے اور موطا میں اس حدیث کی ایک اور سند ہے جس میں انقطاع ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1123]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجزية والموادعة، باب الجزية والموادعة...، حديث:3157، ومالك في الموطأ:1 /278.»
وعن عاصم بن عمر عن أنس وعثمان بن أبي سليمان رضي الله عنهم أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم بعث خالد بن الوليد إلى أكيدر دومة فأخذوه فأتوا به فحقن له دمه وصالحه على الجزية. رواه أبو داود.
عاصم بن عمر رحمہ اللہ، سیدنا انس رضی اللہ عنہ اور سیدنا عثمان بن ابی سلیمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دومہ الجندل کے حکمران اکیدر کے پاس بھیجا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے اسے گرفتار کر لیا اور اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا خون نہ بہایا اور اس سے جزیہ پر مصالحت کر لی۔ (ابوداؤد) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1124]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في أخذ الجزية، حديث:3037.»
وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: بعثني النبي صلى الله عليه وآله وسلم إلى اليمن فأمرني أن آخذ من كل حالم دينارا أو عدله معافريا. أخرجه الثلاثة وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا کہ ” میں ہر بالغ سے ایک دینار بطور جزیہ وصول کروں یا پھر اس کے برابر معافری کپڑا لوں۔“ اس کی تخریج تینوں نے کی ہے، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1125]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الخراج، باب في أخذ الجزية، حديث:3038، والترمذي، الزكاة، حديث:623، والنسائي، الزكاة، حديث:2452، وابن حبان (الإ حسان):7 /195، حديث4866، والحاكم:1 /398.»
وعن عائذ بن عمرو المزني رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «الإسلام يعلو ولا يعلى» أخرجه الدارقطني.
سیدنا عائذ بن عمرو المذنی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اسلام غالب رہتا ہے مغلوب نہیں ہوتا۔“ (سنن دارقطنی) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1126]
تخریج الحدیث: «أخرجه الدار قطني: 3 /252 وسنده ضعيف، وللحديث شواهد عند الطحاوي في معاني الآثار:2 /150 وغيره، وعلقه البخاري، الجنائز، قبل حديث:1354.»
وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «لا تبدءوا اليهود والنصارى بالسلام وإذا لقيتم أحدهم في طريق فاضطروه إلى أضيقه» رواه مسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” یہود و نصاریٰ کو سلام پہلے نہ کیا کرو اور جب تمہارا ان میں سے کسی سے آمنا سامنا ہو جائے تو اسے راستہ کی تنگ جانب سے جانے پر مجبور کرو۔“ (مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1127]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، السلام، باب النهي عن ابتداء أهل الكتاب بالسلام...، حديث:2167.»
وعن المسور بن مخرمة ومروان رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم خرج عام الحديبية فذكر الحديث بطوله وفيه: «هذا ما صالح عليه محمد بن عبد الله، سهيل بن عمرو على وضع الحرب عشر سنين يأمن فيها الناس ويكف بعضهم عن بعض» أخرجه أبو داود وأصله في البخاري". وأخرج مسلم بعضه من حديث أنس وفيه: «أن من جاءنا منكم لم نرده عليكم ومن جاءكم منا رددتموه علينا» فقالوا: أتكتب هذا يا رسول الله؟ قال: «نعم إنه من ذهب منا إليهم فأبعده الله ومن جاءنا منهم فسيجعل الله له فرجا ومخرجا» .
سیدنا مسور بن مخرمہ اور مروان رضی اللہ عنہ دونوں سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حدیبیہ کے سال نکلے۔ راوی نے لمبی حدیث بیان کی ہے اور اس میں یہ مذکور ہے کہ یہ وہ (دستاویز) ہے جس پر محمد بن عبداللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے سہیل بن عمرو سے صلح کی ہے کہ دس سال جنگ بند رہے گی۔ اس عرصہ میں لوگ امن سے رہیں گے اور ان میں سے ہر ایک (جنگ سے) اپنا ہاتھ روکے رکھے گا۔ ابوداؤد اور اس کی اصل بخاری میں ہے اور مسلم نے اس حدیث کا کچھ حصہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور اس میں ہے کہ تم میں سے جو کوئی ہمارے پاس آئے گا اسے ہم واپس نہیں کریں گے اور ہمارا کوئی آدمی تمہارے پاس آ جائے تو تم اسے ہمارے پاس واپس لوٹا دو گے۔ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا ہم یہ لکھ لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ” ہاں! جو شخص ہم میں سے ان کے پاس چلا جائے گا اسے اللہ تعالیٰ نے دور کر دیا اور ان میں سے جو ہمارے پاس آئے گا تو اللہ تعالیٰ اس کیلئے ضرور کشائش اور کوئی راستہ نکال دے گا۔“ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1128]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في صلح العدو، حديث:2765، وأصله عند البخاري، الشروط، حديث /2731، وحديث أنس: أخرجه مسلم، الجهاد، حديث:1784.»
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من قتل معاهدا لم يرح رائحة الجنة وإن ريحها ليوجد من مسيرة أربعين عاما» أخرجه البخاري.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ ”جس کسی نے عہدی کو قتل کیا وہ جنت کی خوشبو نہیں پائے گا اور جنت کی خوشبو چالیس برس کی مسافت سے پائی جاتی ہے۔“ (بخاری) [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1129]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجزية والموادعة، باب إثم من قتل معاهدًا بغير جرم، حديث:3166.»