الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث (981)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند اسحاق بن راهويه
كتاب البر و الصلة
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
حدیث نمبر: 769
أَخْبَرَنَا جَعْفَرٌ، نا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ صَدَقَةٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَنْ يُطِيقُ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: إِرْشَادُكَ الْمُسْلِمَ عَلَى الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ وَرَدُّكَ السَّلَامَ عَلَى الْمُسْلِمِ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُكَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَهْيُكَ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان پر روزانہ صدقہ کرنا واجب ہے۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا مسلمان کو راستہ بتا دینا صدقہ ہے، تمہارا مسلمان کو سلام کا جواب دینا صدقہ ہے، تمہارا نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرنا صدقہ ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 769]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله .»

16. رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا رحمۃ للعالمین ہونا
حدیث نمبر: 770
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُ الْبَشَرُ، وَأَلْعَنُ كَمَا يَلْعَنُ الْبَشَرُ، فَأَيُّمَا عَبْدٍ سَبَبْتُهُ أَوْ لَعَنْتُهُ فِي غَيْرِ كُنْهِهِ فَاجْعَلْهُ لَهُ رَحْمَةً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایک انسان ہوں، جس طرح انسان ناراض ہوتا ہے میں بھی اسی طرح ناراض ہوتا ہوں، لعنت کرتا ہوں جس طرح انسان لعنت کرتا ہے، پس میں نے جس بھی شخص / غلام کو برا بھلا کہا: ہو یا اس پر لعن طعن کی ہو جس کا وہ مستحق نہ تھا تو (اے اللہ) اس اس کے لیے رحمت بنا دے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 770]
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب من لعنه النبى صلى الله عليه وسلم الخ، رقم: 2601 . سنن دارمي، رقم: 2765 . مسند احمد: 390/2 .»

17. رحمت کا چھن جانا بد نصیبی ہے
حدیث نمبر: 771
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ صَفِيِّي وَخَلِيلِي أَبُو الْقَاسِمِ صَاحِبُ الْحُجْرَةِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَا نُزِعَتِ الرَّحْمَةُ إِلَّا مِنْ شَقِيٍّ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میرے جگری دوست، حجرے والے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بدنصیب شخص سے رحمت چھین لی جاتی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 771]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى الرحمة، رقم: 4942 . سنن ترمذي، رقم: 1923 . مسند احمد: 301/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 462 . مستدرك حاكم: 277/4 . صحيح الجامع الصغير، رقم: 7467 . صحيح ترغيب وترهيب، رقم: 2261 .»

18. ہمسائے کو اذیت پہنچانے والا جہنمی ہے
حدیث نمبر: 772
أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، مَوْلَى جَعْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ فُلَانَةَ تُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَتَصُومُ النَّهَارَ وَتُؤْذِي جِيرَانَهَا سَلِيطَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((هِيَ فِي النَّارِ))، وَقِيلَ لَهُ: إِنَّ فُلَانَةَ تُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ وَتَصُومُ رَمَضَانَ وَتَصَدَّقُ بِالْأَثْوَارِ مِنَ الَأَقِطِ، لَيْسَ لَهَا شَيْءٌ غَيْرُهِ وَلَا تُؤْذِي أَحَدًا، فَقَالَ: ((هِيَ فِي الْجَنَّةِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: فلاں عورت رات کے وقت تہجد پڑھتی ہے اور دن کو روزہ رکھتی ہے، جبکہ وہ اپنی پڑوسن کو اذیت پہنچاتی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جہنمی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: فلاں عورت فرض نماز پڑھتی ہے رمضان کے روزے رکھتی ہے، پنیر کے چند ٹکڑے صدقہ کرتی ہے اور اس کے پاس اس کے علاوہ کچھ نہیں، وہ کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جنتی ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 772]
تخریج الحدیث: «انظر: 291 .»

حدیث نمبر: 773
قُلتُ لِأَبِي أُسَامَةَ أَحَدَّثَكُمُ الْأَعْمَشُ، نا أَبُو يَحْيَى مَوْلَى جَعْدَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فُلَانَةُ تُصَلِّي بِاللَّيْلِ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ كَمَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ فَأَقَرَّ بِهِ أَبُو أُسَامَةَ وَقَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! فلاں عورت تہجد پڑھتی ہے، راوی نے بیان کیا، پس میں نے انہیں اسی طرح سنایا جس طرح جریر نے ہمیں بیان کیا تھا، تو ابواسامہ نے اسے درست قرار دیا اور کہا: ہاں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 773]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله .»

19. شعر و شاعری میں زیادہ مشغول رہنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 774
أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا شُعْبَةُ، عَنِ ابْنِ عَتِيقٍ، رَجُلٌ مِنْ مَلِيكَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: ((أَنْ يَمْتَلِئَ جَوْفُ أَحَدِكُمْ قَيْحًا خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمْتَلِئَ شِعْرًا))، قَالَ ابْنُ عَتِيقٍ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِيَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، فَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَذْكُرُ مِثْلَ ذَلِكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ نے بیان کیا: تم میں سے کسی کا پیٹ پیب سے بھر جائے تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ شعروں سے بھرا ہے۔ ان عتیق نے بیان کیا، میں نے یزید بن الاصم سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اسی مثل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کرتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 774]
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الادب، باب ما يكره ان كون الغالب الخ، رقم: 6155 . مسلم، كتاب الشعر، رقم: 2257 . 2258 . سنن ابوداود، رقم: 5009 . سنن ترمذي، رقم: 2851 . سنن ابن ماجه، رقم: 3759 . مسند احمد: 288/2 .»

20. مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق کا بیان
حدیث نمبر: 775
أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُجَيْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيْهِ إِذَا لَقِيَهُ، وَيُشَمِّتَهُ أَوْ يُسَمِّتَهُ إِذَا عَطِسَ، وَيُجِيبَهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيَعُودُهُ إِذَا مَرِضَ، وَيَشْهَدَهُ إِذَا مَاتَ، وَيَنْصَحَ لَهُ إِذَا غَابَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کا دوسرے پر حق ہے کہ جب وہ اس سے ملاقات کرے تو اسے سلام کرے، جب وہ چھینک مار کر «الحمدالله» کہے تو یہ اسے «يرحمك الله» کہہ کر جواب دے، جب اسے دعوت دے تو وہ اسے قبول کرے، جب بیمار ہو جائے تو اس کی عیادت کرے، جب فوت ہو جائے تو اس کے جنازے میں شرکت کرے اور اس کی غیر موجودگی میں اس کے لیے خیر خواہی کرے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 775]
تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 6222، 5175، 2445، 1239 . مسلم، كتاب السلام، باب من حق المسلم للمسلم رد السلام، رقم: . . .، سنن ابوداود، رقم: 5030 . سنن ترمذي، رقم: 2736 .»

21. بری صفات سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 776
أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا مُوسَى بْنُ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مَرْوَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((شَرُّ مَا فِي الرَّجُلِ شُحٌّ هَالِعٌ وَجُبْنٌ خَالِعٌ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کی بری صفات جو ہو سکتی ہیں وہ حرص، بخل اور خوف زدہ بزدل ہونا ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 776]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب فى الجراة والجبن، رقم: 2511 . مسند احمد: 302/2 . صحيح ابن حبان، رقم: 3250 . قال الشيخ الالباني وشعيب الارناوط: اسناده صحيح .»

حدیث نمبر: 777
أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
راوی نے بیان کیا: الملائی نے اس اسناد سے اسی مثل ہمیں بیان کیا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 777]
تخریج الحدیث: «السابق .»

22. اچھے دوست بنانے کی ترغیب
حدیث نمبر: 778
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، نا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ وَرْدَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی اپنے خلیل (دوست) کے دین پر ہوتا ہے، پس تم میں سے کوئی دیکھے کہ وہ کس کو دوست بناتا ہے؟ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب البر و الصلة/حدیث: 778]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب من يومر ان يجالس، رقم: 4833 . سنن ترمذي، كتاب الزهد، رقم: 2378 . مسند احمد: 303/2 . قال الشيخ الالباني: اسناده حسن .»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next