الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب الطلاق
طلاق کے مسائل
حدیث نمبر: 2319
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ: أَنَّ سُبَيْعَةَ وَضَعَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِأَيَّامٍ فَتَشَوَّفَتْ، فَعَابَ أَبُو السَّنَابِلِ، فَسَأَلَتْ أَوْ ذَكَرَتْ أَمْرَهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "فَأَمَرَهَا أَنْ تَتَزَوَّجَ".
اسود سے مروی ہے کہ سیدہ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے کچھ دن بعد وضع حمل کیا (بچہ پیدا ہوا) اور اس نے زیب وزینت اختیار کی، ابوالسنابل نے اس پر انہیں عیب لگایا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نکاح کرنے کا حکم فرمایا۔ (یعنی عدت ختم ہو جانے کی تصدیق کی اور آرائش و نکاح کی اجازت دیدی۔) [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2319]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «حديث صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2328] »
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

12. باب في إِحْدَادِ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ:
12. عورت کا اپنے شوہر کی وفات پر سوگ منانے کا بیان
حدیث نمبر: 2320
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَوْ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ أَنْ تَحِدَّ عَلَى أَحَدٍ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لئے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ کسی عزیز کا سوگ منائے سوائے اپنے شوہر کے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2320]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2329] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1491] ، [ابن ماجه 2085] ، [أبويعلی 4424] ، [ابن حبان 4201] ، [الحميدي 229]

حدیث نمبر: 2321
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ: أَنَّ أَخًا لَهَا مَاتَ أَوْ حَمِيمًا لَهَا فَعَمَدَتْ إِلَى صُفْرَةٍ فَجَعَلَتْ تَمْسَحُ يَدَيْهَا، وَقَالَتْ: إِنَّمَا أَفْعَلُ هَذَا لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تَحُدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا، فَإِنَّهَا تَحُدُّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
زینب بنت ابی سلمہ بیان کرتی ہیں کہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا کا بھائی یا اور کوئی رشتے دار فوت ہو گیا تو (تیسرے دن کما فی البخاری) انہوں نے صفره (خوشبو) منگا کر اپنے ہاتھ (اور گالوں) پر لگایا اور کہا: یہ میں نے اس لئے کیا ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لئے جائز نہیں کہ وہ شوہر کے سوا کسی اور پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، شوہر کا سوگ چار مہینے دس دن کرے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2321]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2330] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1280، 1281] ، [مسلم 1486] ، [أبوداؤد 2290] ، [ترمذي 1197، 1995] ، [نسائي 3500] ، [أبويعلی 6961] ، [ابن حبان 4304] ، [الحميدي 308]

حدیث نمبر: 2322
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ عَنْ أُمِّهَا أَوْ امْرَأَةٍ مِنْ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی مذکورہ بالا روایت کی طرح مروی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2322]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو مكرر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2331] »
ترجمہ و تخریج اوپر گذر چکی ہے۔

13. باب النَّهْيِ لِلْمَرْأَةِ عَنِ الزِّينَةِ في الْعِدَّةِ:
13. عدت کے دوران عورت کا زیب و زینت سے بچنے کا بیان
حدیث نمبر: 2323
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا تَحِدُّ الْمَرْأَةُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا تَحِدُّ عَلَيْهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا: لَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَلَا تَكْتَحِلُ، وَلَا تَمَسُّ طِيبًا إِلَّا فِي أَدْنَى طُهْرِهَا إِذَا اغْتَسَلَتْ مِنْ مَحِيضِهَا: نُبْذَةً مِنْ كُسْتٍ وَأَظْفَارٍ".
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت شوہر کے علاوہ کسی بھی قیمت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے، وہ شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ میں رہے گی اور (اس دوران) میں نہ وہ رنگین کپڑا پہنے گی، یمنی چادر کے علاوہ، نہ سرمہ لگائے گی اور نہ خوشبو استعمال کرے گی، یہاں تک کہ حیض سے فارغ ہو جائے، جب غسل کر لے تو مقامِ مخصوص پر کست و اظفار لگا سکتی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2323]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «هذا حديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2332] »
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 313، 5242] ، [مسلم 938] ، [ابن حبان 4305]

14. باب في خُرُوجِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا:
14. «متوفى عنها زوجها» کا عدت کے دوران گھر سے نکلنے کا بیان
حدیث نمبر: 2324
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ: أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكٍ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْذَنَ لَهَا أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا، فَإِنَّ زَوْجِي قَدْ خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا، فَأَدْرَكَهُمْ حَتَّى إِذَا كَانَ بِطَرَفِ الْقَدُومِ، قَتَلُوهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ"، فَقُلْتُ: إِنَّهُ لَمْ يَدَعْنِي فِي بَيْتٍ أَمْلِكُهُ، وَلَا نَفَقَةٍ، فَقَالَ:"امْكُثِي حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ"، فَاعْتَدَّتْ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ: أَرْسَلَ إِلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَاتَّبَعَ ذَلِكَ وَقَضَى بِهِ.
زینب بنت کعب بن عجرہ سے مروی ہے کہ سیدہ فریعہ بنت مالک رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ انہیں اپنے میکے لوٹ جانے کی اجازت دے دیں کیونکہ میرے شوہر اپنے بھاگے ہوئے غلاموں کی تلاش میں نکلے تھے اور انہیں پکڑ بھی لیا لیکن قدوم (مدینہ کے پاس ایک جگہ کا نام) کے پاس ان غلاموں نے انہیں قتل کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے گھر میں ہی اس وقت تک رہو جب تک کہ عدت پوری نہ ہو جائے، میں نے عرض کیا کہ شوہر نے میری ملکیت میں کچھ نہیں چھوڑا، نہ مکان، نہ نان نفقہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ بھی ہو وہیں رہو جب تک کہ عدت پوری نہ ہو جائے۔ چنانچہ میں نے اسی جگہ چار ماہ دس دن عدت گذاری، پھر جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو میرے پاس قاصد بھیجا اور اس بارے میں دریافت کیا، میں نے ان کو بتا دیا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے یہی اختیار کیا اور اسی کا فیصلہ کیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2324]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2333] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2300] ، [ترمذي 1204] ، [نسائي 3532] ، [ابن ماجه 2031] ، [ابن حبان 4292] ، [الموارد 1331]

حدیث نمبر: 2325
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: طُلِّقَتْ خَالَتِي فَأَرَادَتْ أَنْ تَجُدَّ نَخْلًا لَهَا، فَقَالَ لَهَا رَجُلٌ: لَيْسَ لَكِ أَنْ تَخْرُجِين، قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: "اخْرُجِي فَجُدِّي نَخْلَكِ، فَلَعَلَّكِ أَنْ تَصَدَّقِي أَوْ تَصْنَعِي مَعْرُوفًا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میری خالہ کو طلاق ہوگئی اور انہوں نے اپنے باغ سے پھل توڑنے کا ارادہ کیا تو ان سے ایک صحابی نے کہا کہ تم عدت کے دوران گھر سے نہیں نکل سکتی ہو، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اپنے باغ کی کھجوروں کو توڑو کیونکہ ہو سکتا ہے ان کھجوروں کو تم صدقہ کرو یا اچھے کام میں لگاؤ۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2325]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2334] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1483] ، [أبوداؤد 2297] ، [ابن ماجه 2034] ، [أبويعلی 2192] ، [الحاكم 207/2] ، [وانظر نيل الأوطار 97/7]

15. باب في تَخْيِيرِ الأَمَةِ تَكُونُ تَحْتَ الْعَبْدِ فَتُعْتَقُ:
15. لونڈی جو غلام کے نکاح میں ہو آزاد ہونے کے بعد اس کو اختیار ہو گا
حدیث نمبر: 2326
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ، فَأَرَادَ مَوَالِيهَا أَنْ يَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "اشْتَرِيهَا، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ"، فَاشْتَرَتْهَا فَأَعْتَقَتْهَا، وَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا وَكَانَ حُرًّا وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَحْمٍ، فَقَالَ:"مِنْ أَيْنَ هَذَا؟"قِيلَ: تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ:"هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدنے کا ارادہ کیا تو اس کے مالکان نے سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کی میراث کی اپنے لئے شرط لگانی چاہی (یعنی ہم بیچ دیں گے لیکن اس کا ولاء ہمارے لئے ہوگا)، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بریرہ کو خرید لو اور ولاء تو اس کا ہے جو غلام یا لونڈی کو آزاد کرے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لہٰذا میں نے بریرہ کو خریدا اور اسے آزاد کر دیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دیا شوہر کے پاس رہنے کا جو کہ آزاد تھے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہاں سے آیا؟ عرض کیا گیا: بریرہ کے لئے صدقہ آیا تھا۔ فرمایا: وہ اس کے لئے صدقہ تھا اور ہمارے لئے اس کی طرف سے ہدیہ ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2326]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2335] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2168، 5284] ، [مسلم 1504] ، [أبويعلی 4435] ، [ابن حبان 4269]

حدیث نمبر: 2327
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ خَلِيلٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ فَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ طَعَامًا لَيْسَ فِيهِ لَحْمٌ، فَقَالَ: "أَلَمْ أَرَ لَكُمْ قِدْرًا مَنْصُوبَةً؟"قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَأَهْدَتْ لَنَا، قَالَ:"هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا مِنْهَا هَدِيَّةٌ"، وَكَانَ لَهَا زَوْجٌ، فَلَمَّا عُتِقَتْ، خُيِّرَتْ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے کھانا پیش کیا جس میں گوشت نہیں تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہاری گوشت کی ہانڈی چڑھی ہوئی نہیں دیکھ رہا ہوں؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ گوشت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے، اور بریرہ نے ہمیں ہدیہ کر دیا، اور آپ تو صدقہ کھاتے نہیں، فرمایا: وہ ان کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے بریرہ کی طرف سے ہدیہ ہے، اور ان کا (بریرہ کا) شوہر تھا جب وہ آزاد کر دی گئیں تو انہیں شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2327]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو طرف من الحديث السابق، [مكتبه الشامله نمبر: 2336] »
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5279] ، [مسلم 1505] ، [نسائي 3448، وغيرهم كما تقدم]

حدیث نمبر: 2328
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الضَّحَّاكِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ:"أَنَّ بَرِيرَةَ حِينَ أَعْتَقَتْهَا عَائِشَةُ، كَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحُضُّهَا عَلَيْهِ، فَجَعَلَتْ تَقُولُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَيْسَ لِي أَنْ أُفَارِقَهُ؟ قَالَ:"بَلَى"، قَالَتْ: فَقَدْ فَارَقْتُهُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب انہوں نے سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اس وقت ان کا شوہر غلام تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے شوہر کے بارے میں ترغیب دلاتے تھے (کہ اسے چھوڑیں نہیں) اور وہ برابر کہتی رہتیں: کیا میرے لئے اختیار نہیں ہے کہ میں اس سے جدائی کرلوں؟ فرمایا: ہاں اختیار تو ہے، تو سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر میں نے اس سے جدائی کر لی۔ [سنن دارمي/من كتاب الطلاق/حدیث: 2328]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو طرف من الحديث السابق، [مكتبه الشامله نمبر: 2337] »
اس روایت کی تخریج وتشریح اوپر گذر چکی ہے۔


Previous    1    2    3    4    Next