الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
حدیث نمبر: 3358
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا بُدَيْلٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ لِلَّهِ أَهْلِينَ مِنَ النَّاسِ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ هُمْ؟ قَالَ: أَهْلُ الْقُرْآنِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمیوں میں سے کچھ لوگ اللہ والے ہیں۔ عرض کیا گیا: وہ اہل اللہ کون ہیں؟ فرمایا: وہ اہل قرآن ہیں (یعنی قرآن پڑھنے پڑھانے والے)۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3358]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف الحسن بن أبي جعفر ولكنه لم ينفرد به كما يتبين من مصادر التخريج، [مكتبه الشامله نمبر: 3369] »
حسن بن ابی جعفر کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن صحیح سند سے بھی یہ روایت مروی ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 215] ، [النسائي فى الكبریٰ 8031] ، [أحمد 127/3] ، [الطيالسي 1885] ، [ابن ضريس فى فضائل القرآن 75] ، [الحاكم 556/1] ، [أبونعيم فى الحلية 40/9، وغيرهم]

حدیث نمبر: 3359
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ مُغِيثٍ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ: "عَلَيْكُمْ بِالْقُرْآنِ، فَإِنَّهُ فَهْمُ الْعَقْلِ، وَنُورُ الْحِكْمَةِ، وَيَنَابِيعُ الْعِلْمِ، وَأَحْدَثُ الْكُتُبِ بِالرَّحْمَنِ عَهْدًا، وَقَالَ فِي التَّوْرَاةِ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي مُنَزِّلٌ عَلَيْكَ تَوْرَاةً حَدِيثَةً، تَفْتَحُ فِيهَا أَعْيُنًا عُمْيًا، وَآذَانًا صُمًّا، وَقُلُوبًا غُلْفًا".
سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: قرآن کو تھامے رہو کیوں کہ یہ عقل کو فہم دیتا ہے، اور حکمت کا نور ہے، علم کے سر چشمے ہیں، اور اللہ تعالیٰ کے قرب کے تعلق سے یہ سب سے نئی کتاب ہے، توراۃ میں مخاطب کرتے ہوئے الله تعالیٰ نے فرمایا: اے محمد! میں تمہارے اوپر توراۃ ایک نئی کتاب نازل کرنے والا ہوں جس سے بند آنکھیں، بہرے کان، غافل پردہ پڑے ہوئے دل کھل جائیں گے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3359]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3370] »
یہ اثر موقوف ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11787، بسند صحيح]

حدیث نمبر: 3360
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ مِخْرَاقٍ، عَنْ أَبِي إِيَاسٍ، عَنْ أَبِي كِنَانَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، أَنَّهُ قَالَ: "إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ كَائِنٌ لَكُمْ أَجْرًا، وَكَائِنٌ لَكُمْ ذِكْرًا، وَكَائِنٌ بِكُمْ نُورًا، وَكَائِنٌ عَلَيْكُمْ وِزْرًا، اتَّبِعُوا الْقُرْآنَ، وَلَا يَتَّبِعْكُمْ الْقُرْآنُ، فَإِنَّهُ مَنْ يَتَّبِعْ الْقُرْآنَ، يَهْبِطْ بِهِ فِي رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ اتَّبَعَهُ الْقُرْآنُ يَزُخُّ فِي قَفَاهُ، فَيَقْذِفُهُ فِي جَهَنَّمَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَزُخُّ: يَدْفَعُ.
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ قرآن پاک تمہارے لئے باعث اجر و ثواب، تمہارے لئے ذکر اور نور ہے، یا پھر (عمل نہ کرنے پر) یہ تمہارے لئے وبال ہے، اس قرآن کی پیروی کرو اور (خیال رکھو) قرآن تمہارا پیچھا نہ کرے کیوں کہ جس نے قرآن کی اتباع کی اس کو وہ جنت کی کیاریوں میں لے جائے گا، اور قرآن جس کا پیچھا کرے اس کو وہ گدی کے بل کھینچ کر جہنم میں ڈال دے گا۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «يزخ» کا مطلب ہے «يدفع» یعنی کھینچ کر لے جائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3360]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «أبو كنانة ما رأيت فيه جرحا ولا تعديلا فهو على شرط ابن حبان وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3371] »
اس اثر کی سند لا باس بہ ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10064، 16671] ، [ابن منصور 49/1، 8] ، [أبونعيم فى حلية الأولياء 257/2] ، [البيهقي فى شعب الإيمان 2023] ۔ ابن الضريس نے [فضائل القرآن 67] میں ذکر کیا ہے۔

حدیث نمبر: 3361
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ سَمِعْتُ عَمِّي إِيَاسَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: أَخَذَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ بِيَدِي، ثُمَّ قَالَ: "إِنَّكَ إِنْ بَقِيتَ، سَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثَلَاثَةُ أَصْنَافٍ: فَصِنْفٌ لِلَّهِ، وَصِنْفٌ لِلْجِدَالِ، وَصِنْفٌ لِلدُّنْيَا، وَمَنْ طَلَبَ بِهِ أَدْرَكَ".
ایاس بن عامر کہتے ہیں: سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا پھر فرمایا: اگر تم زندہ رہے (تو دیکھو گے کہ) قرآن کو تین قسم کے لوگ پڑھیں گے، جن میں سے ایک قسم قرآن کو اللہ کے لئے پڑھے گی، اور ایک قسم لڑائی جھگڑے (مناظرے) کے لئے، اور ایک صنف دنیا کے لئے پڑھے گی اور جس نے مطلب براری کے لئے پڑھا وہ مطلب حاصل کرے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3361]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3372] »
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [موارد الظمآن 506] و [مسند على 734]

حدیث نمبر: 3362
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ: أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِأَبِي الدَّرْدَاءِ:"إِنَّ إِخْوَانَكَ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، مِنْ أَهْلِ الذِّكْرِ، يُقْرِئُونَكَ السَّلَامَ. فَقَالَ: وَعَلَيْهِمْ السَّلَامُ، وَمُرْهُمْ فَلْيُعْطُوا الْقُرْآنَ بِخَزَائِمِهِمْ، فَإِنَّهُ يَحْمِلُهُمْ عَلَى الْقَصْدِ وَالسُّهُولَةِ، وَيُجَنِّبُهُمْ الْجَوْرَ وَالْحُزُونَةَ".
ابوقلابہ سے مروی ہے ایک آدمی نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے کہا: کوفہ کے تمہارے اہل ذکر بھائی تم کو سلام کہتے ہیں، انہوں نے کہا: وعلیہم السلام، ان سے کہنا کہ قرآن کو اس کا حق دیں (یعنی اس کے احکام کی پوری طرح سے پیروی کریں)، قرآن ان کو میانہ روی اور آسانی کی طرف لے جائے گا اور انہیں ظلم و زیادتی سے بچائے گا۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3362]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه أبو قلابة عبد الله بن زيد لم يدرك أبا الدرداء، [مكتبه الشامله نمبر: 3373] »
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے۔ ابوقلابہ عبداللہ بن زید نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10211] ، [عبدالرزاق 5996]

حدیث نمبر: 3363
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ الْجُعْفِيُّ، عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ، عَنْ أَبِي الْمُخْتَارِ الطَّائِيِّ، عَنْ ابْنِ أَخِي الْحَارِثِ، عَنْ الْحَارِثِ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، فَإِذَا أُنَاسٌ يَخُوضُونَ فِي أَحَادِيثَ، فَدَخَلْتُ عَلَى عَلِيٍّ، فَقُلْتُ: أَلَا تَرَى أَنَّ أُنَاسًا يَخُوضُونَ فِي الْأَحَادِيثِ فِي الْمَسْجِدِ؟ فَقَالَ: قَدْ فَعَلُوهَا؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَمَا إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: "سَتَكُونُ فِتَنٌ"، قُلْتُ: وَمَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا؟ قَالَ: كِتَابُ اللَّهِ، كِتَابُ اللَّهِ فِيهِ نَبَأُ مَا قَبْلَكُمْ، وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ، وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ، هُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ، هُوَ الَّذِي مَنْ تَرَكَهُ مِنْ جَبَّارٍ، قَصَمَهُ اللَّهُ، وَمَنْ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ، أَضَلَّهُ اللَّهُ، فَهُوَ حَبْلُ اللَّهِ الْمَتِينُ، وَهُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ، وَهُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ، وَهُوَ الَّذِي لَا تَزِيغُ بِهِ الْأَهْوَاءُ، وَلَا تَلْتَبِسُ بِهِ الْأَلْسِنَةُ، وَلَا يَشْبَعُ مِنْهُ الْعُلَمَاءُ، وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ، وَلَا تَنْقَضِي عَجَائِبُهُ، وَهُوَ الَّذِي لَمْ يَنْتَهِ الْجِنُّ إِذْ سَمِعَتْهُ أَنْ قَالُوا: إِنَّا سَمِعْنَا قُرْءَانًا عَجَبًا سورة الجن آية 1، هُوَ الَّذِي مَنْ قَالَ بِهِ صَدَقَ، وَمَنْ حَكَمَ بِهِ عَدَلَ، وَمَنْ عَمِلَ بِهِ أُجِرَ، وَمَنْ دَعَا إِلَيْهِ هُدِيَ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ" خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ.
حارث الاعور نے کہا: میں مسجد میں داخل ہوا تو دیکھا لوگ باتیں بنا رہے تھے، سو میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور عرض کیا: کیا آپ دیکھتے نہیں کہ لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے باتیں بنا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: کیا وہ لوگ ایسا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: جی ہاں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: سنو! میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: عنقریب فتنے نمودار ہوں گے، میں نے عرض کیا: ان سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتاب اللہ (یعنی ان سے بچنے کا ذریعہ قرآن ہے)، اللہ کی کتاب میں تم سے پہلے (گزرے) لوگوں کی خبر ہے، اور ان کی خبر ہے جو تمہارے بعد (دنیا میں) آئیں گے، اور وہ تمہارے درمیان حکم ہے (یعنی جو تمہارے درمیان اختلافات ہوں ان کے لئے حکم ہے)، وہ دوٹوک ہے، ہنسی ٹھٹھا نہیں ہے، جس نے اس کو حقیر سمجھ کر پسِ پشت ڈالا الله تعالیٰ اس کے ٹکڑے کر ڈالے گا، اور جس نے اس کے غیر میں ہدایت ڈھونڈی الله تعالیٰ اس کو گمراہ کر دے گا، اور وہ اللہ تعالیٰ کی مضبوط رسی ہے، اور حکمت و دانائی والا ذکر ہے، اور سیدھی راہ ہے، وہ ایسی کتاب ہے جس کو انسانی چاہتیں (اہواء) ٹیڑھا نہیں کر سکتی ہیں، اور اس میں زبانیں نہیں مل سکتی ہیں، اور علماء اس سے سیراب ہو کر اکتاتے نہیں ہیں، اور بار بار پڑھنے سے یہ پرانا نہیں ہوتا، اور اس کے عجائب ختم نہیں ہوتے، اور یہ ایسی کتاب ہے کہ جب جنات نے اسے سنا تو یہ کہے بغیر نہ رہ سکے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔ [الجن 1/72] ، جس نے اس کے مطابق کہا تو سچ کہا، اور اس کے مطابق فیصلہ کیا تو انصاف کیا، اس کے مطابق عمل کیا تو اسے اجر دیا گیا، اور جس نے اس کی طرف بلایا وہ صراط مستقیم کی طرف ہدایت سے نوازا گیا۔ اے حارث اعور اسے یاد کر لو۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3363]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده مجهولان: أبو المختار سعد الطائي وابن أخي الحارث، [مكتبه الشامله نمبر: 3374] »
اس اثر کی سند میں ابوالمختار الطائی اور ابن اخی الحارث مجہول ہیں اور حارث الاعور متکلم فیہ۔ دیکھئے: [ترمذي 2908] ، [ابن أبى شيبه 10056] ، [بيهقي فى شعب الإيمان 1935، 1936] ، [بغوي فى شرح السنة 1181] ، [الخطيب فى الفقيه والمتفقه 55/1] ، [أحمد مختصرًا 91/1] و [أبويعلی 367]

حدیث نمبر: 3364
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ سِنَانٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمَّتَكَ سَتُفْتَتَنُ مِنْ بَعْدِكَ، قَالَ: فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سُئِلَ: مَا الْمَخْرَجُ مِنْهَا؟ قَالَ: "الْكِتَابُ الْعَزِيزُ الَّذِي لا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَلا مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيلٌ مِنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ سورة فصلت آية 42 مَنِ ابْتَغَى الْهُدَى فِي غَيْرِهِ، فَقَدْ أَضَلَّهُ اللَّهُ، وَمَنْ وَلِيَ هَذَا الْأَمْرَ مِنْ جَبَّارٍ فَحَكَمَ بِغَيْرِهِ، قَصَمَهُ اللَّهُ، هُوَ الذِّكْرُ الْحَكِيمُ، وَالنُّورُ الْمُبِينُ، وَالصِّرَاطُ الْمُسْتَقِيمُ، فِيهِ خَبَرُ مَنْ قَبْلَكُمْ، وَنَبَأُ مَا بَعْدَكُمْ، وَحُكْمُ مَا بَيْنَكُمْ، وَهُوَ الْفَصْلُ لَيْسَ بِالْهَزْلِ، وَهُوَ الَّذِي سَمِعَتْهُ الْجِنُّ فَلَمْ تَتَنَاهَ أَنْ قَالُوا: إِنَّا سَمِعْنَا قُرْءَانًا عَجَبًا سورة الجن آية 1، وَلَا يَخْلَقُ عَنْ كَثْرَةِ الرَّدِّ، وَلَا تَنْقَضِي عِبَرُهُ، وَلَا تَفْنَى عَجَائِبُهُ"، ثُمَّ قَالَ عَلِيٌّ لِلْحَارِثِ: خُذْهَا إِلَيْكَ يَا أَعْوَرُ.
حارث الاعور سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: آپ کے بعد ہو سکتا ہے آپ کی امت فتنوں میں مبتلا ہو جائے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ ان فتنوں سے نکلنے کا راستہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے نکلنے کا راستہ الله تعالیٰ کی عزت والی کتاب ہے (جس کے پاس باطل پھٹک بھی نہیں سکتا، نہ اس کے آگے سے، نہ اس کے پیچھے سے، یہ ہے نازل کردہ حکمتوں والے خوبیوں والے اللہ کی طرف سے ...... فصلت 42/41)، جو اس کے علاوہ (کسی کتاب میں) ہدایت تلاش کرے گا الله تعالیٰ اس کو گمراہ کر دے گا، جو اس امر کا والی ہو اور اس کے بغیر فیصلہ کرے اللہ تعالیٰ اس کو توڑ ڈالے گا، وہ دانائی والا ذکر ہے، نور مبین ہے اور صراط مستقیم (سیدھا راستہ) ہے، اس میں تم سے پہلے لوگوں کی خبر اور تمہارے بعد آنے والوں کی اطلاع ہے، اور یہ تمہارے درمیان حکم (فیصلہ دینے والا) ہے، دوٹوک ہے، ہنسی مذاق نہیں ہے، یہ قرآن ایسا ہے جس کو جنات نے سنا توہ یہ کہنے سے نہ رک سکے ہم نے ایسا عجیب قرآن سنا ہے جو راہِ حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ [الجن 1/72]
، جو بار بار پڑھنے سے پرانا نہیں ہوتا (یعنی اس سے آدمی اکتاتا نہیں ہے)، اس کی عبرتیں ختم نہیں ہوتی ہیں نہ اس کے عجائب تمام ہوتے ہیں۔ پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے حارث اعور سے کہا: اس کو یاد کر لو اے اعور۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3364]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 3375] »
حارث بن عبداللہ الاعور کی وجہ سے اس کی سند میں کلام ہے، لیکن دیگر اسانید سے حسن کے درجہ کو پہنچتی ہے۔ دیکھئے: [الفقيه والمتفقه للخطيب 55/1] ، [أبوالفضل عبدالرحمٰن بن أحمد الرازى فى فضائل القرآن 35]

حدیث نمبر: 3365
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حمزة، عَنْ إِبْرَاهِيمَ: وَمَنْ يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا سورة البقرة آية 269، قَالَ: "الْفَهْمَ بِالْقُرْآنِ".
ابراہیم رحمہ اللہ سے مروی ہے اس آیت: «﴿وَمَنْ يُؤْتَ الْحِكْمَةَ . . . . . .﴾» [البقره: 269/2] میں حکمت سے مراد قرآن کی فہم ہے۔ یعنی: جو شخص حکمت اور سمجھ دیا جائے وہ بہت ساری بھلائی دیا گیا۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3365]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف إلى إبراهيم، [مكتبه الشامله نمبر: 3376] »
اس اثر کی سند ابراہیم رحمہ اللہ تک موقوف اور ضعیف ہے۔ دیکھئے: [تفسير ابن جرير الطبري، آيت مذكوره 90/3] ۔ ابن وکیع نے کہا: «اَلْحِكْمَةَ: هِيَ الْفَهْمُ» ۔ ابوحمزہ کانام میمون القصاب الاعور ہے۔

حدیث نمبر: 3366
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ وَرْقَاءَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ: يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشَاءُ سورة البقرة آية 269، قَالَ: "الْكِتَابَ يُؤْتِي إِصَابَتَهُ مَنْ يَشَاءُ".
مجاہد نے کہا: «﴿يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشَاءُ . . . . . .﴾» [البقره: 269/2] الله جس کو چاہتا ہے حکمت عطا کرتا ہے، اس آیت میں حکمت سے مراد کتاب الٰہی ہے جس کو (اللہ چاہتا ہے) اس کو اصابت رائے عطا کی جاتی ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3366]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى مجاهد، [مكتبه الشامله نمبر: 3377] »
اس اثر کی سند مجاہد تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 3009] ، [تفسير طبري 90/3] ، [الدر المنشور 348/1]

حدیث نمبر: 3367
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، قَالَ: قَالَ لِامْرَأَتِهِ: "إِيَّاكِ أَنْ تُدْخِلِي بَيْتِي مَنْ يَشْرَبُ الْخَمْرَ، بَعْدَ أَنْ كَانَ يُقْرَأُ فِيهِ الْقُرْآنُ كُلَّ ثَلَاثٍ".
خیثمہ نے اپنی بیوی سے کہا: خبردار! میرے اس گھر میں جو شراب پیتے ہیں ان کو داخل نہ کرنا اس کے باوجود کہ ہر تین دن میں اس میں قرآن پڑھا جاتا ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3367]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن من أجل محمد بن يزيد أبي هاشم الرفاعي، [مكتبه الشامله نمبر: 3378] »
اس اثر کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [المعرفة و التاريخ للفسوي 143/3] ، [حلية الأولياء لأبي نعيم 115/4] ۔ اس میں ہے کہ میں ایک آدمی سے خوف کھاتا تھا، وہ میرا بھائی محمد بن عبدالرحمٰن تھا، جو فاسق و فاجر شراب پیتا تھا، تو مجھے بہت برا لگا کہ وہ میرے گھر میں داخل ہو جس میں ہر تین دن پر قرآن ختم کیا جاتا ہے۔


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next