الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن دارمي کل احادیث (3535)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن دارمي
من كتاب فضائل القرآن
قرآن کے فضائل
حدیث نمبر: 3378
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنَا شَيْخٌ يُكَنَّى أَبَا عَمْرٍو، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: "سَيَبْلَى الْقُرْآنُ فِي صُدُورِ أَقْوَامٍ كَمَا يَبْلَى الثَّوْبُ، فَيَتَهَافَتُ، يَقْرَءُونَهُ لَا يَجِدُونَ لَهُ شَهْوَةً وَلَا لَذَّةً، يَلْبَسُونَ جُلُودَ الضَّأْنِ عَلَى قُلُوبِ الذِّئَابِ، أَعْمَالُهُمْ طَمَعٌ لَا يُخَالِطُهُ خَوْفٌ، إِنْ قَصَّرُوا، قَالُوا: سَنَبْلُغُ، وَإِنْ أَسَاءُوا، قَالُوا: سَيُغْفَرُ لَنَا، إِنَّا لَا نُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا".
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: کچھ لوگوں کے دلوں میں قرآن کریم ایسے ہی پرانا ہو جائے گا جیسے کپڑا پرانا ہو جاتا ہے، لوگ اس کو پڑھیں گے لیکن اس میں رغبت و لذت نہ پائیں گے، ایسے لوگ پگھلنے والے دلوں پر میڈھوں کی کھال پہنیں گے، ان کے اعمال میں لالچ ہو گا، خوف الٰہی اس میں نہ ہو گا، اگر ان سے کوتاہی ہو گی تو کہیں گے ہم عنقریب (منزل مقصود کو) پہنچ جائیں گے، اور اگر گناہ کریں گے تو کہیں گے ہماری مغفرت کر دی جائے گی کیوں کہ ہم اللہ کے ساتھ کوئی شرک نہیں کرتے ہیں۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3378]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى معاذ وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3389] »
اس حدیث کی سند سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ تک صحیح و موقوف ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد]

حدیث نمبر: 3379
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "قَالَ بِئْسَمَا لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ: نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ، بَلْ هُوَ نُسِّيَ، وَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ، فَإِنَّهُ أَسْرَعُ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنْ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهَا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہت برا ہے تم میں سے کسی کا یہ کہنا کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا (بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ) مجھے بھلا دیا گیا، اور قرآن مجید کا پڑھنا جاری رکھو کیونکہ انسان کے دلوں میں دور ہو جانے میں وہ اونٹ کے بھاگنے سے بڑھ کر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3379]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3390] »
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5032] ، [مسلم 790] ، [ترمذي 2944] ، [نسائي 942] ، [أبويعلی 5136] ، [ابن حبان 762] ، [الحميدي 91] و [موارد الظمآن 1784]

حدیث نمبر: 3380
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عُلَيٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُول: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ وَتَعَاهَدُوهُ، وَتَغَنَّوْا بِهِ وَاقْتَنُوهُ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَوْ: فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِن الْمَخَاضِ فِي الْعُقُلِ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی کتاب کو پڑھو اور اس کی حفاظت کرو (یعنی بار بار دہراؤ) اس سے گنگناؤ اور اس کو لازم پکڑو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے (یا یہ کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد کی جان ہے) کیوں کہ وہ دور ہو جانے میں اونٹ کے بھاگ جانے سے بڑھ کر ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3380]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3391] »
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن موقوف على سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ ہے، آگے موصول روایت بھی آرہی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 146/4] ، [ابن أبى شيبه 10040] ، [نسائي فى فضائل القرآن 59-60]

حدیث نمبر: 3381
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى وَتَعَاهَدُوهُ، وَاقْتَنُوهُ وَتَغَنَّوْا بِهِ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنْ الْمَخَاضِ فِي الْعُقُلِ".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی کتاب پڑھو، اس کو یاد کرو، اس سے چمٹے رہو، اور اس سے گنگناؤ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ بھول جانے میں اونٹ کے بھاگ جانے سے زیادہ بڑھ چڑھ کر ہے۔ (یعنی جس طرح اونٹ بھاگ جاتا ہے قرآن پاک بھی دلوں سے محو ہو جاتا ہے)۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3381]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح، [مكتبه الشامله نمبر: 3392] »
عبداللہ بن صالح کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن حبان 119] ، [نسائي فى فضائل القرآن 60] ، [طبراني فى الكبير 290/17، 800] ، و [الأوسط 3211] ، [موارد الظمآن 1788]

حدیث نمبر: 3382
أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ:"أَنَّ عِكْرِمَةَ بْنَ أَبِي جَهْلٍ كَانَ يَضَعُ الْمُصْحَفَ عَلَى وَجْهِهِ، وَيَقُولُ: كِتَابُ رَبِّي، كِتَابُ رَبِّي".
ابن ابی ملیکہ سے مروی ہے کہ سیدنا عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ عنہ قرآن پاک کو اپنے چہرے سے لگاتے اور کہتے تھے: میرے رب کی کتاب ہے، یہ میرے پروردگار کی کتاب ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3382]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده منقطع ابن أبي ملكية لم يدرك عكرمة وهو موقوف أيضا على عكرمة، [مكتبه الشامله نمبر: 3393] »
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے، کیوں کہ ابن ابی ملیکہ نے سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ کو پایاہی نہیں، نیز یہ اثر سیدنا عکرمہ رضی اللہ عنہ پر ہی موقوف ہے یعنی ان کا اپنا فعل ہے۔ دیکھئے: [طبراني 371/17، 1018] ، [الحاكم 243/3] ، [البيهقي فى الشعب 2229]

حدیث نمبر: 3383
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، قَالَ:"كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ، قَرَأَ الْمُصْحَفَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ"، قَالَ: وَكَانَ ثَابِتٌ يَفْعَلُهُ.
ثابت نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ابی لیلی نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک قرآن پڑھتے رہتے۔ راوی نے کہا: اور ثابت بھی ایسا ہی کرتے تھے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3383]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى ثابت وهو موقوف عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 3394] »
اس اثر کی سند ثابت تک صحیح اور موقوف علیہ ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 751]

5. باب الْقُرْآنُ كَلاَمُ اللَّهِ:
5. قرآن پاک اللہ کا کلام ہے
حدیث نمبر: 3384
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لا يَسْتَحْيِي أَنْ يَضْرِبَ مَثَلا مَا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلا يُضِلُّ بِهِ كَثِيرًا وَيَهْدِي بِهِ كَثِيرًا وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلا الْفَاسِقِينَ سورة البقرة آية 26، قَالَ: "أَيْ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ كَلَامُ الرَّحْمَنِ".
قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: اس آیت: «﴿فَأَمَّا الَّذِيْنَ آمَنُوْا فَيَعْلَمُوْنَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ . . . . . .﴾» [البقره: 26/2] سے مراد یہ ہے کہ مومنین جانتے ہیں کہ یہ رحمٰن کا کلام ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3384]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 3395] »
اس اثر کی سند قتادہ رحمہ اللہ تک صحیح اور انہیں پر موقوف ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 180/1]

حدیث نمبر: 3385
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَطِيَّةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا مِنْ كَلَامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ كَلَامِهِ، وَمَا رَدَّ الْعِبَادُ إِلَى اللَّهِ كَلَامًا أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ كَلَامِهِ".
عطیہ بن قیس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله تعالیٰ کے نزدیک کسی کا کلام اس کے اپنے کلام سے زیادہ عظیم نہیں ہے، اور بندے کوئی کلام نہیں پڑھتے ہیں جو اللہ کے نزدیک اس کے اپنے کلام سے زیاده محبوب ہو۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3385]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في إسناده ضعيفان: عبد الله بن صالح وأبو بكر بن أبي مريم وهو أيضا مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 3396] »
اس اثر کی سند میں عبداللہ بن صالح اور ابوبکر بن ابی مریم ضعیف، اور عطیہ کی مرسل روایت ہے۔ دیکھئے: [البيهقي فى الأسماء والصفات، ص: 244]

حدیث نمبر: 3386
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُ نَفْسَهُ فِي الْمَوْسِمِ عَلَى النَّاسِ فِي الْمَوْقِفِ، فَيَقُولُ: "هَلْ مِنْ رَجُلٍ يَحْمِلُنِي إِلَى قَوْمِهِ؟ فَإِنَّ قُرَيْشًا مَنَعُونِي أَنْ أُبَلِّغَ كَلَامَ رَبِّي؟".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے زمانے میں عرفات میں اپنے کو حجاج کے سامنے پیش کرتے تھے اور فرماتے تھے: کوئی آدمی مجھے اپنی قوم کی پناہ میں لے سکتا ہے؟ کیوں کہ قریش نے مجھے اپنے پروردگار کے کلام کی تبلیغ سے روک دیا ہے۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3386]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3397] »
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 390/3] ، [أبوداؤد 4734] ، [ترمذي 2926] ، [ابن ماجه 201] ، [بخاري فى خلق أفعال العباد، ص: 60] ، [ابن أبى شيبه 310/14، 18431] ، [البيهقي فى الاعتقاد، ص: 61] ، [أبونعيم دلائل النبوة 217] ، [الحاكم 613/2] ، [ابن كثير فى البداية والنهاية 146/3] و [البيهقي فى شعب الإيمان 118]

حدیث نمبر: 3387
حَدَّثَنَا إِسْحَاق، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي الزَّعْرَاءِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: "إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ كَلَامُ اللَّهِ، فَلَا أَعْرِفَنَّكُمْ فِيمَا عَطَفْتُمُوهُ عَلَى أَهْوَائِكُمْ".
ابوالزعراء نے کہا: سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ قرآن اللہ کا کلام ہے، اس کو اپنی خواہشات کے مطابق بنا کر دھوکے میں نہ پڑنا۔ [سنن دارمي/من كتاب فضائل القرآن /حدیث: 3387]
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 3398] »
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور ابوالزعراء: عبداللہ بن ہانی ہے۔ دیکھئے: [الأسماء والصفات للبيهقي، ص: 242] و [شعب الإيمان 189/1 و الاعتقاد له ايضًا ص: 64] و [الشريعة للآجري، ص: 78، وغيرهم] ۔ بعض نسخ میں «فَلَا يَغُرَّنَّكُمْ» کی جگہ «فَلَا أَعْرِفَنَّكُمْ» ہے۔


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next