الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مشكوة المصابيح کل احادیث (6294)
حدیث نمبر سے تلاش:

مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل نفلی روزے نہیں رکھتے تھے
حدیث نمبر: 1976
وَعَن أم سَلمَة قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ إِلَّا شَعْبَانَ وَرَمَضَانَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو شعبان اور رمضان کے علاوہ دو ماہ لگاتار روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی و ابن ماجہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1976]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (2336) و الترمذي (736 وقال: حسن .) والنسائي (150/4 ح 2177) و ابن ماجه (1648)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. شک کے روزے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1977
وَعَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: «مَنْ صَامَ الْيَوْمَ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ فَقَدَ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جس شخص نے شک کے دن کا روزہ رکھا تو اس نے ابو القاسم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی نافرمانی کی۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1977]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2334) والترمذي (686 وقال: حسن صحيح) والنسائي (153/4 ح 2190) وابن ماجه (1654) والدارمي (2/2 ح 1689)
٭ أبو إسحاق عنعن و للحديث شواھد ضعيفة .»


قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

--. رمضان کے چاند کی گواہی کا بیان
حدیث نمبر: 1978
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ الْهِلَالَ يَعْنِي هِلَالَ رَمَضَانَ فَقَالَ: «أَتَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «أَتَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ؟» قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: «يَا بِلَالُ أَذِّنْ فِي النَّاسِ أَن يَصُومُوا غَدا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک اعرابی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے کہا: میں نے رمضان کا چاند دیکھا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں؟ اس نے عرض کیا، جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں؟ اس نے عرض کیا، جی ہاں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ کل روزہ رکھیں۔ ضعیف۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1978]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2340) و الترمذي (691) والنسائي (131/4. 132 ح 2114. 2115) و ابن ماجه (1652) والدارمي (5/2 ح 1699)
٭ سماک ثقة صدوق لکن سلسلة سماک عن عکرمة: سلسلة ضعيفة، انظر سير أعلام النبلاء (248/5) وغيره .»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف

--. چاند دیکھنے کا ثواب
حدیث نمبر: 1979
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: تَرَاءَى النَّاسُ الْهِلَالَ فَأَخْبَرْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں لوگ چاند دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تو میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو بتایا کہ میں نے اس کو دیکھ لیا ہے، آپ نے روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1979]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2342) و الدارمي (4/2 1698)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. شعبان کے دنوں کی گنتی کا اہتمام
حدیث نمبر: 1980
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَفَّظُ مِنْ شَعْبَانَ مَالَا يَتَحَفَّظُ مِنْ غَيْرِهِ. ثُمَّ يَصُومُ لِرُؤْيَةِ رَمَضَانَ فَإِنْ غُمَّ عَلَيْهِ عَدَّ ثَلَاثِينَ يَوْمًا ثُمَّ صَامَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم شعبان کی گنتی کا دیگر مہینوں کی نسبت زیادہ اہتمام کیا کرتے تھے، پھر آپ رمضان کا چاند نظر آنے پر روزہ رکھتے، اگر مطلع ابر آلود ہوتا تو آپ تیس دن کی گنتی فرماتے پھر روزہ رکھتے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1980]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2325)»


قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

--. چاند دیکھ کر روزہ رکھا جائے
حدیث نمبر: 1981
وَعَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ: خَرَجْنَا لِلْعُمْرَةِ فَلَمَّا نَزَلْنَا بِبَطْنِ نَخْلَةَ تَرَاءَيْنَا الْهِلَالَ. فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ. وَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ فَلَقِينَا ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْنَا: إِنَّا رَأَيْنَا الْهِلَالَ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلَاثٍ وَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ. فَقَالَ: أَيُّ لَيْلَةٍ رَأَيْتُمُوهُ؟ قُلْنَا: لَيْلَةَ كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَدَّهُ لِلرُّؤْيَةِ فَهُوَ لِلَيْلَةِ رَأَيْتُمُوهُ وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ. قَالَ: أَهَلَلْنَا رَمَضَانَ وَنَحْنُ بِذَاتِ عِرْقٍ فَأَرْسَلْنَا رَجُلًا إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن الله تَعَالَى قد أَمَدَّهُ لِرُؤْيَتِهِ فَإِنْ أُغْمِيَ عَلَيْكُمْ فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوالبختری ؒ بیان کرتے ہیں، ہم عمرہ کے لیے روانہ ہوئے، جب ہم نے بطن نخلہ کے مقام پر پڑاؤ ڈالا تو ہم چاند دیکھنے کے لیے اکٹھے ہوئے، تو کچھ لوگوں نے کہا: یہ تیسری رات کا ہے، کسی نے کہا: دوسری رات کا ہے، ہم ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ملے تو ہم نے کہا: ہم نے چاند دیکھا تو کسی نے کہا: وہ تیسری رات کا ہے اور کسی نے کہا: دوسری رات کا ہے، انہوں نے فرمایا: تم نے کس رات اسے دیکھا تھا؟ ہم نے کہا: فلاں فلاں رات، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (رمضان) کی مدت اس کی رؤیت مقرر کی ہے، وہ (رمضان) اس رات سے شروع ہوتا ہے جس رات تم اسے دیکھو۔ اور ابوالبختری ؒ کی ایک دوسری روایت میں ہے: انہوں نے کہا: ہم نے ذات عرق کے مقام پر رمضان کا چاند دیکھا، تو ہم نے مسئلہ دریافت کرنے کے لیے ایک آدمی کو ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اس (شعبان) کو اس (ہلال رمضان) کی رؤیت تک دراز کیا ہے، اگر مطلع ابر آلود ہو تو گنتی کو مکمل کر لو۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1981]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (29. 30 /1088)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. متفرق مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 1982
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بركَة»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سحری کھایا کرو کیونکہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1982]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1923) و مسلم (1095/45)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. مسلمانوں اور اہل کتاب کے روزوں کا فرق
حدیث نمبر: 1983
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ» . رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کھانے کا فرق ہے۔ رواہ مسلم۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1983]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1096/46)»


قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

--. افطاری میں جلدی
حدیث نمبر: 1984
وَعَنْ سَهْلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ»
سہل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تک لوگ افطاری کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے وہ خیر و بھلائی پر رہیں گے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1984]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1957) و مسلم (1098/48)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

--. سورج ڈوبنے کے فوراً بعد ہی افطار کرنا چاہئے
حدیث نمبر: 1985
وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّ ُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَقْبَلَ اللَّيْل من هَهُنَا وَأدبر النَّهَار من هَهُنَا وَغَرَبَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ»
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف پلٹ جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار کو چاہیے کہ وہ افطار کرے۔ متفق علیہ۔ [مشكوة المصابيح/كتاب الصوم/حدیث: 1985]
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1954) و مسلم (1100/51)»


قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next