الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 411
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الزِّبْرِقَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي صَلَاةً أَشَدَّ عَلَى أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا، فَنَزَلَتْ: حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلاةِ الْوُسْطَى سورة البقرة آية 238، وَقَالَ: إِنَّ قَبْلَهَا صَلَاتَيْنِ وَبَعْدَهَا صَلَاتَيْنِ".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر دوپہر کو پڑھا کرتے تھے، اور کوئی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر اس سے زیادہ سخت نہ ہوتی تھی، تو یہ آیت نازل ہوئی: «حافظوا على الصلوات والصلاة الوسطى» ۱؎ زید نے کہا: بیشک اس سے پہلے دو نماز ہیں (ایک عشاء کی، دوسری فجر کی) اور اس کے بعد دو نماز ہیں (ایک عصر کی دوسری مغرب کی)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 411]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 3731)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/183)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 7 (27موقوفا) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 412
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ، وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْفَجْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پالی تو اس نے نماز عصر پالی، اور جس شخص نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے نماز فجر پالی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 412]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 30 (608)، سنن النسائی/المواقیت 10 (515)، 28 (551)، (تحفة الأشراف: 13576)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المواقیت 28 (579)، سنن الترمذی/الصلاة 25 (186)، سنن النسائی/11 (516، 517)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 11 (1122)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1(5)، مسند احمد (2/254، 260، 282، 348، 399، 462، 474)، سنن الدارمی/الصلاة 22 (1258) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 413
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ بَعْدَ الظُّهْرِ فَقَامَ يُصَلِّي الْعَصْرَ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ ذَكَرْنَا تَعْجِيلَ الصَّلَاةِ أَوْ ذَكَرَهَا، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ، تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ، تِلْكَ صَلَاةُ الْمُنَافِقِينَ، يَجْلِسُ أَحَدُهُمْ حَتَّى إِذَا اصْفَرَّتِ الشَّمْسُ فَكَانَتْ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ، أَوْ عَلَى قَرْنَيِ الشَّيْطَانِ، قَامَ فَنَقَرَ أَرْبَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهَا إِلَّا قَلِيلًا".
علاء بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ ہم ظہر کے بعد انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو دیکھا کہ وہ عصر پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے ہیں، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے نماز کے جلدی ہونے کا ذکر کیا یا خود انہوں نے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: یہ منافقوں کی نماز ہے، یہ منافقوں کی نماز ہے، یہ منافقوں کی نماز ہے کہ آدمی بیٹھا رہے یہاں تک کہ جب سورج زرد ہو جائے اور وہ شیطان کی دونوں سینگوں کے بیچ ہو جائے یا اس کی دونوں سینگوں پر ہو جائے ۱؎ تو اٹھے اور چار ٹھونگیں لگا لے اور اس میں اللہ کا ذکر صرف تھوڑا سا کرے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 413]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 34 (622)، سنن الترمذی/الصلاة 6 (160)، سنن النسائی/المواقیت 8 (512)، (تحفة الأشراف: 1122)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 10(46)، مسند احمد (3/102، 103، 149، 185، 247) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 414
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الَّذِي تَفُوتُهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ، فَكَأَنَّمَا وُتِرَ أَهْلَهُ وَمَالَهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أُتِرَ، وَاخْتُلِفَ عَلَى أَيُّوبَ فِيهِ، وقَالَ الزُّهْرِيُّ: عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وُتِرَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی عصر چھوٹ گئی گویا اس کے اہل و عیال تباہ ہو گئے اور اس کے مال و اسباب لٹ گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبیداللہ بن عمر نے «وتر» (واؤ کے ساتھ) کے بجائے «أتر» (ہمزہ کے ساتھ) کہا ہے (دونوں کے معنی ہیں: لوٹ لیے گئے)۔ اس حدیث میں «وتر» اور «أتر» کا اختلاف ایوب کے تلامذہ میں ہوا ہے۔ اور زہری نے سالم سے، سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اور عبداللہ بن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے «وتر» فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 414]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 14 (552)، صحیح مسلم/المساجد 35 (626)، سنن النسائی/الصلاة 17 (479)، (تحفة الأشراف: 8345)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 16 (175)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 6 (685)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 5 (21)، مسند احمد (2/8، 13، 27، 48، 64، 75، 76، 102، 134، 145، 147)، سنن الدارمی/الصلاة 27 (1267) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 415
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ: قَالَ أَبُو عَمْرٍو يَعْنِي الْأَوْزَاعِيَّ: وَذَلِكَ أَنْ تَرَى مَا عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الشَّمْسِ صَفْرَاءَ.
ابوعمرو یعنی اوزاعی کا بیان ہے کہ عصر فوت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ زمین پر جو دھوپ ہے وہ تمہیں زرد نظر آنے لگے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 415]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود، (تحفة الأشراف: 18965) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ولید مدلس راوی ہیں، نیز یہ اوزاعی کا اپنا خیال ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع

6. باب فِي وَقْتِ الْمَغْرِبِ
6. باب: مغرب کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 416
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي الْمَغْرِبَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَرْمِي، فَيَرَى أَحَدُنَا مَوْضِعَ نَبْلِهِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب پڑھتے تھے، پھر تیر مارتے تو ہم میں سے ہر شخص اپنے تیر کے گرنے کی جگہ دیکھ لیتا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 374) وقد أخرجہ: مسند احمد (3/370) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 417
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عِيسَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ سَاعَةَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ إِذَا غَابَ حَاجِبُهَا".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب سورج ڈوبتے ہی پڑھتے تھے جب اس کے اوپر کا کنارہ غائب ہو جاتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 417]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 18 (561)، صحیح مسلم/المساجد 38 (636)، سنن الترمذی/الصلاة 8 (164)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 7 (688)، (تحفة الأشراف: 4535)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/54)، دی/الصلاة 16(1245) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 418
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ غَازِيًا وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ، فَقَالَ لَهُ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبَةُ؟ قَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ، أَوْ قَالَ: عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ إِلَى أَنْ تَشْتَبِكَ النُّجُومُ".
مرثد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ جب ابوایوب رضی اللہ عنہ ہمارے پاس جہاد کے ارادے سے آئے، ان دنوں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مصر کے حاکم تھے، تو عقبہ نے مغرب میں دیر کی، ابوایوب نے کھڑے ہو کر ان سے کہا: عقبہ! بھلا یہ کیا نماز ہے؟ عقبہ نے کہا: ہم مشغول رہے، انہوں نے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا کہ: میری امت ہمیشہ بھلائی یا فطرت پر رہے گی جب تک وہ مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے گی کہ ستارے چمکنے لگ جائیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 418]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 3488)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/147) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

7. باب فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ الآخِرَةِ
7. باب: عشاء کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 419
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِوَقْتِ هَذِهِ الصَّلَاةِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ،" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں لوگوں میں سب سے زیادہ اس نماز یعنی عشاء کے وقت کو جانتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ نماز تیسری رات کا چاند ڈوب جانے کے وقت پڑھتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 419]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 9 (165)، سنن النسائی/المواقیت 18 (529)، (تحفة الأشراف: 11614)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/270، 274)، سنن الدارمی/الصلاة 18 (1247) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 420
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: مَكَثْنَا ذَاتَ لَيْلَةٍ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا حِينَ ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ أَوْ بَعْدَهُ، فَلَا نَدْرِي أَشَيْءٌ شَغَلَهُ أَمْ غَيْرُ ذَلِكَ، فَقَالَ حِينَ خَرَجَ:"أَتَنْتَظِرُونَ هَذِهِ الصَّلَاةَ؟ لَوْلَا أَنْ تَثْقُلَ عَلَى أُمَّتِي لَصَلَّيْتُ بِهِمْ هَذِهِ السَّاعَةَ، ثُمَّ أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ فَأَقَامَ الصَّلَاةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک رات ہم عشاء کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار کرتے رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تشریف لائے جب تہائی رات یا اس سے زیادہ گزر گئی، ہم نہیں جانتے کہ کسی چیز نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشغول کر رکھا تھا یا کوئی اور بات تھی، جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر آئے تو فرمایا: کیا تم لوگ اس نماز کا انتظار کر رہے ہو؟ اگر میری امت پر گراں نہ گزرتا تو میں انہیں یہ نماز اسی وقت پڑھاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، اس نے نماز کے لیے تکبیر کہی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 420]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏* تخريج:صحیح مسلم/المساجد 39 (639)، سنن النسائی/المواقیت 20 (538)، (تحفة الأشراف: 7649)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/مواقیت الصلاة 24 (571)، مسند احمد (2/28، 95، 126) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next