الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
حدیث نمبر: 4616
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، قَالَ:" قُلْتُ لِلْحَسَنِ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ {162} إِلا مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ {163} سورة الصافات آية 162-163، قَالَ: إِلَّا مَنْ أَوْجَبَ اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ أَنَّهُ يَصْلَى الْجَحِيمَ".
خالد الخداء کہتے ہیں کہ میں نے حسن بصری سے کہا «ما أنتم عليه بفاتنين * إلا من هو صال الجحيم» تو انہوں نے کہا: «إلا من هو صال الجحيم» کا مطلب ہے: سوائے اس کے جس کے لیے اللہ نے واجب کر دیا ہے کہ وہ جہنم میں جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4616]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18518) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

حدیث نمبر: 4617
حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ: كَانَ الْحَسَنُ، يَقُولُ:" لَأَنْ يُسْقَطَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَقُولَ الْأَمْرُ بِيَدِي".
حمید کہتے ہیں کہ حسن بصری کہتے تھے: آسمان سے زمین پر گر پڑنا اس بات سے مجھے زیادہ عزیز ہے کہ میں کہوں: معاملہ تو میرے ہاتھ میں ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4617]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18510) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

حدیث نمبر: 4618
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ:" قَدِمَ عَلَيْنَا الْحَسَنُ مَكَّةَ، فَكَلَّمَنِي فُقَهَاءُ أَهْلِ مَكَّةَ أَنْ أُكَلِّمَهُ فِي أَنْ يَجْلِسَ لَهُمْ يَوْمًا يَعِظُهُمْ فِيهِ، فَقَالَ: نَعَمْ، فَاجْتَمَعُوا فَخَطَبَهُمْ فَمَا رَأَيْتُ أَخْطَبَ مِنْهُ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ خَلَقَ الشَّيْطَانَ؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ! خَلَقَ اللَّهُ الشَّيْطَانَ وَخَلَقَ الْخَيْرَ وَخَلَقَ الشَّرَّ، قَالَ الرَّجُلُ: قَاتَلَهُمُ اللَّهُ كَيْفَ يَكْذِبُونَ عَلَى هَذَا الشَّيْخِ".
حمید کہتے ہیں کہ حسن ہمارے پاس مکہ تشریف لائے تو اہل مکہ کے فقہاء نے مجھ سے کہا کہ میں ان سے درخواست کروں کہ وہ ان کے لیے ایک دن نشست رکھیں، اور وعظ فرمائیں، وہ اس کے لیے راضی ہو گئے تو لوگ اکٹھا ہوئے اور آپ نے انہیں خطاب کیا، میں نے ان سے بڑا خطیب کسی کو نہیں دیکھا، ایک شخص نے سوال کیا: اے ابوسعید! شیطان کو کس نے پیدا کیا؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے؟ اللہ نے شیطان کو پیدا کیا اور اسی نے خیر پیدا کیا، اور شر پیدا کیا، وہ شخص بولا: اللہ انہیں غارت کرے، کس طرح یہ لوگ اس بزرگ پر جھوٹ باندھتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4618]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18509) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 4619
حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنِ الْحَسَنِ،" كَذَلِكَ نَسْلُكُهُ فِي قُلُوبِ الْمُجْرِمِينَ سورة الحجر آية 12، قَالَ: الشِّرْكُ".
‏‏‏‏ حسن بصری آیت کریمہ: «كذلك نسلكه في قلوب المجرمين» اسی طرح سے ہم اسے مجرموں کے دل میں ڈالتے ہیں (سورۃ الحجر: ۱۱۲) کے سلسلہ میں کہتے ہیں: اس سے مراد شرک ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4619]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18511) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 4620
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ رَجُلٍ قَدْ سَمَّاهُ غَيْرِ ابْنِ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدٍ الصِّيدِ، عَنِ الْحَسَنِ، فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلّ" وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ سورة سبأ آية 54، قَالَ: بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْإِيمَانِ".
‏‏‏‏ حسن بصری آیت کریمہ: «وحيل بينهم وبين ما يشتهون»  ان کے اور ان کی خواہشات کے درمیان حائل ہو گئی (سورۃ سبا: ۵۴) کی تفسیر میں کہتے ہیں: اس کا مطلب ہے ان کے اور ان کے ایمان کے درمیان حائل ہو گئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4620]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18524) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک مبہم راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع

حدیث نمبر: 4621
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمٌ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ:" كُنْتُ أَسِيرُ بِالشَّامِ فَنَادَانِي رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا رَجَاءُ بْنُ حَيْوَةَ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَوْنٍ مَا هَذَا الَّذِي يَذْكُرُونَ، عَنِ الْحَسَنِ؟ قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَكْذِبُونَ عَلَى الْحَسَنِ كَثِيرًا".
ابن عون کہتے ہیں کہ میں ملک شام میں چل رہا تھا تو ایک شخص نے پیچھے سے مجھے پکارا جب میں مڑا تو دیکھا رجاء بن حیوہ ہیں، انہوں نے کہا: اے ابوعون! یہ کیا ہے جو لوگ حسن کے بارے میں ذکر کرتے ہیں؟ میں نے کہا: لوگ حسن پر بہت زیادہ جھوٹ باندھتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4621]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18523، 18639) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

حدیث نمبر: 4622
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَيُّوبَ، يَقُولُ:" كَذَبَ عَلَى الْحَسَنِ ضَرْبَانِ مِنَ النَّاسِ: قَوْمٌ الْقَدَرُ رَأْيُهُمْ وَهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ يُنَفِّقُوا بِذَلِكَ رَأْيَهُمْ، وَقَوْمٌ لَهُ فِي قُلُوبِهِمْ شَنَآنٌ وَبُغْضٌ، يَقُولُونَ: أَلَيْسَ مِنْ قَوْلِهِ كَذَا؟ أَلَيْسَ مِنْ قَوْلِهِ كَذَا؟".
ایوب کہتے ہیں حسن پر جھوٹ دو قسم کے لوگ باندھتے ہیں: ایک تو قدریہ، جو چاہتے ہیں کہ اس طرح سے ان کے خیال و نظریہ کا لوگ اعتبار کریں گے، اور دوسرے وہ لوگ جن کے دلوں میں ان کے خلاف عداوت اور بغض ہے، وہ کہتے ہیں: کیا یہ ان کا قول نہیں؟ کیا یہ ان کا قول نہیں؟۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4622]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18450) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 4623
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، أَنَّ يَحْيَى بْنَ كَثِيرٍ الْعَنْبَرِيَّ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: كَانَ قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، يَقُولُ لَنَا:" يَا فِتْيَانُ لَا تُغْلَبُوا عَلَى الْحَسَنِ، فَإِنَّهُ كَانَ رَأْيُهُ السُّنَّةَ وَالصَّوَابَ".
یحییٰ بن کثیر بن عنبری کہتے ہیں کہ قرہ بن خالد ہم سے کہا کرتے تھے: اے نوجوانو! حسن کو قدریہ مت سمجھو، ان کی رائے سنت اور صواب تھی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4623]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19232) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 4624
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، وَابْنُ بَشَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، قَالَ:" لَوْ عَلِمْنَا أَنَّ كَلِمَةَ الْحَسَنِ تَبْلُغُ مَا بَلَغَتْ، لَكَتَبْنَا بِرُجُوعِهِ كِتَابًا وَأَشْهَدْنَا عَلَيْهِ شُهُودًا، وَلَكِنَّا قُلْنَا: كَلِمَةٌ خَرَجَتْ لَا تُحْمَلُ".
ابن عون کہتے ہیں کہ اگر ہمیں یہ معلوم ہوتا کہ حسن کی بات (غلط معنی کے ساتھ شہرت کے) اس مقام کو پہنچ جائے گی جہاں وہ پہنچ گئی تو ہم لوگ ان کے اس قول کے بارے میں ان کے رجوع کی بابت ایک کتاب لکھتے اور اس پر لوگوں کو گواہ بناتے، لیکن ہم نے سوچا کہ ایک بات ہے جو نکل گئی ہے اور اس کے خلاف معنی پر محمول نہیں کی جائے گی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4624]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داودع (تحفة الأشراف: 18922) (صحیح مثلہ)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

حدیث نمبر: 4625
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ: قَالَ لِي الْحَسَنُ" مَا أَنَا بِعَائِدٍ إِلَى شَيْءٍ مِنْهُ أَبَدًا".
ایوب کہتے ہیں کہ مجھ سے حسن بصری نے کہا: میں اب دوبارہ کبھی اس میں سے کوئی بات نہیں کہوں گا، (جس سے تقدیر کی نفی کا گمان ہوتا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4625]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18502) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next