الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
حدیث نمبر: 5213
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" لَمَّا جَاءَ أَهْلُ الْيَمَنِ , قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ جَاءَكُمْ أَهْلُ الْيَمَنِ , وَهُمْ أَوَّلُ مَنْ جَاءَ بِالْمُصَافَحَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یمن کے لوگ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس یمن کے لوگ آئے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے سب سے پہلے مصافحہ کرنا شروع کیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5213]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 623)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/212، 251) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «وهم أول من ...» ‏‏‏‏ کا جملہ انس کا اپنا قول مدرج ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا أن قوله وهم أول مدرج فيه من قول أنس

155. باب فِي الْمُعَانَقَةِ
155. باب: معانقہ (گلے ملنے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 5214
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , أَخْبَرَنَا أَبُو الْحُسَيْنِ يَعْنِي خَالِدَ بْنَ ذَكْوَانَ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ عَنَزَةَ , أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي ذَرٍّ: حَيْثُ سُيِّرَ مِنْ الشَّامِ: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكَ عَنْ حَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: إِذًا أُخْبِرُكَ بِهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ سِرًّا , قُلْتُ: إِنَّهُ لَيْسَ بِسِرٍّ , هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَافِحُكُمْ إِذَا لَقِيتُمُوهُ؟ قَالَ: مَا لَقِيتُهُ قَطُّ إِلَّا صَافَحَنِي , وَبَعَثَ إِلَيَّ ذَاتَ يَوْمٍ وَلَمْ أَكُنْ فِي أَهْلِي , فَلَمَّا جِئْتُ , أُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَرْسَلَ لِي , فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ عَلَى سَرِيرِهِ , فَالْتَزَمَنِي , فَكَانَتْ تِلْكَ أَجْوَدَ وَأَجْوَدَ".
قبیلہ عنزہ کے ایک شخص سے روایت ہے کہ اس نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے جب وہ شام سے واپس لائے گئے کہا: میں آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے کہا: اگر راز کی بات نہ ہوئی تو میں تمہیں ضرور بتاؤں گا، میں نے کہا: وہ راز کی بات نہیں ہے (پوچھنا یہ ہے) کہ جب آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتے تھے تو کیا وہ آپ سے مصافحہ کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: میری تو جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی آپ نے مجھ سے مصافحہ ہی فرمایا، اور ایک دن تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا، میں گھر پر موجود نہ تھا، پھر جب میں آیا تو مجھے اطلاع دی گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا بھیجا تھا تو میں آپ کے پاس آیا اس وقت آپ اپنی چارپائی پر تشریف فرما تھے، تو آپ نے مجھے چمٹا لیا، یہ بہت اچھا اور بہت عمدہ (طریقہ) ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5214]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 12007)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/163، 167) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

156. باب مَا جَاءَ فِي الْقِيَامِ
156. باب: استقبال کے لیے کھڑے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5215
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ," أَنَّ أَهْلَ قُرَيْظَةَ لَمَّا نَزَلُوا عَلَى حُكْمِ سَعْدٍ , أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ عَلَى حِمَارٍ أَقْمَرَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ أَوْ إِلَى خَيْرِكُمْ , فَجَاءَ حَتَّى قَعَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب قریظہ کے لوگ سعد کے حکم (فیصلہ) پر اترے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، وہ ایک سفید گدھے پر سوار ہو کر آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے سردار یا اپنے بہتر شخص کی طرف بڑھو پھر وہ آئے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر بیٹھ گئے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5215]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 168 (3043)، المناقب 12 (3804)، المغازي 31 (4121)، الاستئذان 25 (6262)، صحیح مسلم/الجھاد 22 (1768)، (تحفة الأشراف: 3960)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/142) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5216
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ شُعْبَةَ , بِهَذَا الْحَدِيثِ , قَالَ: فَلَمَّا كَانَ قَرِيبًا مِنَ الْمَسْجِدِ , قال لِلْأَنْصَارِ: قُومُوا إِلَى سَيِّدِكُمْ.
اس سند سے بھی شعبہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: جب وہ مسجد سے قریب ہوئے تو آپ نے انصار سے فرمایا: اپنے سردار کی طرف بڑھو ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5216]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 3960) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5217
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , وَابْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ , عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ , عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشْبَهَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلًّا , وَقَالَ الْحَسَنُ: حَدِيثًا وَكَلَامًا , وَلَمْ يَذْكُرْ الْحَسَنُ السَّمْتَ وَالْهَدْيَ وَالدَّلَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِنْ فَاطِمَةَ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهَا كَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ , قَامَ إِلَيْهَا فَأَخَذَ بِيَدِهَا , وَقَبَّلَهَا , وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ , وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا , قَامَتْ إِلَيْهِ , فَأَخَذَتْ بِيَدِهِ , فَقَبَّلَتْهُ وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے طور طریق اور چال ڈھال میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا (حسن کی روایت میں بات چیت میں کے الفاظ ہیں، اور حسن نے «سمتا وهديا ودلا» (طور طریق اور چال ڈھال) کا ذکر نہیں کیا ہے) وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ کھڑے ہو کر ان کی طرف لپکتے اور ان کا ہاتھ پکڑ لیتے، ان کو بوسہ دیتے اور اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ آپ کے پاس لپک کر پہنچتیں، آپ کا ہاتھ تھام لیتیں، آپ کو بوسہ دیتیں، اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5217]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المناقب 61 (3872)، (تحفة الأشراف: 17883، 18040) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

157. باب فِي قُبْلَةِ الرَّجُلِ وَلَدَهُ
157. باب: آدمی اپنے بچے کا بوسہ لے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 5218
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ," أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ , أَبْصَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُقَبِّلُ حُسَيْنًا , فَقَالَ: إِنَّ لِي عَشَرَةً مِنَ الْوَلَدِ , مَا فَعَلْتُ هَذَا بِوَاحِدٍ مِنْهُمْ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ لَا يَرْحَمُ لَا يُرْحَمُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حسین (حسین بن علی رضی اللہ عنہما) کو بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگے: میرے دس لڑکے ہیں لیکن میں نے ان میں سے کسی سے بھی ایسا نہیں کیا، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی پر رحم نہیں کیا تو اس پر بھی رحم نہیں کیا جائے گا (پیار و شفقت رحم ہی تو ہے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5218]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الفضائل 15 (2318)، سنن الترمذی/البر والصلة 12 (1911)، (تحفة الأشراف: 15146)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 17 (5993)، مسند احمد (2/228، 241، 269، 513) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5219
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ , أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ عُرْوَةَ: أَنَّ عَائِشَةَ , قَالَتْ: ثُمَّ قَالَ: تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْشِرِي يَا عَائِشَةُ , فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ أَنْزَلَ عُذْرَكِ , وَقَرَأَ عَلَيْهَا الْقُرْآنَ , فَقَالَ أَبَوَايَ: قُومِي , فَقَبِّلِي رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ: أَحْمَدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا إِيَّاكُمَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! خوش ہو جاؤ اللہ نے کلام پاک میں تیرے عذر سے متعلق آیت نازل فرما دی ہے اور پھر آپ نے قرآن پاک کی وہ آیتیں انہیں پڑھ کر سنائیں، تو اس وقت میرے والدین نے کہا: اٹھو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو چوم لو، میں نے کہا: میں تو اللہ عزوجل کا شکر ادا کرتی ہوں (کہ اس نے میری پاکدامنی کے متعلق آیتیں اتاریں) نہ کہ آپ دونوں کا (کیونکہ آپ دونوں کو بھی تو مجھ پر شبہ ہونے لگا تھا)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5219]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابو داود، (تحفة الأشراف: 16879)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة النور 6 (4750)، صحیح مسلم/التوبة 10 (2770)، مسند احمد (6/59) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

158. باب فِي قُبْلَةِ مَا بَيْنَ الْعَيْنَيْنِ
158. باب: آنکھوں کے درمیان بوسہ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5220
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ , عَنْ أَجْلَحَ , عَنْ الشَّعْبِيِّ" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَقَّى جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ , فَالْتَزَمَهُ وَقَبَّلَ مَا بَيْنَ عَيْنَيْهِ".
شعبی سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ملے تو انہیں چمٹا لیا (معانقہ کیا) اور ان کی دونوں آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5220]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18853) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (شعبی تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت مرسل ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

159. باب فِي قُبْلَةِ الْخَدِّ
159. باب: گال چومنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5221
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ , عَنْ إِيَاسِ بْنِ دَغْفَلٍ , قَالَ:" رَأَيْتُ أَبَا نَضْرَةَ قَبَّلَ خَدَّ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام".
ایاس بن دغفل کہتے ہیں کہ میں نے ابونضرہ کو دیکھا انہوں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے گال پر بوسہ دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5221]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19493) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد مقطوع

حدیث نمبر: 5222
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ الْبَرَاءِ , قَالَ:" دَخَلْتُ مَعَ أَبِي بَكْرٍ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ , فَإِذَا عَائِشَةُ ابْنَتُهُ مُضْطَجِعَةٌ , قَدْ أَصَابَتْهَا حُمَّى , فَأَتَاهَا أَبُو بَكْرٍ , فَقَالَ لَهَا كَيْفَ أَنْتِ يَا بُنَيَّةُ؟ وَقَبَّلَ خَدَّهَا".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا، پہلے پہل جب وہ مدینہ آئے تو کیا دیکھتا ہوں کہ ان کی بیٹی عائشہ رضی اللہ عنہا لیٹی ہوئی ہیں اور انہیں بخار چڑھا ہوا ہے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے، ان سے کہا: کیا حال ہے بیٹی؟ اور ان کے رخسار کو چوما۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5222]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6588) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next