عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مشرکوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عصر کی نماز سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں نے ہمیں عصر کی نماز سے روکے رکھا، اللہ تعالیٰ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 686]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 36 (628)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة البقرة 3 (2985)، (تحفة الأشراف: 9549) وقد أخرجہ: مسند احمد (1/392، 403، 456) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
7. بَابُ: وَقْتِ صَلاَةِ الْمَغْرِبِ
7. باب: نماز مغرب کا وقت۔
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مغرب کی نماز پڑھتے، پھر ہم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ کر واپس ہوتا، اور وہ اپنے تیر گرنے کے مقام کو دیکھ لیتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 687]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 18 (559)، صحیح مسلم/المساجد 38 (637)، (تحفة الأشراف: 3572)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلا ة 6 (416)، سنن النسائی/المواقیت 13 (521)، مسند احمد (3/370، 4/141) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حَدَّثَنَا أَبُو يَحْيَى الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 687M]
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب اس وقت پڑھتے تھے جب سورج غروب ہو جاتا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 688]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 18 (561)، صحیح مسلم/المساجد 38 (636)، سنن ابی داود/الصلاة 6 (417)، سنن الترمذی/الصلاة 8 (164)، (تحفة الأشراف: 4535)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/ 15، 54)، سنن الدارمی/الصلاة 16 (1245) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت ہمیشہ فطرت (دین اسلام) پر رہے گی، جب تک وہ مغرب کی نماز میں اتنی تاخیر نہ کرے گی کہ تارے گھنے ہو جائیں“۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن یحییٰ کو کہتے سنا: اس حدیث کے بارے میں اہل بغداد نے اختلاف کیا، چنانچہ میں اور ابوبکر الاعین عوام بن عباد بن عوام کے پاس گئے، تو انہوں نے اپنے والد کا اصل نسخہ نکالا تو اس میں یہ حدیث موجود تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 689]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5125، ومصباح الزجاجة: 257)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 6 (418) مسند احمد (4/147، 5/417، 422)، سنن الدارمی/الصلاة 17 (1246) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
8. بَابُ: وَقْتِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ
8. باب: نماز عشاء کا وقت۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا، تو میں انہیں عشاء کی نماز میں دیر کرنے کا حکم دیتا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 690]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 15 (252)، سنن ابی داود/الطہارة 25 (46)، سنن النسائی/المواقیت 19 (535)، (تحفة الأشراف: 13673)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 10 (167)، مسند احمد (2/245)، سنن الدارمی/الصلاة 19 (1250) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گا، تو میں عشاء کی نماز تہائی یا آدھی رات تک مؤخر کرتا“ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 691]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 10 (167)، (تحفة الأشراف: 12988)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/245، 250، 433) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، قَالَ: سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، هَلِ اتَّخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا؟ قَالَ: نَعَمْ، أَخَّرَ لَيْلَةً صَلَاةَ الْعِشَاءِ الآخِرَةَ إِلَى قَرِيبٍ مِنْ شَطْرِ اللَّيْلِ، فَلَمَّا صَلَّى أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلَّوْا وَنَامُوا، وَإِنَّكُمْ لَنْ تَزَالُوا فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرْتُمُ الصَّلَاةَ"، قَالَ أَنَسٌ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ خَاتَمِهِ.
حمید کہتے ہیں کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی بنوائی تھی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، ایک رات آپ نے عشاء کی نماز آدھی رات کے قریب مؤخر کی، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہو کر فرمایا: ”اور لوگ نماز پڑھ کر سو گئے، اور تم لوگ برابر نماز ہی میں رہے جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے“، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: گویا میں آپ کی انگوٹھی کی چمک دیکھ رہا ہوں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 692]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الموا قیت 20 (540)، (تحفة الأشراف: 635)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الموا قیت 25 (572)، اللباس 48 (5869)، صحیح مسلم/المساجد 39 (640)، حم3/182، 189، 200، 267) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قَالَ الْقَطَّانُ: حَدَّثَنَا أَبُو حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا حمید، نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی اوپر والی حدیث کے مثل مروی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 692M]
تخریج الحدیث: «(یہ سند مشہور حسن سلمان کے نسخہ میں موجود نہیں ہے، بلکہ یہ علی بن حسن عبدالحمید کے نسخہ میں صفحہ نمبر 333 پر موجود ہے)»
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، پھر آدھی رات تک (حجرہ سے) باہر نہ آئے، پھر نکلے اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھائی اور فرمایا: ”اور لوگ نماز پڑھ کر سو گئے، اور تم برابر نماز ہی میں رہے جب تک نماز کا انتظار کرتے رہے، اگر مجھے کمزوروں اور بیماروں کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو آدھی رات تک مؤخر کرنا پسند کرتا“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 693]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 7 (422)، سنن النسائی/المواقیت 20 (539)، (تحفة الأشراف: 4314) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح