الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الصلاة
کتاب: صلاۃ کے احکام و مسائل
9. بَابُ: مِيقَاتِ الصَّلاَةِ فِي الْغَيْمِ
9. باب: بادل میں نماز کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 694
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَاجِرِ ، عَن بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَقَالَ:" بَكِّرُوا بِالصَّلَاةِ فِي الْيَوْمِ الْغَيْمِ، فَإِنَّهُ مَنْ فَاتَتْهُ صَلَاةُ الْعَصْرِ حَبِطَ عَمَلُهُ".
بریدہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بادل کے ایام میں نماز جلدی پڑھ لیا کرو، کیونکہ جس کی نماز عصر فوت ہو گئی، اس کا عمل برباد ہو گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 694]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2014)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/361) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں یحییٰ بن ابی کثیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اس لئے یہ ضعیف ہے، لیکن «من فاتته صلاة العصر حبط عمله» کاجملہ صحیح بخاری میں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا قوله من فاتته

10. بَابُ: مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلاَةِ أَوْ نَسِيَهَا
10. باب: نماز کے وقت سو جائے یا اسے پڑھنا بھول جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 695
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَغْفُلُ عَنِ الصَّلَاةِ، أَوْ يَرْقُدُ عَنْهَا؟ قَالَ:" يُصَلِّيهَا إِذَا ذَكَرَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شخص کے متعلق سوال کیا گیا جو نماز سے غافل ہو جائے، یا سو جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یاد آ جائے تو پڑھ لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 695]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/المواقیت 52 (615)، (تحفة الأشراف: 1151)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الموا قیت 37 (597)، صحیح مسلم/المساجد 55 (684)، سنن ابی داود/الصلاة 11 (442)، سنن الترمذی/الصلاة 17 (178)، مسند احمد (3/100، 243، 266، 269، 282)، سنن الدارمی/الصلاة 26 (1265) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 696
حَدَّثَنَا جُبَارَةُ بْنُ الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے، تو جب یاد آئے پڑھ لے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 696]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 55 (684)، سنن ابی داود/الصلاة 11 (442)، سنن الترمذی/الصلاة 17 (178)، سنن النسائی/المواقیت 51 (614)، (تحفة الأشراف: 1430)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/110، 243، 267، 269، 282) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 697
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ، فَسَارَ لَيْلَهُ حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ، وَقَالَ لِبِلَالٍ:" اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ"، فَصَلَّى بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ، وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَالٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ مُوَاجِهَ الْفَجْرِ، فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ، فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا، فَفَزَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَيْ بِلَالُ"، فَقَالَ بِلَالٌ: أَخَذَ بِنَفْسِي الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" اقْتَادُوا"، فَاقْتَادُوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا، ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ قَالَ:" مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ: وَأَقِمِ الصَّلاةَ لِذِكْرِي سورة طه آية 14"، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ شِهَابٍ يَقْرَؤُهَا لِلذِّكْرَى.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ خیبر سے واپس لوٹے تو رات میں چلتے رہے، یہاں تک کہ جب نیند آنے لگی تو رات کے آخری حصہ میں آرام کے لیے اتر گئے، اور بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: آج رات ہماری نگرانی کرو، چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ کو جتنی توفیق ہوئی اتنی دیر نماز پڑھتے رہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سوتے رہے، جب فجر کا وقت قریب ہوا تو بلال رضی اللہ عنہ نے مشرق کی جانب منہ کر کے اپنی سواری پر ٹیک لگا لی، اسی ٹیک لگانے کی حالت میں ان کی آنکھ لگ گئی، نہ تو وہ جاگے اور نہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے اور کوئی، یہاں تک کہ انہیں دھوپ لگی تو سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، اور گھبرا کر فرمایا: بلال!، بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، جس نے آپ کی جان کو روکے رکھا اسی نے میری جان کو روک لیا ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگے چلو، صحابہ کرام اپنی سواریوں کو لے کر کچھ آگے بڑھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر لی تو فرمایا: جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «أقم الصلاة لذكري» نماز اس وقت قائم کرو جب یاد آ جائے (سورة: طه: ۱۴)۔ راوی کہتے ہیں کہ ابن شہاب اس کو «لذكري»  کے بجائے «للذكرى»  پڑھتے تھے ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 697]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 55 (680)، سنن ابی داود/الصلاة 11 (435)، (تحفة الأشراف: 13326)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/ التفسیر طہ 21 (3163)، سنن النسائی/المواقیت 53 (620)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 6 (25) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 698
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: ذَكَرُوا تَفْرِيطَهُمْ فِي النَّوْمِ، فَقَالَ: نَامُوا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ فِي النَّوْمِ تَفْرِيطٌ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ، فَإِذَا نَسِيَ أَحَدُكُمْ صَلَاةً، أَوْ نَامَ عَنْهَا فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا وَلِوَقْتِهَا مِنَ الْغَدِ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ: فَسَمِعَنِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ وَأَنَا أُحَدِّثُ بِالْحَدِيثِ، فَقَالَ: يَا فَتًى انْظُرْ كَيْفَ تُحَدِّثُ، فَإِنِّي شَاهِدٌ لِلْحَدِيثِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَمَا أَنْكَرَ مِنْ حَدِيثِهِ شَيْئًا.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ لوگوں نے نیند کی وجہ سے اپنی کوتاہی کا ذکر چھیڑا تو انہوں نے کہا: لوگ سو گئے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیند میں کوتاہی نہیں ہے، کوتاہی بیداری کی حالت میں ہے، لہٰذا جب کوئی شخص نماز بھول جائے یا اس سے سو جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے، اور اگلے روز اس کے وقت میں پڑھ لے ۱؎۔ عبداللہ بن رباح کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے سنا تو کہا: نوجوان! ذرا غور کرو، تم کیسے حدیث بیان کر رہے ہو؟ اس حدیث کے وقت میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، وہ کہتے ہیں کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے اس میں سے کسی بھی بات کا انکار نہیں کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 698]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 11 (437)، (تحفة الأشراف: 12089)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 55 (681)، سنن الترمذی/الصلاة 16 (177)، سنن النسائی/المواقیت 53 (618)، مسند احمد (5/305) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. بَابُ: وَقْتِ الصَّلاَةِ فِي الْعُذْرِ وَالضَّرُورَةِ
11. باب: ضرورت اور معذوری کی حالت میں نماز کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 699
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، وَعَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، وَعَنِ الْأَعْرَجِ يُحَدِّثُونَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورج کے ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی، اس نے عصر کی نماز پا لی، اور جس نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالی تو اس نے فجر کی نماز پا لی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 699]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 28 (579)، صحیح مسلم/المساجد 30 (607)، (تحفة الأشراف: (12206، 13636، 14216)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 5 (412)، سنن الترمذی/الصلاة 23 (186)، سنن النسائی/المواقیت 10 (518)، 28 (551)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة 1 (5)، مسند احمد (2/254، 260، 282، 348، 399، 462، 474)، سنن الدارمی/الصلاة 22 (1258) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 700
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى الْمِصْرِيَّانِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَدْرَكَ مِنَ الصُّبْحِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا، وَمَنْ أَدْرَكَ مِنَ الْعَصْرِ رَكْعَةً قَبْلَ أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ فَقَدْ أَدْرَكَهَا"، حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے سورج نکلنے سے پہلے فجر کی ایک رکعت پا لی اس نے فجر کی نماز پا لی، اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی، اس نے عصر کی نماز پا لی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 700]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 30 (609)، سنن النسائی/المواقیت 27 (552)، (تحفة الأشراف: 16705)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/78) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ النَّوْمِ قَبْلَ صَلاَةِ الْعِشَاءِ وَعَنِ الْحَدِيثِ بَعْدَهَا
12. باب: عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 701
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَسْتَحِبُّ أَنْ يُؤَخِّرَ الْعِشَاءَ، وَكَانَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَهَا وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء دیر سے پڑھنا پسند فرماتے تھے، اور اس سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 701]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 11 (541)، 13 (547)، 23 (568)، 38 (599)، سنن الترمذی/الصلاة 11 (168)، 20 (529)، (تحفة الأشراف: 11606)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 40 (647)، سنن ابی داود/الصلاة 3 (398)، الأدب 27 (4849)، سنن النسائی/المواقیت 1 (496)، 16 (526)، مسند احمد (4/420، 421، 423، 424، 425)، سنن الدارمی/الصلاة 139 (1469) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 702
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَلَا سَمَرَ بَعْدَهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء سے پہلے نہ سوئے، اور نہ اس کے بعد (بلا ضرورت) بات چیت کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 702]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17497، ومصباح الزجاجة: 258)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/264) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 703
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" جَدَبَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَرَ بَعْدَ الْعِشَاءِ"، قَال ابْنُ مَاجَهْ: يَعْنِى: زَجَرَنَا عَنْهُ نَهَانَا عَنْهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کے بعد بات چیت پر ہماری مذمت فرمائی یعنی اس پر ہمیں جھڑکا اور ڈانٹا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 703]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9286 ومصباح الزجاجة: 703)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/389، 410) (صحیح) (ملاحظہ ہو سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2435)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    Next