الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2036
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ : طَلَّقَنِي زَوْجِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا سُكْنَى لَكِ وَلَا نَفَقَةَ".
شعبی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میرے شوہر نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تین طلاقیں دے دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے نہ سکنی (رہائش) ہے، نہ نفقہ (اخراجات) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2036]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن الترمذی/الطلاق 5 (1180)، سنن النسائی/الطلاق 7 (3432)، (تحفة الأشراف: 18025) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

11. بَابُ: مُتْعَةِ الطَّلاَقِ
11. باب: طلاق کے وقت عورت کو کچھ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2037
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ أَبُو الْأَشْعَثِ الْعِجْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ الْجَوْنِ تَعَوَّذَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أُدْخِلَتْ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" لَقَدْ عُذْتِ بِمُعَاذٍ، فَطَلَّقَهَا، وَأَمَرَ أُسَامَةَ، أَوْ أَنَسًا فَمَتَّعَهَا بِثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ رَازِقِيَّةٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب عمرہ بنت جون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اللہ کی) پناہ مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے ایسی ہستی کی پناہ مانگی جس کی پناہ مانگی جاتی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے طلاق دے دی، اور اسامہ رضی اللہ عنہ یا انس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے اسے سفید کتان کے تین کپڑے دیئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2037]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17097، ومصباح الزجاجة: 718) (منکر)» ‏‏‏‏ (اسا مہ اور انس رضی اللہ عنہما کا ذکر اس حدیث میں منکر ہے، لیکن صحیح بخاری میں اس لفظ سے ثابت ہے، «فأمر أبا أ سید أن یجہزہا ویکسوہا ثوبین رازقیتین» (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابواسید کو حکم دیا کہ اس کو تیار کریں، اور دو سفید کتان کے کپڑے پہنائیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/ 146)

قال الشيخ الألباني: منكر بذكر أسامة أو أنس صحيح بلفظ فأمر أبا أسيد أن يجهزها ويكسوها ثوبين رازقيين خ

12. بَابُ: الرَّجُلِ يَجْحَدُ الطَّلاَقَ
12. باب: مرد کہے کہ اس نے طلاق نہیں دی ہے (اور بیوی اس کا دعویٰ کرتی ہو) تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2038
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ أَبُو حَفْصٍ التَّنِّيسِيُّ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا ادَّعَتِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ زَوْجِهَا، فَجَاءَتْ عَلَى ذَلِكَ بِشَاهِدٍ عَدْلٍ اسْتُحْلِفَ زَوْجُهَا، فَإِنْ حَلَفَ بَطَلَتْ شَهَادَةُ الشَّاهِدِ، وَإِنْ نَكَلَ، فَنُكُولُهُ بِمَنْزِلَةِ شَاهِدٍ آخَرَ وَجَازَ طَلَاقُهُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت دعویٰ کرے کہ اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی ہے، اور طلاق پہ ایک معتبر شخص کو گواہ لائے (اور اس کا مرد انکار کرے) تو اس کے شوہر سے قسم لی جائے گی، اگر وہ قسم کھا لے تو گواہ کی گواہی باطل ہو جائے گی، اور اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو اس کا انکار دوسرے گواہ کے درجہ میں ہو گا، اور طلاق جائز ہو جائے گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2038]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8752، ومصباح الزجاجة: 719) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں زہیر بن محمد ضعیف حافظہ والے راوی ہیں، اور ابن جریج مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

13. بَابُ: مَنْ طَلَّقَ أَوْ نَكَحَ أَوْ رَاجَعَ لاَعِبًا
13. باب: ہنسی مذاق میں طلاق دینے یا نکاح کرنے یا رجوع کرنے کے احکام کا بیان۔
حدیث نمبر: 2039
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حَبِيبِ بْنِ أَرْدَكَ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ جِدُّهُنَّ جِدٌّ، وَهَزْلُهُنَّ جِدٌّ النِّكَاحُ، وَالطَّلَاقُ، وَالرَّجْعَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین کام ہیں جو سنجیدگی سے کرنا بھی حقیقت ہے، اور مذاق کے طور پر کرنا بھی حقیقت ہے، ایک نکاح، دوسرے طلاق، تیسرے (طلاق سے) رجعت ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2039]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 9 (2194)، سنن الترمذی/الطلاق 9 (1184)، (تحفة الأشراف: 14854) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد کی بناء پر یہ حسن کے درجہ کو ہے، عبد الرحمن بن حبیب میں ضعف ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

14. بَابُ: مَنْ طَلَّقَ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يَتَكَلَّمْ بِهِ
14. باب: دل میں طلاق دینے اور زبان سے کچھ نہ کہنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2040
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَعَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ . ح وحَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ جَمِيعًا، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے معاف کر دیا ہے جو وہ دل میں سوچتے ہیں جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں، یا اسے زبان سے نہ کہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2040]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العتق 6 (2528)، الطلاق 11 (5269)، الأیمان والنذور 15 (6664)، صحیح مسلم/الإیمان 58 (127)، سنن ابی داود/الطلاق 15 (2209)، سنن الترمذی/الطلاق 8 (1183)، سنن النسائی/الطلاق 22 (3464، 3465)، (تحفة الأشراف: 12896)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/398، 425، 474، 481، 491) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

15. بَابُ: طَلاَقِ الْمَعْتُوهِ وَالصَّغِيرِ وَالنَّائِمِ
15. باب: دیوانہ، نابالغ اور سوئے ہوئے شخص کی طلاق کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2041
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خِدَاشٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَعْقِلَ، أَوْ يُفِيقَ"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ فِي حَدِيثِهِ: وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے: ایک تو سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے، دوسرے نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، تیسرے پاگل اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل و ہوش میں آ جائے۔ ابوبکر کی روایت میں «وعن المجنون حتى يعقل» کے بجائے «وعن المبتلى حتى يبرأ» دیوانگی میں مبتلا شخص سے یہاں تک کہ وہ اچھا ہو جائے ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2041]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحدود 16 (4398)، سنن النسائی/الطلاق 21 (3462)، (تحفة الأشراف: 15935)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/100، 101، 144)، سنن الدارمی/الحدود 1 (2342) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2042
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُرْفَعُ الْقَلَمُ عَنِ الصَّغِيرِ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ، وَعَنِ النَّائِمِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچے، دیوانے اور سوئے ہوئے شخص سے قلم اٹھا لیا جاتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2042]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10255)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحدود 1 (1423) (صحیح)» ‏‏‏‏ (دوسرے شواہد کے بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، اس کی سند میں القاسم بن یزید مجہول ہیں، اور ان کی ملاقات علی رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. بَابُ: طَلاَقِ الْمُكْرَهِ وَالنَّاسِي
16. باب: زبردستی یا بھول سے دی گئی طلاق کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2043
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ".
ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے بھول چوک، اور جس کام پہ تم مجبور کر دیئے جاؤ معاف کر دیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2043]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11922) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو بکرالہذلی ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2044
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا تُوَسْوِسُ بِهِ صُدُورُهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ، أَوْ تَتَكَلَّمْ بِهِ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے جو ان کے دلوں میں وسوسے آتے ہیں معاف کر دیا ہے جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں، یا نہ بولیں، اور اسی طرح ان کاموں سے بھی انہیں معاف کر دیا ہے جس پر وہ مجبور کر دیئے جائیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2044]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم: 2040 (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں «وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ» کا لفظ شاذ ہے، لیکن اگلی حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما میں یہ لفظ ثابت ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله وما استكرهوا عليه فإنه شاذ وإنما صح في حديث ابن عباس

حدیث نمبر: 2045
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ، وَالنِّسْيَانَ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ نے میری امت سے بھول چوک اور زبردستی کرائے گئے کام معاف کر دیئے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2045]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5905، ومصباح الزجاجة: 722) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 82)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next