الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2046
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ وَلَا عَتَاقَ فِي إِغْلَاقٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبردستی کی صورت میں نہ طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ عتاق (غلامی سے آزادی)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2046]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 8 (2193)، (تحفة الأشراف: 17853)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/276) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبید بن صالح ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1/2047 و صحیح أبی داود: 1903)

قال الشيخ الألباني: حسن

17. بَابُ: لاَ طَلاَقَ قَبْلَ النِّكَاحِ
17. باب: نکاح سے پہلے دی گئی طلاق کے صحیح نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2047
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ جَمِيعًا، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ فِيمَا لَا تَمْلِكُ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی جس عورت کا بطور نکاح مالک نہیں اس کی طلاق کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2047]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث ھشیم أخرجہ: سنن الترمذی/الطلاق 6 (1181)، تحفة الأشراف: 8721)، وحدیث حاتم بن اسماعیل أخرجہ: سنن ابی داود/لطلاق 7 (2191، 2192)، تحفة الأشراف: 8736)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/ 185) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2048
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ قَبْلَ نِكَاحٍ وَلَا عِتْقَ قَبْلَ مِلْكٍ".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نکاح سے پہلے طلاق نہیں، اور ملکیت سے پہلے آزادی نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2048]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11277، ومصباح الزجاجة: 723) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ہشام بن سعد ضعیف راوی ہیں، اور علی بن الحسین مختلف فیہ، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/ 152)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2049
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ جُوَيْبِرٍ ، عَنْ الضَّحَّاكِ ، عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ قَبْلَ النِّكَاحِ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نکاح سے پہلے طلاق نہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2049]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10294، ومصباح الزجاجة: 724) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں جویبر ضعیف راوی ہے، لیکن سابقہ شواہد کی وجہ سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

18. بَابُ: مَا يَقَعُ بِهِ الطَّلاَقُ مِنَ الْكَلاَمِ
18. باب: جن الفاظ سے طلاق واقع ہوتی ہے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 2050
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ : أَيُّ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَاذَتْ مِنْهُ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ ابْنَةَ الْجَوْنِ لَمَّا دَخَلَتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَنَا مِنْهَا، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عُذْتِ بِعَظِيمٍ الْحَقِي بِأَهْلِكِ".
اوزاعی کہتے ہیں میں نے زہری سے پوچھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بیوی نے آپ سے اللہ کی پناہ مانگی تو انہوں نے کہا: مجھے عروہ نے خبر دی کی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: جَون کی بیٹی جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خلوت میں آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب گئے تو بولی: میں آپ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ایک بڑی ہستی کی پناہ مانگی ہے تم اپنے گھر والوں کے پاس چلی جاؤ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2050]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 3 (5254)، سنن النسائی/الطلاق 14 (3446)، (تحفة الأشراف: 16512) (صحیح)» ‏‏‏‏ (تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو: حدیث: 2037)

قال الشيخ الألباني: صحيح خ

19. بَابُ: طَلاَقِ الْبَتَّةِ
19. باب: بتہ یعنی بائن طلاق کا بیان۔
حدیث نمبر: 2051
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ؟، فَقَالَ:" مَا أَرَدْتَ بِهَا؟"، قَالَ: وَاحِدَةً، قَالَ:" آللَّهِ مَا أَرَدْتَ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً، قَالَ: آللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً"، قَالَ: فَرَدَّهَا عَلَيْهِ، قَالَ مُحَمَّد بْن مَاجَةَ: سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ: مَا أَشْرَفَ هَذَا الْحَدِيثَ، قَالَ ابْن مَاجَةَ: أَبُو عُبَيْدٍ تَرَكَهُ نَاجِيَةُ وَأَحْمَدُ جَبُنَ عَنْهُ.
رکانہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ (قطعی طلاق) دے دی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے پوچھا: تم نے اس سے کیا مراد لی ہے؟ انہوں نے کہا: ایک ہی مراد لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: قسم اللہ کی کیا تم نے اس سے ایک ہی مراد لی ہے؟، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں نے اس سے صرف ایک ہی مراد لی ہے، تب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی بیوی انہیں واپس لوٹا دی ۱؎۔ محمد بن ماجہ کہتے ہیں: میں نے محمد بن حسن بن علی طنافسی کو کہتے سنا: یہ حدیث کتنی عمدہ ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: ابوعبیدہ نے یہ حدیث ایک گوشے میں ڈال دی ہے، اور احمد اسے روایت کرنے کی ہمت نہیں کر سکے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2051]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 14 (2206، 2207، 2208)، سنن الترمذی/الطلاق 2 (1177)، (تحفة الأشراف: 3613)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطلاق 8 (2318) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے تین رواة زبیری سعید، عبداللہ بن علی، اور علی بن یزید ضعیف ہیں، دیکھئے: إرواء الغلیل: 2063)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

20. بَابُ: الرَّجُلُ يُخَيِّرُ امْرَأَتَهُ
20. باب: مرد اپنی بیوی کو ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا اختیار دیدے۔
حدیث نمبر: 2052
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَرْنَاهُ فَلَمْ نَرَهُ شَيْئًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو اختیار دیا تو ہم نے آپ ہی کو اختیار کیا، پھر آپ نے اس کو کچھ نہیں سمجھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2052]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 5 (5262)، صحیح مسلم/الطلاق 4 (1477)، سنن ابی داود/الطلاق 12 (2203)، سنن الترمذی/الطلاق 4 (1179)، سنن النسائی/النکاح 2 (3204)، الطلاق 27 (3472)، (تحفة الأشراف: 17634)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/45، 171، 173، 185، 202، 205)، سنن الدارمی/الطلاق 5 (2315) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2053
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ سورة الأحزاب آية 29 دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ، أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ"، قَالَتْ: قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: فَقَرَأَ عَلَيَّ يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا سورة الأحزاب آية 28 الْآيَاتِ، فَقُلْتُ: فِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ قَدِ اخْتَرْتُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت: «وإن كنتن تردن الله ورسوله» اتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس آ کر فرمایا: عائشہ! میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں، تم اس میں جب تک اپنے ماں باپ سے مشورہ نہ کر لینا جلد بازی نہ کرنا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: اللہ کی قسم! آپ خوب جانتے تھے کہ میرے ماں باپ کبھی بھی آپ کو چھوڑ دینے کے لیے نہیں کہیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر یہ آیت پڑھی: «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا وزينتها» (سورة الأحزاب: 28) اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئیے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش و زیبائش پسند کرتی ہو تو آؤ میں تم کو کچھ دے کر اچھی طرح رخصت کر دوں، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور یوم آخرت کو چاہتی ہو تو تم میں سے جو نیک ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ... (یہ سن کر) میں بولی: کیا میں اس میں اپنے ماں باپ سے مشورہ لینے جاؤں گی! میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کر چکی ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2053]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر الأحزاب 4 (4785)، 5 (4786تعلیقاً)، سنن النسائی/النکاح 2 (3203)، الطلاق 26 (3470)، (تحفة الأشراف: 16632)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الطلاق 4 (1475)، سنن الترمذی/تفسیر الأحزاب (3204)، مسند احمد (6/78، 103، 153، 163، 185، 248، 264) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

21. بَابُ: كَرَاهِيَةِ الْخُلْعِ لِلْمَرْأَةِ
21. باب: (بغیر کسی شرعی سبب کے) عورت کا خلع کا مطالبہ مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 2054
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ يَحْيَى بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ عَمِّهِ عُمَارَةَ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَسْأَلُ الْمَرْأَةُ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ فِي غَيْرِ كُنْهِهِ، فَتَجِدَ رِيحَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ أَرْبَعِينَ عَامًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت بغیر کسی حقیقی وجہ اور واقعی سبب کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ وہ جنت کی خوشبو پا سکے، جب کہ جنت کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے پائی جاتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2054]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5938، ومصباح الزجاجة: 725) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ثوبان مجہول الحال راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2055
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ ، عَنْ ثَوْبَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا الطَّلَاقَ فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ، فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّةِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی عورت نے اپنے شوہر سے بغیر کسی ایسی تکلیف کے جو طلاق لینے پر مجبور کرے طلاق کا مطالبہ کیا، تو اس پہ جنت کی خوشبو حرام ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2055]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 18 (2226)، سنن الترمذی/الطلاق 11 (1187)، (تحفة الأشراف: 2103)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/277، 283)، سنن الدارمی/الطلاق 6 (2316) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next