الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
حدیث نمبر: 2773
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ بُسْرِ بْنِ أَبِي أَرْطَاةَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنِي شَيْبَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دیا جائے تو فوراً نکل کھڑے ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2773]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5418، ومصباح الزجاجة: 982)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 4 (1834)، الجہاد 1 (2783)، 27 (2825)، 194 (3077)، صحیح مسلم/الإمارة 20 (1353)، سنن الترمذی/السیر 33 (1590)، سنن النسائی/البیعة 15 (4175)، مسند احمد (1/226، 266، 316، 355)، سنن الدارمی/السیر 69 (2554) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2774
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدُخَانُ جَهَنَّمَ فِي جَوْفِ عَبْدٍ مُسْلِمٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی راہ کا غبار، اور جہنم کا دھواں، دونوں کسی مسلمان کے پیٹ میں اکٹھا نہ ہوں گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2774]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 8 (1633)، الزہد 8 (2311)، سنن النسائی/الجہاد 8 (3109)، (تحفة الأشراف: 14285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/505) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2775
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ شَبِيبٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ رَاحَ رَوْحَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَانَ لَهُ بِمِثْلِ مَا أَصَابَهُ مِنَ الْغُبَارِ مِسْكًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک شام بھی اللہ کی راہ میں چلا، تو جتنا غبار اس پر پڑا قیامت کے دن اس کے لیے اتنی ہی مشک ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2775]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 903، ومصباح الزجاجة: 983) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

10. بَابُ: فَضْلِ غَزْوِ الْبَحْرِ
10. باب: سمندری جہاد کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2776
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ حَبَّانَ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَبْتَسِمُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ:" نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ"، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ فَفَعَلَ مِثْلَهَا، ثُمَّ قَالَتْ مِثْلَ قَوْلِهَا، فَأَجَابَهَا مِثْلَ جَوَابِهِ الْأَوَّلِ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ"، قَالَ: فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيَةً أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزَاتِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّامَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَ، فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز میرے قریب سوئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کس بات پر مسکرا رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اس سمندر کے اوپر اس طرح سوار ہو رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر بیٹھتے ہیں، ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ سے آپ دعا کر دیجئیے کہ وہ مجھے بھی ان ہی لوگوں میں سے کر دے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرما دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ سو گئے، پھر ویسے ہی ہوا، آپ اٹھے تو ہنستے ہوئے، اور ام حرام رضی اللہ عنہا نے وہی پوچھا جو پہلی بار پوچھا تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہی جواب دیا جو پہلی بار دیا تھا، اس بار بھی انہوں نے عرض کیا: آپ اللہ سے دعا کر دیجئیے کہ وہ مجھے بھی انہی لوگوں میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پہلے لوگوں میں سے ہو۔ انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ہمراہ جہاد کے لیے نکلیں، یہ پہلا موقع تھا کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے ساتھ مسلمان بحری جہاد پر گئے تھے چنانچہ جب لوگ جہاد سے لوٹ رہے تھے تو شام میں رکے، ام حرام رضی اللہ عنہا کی سواری کے لیے ایک جانور لایا گیا، جس نے انہیں گرا دیا، اور وہ فوت ہو گئیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2776]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 3 (2788)، 8 (2799)، 63 (2877)، 75 (2894)، 93 (2924)، الاستئذان 41 (6282)، التعبیر 12 (7001)، صحیح مسلم/الإمارة 49 (1912)، سنن ابی داود/الجہاد 10 (2490، 2492)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 15 (1645)، سنن النسائی/الجہاد 40 (3174)، (تحفة الأشراف: 18307)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجہاد 18 (39)، مسند احمد (3/264، 6/361، 423، 435)، سنن الدارمی/الجہاد 29 (2465) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2777
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" غَزْوَةٌ فِي الْبَحْرِ مِثْلُ عَشْرِ غَزَوَاتٍ فِي الْبَرِّ، وَالَّذِي يَسْدَرُ فِي الْبَحْرِ كَالْمُتَشَحِّطِ فِي دَمِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ".
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بحری (سمندری) جہاد دس بری جہادوں کے برابر ہے، اور سمندر میں جس کا سر چکرائے وہ اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے خون میں لوٹ رہا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2777]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11001، ومصباح الزجاجة: 984) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں معاویہ بن یحییٰ اور ان کے شیخ لیث بن ابی سلیم دونوں ضعیف را وی ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 1230)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2778
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْجُبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْكِنْدِيُّ ، حَدَّثَنَا عُفَيْرُ بْنُ مَعْدَانَ الشَّامِيُّ ، عَنْ سُلَيْمِ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" شَهِيدُ الْبَحْرِ مِثْلُ شَهِيدَيِ الْبَرِّ، وَالْمَائِدُ فِي الْبَحْرِ كَالْمُتَشَحِّطِ فِي دَمِهِ فِي الْبَرِّ، وَمَا بَيْنَ الْمَوْجَتَيْنِ كَقَاطِعِ الدُّنْيَا فِي طَاعَةِ اللَّهِ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَكَلَ مَلَكَ الْمَوْتِ بِقَبْضِ الْأَرْوَاحِ إِلَّا شَهِيدَ الْبَحْرِ فَإِنَّهُ يَتَوَلَّى قَبْضَ أَرْوَاحِهِمْ، وَيَغْفِرُ لِشَهِيدِ الْبَرِّ الذُّنُوبَ كُلَّهَا إِلَّا الدَّيْنَ، وَلِشَهِيدِ الْبَحْرِ الذُّنُوبَ وَالدَّيْنَ".
ابواسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: سمندر کا شہید خشکی کے دو شہیدوں کے برابر ہے، سمندر میں جس کا سر چکرائے وہ خشکی میں اپنے خون میں لوٹنے والے کی مانند ہے، اور ایک موج سے دوسری موج تک جانے والا اللہ کی اطاعت میں پوری دنیا کا سفر کرنے والے کی طرح ہے، اللہ تعالیٰ نے روح قبض کرنے کے لیے ملک الموت (عزرائیل) کو مقرر کیا ہے، لیکن سمندر کے شہید کی جان اللہ تعالیٰ خود قبض کرتا ہے، خشکی میں شہید ہونے والے کے قرض کے علاوہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں، لیکن سمندر کے شہید کے قرض سمیت سارے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2778]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4872، ومصباح الزجاجة: 985) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عفیر بن معدان شامی سخت ضعیف روای ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 115)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

11. بَابُ: ذِكْرِ الدَّيْلَمِ وَفَضْلِ قَزْوِينَ
11. باب: دیلم کا ذکر اور قزوین کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2779
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ كُلُّهُمْ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ، لَطَوَّلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَمْلِكَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يَمْلِكُ جَبَلَ الدَّيْلَمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر دنیا کی عمر کا صرف ایک دن باقی رہا تو اللہ تعالیٰ اس دن کو اتنا لمبا کر دے گا کہ میرے خاندان کے ایک فرد کی حکومت قائم ہو، اور پھر وہ دیلم پہاڑ اور شہر قسطنطنیہ پر قابض ہو جائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2779]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12841، ومصباح الزجاجة: 986) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں قیس بن الربیع ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 2780
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الْمُحَبَّرِ ، أَنْبَأَنَا الرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمُ الْآفَاقُ، وَسَتُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مَدِينَةٌ يُقَالُ لَهَا قَزْوِينُ مَنْ رَابَطَ، فِيهَا أَرْبَعِينَ يَوْمًا أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً كَانَ لَهُ فِي الْجَنَّةِ عَمُودٌ مِنْ ذَهَبٍ عَلَيْهِ زَبَرْجَدَةٌ خَضْرَاءُ، عَلَيْهَا قُبَّةٌ مِنْ يَاقُوتَةٍ حَمْرَاءَ لَهَا سَبْعُونَ أَلْفَ مِصْرَاعٍ مِنْ ذَهَبٍ، عَلَى كُلِّ مِصْرَاعٍ زَوْجَةٌ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب تم ملکوں کو فتح کرو گے اور عنقریب تم ایک ایسا شہر فتح کرو گے جسے قزوین کہا جاتا ہے جو اس میں چالیس دن یا چالیس رات سرحد کی نگرانی کرے گا، اس کے لیے جنت میں سونے کا ایک ستون ہو گا، جس پر سبز زمرد لگا ہو گا، پھر اس ستون پر سرخ یا قوت کا قبہ ہو گا جس کے ستر ہزار سونے کے چوکھٹے (دروازے) ہوں گے، اور ہر چوکھٹے پر بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں میں سے ایک بیوی ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2780]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1686، ومصباح الزجاجة: 987) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن ابان، ربیع بن صبیح اور داود بن المحبر ضعیف راوی ہیں، یزید وضع حدیث کرتا تھا، ابن الجوزی نے اس حدیث کو موضوعات میں ذکر کیا ہے، اور یزید بن ابان کو اس سلسلے میں متہم کیا ہے، اور ابن ماجہ پر اس حدیث کی تخریج پر اظہار تعجب کیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 381)

قال الشيخ الألباني: موضوع

12. بَابُ: الرَّجُلِ يَغْزُو وَلَهُ أَبَوَانِ
12. باب: ماں باپ کی زندگی میں جہاد کرنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 2781
حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَ:" وَيْحَكَ، أَحَيَّةٌ أُمُّكَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" ارْجِعْ، فَبَرَّهَا"، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنَ الْجَانِبِ الْآخَرِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَ:" وَيْحَكَ، أَحَيَّةٌ أُمُّكَ"، قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَارْجِعْ إِلَيْهَا فَبَرَّهَا"، ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ أَمَامِهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ أَرَدْتُ الْجِهَادَ مَعَكَ أَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ، قَالَ:" وَيْحَكَ، أَحَيَّةٌ أُمُّكَ"، قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَيْحَكَ الْزَمْ رِجْلَهَا فَثَمَّ الْجَنَّةُ"،
معاویہ بن جاہمہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہو کر عرض کیا: میں اللہ کی رضا اور دار آخرت کی بھلائی کے لیے آپ کے ساتھ جہاد کرنا چاہتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس، کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ، اور اپنی ماں کی خدمت کرو پھر میں دوسری جانب سے آیا، اور میں نے عرض کیا: میں اللہ کی رضا جوئی اور دار آخرت کی خاطر آپ کے ساتھ جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیری ماں زندہ ہے؟ میں نے پھر کہا: ہاں! اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے پاس واپس چلے جاؤ اور اس کی خدمت کرو، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے آیا اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اللہ کی رضا اور دار آخرت کے لیے آپ کے ساتھ جہاد کا ارادہ کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس، کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟ میں نے جواب دیا: ہاں! اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس! اس کے پیر کے پاس رہو، وہیں جنت ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2781]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجہاد 6 (3106)، (تحفة الأشراف: 11375)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/429) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2781M
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، عَنْ أَبِيهِ طَلْحَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ جَاهِمَةَ السُّلَمِيِّ ، أَنَّ جَاهِمَةَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بْن مَاجَةَ: هَذَا جَاهِمَةُ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ السُّلَمِيُّ الَّذِي عَاتَبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ.
اس سند سے بھی معاویہ بن جاھمہ رضی اللہ عنہ نے اسی جیسی حدیث ذکر کی ہے۔ ابوعبداللہ ابن ماجہ کہتے ہیں: یہ جاھمہ بن عباس بن مرداس سلمی ہیں، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ حنین کے موقعہ پر (مال غنیمت کی تقسیم کے وقت) ناراض ہو گئے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2781M]
قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next