الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے فضائل و احکام
15. بَابُ: الْقِتَالِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى
15. باب: اللہ کی راہ میں لڑنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 2792
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ يُخَامِرَ ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فُوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ے سنا: جو مسلمان شخص اللہ کے راستے میں اونٹنی کا دودھ دوھنے کے درمیانی وقفہ کے برابر لڑا، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2792]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 42 (2541)، سنن النسائی/الجہاد 25 (3143)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 19 (1654)، 21 (1956)، (تحفة الأشراف: 11359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/230، 235، 243، 244، سنن الدارمی/الجہاد 5 (2439) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2793
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا دَيْلَمُ بْنُ غَزْوَانَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: حَضَرْتُ حَرْبًا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ : يَا نَفْسِ أَلَا أَرَاكِ تَكْرَهِينَ الْجَنَّهْ أَحْلِفُ بِاللَّهِ لَتَنْزِلِنَّهْ طَائِعَةً أَوْ لَتُكْرَهِنَّهْ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک لڑائی میں حاضر ہوا، تو عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے میرے نفس! میرا خیال ہے کہ تجھے جنت میں جانا ناپسند ہے، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تجھے جنت میں خوشی یا ناخوشی سے جانا ہی پڑے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2793]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5256، ومصباح الزجاجة: 989) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2794
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ذَكْوَانَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ أُهَرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ".
عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! کون سا جہاد افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میں مجاہد کا خون بہا دیا جائے، اور جس کے گھوڑے کو بھی زخمی کر دیا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2794]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10757، ومصباح الزجاجة: 990)، وقد أخرحہ: مسند احمد (4/114) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن ذکوان اور شہر بن حوشب ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2795
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مَجْرُوحٍ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجْرَحُ فِي سَبِيلِهِ، إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ جُرِحَ اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے راستے میں زخمی ہونے والا شخص (اور اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہو رہا ہے) قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا زخم بالکل اسی دن کی طرح تازہ ہو گا جس دن وہ زخمی ہوا تھا، رنگ تو خون ہی کا ہو گا، لیکن خوشبو مشک کی سی ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2795]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12874، ومصباح الزجاجة: 991)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 10 (2803)، صحیح مسلم/الإمارة 28 (1876)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 21 (1656)، موطا امام مالک/الجہاد 14 (29)، مسند احمد (2/391، 398، 399، 400، 512، 52، 531، 537)، سنن الدارمی/الجہاد 15 (2450) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2796
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى يَقُولُ: دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَحْزَابِ فَقَالَ:" اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ، سَرِيعَ الْحِسَابِ، اهْزِمْ الْأَحْزَابَ، اللَّهُمَّ اهْزِمْهُمْ وَزَلْزِلْهُمْ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کفار کے) گروہوں پر بد دعا کی، اور یوں فرمایا: اے اللہ! کتاب کے نازل فرمانے والے، جلد حساب لینے والے، گروہوں کو شکست دے، اے اللہ! انہیں شکست دے، اور جھنجوڑ کر رکھ دے (کہ وہ پریشان و بے قرار ہو کر بھاگ کھڑے ہوں) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2796]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 98 (2933)، صحیح مسلم/الجہاد 7 (1742)، سنن الترمذی/الجہاد 8 (1678)، (تحفة الأشراف: 5154)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/353، 355، 381) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2797
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِيَّانِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو شُرَيْحٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ مِنْ قَلْبِهِ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ".
سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے شہادت کا طالب ہو، اللہ تعالیٰ اسے شہیدوں کے مرتبے پر پہنچا دے گا، گرچہ وہ اپنے بستر ہی پر فوت ہوا ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2797]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 46 (1909)، سنن ابی داود/الصلا ة361 (1520)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 19 (1653)، سنن النسائی/الجہاد 36 (3164)، (تحفة الأشراف: 4655)، سنن الدارمی/الجہاد 16 (2451) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. بَابُ: فَضْلِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
16. باب: اللہ کی راہ میں شہادت کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2798
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي زَيْنَبَ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ذُكِرَ الشُّهَدَاءُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَجِفُّ الْأَرْضُ مِنْ دَمِ الشَّهِيدِ حَتَّى تَبْتَدِرَهُ زَوْجَتَاهُ كَأَنَّهُمَا ظِئْرَانِ أَضَلَّتَا فَصِيلَيْهِمَا فِي بَرَاحٍ مِنَ الْأَرْضِ، وَفِي يَدِ كُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا حُلَّةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شہیدوں کا ذکر آیا، تو آپ نے فرمایا: زمین شہید کا خون خشک بھی نہیں کر پاتی کہ اس کی دونوں بیویاں ان دائیوں کی طرح اس پر جھپٹتی ہیں، جنہوں نے غیر آباد مقام میں اپنے بچے کھو دئیے ہوں، ہر بیوی کے ہاتھ میں ایسا جوڑا ہوتا ہے جو دنیا اور دنیا کی تمام نعمتوں سے بہتر ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2798]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13500، ومصباح الزجاجة: 992)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/297، 427) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (ہلال بن أبی زینب مجہول اور شہر بن حوشب ضعیف ہیں، شعبہ نے شہر سے روایت ترک کر دی تھی)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

حدیث نمبر: 2799
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِ يكَرِبَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ عز وجل سِتُّ خِصَالٍ: يَغْفِرُ لَهُ فِي أَوَّلِ دُفْعَةٍ مِنْ دَمِهِ، وَيُرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَيَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ، وَيُحَلَّى حُلَّةَ الْإِيمَانِ، وَيُزَوَّجُ مِنَ الْحُورِ الْعِينِ، وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ إِنْسَانًا مِنْ أَقَارِبِهِ".
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے یہاں شہید کے لیے چھ بھلائیاں ہیں: ۱- خون کی پہلی ہی پھوار پر اس کی مغفرت ہو جاتی ہے، اور جنت میں اس کو اپنا ٹھکانا نظر آ جاتا ہے ۲- عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے، ۳- حشر کی بڑی گھبراہٹ سے مامون و بےخوف رہے گا، ۴- ایمان کا جوڑا پہنایا جاتا ہے، ۵- حورعین سے نکاح کر دیا جاتا ہے، ۶- اس کے اعزہ و اقرباء میں سے ستر آدمیوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2799]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 25 (1663)، (تحفة الأشراف: 11556)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/131) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2800
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَرَامِيُّ الْأَنْصَارِيُّ ، سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: لَمَّا قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ يَوْمَ أُحُدٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا جَابِرُ، أَلَا أُخْبِرُكَ مَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِأَبِيكَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ:" مَا كَلَّمَ اللَّهُ أَحَدًا إِلَّا مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ وَكَلَّمَ أَبَاكَ كِفَاحًا، فَقَالَ: يَا عَبْدِي تَمَنَّ عَلَيَّ أُعْطِكَ، قَالَ: يَا رَبِّ تُحْيِينِي فَأُقْتَلُ فِيكَ ثَانِيَةً، قَالَ: إِنَّهُ سَبَقَ مِنِّي أَنَّهُمْ إِلَيْهَا لَا يُرْجَعُونَ، قَالَ: يَا رَبِّ فَأَبْلِغْ مَنْ وَرَائِي"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ هَذِهِ الْآيَةَ وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا سورة آل عمران آية 169 الْآيَةَ كُلَّهَا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب جنگ احد میں (ان کے والد) عبداللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جابر! اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد سے جو فرمایا ہے کیا میں تمہیں وہ نہ بتاؤں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں! ضرور بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جب بھی کسی سے بات کی تو پردہ کے پیچھے سے لیکن تمہارے والد سے آمنے سامنے بات کی، اور کہا: اے میرے بندے! مجھ سے اپنی خواہش کا اظہار کرو، میں تجھے عطا کروں گا، انہوں نے کہا: اے میرے رب! تو مجھے دوبارہ زندہ کر دے کہ میں دوبارہ تیرے راستے میں مارا جاؤں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس بات کا پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے کہ دنیا میں دوبارہ لوٹایا نہیں جائے گا، انہوں نے کہا: اے میرے رب! میرے پسماندگان کو (میرا حال) پہنچا دے، تو یہ آیت نازل ہوئی: «ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا» (سورۃ آل عمران: ۱۶۹) جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے انہیں تم مردہ مت سمجھو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2800]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2257 (ألف)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن (3010)، تقدم برقم: 190 (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 2801
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي قَوْلِهِ: وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ سورة آل عمران آية 169، قَالَ: أَمَا إِنَّا سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ:" أَرْوَاحُهُمْ كَطَيْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ فِي أَيِّهَا شَاءَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مُعَلَّقَةٍ بِالْعَرْشِ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ اطَّلَعَ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ اطِّلَاعَةً، فَيَقُولُ: سَلُونِي مَا شِئْتُمْ، قَالُوا: رَبَّنَا مَاذَا نَسْأَلُكَ وَنَحْنُ نَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ فِي أَيِّهَا شِئْنَا، فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَا يُتْرَكُونَ مِنْ أَنْ يَسْأَلُوا، قَالُوا: نَسْأَلُكَ أَنْ تَرُدَّ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا إِلَى الدُّنْيَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ، فَلَمَّا رَأَى أَنَّهُمْ لَا يَسْأَلُونَ إِلَّا ذَلِكَ تُرِكُوا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم يرزقون» کے بارے میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) سوال کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہداء کی روحیں سبز چڑیوں کی شکل میں جنت میں جہاں چاہیں چلتی پھرتی ہیں، پھر شام کو عرش سے لٹکی ہوئی قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں، ایک بار کیا ہوا کہ روحیں اسی حال میں تھیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف جھانکا پھر فرمانے لگا: تمہیں جو چاہیئے مانگو، روحوں نے کہا: ہم جنت میں جہاں چاہتی ہیں چلتی پھرتی ہیں، اس سے بڑھ کر کیا مانگیں؟ جب انہوں نے دیکھا کہ بغیر مانگے خلاصی نہیں تو کہنے لگیں: ہمارا سوال یہ ہے کہ تو ہماری روحوں کو دنیاوی جسموں میں لوٹا دے کہ ہم پھر تیرے راستے میں قتل کئے جائیں، اللہ تعالیٰ نے جب دیکھا کہ وہ اس کے علاوہ اور کچھ نہیں مانگ رہی ہیں تو چھوڑ دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2801]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 33 (1887) سنن الترمذی/تفسیر القرآن 4 (3011)، (تحفة الأشراف: 9570)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الجہاد 19 (2454) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next