الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الصيد
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3220
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ سَعْدٍ الْبَقَّالِ ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ:" كُنَّ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَهَادَيْنَ الْجَرَادَ، عَلَى الْأَطْبَاقِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ٹڈیوں کو پلیٹوں میں رکھ کر بطور ہدیہ بھیجتی تھیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3220]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 864، ومصباح الزجاجة: 1108) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوسعید البقال ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 3221
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَعَا عَلَى الْجَرَادِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَهْلِكْ كِبَارَهُ، وَاقْتُلْ صِغَارَهُ، وَأَفْسِدْ بَيْضَهُ، وَاقْطَعْ دَابِرَهُ، وَخُذْ بِأَفْوَاهِهَا عَنْ مَعَايِشِنَا وَأَرْزَاقِنَا، إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعَاءِ"، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَدْعُو عَلَى جُنْدٍ مِنْ أَجْنَادِ اللَّهِ، بِقَطْعِ دَابِرهِ؟، قَالَ:" إِنَّ الْجَرَادَ نَثْرَةُ الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ"، قَالَ هَاشِمٌ: قَالَ زِيَادٌ: فَحَدَّثَنِي مَنْ رَأَى الْحُوتَ يَنْثُرُهُ.
جابر اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ٹڈیوں کے لیے بد دعا کرتے تو فرماتے: اے اللہ! بڑی ٹڈیوں کو ہلاک کر دے، چھوٹی ٹڈیوں کو مار ڈال، ان کے انڈے خراب کر دے، اور ان کی اصل (جڑ) کو کاٹ ڈال اور ان کے منہ کو ہماری روزیوں اور غلوں سے پکڑ لے (انہیں ان تک پہنچنے نہ دے)، بیشک تو دعاؤں کا سننے والا ہے ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کیسے اللہ کی ایک فوج کی اصل اور جڑ کاٹنے کے لیے بد دعا فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹڈی دریا کی مچھلی کی چھینک ہے۔ ہاشم کہتے ہیں کہ زیاد (راوی حدیث) نے کہا: تو مجھ سے ایسے شخص نے بیان کیا جس نے مچھلی اسے (ٹڈی کو) چھینکتے دیکھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3221]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1451، 2585)، ومصباح الزجاجة: 1109، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 23 (1823) (موضوع)» ‏‏‏‏ (سند میں موسیٰ بن محمد ضعیف اور منکر احادیث والے ہیں، ابن الجوز ی نے حدیث کو الموضوعات میں داخل کیا ہے، اور موسیٰ کو متہم قرار دیا ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 112)

قال الشيخ الألباني: موضوع

حدیث نمبر: 3222
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ ابْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةٍ أَوْ عُمْرَةٍ فَاسْتَقْبَلَنَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، أَوْ ضَرْبٌ مِنْ جَرَادٍ، فَجَعَلْنَا نَضْرِبُهُنَّ بِأَسْوَاطِنَا وَنِعَالِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوهُ فَإِنَّهُ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج یا عمرہ کے لیے نکلے، تو ہمارے سامنے ٹڈیوں کا ایک گروہ آیا، یا ایک قسم کی ٹڈیاں آئیں، تو ہم انہیں اپنے کوڑوں اور جوتوں سے مارنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں کھاؤ یہ دریا کا شکار ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3222]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/المناسک 42 (1854)، سنن الترمذی/الحج 27 (850)، (تحفة الأشراف: 14832)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/306، 364، 374، 407) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابوالمہزم متروک راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

10. بَابُ: مَا يُنْهَى عَنْ قَتْلِهِ
10. باب: جن جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 3223
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ الصُّرَدِ، وَالضِّفْدَعِ، وَالنَّمْلَةِ، وَالْهُدْهُدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لٹورا (ایک چھوٹا سا پرندہ)، مینڈک، چیونٹی اور ہُد ہُد کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3223]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12944، ومصباح الزجاجة: 1110) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابراہیم بن الفضل ضعیف ہیں، لیکن حدیث آگے کی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3224
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَابِّ: النَّمْلَةِ، وَالنَّحْلِ، وَالْهُدْهُدِ، وَالصُّرَدِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار جانوروں: چیونٹی، شہد کی مکھی، ہد ہد اور لٹورا کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3224]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 164 (5267)، (تحفة الأشراف: 5850)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/332، 347)، سنن الدارمی/الأضاحي 26 (2142) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3225
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى الْمِصْرِيَّانِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ قَرَصَتْهُ نَمْلَةٌ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ، فِي أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَهْلَكْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء میں سے ایک نبی کو چیونٹی نے کاٹ لیا، تو انہوں نے چیونٹیوں کے گھر جلا دینے کا حکم دیا، تو وہ جلا دیئے گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی نازل کی کہ آپ نے ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے امتوں (مخلوقات) میں سے ایک امت (مخلوق) کو تباہ کر دیا، جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی تھی؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3225]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 153 (3019)، بدء الخلق 16 (3319)، صحیح مسلم/السلام 39 (2241)، سنن ابی داود/الأدب 176 (5266)، سنن النسائی/الصید والذبائح 38 (4363)، (تحفة الأشراف: 13319، 15307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/403) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3225M
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَقَالَ: قَرَصَتْ.
اس سند سے بھی ابن شہاب نے سابقہ طریق سے اسی طرح کی روایت نقل کی ہے، اس میں «قَرَصَتْه» کی بجائے «قَرَصَتْ» کا لفظ وارد ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3225M]
قال الشيخ الألباني: صحيح

11. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ الْخَذْفِ
11. باب: «خذف» یعنی چھوٹی کنکریاں مارنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3226
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ : أَنَّ قَرِيبًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ خَذَفَ، فَنَهَاهُ، وَقَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى، عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ:" إِنَّهَا لَا تَصِيدُ صَيْدًا، وَلَا تَنْكَأُ عَدُوًّا، وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ، وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ"، قَالَ: فَعَادَ، فَقَالَ: أُحَدِّثُكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، ثُمَّ عُدْتَ لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا.
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کے ایک رشتہ دار نے کنکری ماری، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری مارنے سے منع فرمایا ہے، اور فرمایا ہے: نہ اس (کنکری مارنے) سے شکار ہوتا ہے، اور نہ یہ دشمن کو زخمی کرتی ہے، ہاں البتہ اس سے دانت ٹوٹ جاتا ہے، اور آنکھ پھوٹ جاتی ہے، اس شخص نے پھر کنکری ماری تو عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم سے حدیث بیان کر رہا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اور تم پھر وہی کام کر رہے ہو، اب میں تم سے کبھی بھی بات چیت نہیں کروں گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3226]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الذبائح 5 (5479)، الأدب 122 (6220)، صحیح مسلم/الصید 54 (1954)، سنن ابی داود/الأدب 168 (5270)، (تحفة الأشراف: 9657)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/84، 5/54)، سنن الدارمی/المقدمة 40 (454) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3227
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ صُهْبَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَذْفِ، وَقَالَ: إِنَّهَا لَا تَقْتُلُ الصَّيْدَ، وَلَا تَنْكِي الْعَدُوَّ، وَلَكِنَّهَا تَفْقَأُ الْعَيْنَ، وَتَكْسِرُ السِّنَّ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری مارنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے: اس سے نہ تو شکار مرتا ہے، اور نہ ہی یہ دشمن کو زخمی کرتی ہے، ہاں البتہ اس سے آنکھ پھوٹ جاتی ہے، اور دانت ٹوٹ جاتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3227]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التفسیر 5 (4841)، الأدب 122 (6220)، صحیح مسلم/الصید 10 (1954)، سنن ابی داود/الأدب 178 (5270)، (تحفة الأشراف: 9663)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/القسامة 33 (4819)، مسند احمد (4/86، 5/46، 54، 55، 56، 57) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

12. بَابُ: قَتْلِ الْوَزَغِ
12. باب: چھپکلی مارنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 3228
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا، بِقَتْلِ الْأَوْزَاغِ".
ام شریک رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلیوں کے مارنے کا حکم دیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3228]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 15 (3307)، أحادیث الأنبیاء 8 (3359)، صحیح مسلم/السلام 38 (2237)، سنن النسائی/الحج 115 (2888)، (تحفة الأشراف: 18329)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/421، 462)، سنن الدارمی/الأضاحی 27 (2043) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next