الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الصيد
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 3229
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ قَتَلَ وَزَغًا فِي أَوَّلِ ضَرْبَةٍ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الثَّانِيَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا أَدْنَى مِنَ الْأُولَى، وَمَنْ قَتَلَهَا فِي الضَّرْبَةِ الثَّالِثَةِ فَلَهُ كَذَا وَكَذَا حَسَنَةً، أَدْنَى مِنَ الَّذِي ذَكَرَهُ فِي الْمَرَّةِ الثَّانِيَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص چھپکلی ایک ہی وار میں مار ڈالے تو اس کے لیے اتنی اور اتنی نیکیاں ہیں، اور جس نے دوسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی (پہلے سے کم) نیکیاں ہیں، اور جس نے تیسرے وار میں ماری تو اس کے لیے اتنی اور اتنی (دوسرے سے کم) ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3229]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفةالأشراف: 12731)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 38 (2240)، سنن ابی داود/الأدب 175 (5263)، سنن الترمذی/الأحکام 1 (1482)، مسند احمد (2/355) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3230
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِلْوَزَغِ الْفُوَيْسِقَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو «فویسقہ» چھوٹا فاسق (یعنی موذی) کہا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3230]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 7 (1831)، بدء الخلق 15 (3306)، صحیح مسلم/السلام 38 (2240)، سنن النسائی/الحج 115 (2889)، (تحفة الأشراف: 16696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/87، 155، 271، 279) (صحیح)» ‏‏‏‏

حدیث نمبر: 3231
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سَائِبَةَ مَوْلَاةِ الْفَاكِهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ فَرَأَتْ فِي بَيْتِهَا رُمْحًا مَوْضُوعًا، فَقَالَتْ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا تَصْنَعِينَ بِهَذَا؟، قَالَتْ: نَقْتُلُ بِهِ هَذِهِ الْأَوْزَاغَ، فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَنَا:" أَنَّ إِبْرَاهِيمَ لَمَّا أُلْقِيَ فِي النَّارِ، لَمْ تَكُنْ فِي الْأَرْضِ دَابَّةٌ إِلَّا أَطْفَأَتِ النَّارَ غَيْرَ الْوَزَغِ، فَإِنَّهَا كَانَتْ تَنْفُخُ عَلَيْهِ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَتْلِهِ".
فاکہ بن مغیرہ کی لونڈی سائبہ کہتی ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں تو انہوں نے آپ کے گھر ایک برچھا رکھا ہوا دیکھا، تو عرض کیا: ام المؤمنین! آپ اس برچھے سے کیا کرتی ہیں؟ کہا: ہم اس سے ان چھپکلیوں کو مارتے ہیں، کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تو روئے زمین کے تمام جانوروں نے آگ بجھائی سوائے چھپکلی کے کہ یہ اسے (مزید) پھونک مارتی تھی، اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3231]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17843، ومصباح الزجاجة: 1111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/83، 109) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

13. بَابُ: كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ
13. باب: کچلیوں والے درندوں کو کھانا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 3232
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ :" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَلَمْ أَسْمَعْ بِهَذَا حَتَّى دَخَلْتُ الشَّامَ.
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ زہری کہتے ہیں کہ شام جانے سے پہلے میں نے یہ حدیث نہیں سنی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3232]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 29 (5530)، الطب 57 (5780)، صحیح مسلم/الصید 3 (1932)، سنن ابی داود/الاطعمة 33 (3802)، سنن الترمذی/الصید 11 (1477)، سنن النسائی/الصید 28 (4330)، (تحفة الأشراف: 11874)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصید 4 (13)، مسند احمد (4/193، 194)، سنن الدارمی/الأضاحي 18 (2023) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3233
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي حَكِيمٍ ، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَكْلُ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ حَرَامٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے کا کھانا حرام ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3233]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصید 28 (4329)، (تحفة الأشراف: 14132)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصید 4 (14)، صحیح مسلم/الصید 3 (1933)، سنن الترمذی/الصید 3 (1467)، مسند احمد (2/418) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3234
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ أَكْلِ كُلِّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَعَنْ كُلِّ ذِي مِخْلَبٍ مِنَ الطَّيْرِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن ہر کچلی (نوک دار دانت) والے درندے اور پنجہ والے پرندے کے کھانے سے منع فرما دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3234]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 33 (3805)، سنن النسائی/الصید 33 (4353)، (تحفة الأشراف: 5639)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصید 3 (1934)، مسند احمد (1/244)، سنن الدارمی/الأضاحی 18 (2025) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

14. بَابُ: الذِّئْبِ وَالثَّعْلَبِ
14. باب: بھیڑئیے اور لومڑی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3235
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ ، عَنْ أَخِيهِ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُكَ، لِأَسْأَلَكَ عَنْ أَحْنَاشِ الْأَرْضِ، مَا تَقُولُ فِي الثَّعْلَبِ؟، قَالَ:" وَمَنْ يَأْكُلُ الثَّعْلَبَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَقُولُ فِي الذِّئْبِ؟، قَالَ:" وَيَأْكُلُ الذِّئْبَ أَحَدٌ فِيهِ خَيْرٌ؟!".
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کی خدمت میں زمین کے کیڑوں کے متعلق سوال کرنے آیا ہوں، آپ لومڑی کے سلسلے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لومڑی کون کھاتا ہے؟ پھر میں نے عرض کیا: آپ بھیڑئیے کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہیں کوئی آدمی جس میں خیر ہو بھیڑیا کھاتا ہے؟ ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3235]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3533، ومصباح الزجاجة: 1112)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 4 (1792)، مقتصراً علی الجملة الأخیرة) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز عبد الکریم ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

15. بَابُ: الضَّبُعِ
15. باب: لکڑبگھا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3236
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ الْمَكِّيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي عَمَّارٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ:" سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ : عَنِ الضَّبُعِ أَصَيْدٌ هُوَ؟، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: آكُلُهَا؟، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: أَشَيْءٌ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ: نَعَمْ".
عبدالرحمٰن بن ابی عمار کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے «ضبع» (لکڑبگھا) ۱؎ کے متعلق سوال کیا، کیا وہ شکار ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، میں نے عرض کیا: کیا میں اسے کھاؤں؟ کہا: ہاں، پھر میں نے عرض کیا: کیا آپ نے (اس سلسلے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3236]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 32 (3801)، سنن الترمذی/الحج 28 (851)، الأطعمة 4 (1792)، سنن النسائی/الحج 89 (2839)، الصید 27 (4328)، (تحفة الأشراف: 2381)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/297، 318)، سنن الدارمی/المناسک90 (1984) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3237
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ جَزْءٍ ، عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ جَزْءٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَقُولُ فِي الضَّبُعِ؟، قَالَ:" وَمَنْ يَأْكُلُ الضَّبُعَ؟".
خزیمہ بن جزء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ لکڑبگھا کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لکڑبگھا کون کھاتا ہے؟۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3237]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 4 (1792)، (تحفة الأشراف: 3533) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن اسحاق مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، نیز عبد الکریم بن ابی المخارق ضعیف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

16. بَابُ: الضَّبِّ
16. باب: ضب (صحرائے نجد میں پائے جانے والے گوہ) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3238
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَصَابَ النَّاسُ ضِبَابًا، فَاشْتَوَوْهَا فَأَكَلُوا مِنْهَا، فَأَصَبْتُ مِنْهَا ضَبًّا فَشَوَيْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ جَرِيدَةً فَجَعَلَ يَعُدُّ بِهَا أَصَابِعَهُ، فَقَالَ:" إِنَّ أُمَّةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُسِخَتْ دَوَابَّ فِي الْأَرْضِ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي لَعَلَّهَا هِيَ"، فَقُلْتُ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ اشْتَوَوْهَا فَأَكَلُوهَا، فَلَمْ يَأْكُلْ وَلَمْ يَنْهَ.
ثابت بن یزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، لوگوں نے ضب (گوہ) پکڑے اور انہیں بھونا، اور اس میں سے کھایا، میں نے بھی ایک گوہ پکڑی اور اسے بھون کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لکڑی لی، اور اس کے ذریعہ اس کی انگلیاں شمار کرنے لگے اور فرمایا: بنی اسرائیل کا ایک گروہ مسخ ہو کر زمین میں کا ایک جانور بن گیا، اور میں نہیں جانتا شاید وہ یہی ہو، میں نے عرض کیا: لوگ اسے بھون کر کھا بھی گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو اسے کھایا اور نہ ہی (اس کے کھانے سے) منع کیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3238]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 28 (3795)، سنن النسائی/الصید والذبائح 26 (4325)، (تحفة الأشراف: 2069)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/220)، سنن الدارمی/الصید 8 (2059) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5    6    Next