الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
17. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ
17. باب: غسل خانے میں پیشاب کرنے کی کراہت​۔
حدیث نمبر: 21
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى مَرْدَوَيْهِ , قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَبُولَ الرَّجُلُ فِي مُسْتَحَمِّهِ، وَقَالَ: " إِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , وَيُقَالُ لَهُ: أَشْعَثُ الْأَعْمَى، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبَوْلَ فِي الْمُغْتَسَلِ، وَقَالُوا: عَامَّةُ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ، وَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ، مِنْهُمْ: ابْنُ سِيرِينَ، وَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ يُقَالُ: إِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ، فَقَالَ: رَبُّنَا اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , وقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: قَدْ وُسِّعَ فِي الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ إِذَا جَرَى فِيهِ الْمَاءُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الْآمُلِيُّ، عَنْ حِبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ.
عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آدمی اپنے غسل خانہ میں پیشاب کرے ۱؎ اور فرمایا: زیادہ تر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ایک اور صحابی سے بھی روایت ہے،
۲- یہ حدیث غریب ہے، ۲؎ ہم اسے صرف اشعث بن عبداللہ کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں، انہیں اشعث اعمی بھی کہا جاتا ہے،
۳- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے غسل خانے میں پیشاب کرنے کو مکروہ قرار دیا ہے، ان لوگوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر وسوسے اسی سے جنم لیتے ہیں،
۴- بعض اہل علم نے اس کی رخصت دی ہے جن میں سے ابن سیرین بھی ہیں، ابن سیرین سے کہا گیا: کہا جاتا ہے کہ اکثر وسوسے اسی سے جنم لیتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا رب اللہ ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ۳؎، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو جائز قرار دیا گیا ہے، بشرطیکہ اس میں سے پانی بہ جاتا ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 21]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 15 (27)، سنن النسائی/الطہارة 32 (36)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 12 (304)، (تحفة الأشراف: 9648)، مسند احمد (5/56) (صحیح) (سند میں حسن بصری مدلس راوی ہیں، جن کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا دوسری روایات سے تقویت پا کر صحیح ہے، اور دوسرا ٹکڑا ضعیف ہے، دیکھئے: ضعیف ابی داود رقم: 6، وصحیح ابی داود رقم: 22)»

قال الشيخ الألباني: صحيح (إلا الشطر الثانى منه) ، ابن ماجة (304)

18. بَابُ مَا جَاءَ فِي السِّوَاكِ
18. باب: مسواک کا بیان​۔
حدیث نمبر: 22
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِلَاهُمَا عِنْدِي صَحِيحٌ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثُ، وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنَّمَا صَحَّ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَأَمَّا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل فَزَعَمَ أَنَّ حَدِيثَ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَصَحُّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ , وَعَلِيٍّ , وَعَائِشَةَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَحُذَيْفَةَ , وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ , وَأَنَسٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَابْنِ عُمَرَ , وَأُمِّ حَبِيبَةَ , وَأَبِي أُمَامَةَ , وَأَبِي أَيُّوبَ , وَتَمَّامِ بْنِ عَبَّاسٍ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ , وَأُمِّ سَلَمَةَ , وَوَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ , وَأَبِي مُوسَى.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مجھے اپنی امت کو حرج اور مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بروایت ابوسلمہ، ابوہریرہ اور زید بن خالد رضی الله عنہما کی مروی دونوں حدیثیں میرے نزدیک صحیح ہیں، محمد بن اسماعیل بخاری کا خیال ہے کہ ابوسلمہ کی زید بن خالد رضی الله عنہ سے مروی حدیث زیادہ صحیح ہے ۲؎،
۲- اس باب میں ابوبکر صدیق، علی، عائشہ، ابن عباس، حذیفہ، زید بن خالد، انس، عبداللہ بن عمرو، ابن عمر، ام حبیبہ، ابوامامہ، ابوایوب، تمام بن عباس، عبداللہ بن حنظلہ، ام سلمہ، واثلہ بن الاسقع اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 22]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 8 (887)، والتمنی 9 (7240)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (252)، سنن ابی داود/ الطہارة 25 (46)، سنن النسائی/الطہارة 7 (7)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 7 (287)، (تحفة الأشراف: 15056)، موطا امام مالک/الطہارة 32 (14)، سنن الدارمی/الطہارة 17 (710)، والصلاة 168 (1525)، (تحفة الأشراف: 15056) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (287)

حدیث نمبر: 23
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَأَخَّرْتُ صَلَاةَ الْعِشَاءِ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ ". قال: فَكَانَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ يَشْهَدُ الصَّلَوَاتِ فِي الْمَسْجِدِ وَسِوَاكُهُ عَلَى أُذُنِهِ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ أُذُنِ الْكَاتِبِ، لَا يَقُومُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَّا أُسْتَنَّ ثُمَّ رَدَّهُ إِلَى مَوْضِعِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اگر مجھے اپنی امت کو حرج و مشقت میں مبتلا کرنے کا خطرہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر صلاۃ کے وقت (وجوباً) مسواک کرنے کا حکم دیتا، نیز میں عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرتا (راوی حدیث) ابوسلمہ کہتے ہیں: اس لیے زید بن خالد رضی الله عنہ نماز کے لیے مسجد آتے تو مسواک ان کے کان پر بالکل اسی طرح ہوتی جیسے کاتب کے کان پر قلم ہوتا ہے، وہ نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو مسواک کرتے پھر اسے اس کی جگہ پر واپس رکھ لیتے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 23]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 25 (47) (تحفة الأشراف: 3766) مسند احمد (4/116) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (37)

19. بَابُ مَا جَاءَ إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَلاَ يَغْمِسْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا
19. باب: جب آدمی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھو نہ لے۔
حدیث نمبر: 24
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ، يُقَالُ هُوَ: مِنْ وَلَدِ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , وَأبِى سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ ". وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ , وَجَابِرٍ , وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَأُحِبُّ لِكُلِّ مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ قَائِلَةً كَانَتْ أَوْ غَيْرَهَا، أَنْ لَا يُدْخِلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا، فَإِنْ أَدْخَلَ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا كَرِهْتُ ذَلِكَ لَهُ، وَلَمْ يُفْسِدْ ذَلِكَ الْمَاءَ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى يَدِهِ نَجَاسَةٌ , وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ مِنَ اللَّيْلِ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا، فَأَعْجَبُ إِلَيَّ أَنْ يُهْرِيقَ الْمَاءَ , وقَالَ إِسْحَاق: إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ، فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی رات کو نیند سے اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن ۱؎ میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر دو یا تین بار پانی نہ ڈال لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابن عمر، جابر اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۳- شافعی کہتے ہیں: میں ہر سو کر اٹھنے والے کے لیے - چاہے وہ دوپہر میں قیلولہ کر کے اٹھا ہو یا کسی اور وقت میں - پسند کرتا ہوں کہ وہ جب تک اپنا ہاتھ نہ دھوئے اسے وضو کے پانی میں نہ ڈالے اور اگر اس نے دھونے سے پہلے ہاتھ ڈال دیا تو میں اس کے اس فعل کو مکروہ سمجھتا ہوں لیکن اس سے پانی فاسد نہیں ہو گا بشرطیکہ اس کے ہاتھ میں کوئی نجاست نہ لگی ہو ۲؎، احمد بن حنبل کہتے ہیں: جب کوئی رات کو جاگے اور دھونے سے پہلے پانی میں ہاتھ ڈال دے تو اس پانی کو میرے نزدیک بہا دینا بہتر ہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: جب وہ رات یا دن کسی بھی وقت نیند سے جاگے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھو نہ لے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 24]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 26 (162)، صحیح مسلم/الطہارة 26 (278)، سنن ابی داود/ الطہارة 49 (103)، سنن النسائی/الطہارة 1 (1)، و116 (161)، والغسل 29 (442)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 40 (393)، (تحفة الأشراف: 13189 و15203)، موطا امام مالک/الطہارة 12 (9)، مسند احمد (2/241، 253، 259، 349، 382) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (393)

20. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الْوُضُوءِ
20. باب: وضو کے شروع میں بسم اللہ کہنے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 25
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ , وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ، عَنْ أَبِي ثِفَالٍ الْمُرِّيِّ، عَنْ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حُوَيْطِبٍ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا وُضُوءَ لِمَنْ لَمْ يَذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: لَا أَعْلَمُ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثًا لَهُ إِسْنَادٌ جَيِّدٌ، وقَالَ إِسْحَاقُ: إِنْ تَرَكَ التَّسْمِيَةَ عَامِدًا أَعَادَ الْوُضُوءَ وَإِنْ كَانَ نَاسِيًا أَوْ مُتَأَوِّلًا أَجْزَأَهُ , قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ: أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ رَبَاحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَبَاحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَدَّتِهِ، عَنْ أَبِيهَا , وَأَبُوهَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، وَأَبُو ثِفَالٍ الْمُرِّيُّ اسْمُهُ: ثُمَامَةُ بْنُ حُصَيْنٍ، وَرَبَاحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ أَبُو بَكْرِ بْنُ حُوَيْطِبٍ، مِنْهُمْ مَنْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حُوَيْطِبٍ، فَنَسَبَهُ إِلَى جَدِّهِ.
سعید بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو «بسم اللہ» کر کے وضو شروع نہ کرے اس کا وضو نہیں ہوتا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عائشہ، ابوہریرہ، ابو سعید خدری، سہل بن سعد اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں: مجھے اس باب میں کوئی ایسی حدیث نہیں معلوم جس کی سند عمدہ ہو،
۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: اگر کوئی قصداً «بسم اللہ» کہنا چھوڑ دے تو وہ دوبارہ وضو کرے اور اگر بھول کر چھوڑے یا وہ اس حدیث کی تاویل کر رہا ہو تو یہ اسے کافی ہو جائے گا،
۴- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے اچھی یہی مذکورہ بالا حدیث رباح بن عبدالرحمٰن کی ہے، یعنی سعید بن زید بن عمرو بن نفیل کی حدیث۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 25]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 41 (398) (تحفة الأشراف: 4470) مسند احمد (4/70) و (5/381-382) و6/382) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (399)

حدیث نمبر: 26
اس سند سے بھی سعید بن زید رضی الله عنہ سے اوپر والی حدیث کے مثل مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 26]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

21. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ
21. باب: وضو اور غسل میں کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 27
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ , وَجَرِيرٌ , عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْتَثِرْ، وَإِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ , وَلَقِيطِ بْنِ صَبِرَةَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ , وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَنْ تَرَكَ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ، فَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ: إِذَا تَرَكَهُمَا فِي الْوُضُوءِ حَتَّى صَلَّى، أَعَادَ الصَّلَاةَ وَرَأَوْا ذَلِكَ فِي الْوُضُوءِ وَالْجَنَابَةِ سَوَاءً وَبِهِ. يَقُولُ ابْنُ أَبِي لَيْلَى , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ , وَأَحْمَدُ , وَإِسْحَاق , وقَالَ أَحْمَدُ: الِاسْتِنْشَاقُ أَوْكَدُ مِنَ الْمَضْمَضَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُعِيدُ فِي الْجَنَابَةِ وَلَا يُعِيدُ فِي الْوُضُوءِ , وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَبَعْضِ أَهْلِ الْكُوفَةِ، وَقَالَتْ طَائِفَةٌ: لَا يُعِيدُ فِي الْوُضُوءِ وَلَا فِي الْجَنَابَةِ لِأَنَّهُمَا سُنَّةٌ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا تَجِبُ الْإِعَادَةُ عَلَى مَنْ تَرَكَهُمَا فِي الْوُضُوءِ وَلَا فِي الْجَنَابَةِ , وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ , وَالشَّافِعِيِّ فِي آخِرَةٍ.
سلمہ بن قیس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم وضو کرو تو ناک جھاڑو اور جب ڈھیلے سے استنجاء کرو تو طاق ڈھیلے لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عثمان، لقیط بن صبرہ، ابن عباس، مقدام بن معدیکرب، وائل بن حجر اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- سلمہ بن قیس والی حدیث حسن صحیح ہے،
۳- جو کلی نہ کرے اور ناک میں پانی نہ چڑھائے اس کے بارے میں اہل علم میں اختلاف ہے: ایک گروہ کا کہنا ہے کہ جب کوئی ان دونوں چیزوں کو وضو میں چھوڑ دے اور نماز پڑھ لے تو وہ نماز کو لوٹائے ۱؎ ان لوگوں کی رائے ہے کہ وضو اور جنابت دونوں میں یہ حکم یکساں ہے، ابن ابی لیلیٰ، عبداللہ بن مبارک، احمد اور اسحاق بن راہویہ یہی کہتے ہیں، امام احمد (مزید) کہتے ہیں کہ ناک میں پانی چڑھانا کلی کرنے سے زیادہ تاکیدی حکم ہے، اور اہل علم کی ایک جماعت کہتی ہے کہ جنابت میں کلی نہ کرنے اور ناک نہ جھاڑنے کی صورت میں نماز لوٹائے اور وضو میں نہ لوٹائے ۲؎ یہ سفیان ثوری اور بعض اہل کوفہ کا قول ہے، ایک گروہ کا کہنا ہے کہ نہ وضو میں لوٹائے اور نہ جنابت میں کیونکہ یہ دونوں چیزیں مسنون ہیں، تو جو انہیں وضو اور جنابت میں چھوڑ دے اس پر نماز لوٹانا واجب نہیں، یہ مالک اور شافعی کا آخری قول ہے ۳؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 27]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الطہارة 72 (89) سنن ابن ماجہ/الطہارة 44 (406) (تحفة الأشراف: 4556) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (406)

22. بَابُ الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ
22. باب: ایک ہی چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 28
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ، فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ. قال أبو عيسى: وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى مَالِكٌ , وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، وَلَمْ يَذْكُرُوا هَذَا الْحَرْفَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ , وَإِنَّمَا ذَكَرَهُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ثِقَةٌ حَافِظٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: الْمَضْمَضَةُ وَالِاسْتِنْشَاقُ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ يُجْزِئُ , وقَالَ بَعْضُهُمْ: تَفْرِيقُهُمَا أَحَبُّ إِلَيْنَا، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: إِنْ جَمَعَهُمَا فِي كَفٍّ وَاحِدٍ فَهُوَ جَائِزٌ، وَإِنْ فَرَّقَهُمَا فَهُوَ أَحَبُّ إِلَيْنَا.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، تین بار آپ نے ایسا کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۲- عبداللہ بن زید رضی الله عنہما کی یہ حدیث حسن غریب ہے،
۳- مالک، سفیان، ابن عیینہ اور دیگر کئی لوگوں نے یہ حدیث عمرو بن یحییٰ سے روایت کی ہے۔ لیکن ان لوگوں نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، اسے صرف خالد ہی نے ذکر کیا ہے اور خالد محدثین کے نزدیک ثقہ اور حافظ ہیں۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ ایک ہی چلو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا کافی ہو گا، اور بعض نے کہا ہے کہ دونوں کے لیے الگ الگ پانی لینا ہمیں زیادہ پسند ہے، شافعی کہتے ہیں کہ اگر ان دونوں کو ایک ہی چلو میں جمع کرے تو جائز ہے لیکن اگر الگ الگ چلّو سے کرے تو یہ ہمیں زیادہ پسند ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 28]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 38 (185)، و39 (186)، و41 (191)، و42 (192)، و45 (197)، صحیح مسلم/الطہارة 7 (235)، سنن ابی داود/ الطہارة 50 (118)، سنن النسائی/الطہارة 80-82 (97، 98، 99)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 51 (434) (نحوہ) و 61 (471) (مختصرا) (تحفة الأشراف: 5308) موطا امام مالک/الطہارة 1 (1)، مسند احمد (4/38، 39)، سنن الدارمی/ الطہارة 28 (721) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (110)

23. بَابُ مَا جَاءَ فِي تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ
23. باب: داڑھی کے خلال کرنے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 29
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ أَبِي أُمَيَّةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ تَوَضَّأَ، فَخَلَّلَ لِحْيَتَهُ، فَقِيلَ لَهُ: أَوْ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: أَتُخَلِّلُ لِحْيَتَكَ , قَالَ: وَمَا يَمْنَعُنِي وَلَقَدْ " رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ ".
حسان بن بلال کہتے ہیں کہ میں نے عمار بن یاسر رضی الله عنہما کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنی داڑھی میں خلال کیا ۱؎ ان سے کہا گیا یا راوی حدیث حسان نے کہا کہ میں نے ان سے کہا: کیا آپ اپنی داڑھی کا خلال کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ میں داڑھی کا خلال کیوں نہ کروں جب کہ میں نے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو داڑھی کا خلال کرتے دیکھا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 29]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 50 (429) (تحفة الأشراف: 10346) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (429)

حدیث نمبر: 30
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ عَمَّارٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ , وَعَائِشَةَ , وَأُمِّ سَلَمَةَ , وَأَنَسٍ , وَابْنِ أَبِي أَوْفَى , وَأَبِي أَيُّوبَ. قال أبو عيسى: وسَمِعْت إِسْحَاق بْنَ مَنْصُورٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: لَمْ يَسْمَعْ عَبْدُ الْكَرِيمِ مِنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ حَدِيثَ التَّخْلِيلِ، وقَالَ محمد بْنُ إِسْمَاعِيل: أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ عَامِرِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عُثْمَانَ. قال أبو عيسى: وقَالَ بِهَذَا أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ رَأَوْا تَخْلِيلَ اللِّحْيَةِ، وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ، وقَالَ أَحْمَدُ: إِنْ سَهَا عَنْ تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ فَهُوَ جَائِزٌ , وقَالَ إِسْحَاق: إِنْ تَرَكَهُ نَاسِيًا أَوْ مُتَأَوِّلًا أَجْزَأَهُ، وَإِنْ تَرَكَهُ عَامِدًا أَعَادَ.
اس سند سے بھی عمار بن یاسر سے اوپر ہی کی حدیث کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عثمان، عائشہ، ام سلمہ، انس، ابن ابی اوفی اور ابوایوب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے زیادہ صحیح حدیث عامر بن شقیق کی ہے، جسے انہوں نے ابووائل سے اور ابووائل نے عثمان رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے (جو آگے آ رہی ہے)،
۳- صحابہ اور تابعین میں سے اکثر اہل علم اسی کے قائل ہیں، ان لوگوں کی رائے ہے کہ داڑھی کا خلال (مسنون) ہے اور اسی کے قائل شافعی بھی ہیں، احمد کہتے ہیں کہ اگر کوئی داڑھی کا خلال کرنا بھول جائے تو وضو جائز ہو گا، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی بھول کر چھوڑ دے یا خلال والی حدیث کی تاویل کر رہا ہو تو اسے کافی ہو جائے گا اور اگر قصداً جان بوجھ کر چھوڑے تو وہ اسے (وضو کو) لوٹائے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 30]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next