الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
31. بَابُ مَا جَاءَ «وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ»
31. باب: وضو میں ایڑیاں دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 41
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ". قال: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَعَائِشَةَ , وَجَابِرٍ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ هُوَ ابْنُ جَزْءٍ الزُّبَيْدِيُّ , وَمُعَيْقِيبٍ , وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ , وَشُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ , وَعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , وَيَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ. قال أبو عيسى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ وَبُطُونِ الْأَقْدَامِ مِنَ النَّارِ ". قَالَ: وَفِقْهُ هَذَا الْحَدِيثِ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ الْمَسْحُ عَلَى الْقَدَمَيْنِ، إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِمَا خُفَّانِ أَوْ جَوْرَبَانِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی برتنے والوں کے لیے خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمر، عائشہ، جابر، عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی معیقیب، خالد بن ولید، شرحبیل بن حسنہ، عمرو بن العاص اور یزید بن ابی سفیان سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے مروی ہے کہ ان ایڑیوں اور قدم کے تلوؤں کے لیے جو وضو میں سوکھی رہ جائیں خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے اس حدیث کا مطلب یہ ہوا کہ پیروں کا مسح جائز نہیں اگر ان پر موزے یا جراب نہ ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 41]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 12717) وانظر: مسند احمد (2/2842282، 406، 407، 409، 420، 482، 498) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

32. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً مَرَّةً
32. باب: اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 42
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , وَهَنَّادٌ , وَقُتَيْبَةُ , قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ. ح قَالَ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ , وَجَابِرٍ , وَبُرَيْدَةَ , وَأبِي رَافِعٍ , وَابْنِ الْفَاكِهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، وَرَوَى رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً. قَالَ: وَلَيْسَ هَذَا بِشَيْءٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى ابْنُ عَجْلَانَ، وَهِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار دھوئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عمر، جابر، بریدۃ، ابورافع، اور ابن الفاکہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- ابن عباس کی یہ حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور صحیح ہے،
۳- رشدین بن سعد وغیرہ بسند «ضحاک بن شرحبیل عن زید بن اسلم عن أبیہ» سے روایت کی ہے کہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ فرماتے ہیں: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا، یہ (روایت) کچھ بھی نہیں ہے صحیح وہی روایت ہے جسے ابن عجلان، ہشام بن سعد، سفیان ثوری اور عبدالعزیز بن محمد نے بسند «زید بن اسلم عن عطاء بن یسار عن ابن عباس عن النبی کریم صلی الله علیہ وسلم» روایت کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 42]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 22 (157)، سنن ابی داود/ الطھارة 53 (138)، سنن النسائی/الطھارة 64 (80)، ق 45 (411) (تحفة الأشراف: 5976) مسند احمد (1/332)، سنن الدارمی/الطھارة 29 (723) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (411)

33. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ
33. باب: اعضائے وضو کے دو دو بار دھونے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 43
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ ثَوْبَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ هُوَ الْأَعْرَجُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، وَهُوَ إِسْنَادٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى هَمَّامٌ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو دو دو بار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- ہم یہ جانتے ہیں کہ اسے صرف ابن ثوبان نے عبداللہ بن فضل سے روایت کیا ہے اور یہ سند حسن صحیح ہے،
۴- ھمام نے بسند «عامر الا ٔ حول عن عطاء عن ابی ہریرہ» روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو تین تین بار دھوئے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 52 (136) (تحفة الأشراف: 13940) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، صحيح أبي داود (125)

34. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ ثَلاَثًا ثَلاَثًا
34. باب: اعضائے وضو تین تین بار دھونے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 44
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي حَيَّةَ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ، وَعَائِشَةَ، وَالرُّبَيِّعِ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي رَافِعٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْروٍ، وَمُعَاوِيَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ أَحْسَنُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَلِيٍّ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ عَامَّةِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْوُضُوءَ يُجْزِئُ مَرَّةً مَرَّةً، وَمَرَّتَيْنِ أَفْضَلُ، وَأَفْضَلُهُ ثَلَاثٌ، وَلَيْسَ بَعْدَهُ شَيْءٌ، وقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: لَا آمَنُ إِذَا زَادَ فِي الْوُضُوءِ عَلَى الثَّلَاثِ أَنْ يَأْثَمَ , وقَالَ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق: لَا يَزِيدُ عَلَى الثَّلَاثِ إِلَّا رَجُلٌ مُبْتَلًى.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو تین تین بار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عثمان، عائشہ، ربیع، ابن عمر، ابوامامہ، ابورافع، عبداللہ بن عمرو، معاویہ، ابوہریرہ، جابر، عبداللہ بن زید اور ابی بن کعب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- علی رضی الله عنہ کی حدیث اس باب میں سب سے عمدہ اور صحیح ہے کیونکہ یہ علی رضی الله عنہ سے اور بھی سندوں سے مروی ہے،
۳- اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھونا کافی ہے، دو دو بار افضل ہے اور اس سے بھی زیادہ افضل تین تین بار دھونا ہے، اس سے آگے کی گنجائش نہیں، ابن مبارک کہتے ہیں: جب کوئی اعضائے وضو کو تین بار سے زیادہ دھوئے تو مجھے اس کے گناہ میں پڑنے کا خطرہ ہے، امام احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: تین سے زائد بار اعضائے وضو کو وہی دھوئے گا جو (دیوانگی اور وسوسہ) میں مبتلا ہو گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 44]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة50 (116) سنن النسائی/الطہارة79 (96) و93 (115) و103 (136) (تحفة الأشراف: 10321، و10322) مسند احمد (1/122) ویأتي برقم: 48، وانظر ما یأتي برقم 49 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (100)

35. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مَرَّةً وَمَرَّتَيْنِ وَثَلاَثًا
35. باب: اعضائے وضو کو ایک ایک بار، دو دو بار اور تین تین بار دھونے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 45
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْفَزَارِيُّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ: حَدَّثَكَ جَابِرٌ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً , وَمَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ , وَثَلَاثًا ثَلَاثًا " , قَالَ: نَعَمْ.
ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ ثمالی کہتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر سے پوچھا: کیا جابر رضی الله عنہما نے آپ سے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو ایک ایک بار، دو دو بار، اور تین تین بار دھوئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: جی ہاں (بیان کیا ہے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 45]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 45 (410) (تحفة الأشراف: 2592) (ضعیف) (سند میں ابو حمزہ ثابت بن ابی صفیہ الثمالی، و اور شریک بن عبداللہ القاضی دونوں ضعیف ہیں، نیز یہ آگے آنے والی حدیث کے مخالف بھی ہے، جس کے بارے میں امام ترمذی کا فیصلہ ہے کہ وہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (410) ، //، المشكاة (422) ، ضعيف سنن ابن ماجة (91) //

حدیث نمبر: 46
قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى وَكِيعٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ: حَدَّثَكَ 26 جَابِرٌ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ مَرَّةً مَرَّةً " , قَالَ: نَعَمْ. وحَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ , وَقُتَيْبَةُ , قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِيَّة، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ شَرِيكٍ، لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ هَذَا، عَنْ ثَابِتٍ نَحْوَ رِوَايَةِ وَكِيعٍ , وَشَرِيكٌ كَثِيرُ الْغَلَطِ، وَثَابِتُ بْنُ أَبِي صَفِيَّةَ هُوَ أَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ.
یہ حدیث وکیع نے ثابت بن ابی صفیہ سے روایت کی ہے، میں نے ابو جعفر (محمد بن علی بن حسین الباقر) سے پوچھا کہ آپ سے جابر رضی الله عنہما نے یہ بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اعضائے وضو کو ایک بار دھو دیا، انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اور یہ شریک کی روایت سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ یہ ثابت سے وکیع کی روایت کی طرح اور بھی کئی سندوں سے مروی ہے،
۲- اور شریک کثیر الغلط راوی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 46]
تخریج الحدیث: «(صحیح) (سابقہ ابن عباس کی حدیث اور اس میں مذکور شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح بحديث ابن عباس المتقدم برقم (42)

36. بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ يَتَوَضَّأُ بَعْضَ وُضُوئِهِ مَرَّتَيْنِ وَبَعْضَهُ ثَلاَثًا
36. باب: وضو میں بعض اعضاء دو بار دھونے اور بعض تین بار دھونے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 47
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَغَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ مَرَّتَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ ذُكِرَ فِي غَيْرِ حَدِيثٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ بَعْضَ وُضُوئِهِ مَرَّةً وَبَعْضَهُ ثَلَاثًا , وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ: لَمْ يَرَوْا بَأْسًا أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بَعْضَ وُضُوئِهِ ثَلَاثًا وَبَعْضَهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ مَرَّةً.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے وضو کیا تو آپ نے اپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے پھر اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے دونوں پیر دو دو بار دھوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس کے علاوہ اور بھی حدیثوں میں یہ بات مذکور ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے بعض اعضائے وضو کو ایک ایک بار اور بعض کو تین تین بار دھویا،
۳- بعض اہل علم نے اس بات کی اجازت دی ہے، ان کی رائے میں وضو میں بعض اعضاء کو تین بار، بعض کو دو بار اور بعض کو ایک بار دھونے میں کوئی حرج نہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 47]
تخریج الحدیث: «(صحیح الإسناد) (وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ مَرَّتَيْنِ میں مرتين کا لفظ شاذ ہے، صحیح ابی داود 109)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد، وقوله فى الرجلين: " مرتين " شاذ، صحيح أبي داود (109) ، // انظر صحيح سنن أبي داود - باختصار السند - طبع مكتب التربية - برقم (109 - 118) ، ضعيف سنن النسائى (3 / 99) //

37. بَابُ مَا جَاءَ فِي وُضُوءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ كَانَ
37. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو کیسا تھا؟​
حدیث نمبر: 48
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ , وَقُتَيْبَةُ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي حَيَّةَ، قَالَ: " رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلَاثًا , وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا , وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا , وَذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا , وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً , ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ , ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ فَضْلَ طَهُورِهِ فَشَرِبَهُ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ: أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ طُهُورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَالرُّبَيِّعِ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُنَيْسٍ، وَعَائِشَةَ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ.
ابوحیہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی الله عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا تو اپنے دونوں پہنچے دھوئے یہاں تک کہ انہیں خوب صاف کیا، پھر تین بار کلی کی، تین بار ناک میں پانی چڑھایا، تین بار اپنا چہرہ دھویا اور ایک بار اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، پھر کھڑے ہوئے اور وضو سے بچے ہوئے پانی کو کھڑے کھڑے پی لیا ۱؎، پھر کہا: میں نے تمہیں دکھانا چاہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا وضو کیسے ہوتا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عثمان، عبداللہ بن زید، ابن عباس، عبداللہ بن عمرو، ربیع، عبداللہ بن انیس اور عائشہ رضوان اللہ علیہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 48]
تخریج الحدیث: «انظر رقم: 44 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (101 - 105)

حدیث نمبر: 49
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَهَنَّادٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ ذَكَرَ، عَنْ عَلِيٍّ مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي حَيَّةَ، إِلَّا أَنَّ عَبْدَ خَيْرٍ، قَالَ: " كَانَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طُهُورِهِ أَخَذَ مِنْ فَضْلِ طَهُورِهِ بِكَفِّهِ فَشَرِبَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ رَوَاهُ أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ , وَعَبْدِ خَيْرٍ , وَالْحَارِثِ , عَنْ عَلِيٍّ، وَقَدْ رَوَاهُ زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدِيثَ الْوُضُوءِ بِطُولِهِ، وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَرَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ فَأَخْطَأَ فِي اسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ، فَقَالَ: مَالِكُ بْنُ عُرْفُطَةَ , عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ , عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: وَرُوِيَ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: وَرُوِيَ عَنْ مَالِكِ بْنِ عُرْفُطَةَ مِثْلُ رِوَايَةِ شُعْبَةَ، وَالصَّحِيحُ خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ.
عبد خیر نے بھی علی رضی الله عنہ سے، ابوحیہ کی حدیث ہی کی طرح روایت کی ہے، مگر عبد خیر کی روایت میں ہے کہ جب وہ اپنے وضو سے فارغ ہوئے تو بچے ہوئے پانی کو انہوں نے اپنے چلو میں لیا اور اسے پیا۔
امام ترمذی نے اس حدیث کے مختلف طرق ذکر کرنے کے بعد فرمایا:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 49]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 50 (111) سنن النسائی/الطہارة 74 (91) و75 (92) و76 (93) (تحفة الأشراف: 10203) مسند احمد (1/122) سنن الدارمی/الطہارة 31 (728) وانظر رقم: 44 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر الذي قبله (48)

38. بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّضْحِ بَعْدَ الْوُضُوءِ
38. باب: وضو کے بعد (شرمگاہ پر) پانی چھڑکنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 50
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ السَّلِيمِيُّ الْبَصْرِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " جَاءَنِي جِبْرِيلُ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَانْتَضِحْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍ الْهَاشِمِيُّ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , وَزَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: سُفْيَانُ بْنُ الْحَكَمِ أَوْ الْحَكَمُ بْنُ سُفْيَانَ، وَاضْطَرَبُوا فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس جبرائیل نے آ کر کہا: اے محمد! جب آپ وضو کریں تو (شرمگاہ پر) پانی چھڑک لیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو یہ کہتے سنا ہے کہ حسن بن علی الھاشمی منکر الحدیث راوی ہیں ۲؎،
۳- اس حدیث کی سند میں لوگ اضطراب کا شکار ہیں،
۴- اس باب میں ابوالحکم بن سفیان، ابن عباس، زید بن حارثہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 50]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ الطہارة 58 (463) (تحفة الأشراف: 13644) (ضعیف) (اس کے راوی حسن بن علی ہاشمی ضعیف ہیں، قولی حدیث ثابت نہیں، فعل رسول صلی الله علیہ وسلم سے یہ عمل ثابت ہے، دیکھئے: الضعیفة 1312، والصحیحة 841)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (463) ، // ضعيف سنن ابن ماجة (103) ، الضعيفة (1312) ، الصحيحة (2 / 519 - 520) ، المشكاة (367 / الحقيق الثاني) ، ضعيف الجامع الصغير - بترتيبى - رقم (2622) //


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next