الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
نماز کا بیان
23. اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا ”اور مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ“ (واجب تعمیل ہے)۔
حدیث نمبر: 258
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ایک شخص کے بارے میں پوچھا گیا جس نے عمرہ کے لیے کعبہ کا طواف کیا تھا اور صفا و مردہ کے درمیان طواف نہ کیا تھا کہ آیا وہ اپنی عورت کے پاس آئے (یا نہیں؟) تو انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے) تشریف لائے تو سات مرتبہ کعبہ کا طواف کیا (یعنی کعبہ کے گرد سات چکر لگائے) اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور صفا مروہ کے درمیان طواف (سعی) فرمایا اور بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی ذات) میں تمہارے لیے عمدہ نمونہ ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 258]
حدیث نمبر: 259
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ میں داخل ہوئے تو اس کے تمام گوشوں میں دعا کی اور نماز نہیں پڑھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ سے نکل آئے، پھر جب نکل آئے تو آپ کے کعبہ کے سامنے دو رکعت نماز پڑھی اور فرمایا کہ یہ قبلہ ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 259]
24. جہاں کہیں ہو (نماز میں) قبلہ کی طرف منہ کرنا (ضروری ہے)۔
حدیث نمبر: 260
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف سولہ مہینے یا سترہ مہینے نماز پڑھی۔ (یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ البقرہ کی 142 سے 144 تک آیات اتار دیں) یہ حدیث پہلے گزر چکی ہے (دیکھئیے کتاب: ایمان کا بیان۔۔۔ باب: نماز (قائم کرنا) ایمان میں سے ہے۔۔۔) اور دونوں حدیثوں میں الفاظ مختلف ہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 260]
حدیث نمبر: 261
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر، جس سمت بھی وہ رخ کرتی (اسی سمت نفل) نماز پڑھتے رہتے اور جب فرض (نماز پڑھنے) کا ارادہ فرماتے تو اتر پڑتے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 261]
حدیث نمبر: 262
سیدنا عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، ابراہیم راوی ہیں علقمہ سے اور علقمہ راوی ہیں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے، وہ کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز میں کچھ) زیادہ کر دیا تھا یا کم کر دیا تھا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام پھیر چکے تو آپ سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ! کیا نماز میں کوئی نئی بات ہو گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کیا؟ لوگوں نے کہا کہ آپ نے اس قدر نماز پڑھی۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پاؤں کو سمیٹ لیا اور قبلہ کی طرف منہ کر لیا اور دو سجدے کیے، بعد اس کے سلام پھیرا۔ پھر جب ہماری طرف منہ کیا تو فرمایا: اگر نماز میں کوئی نیا حکم ہو جاتا تو میں تمہیں (پہلے سے) مطلع کرتا، لیکن میں تمہاری طرح ہی ایک بشر ہوں، جس طرح تم بھولتے ہو، میں بھی بھول جاتا ہوں۔ لہٰذا جب میں بھول جاؤں تو مجھے یاد دلاؤ اور جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں شک کرے تو اسے چاہیے کہ ٹھیک بات سوچ لے اور اسی پر نماز تمام کرے، پھر سلام پھیر کر دو سجدے (سہو کے) کرے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 262]
25. قبلہ کے متعلق کیا وارد ہوا ہے اور جس نے اس شخص کے لیے جو بھول کر قبلہ کے علاوہ کسی اور طرف نماز پڑھے نماز پڑھے نماز کا دہرانا ضروری نہیں سمجھا؟
حدیث نمبر: 263
امیرالمؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے پروردگار سے تین باتوں میں موافقت کی میں نے (ایک مرتبہ) کہا کہ یا رسول اللہ! کاش ہم مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بنا لیں پس یہ آیت نازل ہوئی اور مقام ابراہیم پر نماز ادا کرو۔ (البقرہ: 125) اور حجاب کی آیت بھی میری خواہش کے مطابق نازل ہوئی۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو پردہ کرنے کا حکم دے دیں، اس لیے کہ ان سے ہر نیک و بد گفتگو کرتا ہے۔ پس حجاب کی آیت نازل ہوئی اور (ایک مرتبہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جوش میں (آ کر) جمع ہوئیں تو میں نے ان سے کہا کہ اگر وہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) تم کو طلاق دے دیں تو عنقریب ان کا رب انھیں تم سے اچھی بیویاں تمہارے بدلے میں دیدے گا۔ (التحریم: 5) پس یہی آیت نازل ہوئی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 263]
26. مسجد میں اگر تھوک لگا ہوا، ہو تو ہاتھ سے اسے صاف کر دینا۔
حدیث نمبر: 264
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (جانب) قبلہ میں کچھ تھوک دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزرا۔ یہاں تک کہ (غصہ کا اثر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ظاہر ہوا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور اس کو اپنے ہاتھ سے صاف کر دیا۔ پھر فرمایا: تم میں سے کوئی جب اپنی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو وہ اپنے پروردگار سے مناجات کرتا ہے یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ) اس کا پروردگار اس کے اور قبلہ کے درمیان ہوتا ہے، لہٰذا اسے چاہیے کہ اپنے قبلہ کی جانب نہ تھوکے بلکہ اپنی بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے تھوکے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کا کنارہ لیا اور اس میں تھوک کر اسے مل ڈالا اور فرمایا: اس طرح کر لے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 264]
27. نماز میں داہنی جانب نہ تھوکے۔
حدیث نمبر: 265
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے بھی مذکورہ بالا حدیث نخامہ مروی ہے مگر اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: (دوران نماز) اپنی دائیں جانب نہ تھوکے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 265]
28. مسجد میں تھوکنے کا کیا کفارہ ہے؟
حدیث نمبر: 266
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا دفن کر دینا اس کا کفارہ ہے [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 266]
29. امام کا نماز کے پورا کرنے کے بارہ میں لوگوں کو نصیحت کرنا اور قبلہ کا ذکر۔
حدیث نمبر: 267
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرا منہ اس طرح سمجھتے ہو حالانکہ اللہ کی قسم مجھ پر نہ تمہارا خشوع پوشیدہ ہے اور نہ تمہارا رکوع اور میں یقیناً تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے (بھی) دیکھتا ہوں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 267]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next