الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


بلوغ المرام کل احادیث (1359)
حدیث نمبر سے تلاش:

بلوغ المرام
كتاب الطهارة
طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 31
وعن علي رضي الله عنه- في صفة وضوء النبي صلى الله عليه وآله وسلم- قال ومسح برأسه واحدة.أخرجه أبو داود وأخرجه الترمذي والنسائي بإسناد صحيح،‏‏‏‏ بل قال الترمذي: إنه أصح شيء في الباب.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے متعلق بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح ایک مرتبہ کیا۔
اسے ابوداؤد، نسائی اور ترمذی نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے بلکہ ترمذی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ اس باب میں یہ حدیث سب سے زیادہ صحیح ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 31]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب صفة وضوء النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:111 وسنده صحيح، وحديث:115 وسنده حسن، والترمذي، الطهارة، حديث:48، والنسائي، الطهارة، حديث:92-96.»

حدیث نمبر: 32
وعن عبد الله بن زيد بن عاصم رضي الله عنهما - في صفة الوضوء- قال: ومسح رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم برأسه فأقبل بيديه وأدبر. متفق عليه. وفي لفظ لهما: بدأ بمقدم رأسه, حتى ذهب بهما إلى قفاه, ثم ردهما إلى المكان الذي بدأ منه.
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے وضو کے متعلق مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح اس طرح کیا کہ دونوں ہاتھ سر کے آگے سے پیچھے کی طرف لے گئے اور پھر پیچھے سے آگے کی جانب واپس لے آئے۔ ایک روایت میں جسے بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے اس طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سر کے اگلے حصہ سے شروع کر کے ہاتھوں کو سر کے پچھلے حصہ یعنی گدی تک لے گئے اور پھر اسی طرح دونوں ہاتھوں کو سر کے بالوں کا مسح کرتے ہوئے اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے مسح کا آغاز کیا تھا۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 32]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب مسح الرأس كله، حديث:185، ومسلم، الطهارة، باب آخر في صفة(الوضوء)، حديث:235.»

حدیث نمبر: 33
وعن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما- في صفة الوضوء- قال: ثم مسح برأسه وأدخل إصبعيه السباحتين في أذنيه،‏‏‏‏ ومسح بإبهاميه علي ظاهر أذنيه. أخرجه أبو داود والنسائي،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے وضو کی کیفیت کے بارے میں روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح کیا اور اپنے ہاتھوں کی دونوں شہادت والی انگلیوں کو کانوں میں داخل کیا اور انگوٹھوں سے کانوں کے باہر کا مسح کیا۔
اس روایت کو ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 33]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب الوضوء ثلاثًا ثلاثًا، حديث:135، والنسائي، الطهارة، حديث:102، وابن خزيمة: 1 / 77، حديث:148.»

حدیث نمبر: 34
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏إذا استيقظ أحدكم من منامه فليستنثر ثلاثا،‏‏‏‏ فإن الشيطان يبيت على خيشومه» . متفق عليه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روايت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جب کوئی نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ اپنا ناک جھاڑ کر صاف کرے اس لئے کہ شیطان ناک کے نتھنوں کی ہڈی پر رات بسر کرتا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 34]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، بدء الخلق، باب صفة إبليس وجنوده، حديث:3295، ومسلم، الطهارة، باب الإيتار في الاستنشار والاستجمار،حديث:238.»

حدیث نمبر: 35
وعنه:«‏‏‏‏إذا استيقظ أحدكم من نومه فلا يغمس يده في الإناء حتى يغسلها ثلاثا،‏‏‏‏ فإنه لا يدري أين باتت يده» . متفق عليه،‏‏‏‏ وهذا لفظ مسلم.
یہ روایت بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے ہے جس میں مذکور ہے کہ تم میں سے جب کوئی نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ دھونے سے پہلے اپنا ہاتھ پانی کے برتن میں نہ ڈالے۔ کیونکہ اسے یہ معلوم نہیں کہ رات بھر ہاتھ کہاں کہاں گردش کرتا رہا (اور کس کس چیز کو چھوتا اور مس کرتا رہا)۔ بخاری و مسلم، مذکورہ بالا حدیث میں مزکورہ الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 35]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الطهارة، باب كراهة غمس المتوضيء وغيره يده المشكوك...، حديث:278، والبخاري، الوضوء، باب الاستجمار وترًا، حديث:162.»

حدیث نمبر: 36
وعن لقيط بن صبرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«‏‏‏‏أسبغ الوضوء،‏‏‏‏ وخلل بين الأصابع،‏‏‏‏ وبالغ في الاستنشاق إلا أن تكون صائما» . أخرجه الأربعة وصححه ابن خزيمة.ولأبي داود في رواية:«‏‏‏‏إذا توضأت فمضمض» .
سیدنا لقیط بن صبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو اچھی طرح پورا کرو اور انگلیوں کا خلال کرو، ناک میں پانی اچھی طرح چڑھایا کرو مگر روزے کی حالت میں (ایسا نہ کرو)۔
اس روایت کو ابوداؤد ‘ ترمذی ‘ نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ ابوداؤد کی ایک روایت کے الفاظ ہیں جب تو وضو کرے تو کلی کر۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 36]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في الاستنشار، حديث:142-144، والترمذي، الطهارة، حديث:38، والنسائي، الطهارة، حديث:87، وابن ماجه، الطهارة، حديث:448، وابن خزيمة:1 / 78، حديث:150.»

حدیث نمبر: 37
وعن عثمان رضي الله تعالى عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان يخلل لحيته في الوضوء.أخرجه الترمذي،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرتے ہوئے اپنی داڑھی کا خلال کیا کرتے تھے۔ ترمذی اور ابن خزیمہ نے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 37]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الطهارة، باب ما جاء في تخليل اللحية، حديث:31، وقال: "حسن صحيح"، وابن خزيمة:1 /79،78، حديث:152،151- عامر بن شقيق حسن الحديث ولحديثه شواهد.»

حدیث نمبر: 38
وعن عبد الله بن زيد قال: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أتي بثلثي مد فجعل يدلك ذراعيه. أخرجه أحمد،‏‏‏‏ وصححه ابن خزيمة.
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دو تہائی مد پانی پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھونے کیلئے بازوؤں کو ملنا شروع کیا۔
احمد نے اسے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 38]
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد: 4 / 39، وابن خزيمة:1 / 62، حديث:118 واللفظ له، وصححه ابن حبان(الموارد)، حديث:155، والحاكم: 1 / 144و 162،161 علي شرط الشيخين، ووافقه الذهبي.»

حدیث نمبر: 39
وعنه رضي الله عنه: أنه رأى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يأخذ لأذنيه ماء غير الماء الذي أخذه لرأسه.أخرجه البيهقي،‏‏‏‏ وقال:إسناه صحيح،‏‏‏‏ وصححه الترمذي أيضا. وهو عند مسلم من هذا الوجه بلفظ: ومسح برأسه بماء غير فضل يديه. وهو المحفوظ.
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو پانی سر کے مسح کے لئے لیتے تھے، کانوں کے مسح کے لئے اس سے الگ لیتے تھے۔
اسے بیہقی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے اور ترمذی نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ اور مسلم کے ہاں اسی سند سے یہ روایت بایں الفاظ منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کا مسح کیا مگر وہ ہاتھوں سے بچا ہوا پانی نہیں تھا۔ یعنی نیا پانی استعمال کیا اور یہی مسلم کی روایت محفوظ ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 39]
تخریج الحدیث: «أخرجه البهقي: 1 / 65، وقال: "هذا إسناد صحيح" ومسلم، الطهارة، باب آخرفي صفة(الوضوء)، حديث: 236، والحديثان محفوظان، والحمدلله.»

حدیث نمبر: 40
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول:«‏‏‏‏إن أمتي يأتون يوم القيامة غرا محجلين من أثر الوضوء،‏‏‏‏ فمن استطاع منكم أن يطيل غرته فليفعل» . متفق عليه،‏‏‏‏ واللفظ لمسلم.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے روز میری امت کہ لوگ ایسی حالت میں آئیں گے کہ وضو کے اثرات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں چمکتے ہوں گے۔ تم میں سے جو شخص اس چمک اور روشنی کو زیادہ بڑھا سکتا ہو اسے ضرور بڑھانی چاہیئے۔ (بخاری و مسلم) اور الفاظ مسلم کے ہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الوضوء، باب فضل الوضوء والغر المحجلون من آثار الوضوء، حديث:136، ومسلم، الطهارة، باب استحباب إطالة الغرة والتحجيل في الوضوء، حديث:264 وسنده صحيح ولا عبرة بمن أعله بالإدراج "فمن استطاع" إلي آخره، لأنه لم يأت بدليل قوي، والأصل عدم الإدراج، وللحديث شواهد، ولو كان من قول أبي هريرة رضي الله عنه فله حكم الرفع، والحمد لله.»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next